Due to a planned power outage on Friday, 1/14, between 8am-1pm PST, some services may be impacted.
،،،،،،،، وطن ، یعنی ، زمین کا وہ ٹُکڑا جِس میں کِسی اِنسان کی پیدائش و پرورش ہوئی ہو،
وطن کی مُحبت بھی، کسی بھی اور مُحبت کی طرح بنیادی طور پر دو اسباب سے ہوسکتی ہے،
::: (1) ::: ایک تو اِنسان کی فِطرت میں موجود کسی چیز کے لیے اپنائیت اور اُنسیت کی وجہ سے ، اور،
::: (2) ::: دُوسرا ، کِسی عقیدے کی وجہ سے،
مُسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں اپنی لیے چُنی ہوئی، اپنائی ہوئی، ہر سوچ ، ہر فِکر وغیرہ کو ہمارے لیے، اللہ عزّ و جلّ ، اور اُس کے خلیل محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے احکام کے مُطابق ، اور اُن کی مقرر کردہ حُدود کے اندر رہتے ہوئے پرکھنا لازم ہے،
کیونکہ یہ سوچیں اور أفکار ہی دھیرے دھیرے عقیدہ بن جاتے ہیں، جو اِنسان کی دُنیا اور آخرت میں کامیابی یا ناکامی کی اصل بنیاد ہوتا ہے،
اوپر ذِکر کردہ پہلے سبب سے ہونے والی وطن سے مُحبت ہماری اِسلامی شریعت میں جائز ہے، جب تک کہ وہ مُحبت کِسی گناہ کا سبب نہ بن جائے، یا کسی طور شریعت کے کِسی حکم کے مخالف نہ ہو جائے،،،،،،،،،
،،،سُنیے اور سُنایے ،،،،،،،،پڑھیے اور پڑھایے ، اِن شاء اللہ خیر کا سبب ہو گا ،،،
والسلام علیکم۔