Skip to main content

Full text of "Aqeeda Ahle Sunnat Der Shan Hazrat Ali Wa Moaviyyah R.a. ,عقیدہ اہل سنت در شان حضرت علی و معاویہ"

See other formats


7 : :-ّ 3 3 
روا وہر رو پ ساد ہیں 
ےتا 30 7- و ان ات بقائه 


شائع کزدہ 
پور وارالاتھاء 


زارالطومنوری(نوریگر ۳٣۹)‏ 700116 ی: 


پ3 


٢ےا٢١۱نٍ‎ 





لدع ات 
نحمدہ و نصلی و نسلم علی رسولہ المختار و علی آله واصحابه الاطھار 
اہلشت کا عقیرہ درپارۃ اہ 
صحفرا تسھابہ جن مھاجرین و انصار و اھلِ ام علی سیدھم و علیھم الصلوة والسلام انہب 
کے جا ےشن ال سقت وجماعت ٢‏ عقیدہ گیا ے؟ 5 
اسام علامے نجم الدین عمر بن محمد نسفی ‏ (م ۵۳ع) اہ شت کےکقیرے کی تاب 
عفائذ فی“ بن رما مین 
تكَكم کر ااسعباا ٰ صحا ہر ہے بارے میں تمکرۃ تر کے سوا سے دل زہا نکو 
پک دنا لاڈ ے۔ 
ہر علامہ سعد الدین مسعود بن عمر تفتازانی (م۹ےھ] سی شرح مین رات ان 
لِمَاوزدمن الاحادیث الصحیحة فی | سکبعلکہ حا کی خو لی وفضائل میں اعادی ارد یں اور 
مناقبھم و وجوب الحت عن الکن فیھم | ححابہ بین واعتراش سے پ یز واجب فرمارہی ہیں۔ جیے ہے 
+ کقوله عليه السلام : ارشاواق ری ںتضورسر عا م صلی الله تعالی عليه وسلم کہ 


الا بخیر. 


لا تَسُبُوا اصحابی فلو ان می ر ےصھا یکو برا ہکہو قم میں اگ کوکئی أفد پہاڑ برامہ 

احصدکم!ن انفق مل اد ذَهَبَا | سنا تراتکرے “وو می رے اہ کے ابک جاک 

مالغ مُڈ احدہم ولا تصیفہ ”'' ' صا عکیا اس کےآد ھھلقمد قکوکھی نہیں بی گا 
وکقوله عليه السلام : اور بیارشادپاک 





سہ المْۂ بالضم : مکال : مل ایک پادے۔ رماجالعروس). مے اممار زع صاع سے ء صائٗک پمقال 
حضے_ م(عمدۂ القاری٦/٢٦۲]‏ 
انما قڈڈر بہ لانہ اقلٌ ما کانوا یعصاقون بہ فی ١‏ تد قکی ایک چائی صا متقدار اس لے ارشا ف ای 
العادۃ. (عمدة القاری٦ا/ا٦۲‏ ء تاج العروس] کہ عادً جا موم ا تنا رت فرماتے تے۔ 
(ا) صحیح البخاری کتاب فضائل اصحاب الیبی ٥ه‏ رقم ٣ے٣۳۔‏ صحیح مسلم کتاب فضائل الصحابة 


باب تحریم سب الصحابة رقم ۵۲۰۔ 





اَفُرِنُوااصحابی فانھم 

خیا رکم. ص۸ 

وکقوله عليه السلام : 
يھت قافن اسان 
لاتتخذوھم غَرَضْا من بعدی ء 
ضمن اَحَبهُمْ فِحُبّی احبھم ء ومن 
ابغضھم فبیغضی ابغضھم ء ومن 
آذاھم فقد آذانی ء ومن آذانی 
فقد آذی الله ء ومن آذی الله 
فُوٍک ان یآ ئُذہ ”'' 


([شرح عقائد "ٛؿٌمجلس الب رکات 


ص۱۵۵ء ۱۵۲۰] 


3 
می ر ےتا کی 6 کیوٹلہ وُہارے 
کیک و مرگ ید ہیں۔ 

اور پیارشادپاک 
الد سے ڈرو ال سے ڈدہ مہرے اصحاب کےقن میں۔ 
یں نشانہن بنالینا میرے بعد۔ جھان سے وق 
رکنتاہے مب ری عبت کے سب ان سے د تی رکتاے ء 
اارجوان سےکییدرکتتا ہے وومی ر ےکن کے سبب ان 
سے ببررکتا سے اورشٹس نے انیس ایا دی اس نے 
جھے ایا دکی ادرہجنس نے جھے ایا دگی اس نے الل دا 
ایذا دی ء اودشس نے الشکوایذا دی سقریب ےکہ 
الشأ رق ا ررے۔ 


(مطلع القمرین ك٣ك٣]‏ 


اور ان سے پل پا چو ری صدکی ہج رکی کےمجدد اام گالاسلام ابو حامد محمد بن محمد غڑالی فُدِس بر 


العالمی رم ۵۰۵م اباسفت کےعقیر ےک کاب نقواعد العفائد “ میں فرماتۓے ہیں اور علاء سید محمد 
بن محمد حسینی ر بی ری محروف ب ری رم ۱٢۹۵‏ وک شرح 2:3 ےن کہ 


(واعتعقاداھل السنة) رالجماعة 
(ت زکیة جمیع الصحابة ) رضی الله 
عنھم وجوبا ء باثبات العدالة لکل منھم ء 
و الگت عن الطُعْن فیھم ر و الثناءُ علیھم 
کما اثٹنی الله سبحانہ و تعالیٰ و انی 
(رسولە صلی الله عليه وسلم ). 

عند الشیخین من حدیث ابی سعید 


((لا تسُبُوا اصحابی )). 





اش وجماعت ک عقیدہ سے تمامعماہہ کہ پاگٹزہ 
مانما ء نشی برایک الیکا عادلی (زلشنی دنا شرں بد انا 
اور تی “ھا ی براعتزراش خیال مین لانا ٠‏ اور تام صحا کی 
تخری ف/رنا ء چیاکہ اشور٭ل جَلوَعَلاو صلی الله تعالی 
عليه و علیهم وسلم نے (آیاتەاعادیش] اُنکآحریف 
ان فرمائی۔ 

باری سکم میں حخرتدااوسعید رضی اللہ تعالی عنہ سے 


عد بیش سے (فربامیرےآ تا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے] کہ 


)۳( مشکاة المصابیح باب مناقب الصحابة الفصل الثانی رقم ٦٦٦٥۔‏ 


)۲( سنن الترمذی باب فیمن سب اصحاب النبی 7ت رقم ۷۳۲_ 





ور عندالدارمی رابن عدی 
(راصحابی کالنجوم بايَهمُ اقتدیتم 
اھتدیتم )). 2 

وعند الشرمذی ((اللے الله فی 
اصحابی لا تتخذوھم غَرٌضا من بعدی )). 

و عند الطبرانی من حدیث ابن مسعود 
و ثوبان و عند ابی یعلیٰ من حدیث عمر 
((اذا ذکر اصحابی فامسکوا)). رگ 

و مناقب الصحابة کثیرۃ ء و حقیق 
علی المتدین ان یستصحب لھم ما کانوا 
عليه فی عَھد رسول اللّه صلی الله عليه 
وسلم. مختصراً 

[اتحاف السادة المتقین بشرح احیاء علوم الدین 


۱۳ء ۳۵۰ _ احیاء ]٦٦۱/|‏ 





((میرےحاپلہ برا/و)) 

دارگی وائن عدکی کیا حدیث سے (( می رےعھاہتارو لک ماد 
- مان میں جن سک یکی پیر یکر و گے ہریت پالوگے )) 

توی کاحدمغدے ((ائل ےڈرہ ال ےڑرہ 
مر ا کک ا ےار نے انز مر ےما با نات 
اعتزاشش تہ الا )) الحدیث۔ 

طبرانی کی حٹرتے+ن مسعود و حضرستیڈبان ے اور 
ابولٰیٹ یکی اھیرال جن فاروقی/صشم رضی اللہ تعالیٰ عنھم سے 
عدیدے ((جچپ مر ےابہ کا ترکروہو ڑ ول 
زان کو سخیالر)) 

تحفرات صا کے فضائل مخت ہیں اور جوسلمان 
انرورسول کےفرا نکا تالعدار ے أی؛ واجعب ے 
کہ تام عحابہ کے لیے وی ان دنظمت مانے ج مد 
رات ٹین اق نے ےی 


پھربیشارں سیرذیشرف ینب مسارائوںکی اصلی در کی خرخوام یکر ۓے اور بات الا اصو ی بات 


میں فرمات ہیں سلہ 


وان نقلت مَناة قُلَعدبر العاقل گر کوگی وت اک بات یف کی نے لوج اپے سرشیں 

النقل و طریقهء فان ضعُف دا رکتا ہو ودنو رک رۓکہ مق لکی ے؟ ٠‏ میں ہو آے 

رہ ء وان ظھُر و کان آحادا ا ھ رور جانے اور ظاہہر ہو اور ایک با معدودے چند أُس کےراوی 

لمیشذح فیماعلمتوانراءو آ ہوں نےگھی وہ حفرات سھا کی اس شان فلت پر اثڑانداز یں 

شھدت بہ النصوص . ہی جو شمان ونظمت نواتر سے معلمے اور کصاب مجید 
(اتحاف ۳۵۰/۲] کی 1ہی جس مان ونظمتکی گواہی دے دی ہیں۔ 

یك۴ یم سے حکسر مار وی لن ٤آاٌ٘صسرمسل‏ ار سض 





روضة الاحباب ُل۔ (تصحیح العقیدہ ۱۳ء ١‏ - ردِروافض ۹۹ء ۹۸] 
)۱( مشکاة المصابیح باب مناقب الصحابة الفصل الالثٹ رقم ۱۸٦٥۔‏ 
)٢(‏ المعجم الکبیر للطبرانی من حدیث ٹوبان رقم ١١٣٥۱۔‏ 





5 
جر احیاء العلوم ای کے کن بہیان ام علامہ قاضی عیاض مالکی [م 2۵۸۳] نے انی مبار کفکتاب 
الشفاء کےآخرمیں فرماما اس اصصل میں جج س٤ا‏ وان دیا 
ال سی انار اععاوبل ال حورائریں صلی الڈّے تعالیٰ علیه وسلم کےائل بیت 


عليه وسلم و تنقضَهم حرامٌ ملعون فاعلہ. ‏ ازواب مہرات اورسحا کو براکہنا اور ن حطرا تکی بے 
[شفاء شریف ااے ٣‏ او یکر رام بے “ جوایا یۓے عون ے۔ 


اس مبار ککتابکی شرح ہج ہورے علامہ شھاب الدین خفاجی رم ۱۰۷۹ء اور علامه علی قاری 
حنفی رم ١۱۰۱ء‏ نےےفر مکی ے۔ 
ٹر امام حجة الاسلامکا رسالہندیے شش تتابقواعد العفائد کیاصلِ خااٹ] کو 7 
برادید ٹ یکا پڑھاۓ وفت اامعلامہکمال الدین محمد حروف باان ام م۸۷۱ نے جوا ماضافات 
اور کان نز تج لی جںرے ای اپ تی مدکی اور لکانام العار 2 9 یس ین ا ا کے 
٣آ‏ وومھازے۔ آی زونہ لال اب کا٤‏ بہت مضلو' الظطام 
شیخ زین الدین قاسم حنفی (م ۹ےك۶۸] نےفرائی اور ان دوپولجخرات نے مسایرہ کا تجذکرہ ہو ںکیا 
کتاب المسایرۃ فی العقائدالهُجیة | تاب مسایرہ جمارےا تاذ شف بھ اُن 


فی الآخرة تالیف شیخنا الخ خقیدوں کے بیان میس ہے جو آخرت میں جات 
0ب دلانے والے یں ا 


نے ظظر ہو 
39 ایک دن م ناے اور تا ےت وت وا وہ ان بکنرمرت رات کے کی باموں 
رے جودطن اسلام کے اولین ستون ہیں و ا جات دا ے والاعقیرہ ای اتا صلى الله 
تعالیٰ عليہ وعلیھم وسلم کےارشمادات سے جالع ما نکر اپیم فروشانکوششوں سے اپ بععدوالو ںکوبانچایا۔ 
و جانع سے بک رکز یز بکقی رہ حظہ آخر تک بھیش یش زندگ یکا سرارہ ہیں ے ٹرارو ںنلیٹیں 


فو اللہ ےڑرے بہجھٹے ان کےاجسائوں کا خیا لکرے بجی آن کےاحما و ںکی فدرجھے۔ ہف تکشورکی 
بے چنانجے مسایرہ ےت و ین فرمایا 
و بعد فان بعض الفقراء من الاخوان کان قد شرع فی قرائة الرسالة القدسیة للامام الحجة الخ 


[مسایرہ مع مسامرہ 2 





6 
وولت وسلطنت بھی ان کےاجماوں کے1 کے 0900( 2 آفخ رابک دن فا ہو نے والی ے اور نہیں 
نے جراصا نگیا وہ دولت چاودالٰیٰ ے۔ 
صاحب دل صا نظر عارفےءہا لی امام شعرانی انی تاب یواقیت ٹُل چرصیں] رات اولیاء و اصفیاء 
790 و 
و کیف یسجوز الطّعن فی ححمّلة دیننا و فیمن | او رکیے ان حرات بین رواہوگا جوپمکک جمارادبین کان 
لم انا حَبَرعن نبینا الا بواسطتھم ءفمن آ والے ہیں ؟ میں اي ۓآ .ا صلی اللہ تعالیٰ عليه وسلم سے جھ 
طعَن فی الصحابة فقد طعن فی نفس دینه. 0:22 انی حرات کے واسٹے سے ایا ہے۔ لپزاھ 





فرستھو-قھم تو آظےعم ما اھ 
چھر جس کے دل میس اپےآ ا صلی اللدہدنی عب رسدہ کی لمت ہے 
بارکاورسالت میس حاضرکی کے شر فکو مع وی نہ جانے جس کےانوارنے ساب کے ولو ںکو ت کا والہ و شید اکر دیا 
اور وہ شُخ رسالت کے اوین فرائی ہوۓے۔ 
نقلة الدین الباذلین انفسهمو | وہ دی نکو اپن بعدآنے والوںکک بایان وانے ء جنبوں نے 
اموالهسم فی نصرت المکرمین | دی نکی مددیش انال خر کیا اود اپنی جا یں قر با نکیں ۰ پھر ئن 
بصحبة خیر البشر و محبتةه. یاسعادت کہ پیارےآ ا صلی الله تعالیٰ عليه وسلم گی عحبت اور 





(شرح مقاصد للعلامةالضتازانی ۵۳۷/۳ آ رج عحامبیت سے سر راز اور مب تفور ےتشرف سے ٹہال۔ 
ق ان کےآپیں یس ار یجھدددہوا جھ سرسری عیرس از ییامعلوم ہوتا سے نے کیل اپنے اد یقاس ندکرے۔ 
رت موا روم دس مہو الوم کا پُمفزجرخواباننشسحت پادکرے مہ 
الیکا راقیاس ا زخوظیر کچ شد فک شر 

۱ اک لوگوں کے کا مو ںکو اپنے ادبر قیاس متکرو لفظط ”شر (دندم اور نیم“ ردودوں انی صورت میں 
اکر ایک یی ہیں مر حقیقت میں ایکگہیں۔ 

م پیا یں فر یئات یش فائی کے شکئے ہیں جلڑے ہو حعما۔یت تق کی تمناچھ یکرت ہو و ان 
بنرعوں سےکیں لت . اوروہ ووہیں جو ان تھھلتوںکو جااکرن اکمترکر ہے ہیں۔ 

1 ان مل النتقررعلا ۓ امت ا مناۓ شرلیعت بز رکا بن لت بشوایا نر یقت کے پا رت جن 
کیا خمالی ے؟. میا وہ تہارے برابرتی "ت0 جھ عقید ا لسن تک یکتابوں یں اور بین 
انرم صافصاف ؛اشلاف ے ریف مارے ہیں 2 


7 


مسایرہ مسامرہ احیاء اتحاف 


(وما جری بین معاویة و علی رضی 
ط‌ و 

الله عٹھما ) من الحروب بسبب طلب 
: تسلیے قَتَلة ان رعے :ال 


لمعاویة . 





[مسایرہ و مسامرہ ك٠٢۷٢٤۲]‏ 


فی صِفٔین لم یکن عن غرّض نفسانی 








و مُحظوظ شھوۃ. راتحاف ٥٣۵۰/۲‏ 
کان مبنیا علی الاجتھا۵) من کل منھما 





حف ریکل من اور خظرتمعاے رضی الله تعالیٰ عتھما 
کے نے جو جک ہوئی اسب سے سکسہ امیر معاد یکا مطال تا 
جن سیدناعخنا گن رضی الڈّے تعالیٰ عںه کے تین انڑزاے 
ہوالے ہے جامیں۔ 

پک ما ىیفین مس سی مال خی کو وص لکرنے 
اورشرانی خوائئ کو ممسکیان دہنۓ کے لیے نشی گی 
ہردوعفرات کے اجنتادیر ہناگی حضرت محاو ریو حضرتٹی 








( لا منازعة من معاویة فی الامامة.) 


([اتحاف] 


کان لا ینکر امامته و لا یدعیھا 


کی لو مان مین ہونے میں کول نا تھا 
وہ آ پک خلافت مگ گر اور ےج غلات 
کے مدکی شر تھے۔ 








راف ظن علی ) رضی الله عنہ ران تسلیم قعلة 
عثمان ) علی الفور رمع کثرۃ عشائرھم و 
اختلاطھم بالعسکر یؤدی الی اضطراب امر 
الامامة ) العظمے التی بھا انتظام کلمة اھل 
الاسلام ( خصوصافی بدایتھا. فرأی 
التاخیر اصوب. 
(احیاء ا/ا۷ - مسایرہ مسامرہ ك/٢۴۶]‏ 

او انه رای انھم ) ای قتلة عشمان رضی الله عنه 
ربُغاۃ اتوا ما اتوا ) من القتل (عن تاویل 
فاسد استحلوا بە دم عثمان ) رضی الله عنه 
(لائکارھم علیہ امورا ظنوا انھا مبیحة لما 
فعدوہ حَطٌأ و جَهُلاٌ و الباغی اذا انقاد الی 
الامام الْعَدل لا یؤاخذ بما اتلف عن تاویل 


من دم ء کماھو رأی ابی حنیفة ) رضی اللّه 








جھ یھ ہوا ا کی مناء ابنااپناانتچادتھا۔ سیدناعلی ری 
رضی اللّہ تعالیٰ عنه نے دیکھا کہ ت اتی نکو یی الوقت 
جال ےکنا ججیکہ دوگئی قیائل ہیں اکن شا ین - 
ےغلاف تکامعاطہ کہ مسلمانو ںکو ایک مرک یر می سے 
ار وعد تہ ٹ یک لڑکی یش ہرود ہوۓے سے درم برم 
ہوجا ےگا ء خصوصا ابھی مہ خلافت کے ابتائی ایام 
ہیں۔ بذا آ پک نٹظریش تاترزیادەدرستنگی۔ 

ا پک نٹری بیتاکہ قاقلین باٹی ہیں أنہوں 
نے جوکیا جاویلل فاسد ےکیا ء تاویل فاسرے حظرت 
ذوالور بن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاخون علا ل چھا ٢‏ کیہ 
الین حضرت زوالٹورین پر پچھہبانوں میں مر چے 
ایی اور جہاات سے آن پان ںکو "یی ے2 
جئے تھے اورہائٹی جب غیۂ مرکم کی اطاعت شش 
آجاۓ فو ےج بناۓ اویل خحون بھا چا سپ 


عنہ (و غیرہ) وھوالمرجح من قول الشافعی. 


8 


اس سے موانغ زی ہے جیماکہ بی امام پصشم رضی 


مختصراً [المسایرہ مع شرح المسامرہ كض٢۴٤‏ ء اے٢‏ الله تعالیٰ عنه اوردیگ لی کا اجہارے اوری ام 


واللفظ لھما _ اتحاف شرح احیاء ۳۵۰/۲] 

(و ظن معاویة) رضی الله عنه تاخیر 
امرھم ) ای قتلة عشغمان (مععظیم 
جنایٹھم ) من مُجومھم عليه دار٥‏ و 
هُشکھم سر اہلهء و نسبوہ الی الجور و 
الظلم ء مع تنصله من ذلکء و اعتذارہ 
من کل ما اوردوہ عليهء و من اکبر 
جنایتھم مک ثلاثة حُرُم ء حُرْمة الام و 
الشھُر و البلّد ریوجب الاغراء بالائمة 
و یعرض الدماء للسُفک ). فمعاویة 
طلب قتلة عنمان من علی ظانا انه 
مصیب و کان مخطا. رولمیذھب 
الی تخطئة علی ) رضو الله عنہ رذو 
تحصیل ) و نظٔر فی العلم اصلاّء بل 
کان رضی الله عنه مصیباً فی اجتھادہ 
متمسکاً بالحق. (احیاء العلوم //۷۱ا ۔_ 


اتحاف شرح احیاء ۳۵۱/۳] 





انی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےٹول سے مرن ے ۔ 
اور اہر معاوے رضی الڈّے تعالیٰ عه کی لظریس بتھاکہ 
قاقلین سے معالمہمیں جات مرکرنا جیلہ آ ن کا ج مکننا بداے 
کہ امیرا مز نعنا نگ رضی الہ تعالیٰعنہ کےگھرش 
آپ پرخجو مک راے بل نحاشہکا بردہ شدررکھا آ پکوظا لم و جا رکا 
عالانکہ آپ نے ان مت ظاہرذرائی اور أُ ن کا ہر 
اعتزا و کیا ٠‏ نیز سب سے براجم بیکہ مالین جن 
بے حمتوں کے مرکب ہو خو نکی بے نیقی مارک ین 
کیا بے نت پاک مارک شجردین ایند گیا بے نت اس پہ 
ا نکی سزافو رین ہو و رو ای ےن کن سے وا 
ببھارنا اورأئئیں شی پرھٹ کرناسے۔ تو ایر معاویہنے 
خووکو پر درس تما نکر کے چتلی نژو ویک ےکا سیرنا 
لن نشی سے مطالبکیا * عالاکہ اس مطالبس دوخطاء یہ 
تھے اور حضرسیگی عم الله تل وَجكَۂ اپکریم کو سی 
امم ما بنارنے خلاء نس ا: بکہ آپ اپ 
اعتجادیس برسر درست مس رصواب تے اور شے آپ نے 


انی دٰیل مھا دہکگی۔ 


اور علامه تفتازانی نے شرح عقائد م۲ ل مایا 


وما وقع بینھم من المنازعات و المحاربات فله 


محامل و تاویلات. رشرج عقائد [۱۵۵ء ]1۵٦‏ 


ٰ ای ےن ین جوا خلا فات اورٹگییں ہو میں وہ ہر 
ی0 اور تاوٹل ھت ہیں۔ 


علامه بدر الدین محمد بن محمد بن خلیل حنفی روف ابن الغرس زم ۸۹۳۴ئ شرح عقائد 


کی ضرح میں اس متام پہ فرمات ہیں 


فله محامل جمیلة تلیق بمراتبھم ا ان بابھی اختاغفات اورجگوں کے ون ین جھ جا 


9 
السَیَيّة ء و تاوبلات صحیحة تناسب کے باندم راہب کے شایاں ہیں اور سی تا ہی میں 7 اہ 
مقاصدَُمٌ المرضیةء و لایقذح ذلک آ کے یک متاصد سے ہج مآ ہگ ہیں۔ اور ان ناعات مار بات 





فی عدالتھم و عُلُوشانھم۔ بے ا نکی عدالت [و پان یٹ ر] اور انںیچے لو مرعب تکو 
(مخطوطہ ضص۹٢۳٣٢۲]‏ نتصانائیں۔ 


وہ شیع رسالت کے پروانے ہیں پروانے تھی ایک ذوسرے سے کرای چان ہیں گر کم این کامتضور 
یں ہوتا ان تصور شین قبان ہونا بات ں۔ 

قصاص دن اسلا مک متلہ اورکی اتی الشان متلہ کہ جس نے دی نکوناز لکیا فرما تا سے 
ون فی المفضاص خیوڈ ڑا لی الاب اور خون کا بدلہ لیے میس تمہاری زندگی سے ا گنروا 
َعَلْكُمْ تَقُوْنَ [پ ٢‏ ایت ۹ءا البقرۃ] 1 ہیں یو [کنز الایمان] 

کیوکہ فاص مقررہونے سے لویل سے بازرہیں گے اودجا نینوی کی“ (عخزان العرفانہ 

سم ال یکوبپانا ایک جاعت کن ظ ری سے اور اس کے لیے انیس اپنی جا نک پروآئیں ے۔ 

دوسرکی‌جاب اب یت ا م کی راعلی مس یا ا ہے لہ اک وہ ہا آوریی جو امتکل 
و ا کا نے اتی ان ای کے اور پورگ ام تگو خطار ےکی نذرکردے ہے ع۶ 
ال یکی با آوریئیں ٠‏ ىہ قصاصکوبیا :انیس بللہ بیاراشا م الہ ےکی با آ در یکادروازہ بنرکردیناے۔ 

ما ےل فان تک کیا ال شر ےک جاک ستابرو اتعاف کلزرل لوٹ 
اکر چہ حاویللِ فاسدے ۴ اہم مواغذ٤دنیا‏ اٹھادپنے میس جا ویک سے روہ 

شرح فقہ اکبر ات کی جخرتمار ول نے اپنے جواب میں سندرآ ڑکیا کہ 
و قد کان امر طلحة و الزبیر خطاً رت ظلہ وحطرت ز کا ناپ عنفحی سے ہک ومطالہ قاض شطاء 
غیر انھما فعلاما فعلاعن اجتھاد ا تھا گھران دونطرات نے جوکیا اتاد کیا اور دوخظرا تدج 
و کانا من اھل الاجتھاد ء فظاھر چنانجہ فصو شر کے اہ می زظاہرتاویل,) سے قت عر پر 
الدلائل توجب القصاص علی | فصاگگ اجب ے یی جن لوکوں نے خلیفۃ سم نکاخون براکم 





قدل العَمد ء و استیصال شأن من قصدآء مایا ا نکانام دنشثاان نر نے دیاجاۓ۔ 
قصد دم امام المسلمین بالاراقة رہ فی شر کے اں ںی (ااس تاول] پر گا یکلہ 7 اویل 
علی وجه الفساد ء فاسر مواىْر ٤دا‏ اٹھا دنن کے بارے میں اویل کے سے لی اور 


سس لن ہائیکی اویل فاسد اس کے طاعحت امام بین بس آجانے کے بعد مواخغذ ٤دا‏ اٹھاد تی ے۔ جیبامہ ہے 





فاما الوقوف علی الحاق التاویل 
الفاسد بالصحیح فی حق ابطال 
المواخذة فھو علم خفی فاز بہ 
غ رخف رف لی الله 
تعالیٰ عليه و آلە وسلم انه قال لە 
(ر(انک تقاتل علی التاویل کما 
تقاتل علی التزیل.)) 

و قد نیما علی ما فعلاء و کذا 
عائشة ندمت علی ما فعلت ‏ و 
کانت کی حتی یل سجمارھا. 

ٹم کان معاویة مخطئاء الا 
انه فعل ما فعل عن تاویل فلم 
یُصر بە فاسا. _ (شرح فقہ اکبر ‏ 


ا۸ ۔ رد روافض ص۹۴] 





10 


سے تتںکک تظرمتتوی رساہوئی. جییماکہ واردے کہ میرے 
آوپیشوز مووفشتخبتہ ۳نا 

((قم سے تاویل پر جن گک چا گی ججیاکہ تنزیل پر جنگ 
گمالّے۔)) 

رلشنی یت قرآ کر مکومانۓ سب تفاق سے جن گکرتے ہیں ۔ 

تقرآن کے بادریک مع پر تہارےاعنقاد ڈنل کےسبب وج نکی ظررسا 

یں موٹی خ سے جن کک ری گے 

اور رات ظلن وز پیر ےل ینگ ہوا وہ اس پنادم ہوۓے ء بی 
امالم وین عاتشصد یقہ رضی الله تعالیٰ عٹھا ے جوا وہ اپ 
اد ہیں ء ووا ارد تھی کہ نک اوڈھی تہوجا یی 

پھر رتمعاوں رضی اللّه تعالیٰ عنہ خطاء پر تھے گج کیا 
جاوٹل کیا ٰشنی فصو کے اہ عم سے کہ سیک ک ا نک ظررامتاد رسا 
ہوئی آ گ ےس لزا آپ (اتخالفت سے] فاست یں ہوئے۔ 


تصحیح العقیدہ فی باب امیر معاویہ ے جخرتتارج افو ل علامشا+عبد القادر برالولیٰ سے 27 انا 


٥‏ ۰ 0091 نخرتعلام سید شا٥‏ حسین حیدر حسیدی ار ہروی فْذِسَ سِرِْهَُا لے 
ماگ ف ماما أُس مس حطر ت ماع او لی نے منخاجرا ت ضا کے بارے میں ابق تکاعقیدہ سک اع ديین کے 
اقوال سے خابت وداج فرما ے٢‏ ای سمل شس ایکول شرحفقہاکیرے تا جھاویگزرد ایکوّل 


شہنشاہ إفراد تضورسی وٹ نشم شیخ عبد القادر جیلائی رضی الله تعالیٰ عنہ وارضاہ عنا گیا مبار ککتاب 


7 م۶ ۰ ٭ِ ٭ھ 
سے مسایرہ مسامرہ اور اتحاف ےگڑرا چ شرح فقہ اکبر میں بھی دوہ ارے۔ ورنہ ال ون وبناوت لو 


َفَاِرا ای تھی لی تَيِيْ ء إلی نر اللہ * 


[آپ ٦‏ یت ۹ الحجرات] 


از ماد دانے لد یہانکک۔ :وہ اللذ 
کے مکی طرف پا فآ ئے۔ 


سس اس جوابمیں ناص حعضرت ماع ول کے جو متن وجا عکلمات مبارکہ ہیں آخریی سآ رے ہیں۔ 











11 


غنیة الطالبین سے ے کہ زا وین 


و اما قتاله رضی الله عنه لطلحة و الزبیر 
وعائشةو معاویةرضے الله عحھم 
فقد نص الامام احمد رجمۂ الله علی 
الامساک عن ذلک و جمیع ما شجر 
بینھم من منازعة و منافرۃ و خصومةء 
لان الله تعالیٰ یزیل ڈلک من بینھم یوم 
القیامة کما قال عَزٌ وَجَلَ ظإ وَنَرَعُنَامَا 
فی صدوْرِهم مِنْ غلِ اِخُوَانا عَلی سُرْرٍ 
مُتقبْلِيْنَ 4ہ (پ ١ا‏ ایت ے٥‏ الحجر] 

و لان علیا رضی الله عنه کان علی 
الحق فی قتالھم ء لانه کان یعتقد صحۃ 
امامته علی ما بینا من اتفاق اھل الحَل و 
العَقْد من الصحابة علی امامته و خلافته. 

فمن حرج عن ذلک بعد و ناصبه 
حَرّبا کان باغیا نحارجا علی الامامء 
فجاز قتاله. 

ومن قاتلہ من معاویة و طلحة و 
اہی طْليراتَاء عَنمان بن غفان خلیقة 
الحق المقتول ظلماء و الذین قتلوہ 
کانوا فی عسکر علی رضی الله عنه ء 
فکل ذھب الی تاویل صحیح. 

فاحسن احوالنا الامساکٔ فی 
ذلک ٠‏ و رڈھم الی الله عز وجل و 


هو احکم الحاکمین و خیر الفاصلین. 





ر۲ سیدنا صی 7 حرات ط2 و زیر اورسیرہ ماک 
زخران الف تَا اط این یہک و امام اص یئل 
رحمةالل تعالیغلیة 0 فرح نے انگ ںا 
ان ۰خرات کےآ یں میس اختلاف ددوری و دوموشٹی ہوئی اس 
مم نہ پڑو اس لی کہ اللدتعا لی روز قیامت پان سے زانل 
فمادر ےگا ء جیاالہ آسکاارشادے عَرٌ جَالْه ڈڈاو رکم نے 
ان کےسینوں میس جھ پچ کین تھے س ب گے لیے آ لیس می بھائی 
یں یں پرروپروٹیٹے یہ 

ینز اس لیے کہ ححفریپگی منشی رضی الہ تعالیٰ عنہ ال 
یگ می بی بر خے 6 جماعحعت جا ے ارہایگل وعقد 
بالاتقاقیقآ پکو امام وغی لی مکرییے تے جیرامہ جم نے پل 
بیا نکیا اس وج ےآ پ خودکو خلیفۂ میق جا نے تے۔ 

اب جو دائر٤اطاعت‏ سے باہرہو اورآپ کے سان ہنیک 
گی وب تکھڑ یکرے دہ بای ے امام مین پخرو نکرنے اور 
مقاللمہ پر آنے والا ء ف اس سے جنگ جاتدے۔ 

اور خرات معاو و وز یر جو کے رت گی 
مرش سے جن کک بیآپ سے مطالہکناں تھےکہ سیدناعثان مین 
عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےئون کا بدلرلیش جو اید تق 
تھے اورظاراشبید سے سے یق تلین آپ سےیفگکرمیں تھے 

پرایک کی نظر می تاویل جا ہے. ین ہی نے 
شرع سے ایام لیا جھ جا خودق سے ہاں تانلین پر سے 
جار کرنے یل ایک جانب سے خطاءہوثی] 

اذا ہمارے لیے مر ہی ےکہ جم اس معالمرٹش شہ 


و الاشتغالٌ بعیوب انفسنا و تطھیرِ قلوبنا 
من امھات الذنوب و ظواھرنا من مُوبقات 
الامور۔ 

و اما خلافة معاویة بن ابی سفیان 
قشابتة صحیحة بعد موت علی رضی الله 
عدہ و بعد عَلَع الحسن بن علی رضی الله 
عھما نفسّے من الخلافة و تسلیمھا الی 
معاویة لرأی رآہ الحسن و مصلح عامة 
تحققت لە و ھی حَفّن دِماء المسلمین و 
تحقیقِ قول اللبی صلی الله عليه وسلم فی 
انصسی رض اللاغة (ران ابنی ھذا سید 
یُصلح الله تعالیٰ بە بین ومن عظیمتین من 
المسلمین )). 

فوجّبت امام بِعَقد الحسن لء 
فسمی عامُےعام الجماعةء لارتفاع 
الخلاف بین الجمیع و اتباع الکل لمعاویة 
رضی اه عنه. رغفیةالطالین ۱٦٦/١‏ 


٠۰۳۰‏ - ردِروافض گاے ۰ ۲ءے] 


12 
الاکن ہے مبتر فیصلہفراے والا ... جم اپ ےنس کے 
یوب دجن بڑے ڑ گت ہوںی ے و لکو پا گکرنے 
در مہلک چزوں سے ظاپ یق راکرنے میں گیں۔ 

ری حفرت ام رمعاومیہ ین اپ سفیان کی غلات ا 
وفت رے کی دفابت ے جب شبات مو یی رع الله 
تعالیاعنہ ے بعر امن چیی رضی اللّه تعالی عنہ غلافت 
سے دوست پردار ہوگئ اورغلاقت ابر معادیاا سونپ دی ء 
کن ہی کی نظر اجتاشی ٠‏ اور عام مسلمانو ںکی 
بجلائی آپ نے اس میں ویھی مجن ملمافو ںکی جانو ںکی 
طاظت ء اور اپنے بارے ٹل ايآ ا صلی الڈّے تعالیٰ 
علیے وسلم 7 انس کی رو آررھایا کہ (( مرا با 
سردار سے امتھاٹی اس کے ذربہ مسلمانوں کے دو پڈڑے 
گروہوں میں م کرات ےگا ))۔ 

ق3 اما مچٹی کے تول ف مالین سے بعد حطرت ایر معاوی 
کیخلات واجب ہوگئی اوراس سا لکانام عام الماعۃ رکھاگیا 
جنی جمیت واتایکاسال۔ گعنلہ ترام مسلمائنوں کے تچ 
سے اختلاف اٹ گیا اورسب ال رمعاويے رضی اللّه تعال'ی عنہ 


کی طاععت می ںآ گئے۔ 





یز عارفِ ربانی امام شعرانی کی الیواقیت کاقول یل فرایا کہ 


و کیف یجوز الطُعُن فی حَمَلة دیننا و 
فیسمن لم پاتنا خَبَر عن نبیٹا الا 
بواسطتھم ء فمن طعن فی الصحابة فقد 
طن فی نفس دینه. 


فیجب سَة الباب جمل واحدةء 





لا سِّما الخوض فی امر معاویة و عمرو 


او رکیسے ان رات پرلنن رواہوگا جب مکک جارادین چان 
والے ہیں اوروہ ہی ںکہ می ايۓآ .ا صلی اللہ تعالیٰ عليه وسلم 
نے جھ اھ یا سے انی حرات کے واسٹ سے ایا ہے۔ لزا 
۶۶ صحاببہ پش کرے وہ شور اپنے د یناپ لی یکر ےجا 

ق خی دین کے لیے ضروری ےکہ صحابہ پگ نکادروازددی 


سرے سے بنرکردیاجائۓے ؛ تصوم] حضرتِ معاویهہ حضرت 


13 


بن عاص و أضرابهما۔ (الیوقیتر | عمروبن عاص اور ان کے ہم نظرابلِ اتاد کے بارے میں 
الجواھر ۲۴۵/٢‏ - رد روافضش ص۹٦۲‏ یش کا پالی سد با بکردیاجائے۔ 
بیز شی عق قعبدائق محرت دیلو فُدسَ مر کا تکمیل الایمان سے چپ فرایا کہ 


ونزا ھے و خلا لے ےک انز مخالنمان درز مان غلافت وے 
کرَمَ الله مہ بوجدآ مر ندرا ماق خلافت خی 
بات اود بل غشا جآ ں بجی وو ح وخطاءرراجچادل 
یل کوبت ا حلان عثان پاشد ہو یں معاوبہو 
عا کش ررش الٹعنیا برآ ںآ مم ندودر میں جاب اون 
کہ زددحقوبت تقاحلان با دکرد لی نشی وسحب: 
دنر پتاخی مال رفقور_ (تکمیل الایمان ٦ء2‏ - 


تصحیح العقیدہ ٣۳ا‏ - رڈذّروافض ۹۸۰۷] 





ام الؤننعخ مرن حََم اللَهنَهالی رَجْهَا کےرورغلافت 
س بلحوسھا کی طرف سے جنزاع ٥خالفت‏ ہوئی وہ آپ 
کےا ختقاق خلات و جم امت می جینی ء بللہ ا کا 
منقاً نات ازفا ے اتا ک6 7 لی 
ا نکی سزا فورأ ہو چنانیہ حرت معاوی وسیدہ عاکڈ 
صدینہ رضی اللہ تعالی عدھا گیاظرراججادیش ھا کہ یہ 
سزافورأہوئی چا بے ہ اور حضرت منشی اوردرسحایہ کا 
نظراتادشش یتھا کہ ایس ماج مو جاہے۔ 


1:1290 


یز ای سے یل فرمایا کہ 
نہ عن ذکر الصحابة الا بخیر ری کخح ساب کا تدکرہ صرف تر ےکریں۔ اب سنت و جماعح تکا 


اب سشت و جھاح تآن اس تک ماب“ آ نہب و قیدہ بجی ےک حا جخورِائّرل صلی اللہ تعالی علیہ 
رسول راجزک ریا ور و وسب وم د وسلم کو ابچھائی ہی سے بادک ری ء لم یم کا یلوج اور رردو 
امترائش واہکار بر ایال محدء وبابناں ‏ اخترائش سے پر بی زکریں ٢‏ اور صحل کرام کےساتھ بے اد لی نہ 


براو ۷ء ادپ ‏ ونرء اڑ جھہت یں ا أ نحظثرات ےی حضور سید عالم 
شاہراشت محبت آشتضرت صلی ' صلی الڈہتعالیٰ علیەولەوسلم کی بارگاوٹش ھرجبےصسحامیتکی 
ال عليەوآلەوسلمء وورووفضال؛ > معاوت ال اس ھب ایت کا ماری طف ے 


منا قب ایال درآیات داحاد یم گھوہا۔ ادب و ارام برثرار رے ہ اورآیات واعادیث ئل ہھ 


[تکمیل الایمان ل٦۹‏ - تصحیح العقیدہ سب ا کی نریف اورفضائل بیالن فرماۓ گے ہیں ا نآیاتو 
ى٣‏ - ردروافض ص۹۵) اعادییث کےساتھ ہماراکائل اخنقادوادرب تفوپارے۔ 





وابذا ان ائمءشریعت وطر یقت کے جج ناب چے وارت اور تچ7 جمان نے جے ان اسااف کے لمات 
یی برکات سے غظ وافرلا انی اسلافابقت گی اتالغ سے زایا کہ 


الله عَروَجَلٌ را ے 
لان نم ئن اق بن قیلِ لقن پل تمس با نیس جنوں نے کدسے پل خر د 
ُوڈیک اَشظم َرَجَة تن الین الفقذْا من بَغ و قال کیا دہ در ہج من سے بڑے جنہوں نے بعد 
قنلا ‏ وَ تالاوح الله لمخسی * وَاللۂبمَا ‏ میں رج وا لکیا اوردووں ف رق سے اینے بھا یکا 
تعْتلوَن خبیْر پ ٢‏ ایت *ا الحدید وعد وف مایا اورالڈ توب چا تنا سے جو رج ےک مکھروگے۔ 

فومفرڑے مظحرق‌ ہی لوہ ھنزک گیل 
کہ دصرےمڑشن مع کہ * فریق او لکو فریقی ددم فلت تن ٦‏ اور دوٹوں فرب یکو فمایا کہ اللنے 
ا نے ھا یٰکاوعہکیا۔ 

اور مرلیٹش القلب من رخین 5 وڈ کہ نفلاں نے یکا مکیا فلاں نے یکا مکی“ 
ار ایمان رک ہوں ‏ و آ ن کا مض تح آیت سے بنافرمادیا کہ 
نو ب معلوم سے جو مکرنے وانے ہو گھرمیس نے تم سب سے اک یکاوعددفرماچگا۔ 

اب پیگی ررش یی سے پ چیہ کہ اللہ خز وخ نے جس سے بھلائ یکا وعدوفایا اس 
کے ےکا ےکن فراکاے 
3 الَذِیْنْ مَبَقَْ لَهُمْ ما الْسْتی اولیک یک وہ جن کے لیے جماراوعرہ کھلاث یکا ہو چکا ہم سے 
غَنْقا معن ” لافَسمَود حسیْسما ؟ ہم دورر کے گے ہیں ا سک پھنک کک شرییس کے اوراپتی 
فما اشن انفسهُم لان * لا مزلم من ان ىکتوں بیس میشہر ہیں کے وہ قیام کی سب 
الْفَرَع کرو تَلَفهْمْ المَليِكة ٭ ھذا يَزْمکكُمْ ۴ ۶ص ۶ "ھ0 
الَذِیْ كٹْم تُوْعَدُوْنَ انبا لکرس کے کے و ےک بی ےنُہاراوہدن 

وپ ےا ایت ۱١ا ٣‏ ۰۳ا الانبیاء سک تم سے وعددتھا۔ 

عکرنے وانے اگریقین رت ہی ںکہ ایک دن مرناسے اوراب در کےتضور حاضرہونا سے سے 
اپ نےگر یبان یل منوڈا لکرسوبچی ںکہ ان کے کی ین ایاوسدے؟.. ] 
ان ارشادات الہ کے بعد ملما نکی شا نیس کہ می صا بط سکرے بش فا بخض پاطل من 
کرنے والا جشئی بات اتا ہے سس سے ہار صے زا ری ٠‏ اس سے یی 


بت 


نتم اعلم ام اللہ کیا ٹم زیادہ چانو یا الله 


15 
گیا الل دو ان بوژ ن2۷“ ؟. بای ہہ (ار کے باوجوں وہ ان ےفرماچکاکہ بی نے تم سب سے 
لاگ یکا وعدوفرمالیا ٠‏ تہارےکام جھھ سے پوشید یں ء نذ اب اعتراتکرےگا گروہ کے الله عَرََجَلٌ 
پر اعتراش آتصورے “'_ مختصراً رفاوی رضویہ ٠٥۷/۷‏ 
1 
اہنت سے دوش تام سحاب کرام رضی الله تعالیٰ' عنھم یی فرش سے 2 
ٹن حرام ہ اور ان کے مشاجرات میں خوش ممنوئع۔ حدیت مل ارشادفرایا 
اذا ذکر اصحابی فامسکوا۔. جب مر ےسا کا ذک رآ ے نوز پان روو  ١‏ /ہ٭ن 
رب َو وَخَل ک ھا مالغیب واشمبادنة سے اس نے صعا:سید علم کو ال کا رن نون 
فرائی فلا جنوں نے نے سس راغ زا نو ایا اور خینتین بعد ون نے راو 
فی او لکودوم بر تحضیل عطاءفرمائی * اورساتی فرمادیا 
پلادوڈوں فرلقی سے اللد نے بھلاک یکا وعدوفرمالیا پچ 
اور ان کےافعال پر چاپلا شکندگیٹی کادروازہشی بن فرمادیا کہ ساتدی ارشادہوا 
جال وتہارےاعما لکی خوبترے ہہ 
ج یھ خ مکمرنے وانے ہو وو سب چاغماے باہل ہمہ تم سب سے چھاگی کا وعدوفرماچکا خواوسا ئن 
ہوں با لاشین۔ 
چ املائی ول اپنے رب غَروَجَل کا نے ارغاوعام یکن بھی کسی سےا ی 2 وغوی 


1 
__”” رسولالل صلى اللەتعالیٰ علیەوسلم کے پر ال ی کا بیشان ال عَُوَجَل تا:ڑے ٠2422‏ 
صحالی پل نکمرے الد واحد ما روجٹلاتا ے۔ اور ان کے ینس معاملات ڈیکن و حکابات کاذہ 
وی گڑی ہوئی روانتیں, میں ارشادالی سے مائل چٹ کرنا ئل اسلام کا کام نہیں 


رب عَژوَحَل نے أیآیت یس اںکامدگی بندفریادیا کہ دوول فریل اہ رضی اللہ تعالیٰ عھم _ے 


چھلاگ یکا وعد ہک ر کے ساتبی ارشاظر ایا 
پادرائڈرکخبترے جو ین مگکرو کے یہ 
اہی ہمہ میقم سب سے تھلا ‏ یکا وعدوفراچگا۔ 
اس کے بعدکوئی کے اپناسرکھاۓ خوش نم یں جائے۔ علامشہاب الد گی رم ےہا نسیم الریاض 

شب شغاہ امام اض عیاض میس فرمات ہیں 

ومن یکون یطعن فی معاویةء فذاک چھ نظرتامھرمعاو رضی اللّٰ تعالی عنہ 

کیج ان لات الماون رضم کرے ووشخم سےکنوں سے ایک 

(نسیم الریاض ۲٣٣٣/۳‏ کتاے۔ ٦‏ ٦ایضاً‏ ۸۵ء ۲۸۲ 
__”” حظرتا ہیر معاد رضی الله تعالی' عنہ اجل حا بگرام رضوان الله تعالیٰ علیھم سے ٍْ٘ں ء صحیح 
ترمذی شرلف مل ے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ عليه وسلم ء۰ 
الم اجعله هادیا ھھ"م" 
اکا او تب ازان کا رزے لا را ےت گے آیناا 
1 
اہلسقت کےنادیک الہ رمعاو۔ رضی اللہ تعالی عنہ گاخطاء خطاے اججنادیتی۔ احچّار پر لم 
جائز شیں۔ 
خطا ےاججچاری دو سے مظرر ور 

مر وہ جس کےصاح بکو سیپ برقراررکھاجا گا اور اس ےآ تکیاجانےگا۔ میس حنفیہ ےن زدیک 
شاٹی از ہب ند یکا امام کے یسور فا تہ پڑھن۔ 

اور مگر دوس پ انیارکیاجا گا جچکہ اس کے سب بکولی فتنہ پیداہوتاہو۔ میے اجلہٴ ا ماب 
شل رضی اللہ تعدیٰعنهم کہ تضیچشق ہیں ٠‏ اور ا نک خطاء یقیناجتجادی ‏ جس میس لی نا ممیت لیے 
الکو حلِ ل بکنخا یں ٠‏ بائی ہمہ اس انار لاز تھا ء جیما ام رال جن مو یی كَوْمَادلّۂتعالی وَجُھۂ 
طخ 

اتی مشاجرات اصحاب رضی ال تصلیٰ عنھم میں ماخلت مرام ہے عدینئیش سے می 
صلی الله تعالٰ عليه وسلم تن 


)١(‏ سن الترمذی ء باب مناقب معاویة بن ابی سفیان رقم ۳۸۲۲ء مسند امام احمد بن حنبل رقم ۱۸۳۸۱۔ 





7 
اذا ذکر اصحابی فامسکوا جب مر ےسا کاذک رآ ۓ نوز پان روو۔ 
دوسرکی حدیث ٹیل سے فرماتے ہٍإں صلی الله تعالیٰ عليه وسلم 
ستکون لاصحابی زَلَةیغفرھا' ریب ے کہ میرے اصحاب سے بپگواخزش ہوگی جے 
اللہ لھم لسابقتھم ٹم یانی من الڈٴئ د ےگا أس ساب کےسبب جوآ نکو مبری سرکار 
بعدھم قوم گثھم ال علی م۴ سے۔ پھر ن کے بعد پھ لوک میں کے مج نکو 
ُناخخرھم فی النار. ا اٹ تعالٹی ناک کے ئل نک مس اوندھا/ردےگا۔ 
ہہ ووؤں مو انا نغزشوں کے بب صحا ہبنتم نکر می گے۔ 
پیک امام کی رضی الله تعالیٰ عنہ نے ار معاویے رضی الله تعالیٰ عنہ کو خلابفت پر وف کی ادا جع 21 
دینش جک وی اور یک فو خلافت ایرورسو لکی پنرےہوئی. رسولالر صلی اللہ تعالیٰ علید 
وسلم نے امام سس نکوگووٹیں نےکر فرمایاتھا 


اتی ما ايل لعل الف ان کیک یراہ با سیر ے یس ا می دکرتا ہو ںکہ 
یُصلح بە بین فثتین عظیمتین من اراس کے بب سے سلرالوں کے ووہڑے 
المسلمین. ٣)‏ جو رسس 


ار معاوے رضی اللہ تعالیٰ عنہ اگر خلافت کےاہل نہ ہوے ا کی ار ےط اوت اش 


سیل اس جا ئز رکھتے۔ و الله تعالیٰ اعلم ےا مختصراً (فتاری رضویه اا/۱۰۳ء ]٠۰۵‏ 


لفظ پاگی و بناوت 

نف عبارات میں نخرتالیر معادیہ رضی اللہ تعالیٰعنہ اور آپ کےگ روہ کے لے بضاوت دہاش الف ظآیا 
نے ا سککاودہعیئیں سے حرف میں مبھاجا اے 0200 شید می کا ایک اصط(ا ی لفظ ے۔ 

جح عر فیرش بغاوت مطاتاً مقابلۂ امام بر کوکتے ہیں عزا اہو فاوات ا گے 

(بھارِ شریعت ا ]2٤/‏ 
اور ٹُرے جوہو وہ عزا نہیں کر 
خطائے عنادیی مت شانئاں۔ ““ ریا /ەی 

(ا) المعجم الاوسط ء باب من اسمه بکر رقم ۳۲۱۹۔ 
(۲) صحیح البخاری ء کتاب المناقب ء باب مناقب الحسن و الحسین رقم ٢٣٣۳۔‏ 





18 
( حضرت معاوبی کے تعفرتت من ے بتک ومقابلہ پآ نے کو جو بغاوت تاترکیاگیا ووبضاوت 
عنادک ییحی میں ٹیس ء نین ال سک بناء شی وسرشی بی ء بہ خطاے اہہتچاد یھی 
اور 
” ایر معادیہ رضی الله تعالیٰ عنہ مجر تھے ا نکا مت رہونا حضرتسیدنا عپدالٹ ری نا رضی الله تعالیٰ 
عھما نے عرہث صحیح بخاری ٹُل عیالن‌فرمایاے۔ ھیرے صواب_ وخطاء دونوں صادرہوتے ہیں۔ 
خطاءد وحم ہے خلاعنادیی ہیی کی شا ننئیں۔ 

اور خطاے اجتمادی بیئچندے ہوثی سے ٠‏ اوراس میس اس پر عنداللد اصلآ مواغذ ہیں گر اجکام دنیاٹش 
وہ دم سے خطا ۓےمقرر 3 اس ےصاحب پ4 انار ۓےٍ بگا بی وو جطاے اجمنادی ے بس سے وین 
یس کوئی فننہ پیداہوتاہو۔ ییے جمارےنزدیک مقن یکا امام کے تی سور) فاتنہ پڑھنا۔ دوسری خطا ےمگھر 
یہ دوخطاۓ اججتمادکی سے جس کےصاحب پر الکارکیاجا گا کہ ا سک خطاءباعت نھتدرے۔ 

رت امیر معادی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حفرت سینا می ال ونتی ن لی دی كَرَمَ اللہ تعالی وَجْھَةُ 
لکرنم حخلاف ائ یا مک خظاء تھا“ زبھر شریعت ۸/٥ء)‏ 

اور ای کے اظتپار رے 

”” گُردوامیرمعادی. رضی اللہ تعالی عدہ پ حپ اصطلاب شر اطلاق ذھ پباغیہ آیاے۔ 

گر ا اق ھی مض رومان وسرنٹس ہ کیا اور دشنا م مھا جا تا ے اب کی ضھالی یہ اکا 
اطلاقی چائۂ و ات (بھارِ شریعت ا/٤2]‏ 
یے میعحدی کے بارے میں پیک نکرکہ ”ض ضیف ہے“ چاہلوں کا اور اان سے بد یکرا_ئمل ئرمقلو کا 
لن اوھرجاتا کہ وائح می بیددایت پائل وبے یادے موی سے گڑشی ہولیے۔ عالاکہ اصطلابج 
رشن میں ضیفکا یں ے۔ 

حد یٹ وفق کے جائع متفحقی علاصتکمالل اللد ین امن ام فرمات ہیں 

لیس معنی الضعیف الباطل فی نفس الامر ضیف کے مہ ںک وووائع میں پل سے بللہ 2 
بل لا لم یثبت بالشروط المعتبرۃ عند اھل جو شگیں الب عدییٹےنے اقبارکیں نع پر نہ آلی ء 
الححدیث مع شجویز کوند صحیحافی ا کساتھجائ ہےکہ وا می بج ہو تومگن کہ کو 
نفس الاصر فیجوزان یقترن قریماتحقق امیا تریندلے جوفاب تکردےکہ دوچ ہے اور راویآشیف 


19 
ذلک وان الراوی الضعیف اجادفی ہذا ‏ نے بیعدیے خاصص اعچھےطور براداکی ے ٠‏ أس وقت پا 
الو الس عق ید وعف ضعفِ رای ا سک یح تکاعم کردیاجاےگا۔ 
(فتح القدیر ۳۷۳/۱] (فتاوی رضویه ۲۵۸/۳] 
مر حوام کےسا نے ایی کہ (جہاں مع روایت کم نول ہوں تعیب سندکاذکر اطال 
معن کیطرف مھ رہوتاے۔ ٭ (فتاوی رضویه مترجم ے٢/ك٤]‏ 
ایبائی لف ”پاٹ یا ”ناوت“ کا اطلاقڈے۔ 


نیا طال بی و متارکہ باضل پند 
یل ہو ایک دن م ناس اور ن تھا ان رب کےتضمور حاضرہونا سے ا کے تا نت ا کنا 


الس تکاعقیدہ و سے جھ صحاب ماج بین وا صاردائلِ :بیت نے ايآ ا صلی اللہ تعالیٰ علیه و 
علیھم وسلم کےارشادے جانا مانا لن سے ما نین نے جاا نکر مانا تا تین سے جع مان امہ جلد بین اولیاۓے 
کرام و علمائۓر بانھین نے جال نکر مانا۔ 

نوم ےھ نے گنس اچ ما مکمابوں اور اکا برغلاۓ ر بانجین و بز ران دین سے شی کیا دہ صحابر 
ماجرین و انصار و ائلٛ مبیت سے حاص٦‏ لکیاہوا جمارےائم اپسفقت نٹوایانی شریعت و طریقت 
کا عقیدردے ہ غف کہ اعلاف انت سےلےکر آ کک اور آج سے م ایام قامت ام عم 
اجابت کا کقیرہ ے۔ 

ا نی ماب ال بیت اور ان کے تچ دم بندم رات علاء واولیاء کا سا تق یھو کر ان سے مھ 
موزکر اپنےم نکوپھا گے یا سی ہندی چندر یکو پینداۓ مم تر دتارخیال کے کیہ جلےکا نشرے تودہجانے۔ 
گمر رو نک سان سن تھوڑی دی کااندھیراے دم کے دم بیس سو مراے 

بروزحشرشود وج معلوصتں کل ہپاکہ باح نیت دمہور 
امت کےدن پید کی طرں معلوم ہو جات کہ 
اندمریگھپ رات میس مس خیال کے می پڑے ہو ھے۔ 


20 
کی بھی صعالی کی شژان میں م۴ن و تشفع کا عم 
ش عق دبلدی سن بڑٰۂ فرمات ہیں 
وہایلرسب ون درائاں اگ راف دلیل ای بودر ١‏ خاصہ بیکہ عحابہ براہنطتن اگرولیل 
گظراستء واا برعتق لود تلحی کے الف ہو وکفرے ور 
[تصحیح العقیدہ ٣ا‏ - تکمیل الایمان ءے۹] برعت ہی ے۔ 
علاػخنازالی فرمات ہیں 
فستّھم و الطعن فیھم ان کان مما بخالف الادلة ‏ صا گان می سلگمتا گیکرنے اور ُن براعترائ شکرنے 
القطعیة فکفر و الا فبدعة و فسق. ین و انی با تکہا ”و ینمی کےغلاف ہو وہ 
(شرح عقائد حا برکات مہا پور ص٦۱۵]‏ باتکفمرے ء ور برعت ہی ے۔ 
نیز شفاء شریف می امام قاضی عیاض کی نے حرتاصام مالک کا جو پچارائم: رین یش سے ایک 
ٹیں رضی اللّهتعالیعنھم ٹول روابیت گیا کہ 
قال مالک رحمہ الله من شتم احدا من اماممالک رضی اللہ تعالیعنہ نے فرمایا ری حا یکو 
اصحاب النبی صلی الله عليه وسلم ابابکر او گالدے ؛ خفظرتابىو بک رگو پاضرتصم را یا 
عمر او عثمان او معاویة او عمرو بن العاص ء ' مخرتعدما نو پا ضرتمعاویبہو باحضرتعمرو بن 
فان قال کانواعلی ضلال و کفر فیل ؛وان ‏ عاص کو ناگر بے کہ وہگرادی پر تھے بخربر تھے ت 
شسّمھم بغیر ھذا من مشاتمة الناس نگل نکالا ا گاپی دیے وا ل ےکی سزانل ے۔ و اکن نی وا 
شدیدا. _رالشفاء ۳۰۸/۲ نسیم "/۵۹۵ رد روافض می لوگوں میں اہم مگا یلوج ہوٹی ے وی دے لًٴ 





ں٢‏ مض رت‌سید حسین حیدر نار ہردگا] ا ےش تس زادیی جاۓ۔ 

تصحیح العقیدہ فی باب امیر معاویہ ئُن ضرتسید ذیی شرف حسین حیدر حسینی قاددگ برکا ما بردگا 
علیہ الرحمة و الرضوان کا وال ے 

سال:- و ما توفیقی الا بالله العلی العظیم. سوال:۔ اور مرک فو یں ے گر الد بلندو بر ڑکی 

کن رمپ تر کو لد | ظرنوے: 
جراعت لی الاطلاق عم کفر بر مھارین حر حضرستعلی منشی کے دورخلافت میس جن لوگوں نے 
خلافت جناب مت وکح است یا ے؟ آپے مک کیا مجر پوھجشقین اب سشت وجماعت کے 
وآں حظرتطلمہ وحرت زبیروعطرتں | نہپ خارمیس ن رما کن اعم ے؟.. پاگئیں؟ : 





مو یوضر جرد ہین العاکش رضی اللّه تعالیٰ 
عنھم ر اتی وک رب نموون می لف رضی الله 


عنھم وغیراشن لازم است بائلمن چتتقریاد 


[تصحیح العقیدہ ص۲۳ 





21 
رت ظفحت زیر محطرت مطو یر حضرتں عمرو مجن حواکںس 
رضی اللہ تعالیٰ عنهم کی عصیع وکری مکرنا می لفظ رضی 


اور ا نکی شان مس من و بے اد یکرنے پر اہنت 
سے ارب ہونا لازمآتاے پایں؟ 7 


مخرتتا ح أکُو ل علامہ شاہ عبد القادر بدایونی فُدِس بِّه لے جاب‌دیا 


ا الرا 


وجب زرہب مقار جو رتفققین از ابی سنت 
چناکلہ ا ز تب متتر عاّر وحریۓ و اصول 
ثابت است مھا ربان نطرت جناب ام رالم جن 
ام انلفاءالراشد بین راک سفرقہ بودندودرفتہ 
افاوند ہرگ زکافرفزا ںگشت۔ 

اما فرقی در ہرس ف رگ یآ مر ساے ممارجین 
یں شھل ...یی رت طلیہ وحرت زیر 
رضی اللہ عنھما کہ ازشش رش روائر ونطرت 
اما موم نک ز وجیجبو ہہ جنابسیدالھ رشن صلی 


جدال دقال نودہ صرف اصلاج عالی سنمیلن م 
نظ ریودءکہ بیک ناگا :انان جنگ اقادر 

وم ذلک ہرس صاجان اژال رج 
فرصووندہ چنا کہ بروابات مت وخابت است ء نین 
.. باوجود راز خطاۓ اجتنتادب یک رمتوپ 
یک و اب است ارنکاب ایل اھ تووٹد _... ایا 
پالآخ یں رجوں پرمورزر عالا ا خقاتی اطلائی 








رو نین اس کے مہیپ رین خ یا اک 
حدیث واصو لکی کپ متمتدے ایت سے حطر امیر 
ون خاتم اخلغا ءالراشد بن سے جن ککرنے والے جھ 
کہ خی نگروہ تھے اورفینرییش پڑے تھے انیس ہرگ زکافر 
سک کر 

را تو ںگروہوں میں فذری تو جن یل والوں کے 
سربراہ ٠‏ کت حضرتیظ لہ وحطرتے زہر رضی الله تعالیٰ 
عسیيٹثب جولہ حشر؟مشر: ہیں سے ہیں اور حخرتدام 
اون صربیتہ جو خورسیرا رن صلی اللہ تعای علیہ 


بل متقصد جک رتا ء صرف ملائو ںکی اصلاعال 
رزنظڑگی ٢‏ ای امیس ا امک جنگ پچٹئی۔ 

اور اس کے پاوجود خیوں حظرات نے جنگ سے 
رجو مایا جیمالہ ممممروایات سے ثابت ہے۔ ۲ 
ان ”عفرا ت کا جنگ پراقدام باوجودیکہ خطاۓے اجہنادی 
ہے تھا جس پر (مناہنیس ہوتا بللہ] ایک و اب تا سے 
کن پالآخر جب رجو فرمالیا قذاب لفظ باشی کااطلاتی 


لف با ٹیم ری جج فیست_ 
ور ےسا نے مھارٹین ی۲ ںعصفین مننی حضرت مواوبہ 
تر روہ نالعا رضی الله تعا'ی' عنھم اہ 
جھمازسحاب کرام بودواند دراشتبادافأدہ ازخطاء 
ود ہا راضسرار نگ وقال ار پانمودداند۔ 
وامیںگردہ ہر چندقال ازخطاءاجچاشودہ 

است اما خطاۓ شال واچب الا گار إودہ 
اہت۔ 

ودرا طلا تی لفظ با گی برایٹال اخا ف است 
اوت آے ات 

ا رن ا ین 
رو ل اللہ صلی ال عليه وسلم یپ 
رہپ جبورال سنت لا زم استہ چہشرعاایی 
بناوت وخطاء کہ از حر ودہ مق 
عحصیا نیست 
ا ٣‏ ہد 

رر( رُّفع عن امتی الخطا و الْسیان)) 
شاپ رآست, وخطا ۓےصھا کرام فقو ومففور_ 

واا ںگتصوم نیندامادرخطاء ایال معزور 
0+0۳0 

ہیں بسبپ ای خطاء شال بے اد ینموون 


٭ے 


واز کم شال .. گ لہا اپ رسول ال 


صلی الله عليہ وسلم اند ... بازمانن ون 





22 
ھی حیۂ کج نہیں 
پچ نین والوں کےس براہ یی حطر معاوںو 
حضرتیھردبن عال رضی ال تعالیٰعتھما کہ یگ 
سح ہکرام سے ہیں ... اشتباہ ٹس پڑے اورانی خطاء پہ 
اصرارے پار ہار جنگ وچدال کے۔ 
ران اور نع وک کک ات تا تک 
لن ا نکی خطاء واجب الا لکاننی۔ 
اوران پر لفطظ بای کےاطلاق میں اختلاف دے۔ مجن 
کے 1ے 
اوراں کے پاوچود ال وچ ےک رسول الله صلی الله تعالی 
علیے وعلیھم وسلم کےعھا ی ہو نےکاشرف یں حاصل ے 
ا نکی لیم لازم ے وکا شر بقاوت وحطاء ہو 
ہاش آوەفر درف ارت ھائا وق ا جات 
ضط دین واصلاج عال ”لی نک تصرتھا لپڑا] ال [بناوت وخطاءئ 
تنج فق وکنا ولا زم یں ے۔ 
‫ و کے 
رُفع عن امتی الخطا و الیْسُیان 
(میری امت سے خطاءاوریھول پر مواخز یں ] 
اس پرشاہرے۔ اور صحابِکرا مکی خطاءمعاف ے ء اوراے 
تج 
اور بی نفرات اگ رچمحصود نہیں ہیں مین اپٹی خطاء یش 
مرورؤإں بل (اوجِاحجاد] ان کے لیے ا جوف اب ے۔ 
ابا اس خطاۓ اجتتا دی کےسبب ان کےساتھ بے اد ی 


سس اس شرک یع کےاعقبارے کہ وداپنے اجتتجادسے امام بین کے مقائل کمڑے ہوئے۔ اور عماضحت اطلاقی جھ 


سر 
ادرگڈری بوچرایہام ے۔ 


ع-۔ مرقاۃ المفاتیح ء کتاب الصید و الذبائح ء فصل اول  ۳۲/٣)‏ ء 


جزلطاظ ہو فتح الباری )٦۵۹/۷(‏ نصب الر أیة /) وٹیرو 





از ال نت است۔ نممپ ال سن ت “یں 


ثرراست ک چنا پ امبرارشا وف رمورہ 


مز گے سے 
اخواننا بَغوا علینا 
زیادداز یمن بروشا ںطعنن بر جناب ‏ تضوی 


اہت۔ 
یلعا مات 
وشرح فقہِ اکبر و مرقاة شرج مشکوة 
شریف و مجمع البحار و صواعقِ محرقه و 
شفاے قاصی عبات ور پابایددی۔ 
وی ور کنب مناظر) خجیعہ د کہ 
مناخ بین بنا بر روایات تا رتلیہ الغا نا ممہمہ لہ 
و رتلیم وزل ومجوز نل مینوییند برغلاف 
نصرجات عقائر علف مار اعنقاد بر آں 
خزاں ہار 
نہب ہتا رج ہو شقن ازترا تیصو فو 
مح رن ونقہاءو” بج نگیے ء یں اکارآں 
ضلا تن است۔ 
وی ممقا م پت اقوا لام دین باخنتقمار 
لو 1 


[تصحیح العقیدہ ك٢‏ َ ۷ه 





23 
رن سی وک ا نز سك ال 
تعالیٰ علیہ و علیھم وسلم کےا ی ہون کا شرف رت ہیں 
. بازدہنا ىہ ابشت ےغارع ہو ناے۔ 
اتک نہب مس یہ سے جھ اھب انی منی 
نے ارشاظرایا 
اخواننا اع [ہارے جھاتوں نے جھم سے بغاوتکی ء 
نی حضرت معادی شردبن عائش جمارے ہیں ٣‏ جمارے بھاگی ہیں * جس 
اتاےہہ خطاے اہجتتمادکی سے جار ےخلاف اٹ ھکھنڑڑے ہو ہیں ] 
اس سےزیادہ ا جخرات بیشن جناب م نشی بیشن ہے۔ 
اں تل احیاء العلوم یواقیت شرح فقِ اکبر مرقاۃ 
شرح مشکوٰة شریف مجمع البحار صواعقِ محرقہ اور 
شفاء قاضی عیاش ویروی دیگھنی جاہے۔ 
اورووجھ شیع یکی مجن سب مناظرہ میں متاخرین 
کنپ وا گی ردایا تکی بناء پر تص رجات عقائیر سلف کے 
رغلاف مہم ول الفاظط بطو لیم بتنزل و زگل کل 
ہیں ان پر اخلنقادکا مرار نیس رکھاجاسکتا۔ 
مہو رتفقین جات صوفیہد رشن و نقاء؛ 
مین ک پٹریڑہ ھر+پ ھی سے [(جواو بر مگوروا] 
لہذا اں نہب کا ازفار کھلی گمرادی :7 
۳,۳ ۶ ۰۰ و 
جانے ہیں 2 


زان اقوال میں سض جم اق میں پٹ کر یے ہیں 
اور برکات اکابر سے ظط وافر کے نال امام ا کت لس اَسْرَارھم نے فرایا 


س٭ امام بیھقی سنن کبریجیل راوکی یں 


سٹل علی رضی الله عنه عن اھل الجمل فقال : اخواننا بغوا علینا. _(السنن الکبریٰ ۳۱۵/۸ء ۳+٠٣‏ 











24 


”جو نیت حطرسےامرمعاوں رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو لن دی لن سیرناومولینا 
یج نشی رم اللاتعالی وذ شی سے رے) ء کہ ۱ 

فرق مراب بشار اور عق بدست حیدکزار : گر معادریںی جمارےسردار * نان برک یکارفار۔ 
مغاؤیہ گی ایت شیان ع2ا زالل ‏ سد الل کے س توالت و نظ والننازیی کے ہک پیر نے وہ 
اتی کی وی لی کی یت ین وا کی ماف رت وت پارکا وزارت :نجنا ےو 





تی ری 


بھی روش آداب بتحمد اللہ تالیٰ بم اہک تو سم واعتدرا لکہ پر ھا رنق ے۔ “_ 


اللَّهيَهَدِی مَن بش ءاِلٰی صِراطِ مُسْقْم 


تت2 


[فتاوری رضویه ۷) 


اور اش جاے سید راہ چلاۓ۔ 


کھ؛آخرسں 


امام قاضی عیاض عَلَيه الرَخْمَة و الرِضَوَانُ شفاء شریف ٹل شبات مین 


ومن توقیرہ و برّہ صلی الله عليه وسلم 
توقیر اصحابہ و برُھم و معرفة حقھم و 
الاقداء بھم و حُسن الٹناء علیھم و 
الامساک عما شجر بینھم و معاداۃ من 
عاداھم و الاضراب عن اخبار المور محین 
وجَھَلة الرواة وضلالِ الشیعة والمبتدعین 
القادحة فی احد منھم و أَنْ یُلتمس لھم 
فیسما نقل عنھم من مثل ذلک فیما کان 
بینھم من الفتن احسنُ التاویلات و بُحْرج 
لھم اصوب المُخارج اذ ھم امل ذلک و 
لا یذ کراحد منھم بسوء و لا پُغمص عليه 
امر بل تذکر عَسَناتھم و فضائلھم رو 


حمید بِیٍّهھمء ویٰسکت عماوراء 





بی خورِاٹرں صلی اللہ تعالیٰ عليه وسلم بی ام اور 
تضوربی کےساتحدفاء ےکہ ایمان جو رکتاے وہ صا تظم 
کرے ء صاب کے ساتجحدوفادارکیکرے ‏ صا کات بھانے ء 
حا کی قتاءکرے حا کی عحد؛نحریف و عی کرے ء 
صحابہ کے جچوآ ہیں میں اختلاف ہوۓ أن میس ہل تردے ء 
ون از کے شع تی کی نک اک ا ان ا 
اورگراو رانضی اور یی جھ می بھی خھا ‏ یکی شان میس جرح 
قر ںکریں ا نک شروروایت پر دھیان نددے اور ہاتی 
اختلافات کے بارے میس صصحا ہے جونٹل وزوابیت سے أم کا 
اض سر ےل تاور لات نے 
کیوئکہ بی صا کی شان کے لاکن سے اور کم یسا یکا بےادٹی 
سےٹذکرہنیکرے اور ممی صا کی سی جا تکوتقی رنہ جانے ء 
بللہ ا نکی نیو ں کا فضائل ومراج ب کا اور ای سرت وعرہ 


25 
ذلک کما قال صلی الله عليہ وسلم | اغلا کا تج کرہکرے اس کسواسے زہا نکوروکے جیراکہ 
((اذا ذکرا صحابی فامسک و )). الخ تخورِائرل صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلەو صحبہ وسلم لے 
(شفاء شریف ۵۷/۳ ء ۵۳ - ردِروافض ۷ص۸ء] ان ان جب مر ےسا کا کر ہو وز پا نکوروگو_ 
22 
قال عبد الله بن المبارک : من انتظقص احدا | خظرتیکپدائٹریئ مارک رضی اللہ تعالی عنہ فرماے ہیں 
مھم فھو تدع مخالف للسنةو السلف : ھ۶ یمان یک نہ نکرے ووگرادے عقير ٤الت‏ تک 
الصالح. مختصراً رففاء شریف ]۵۷/٢‏ الف ے لب صا نکا الف ے۔ 
2 ال سےسوا لگمر تے ہیں 27 ین نیک بندوں کےعقید ہبہ بت نم ررجھے اور روز امت اٹ ھی کے 
ساۓ میں اٹھاۓ اور زیر لوا الْحمد ہہ فرماۓ۔ 
آمین یا رب العلمین بجاہ طٔلاو یلسین صلی الله تعالیٰ و بارک و سلم عليه و علی آلە و اصحابہ 


و حزبه و ابنه الکریم اجمعین و الحمد اِلّه رب العلمین. 


ا[ 
ٹوٹ رنسن تادری رضدیخفرل 
ٹور دارالافاء 
دارا اطورنوری پوریگ رگ درہوا ۶ وت و یا 


ار حر انرام ۳٣۱۳ھ‏ دوش مارک ار اگست ۱٠۲۰ء‏