Skip to main content

We will keep fighting for all libraries - stand with us!

Full text of "Magazine Sirat E Mustaqeem March 2022 Merged"

See other formats













کچ 
ا 
تن 
لہ 
- 
5 
سح 
5 
- 











٣‏ ھ 

۱٣٣. 05 ۷۸۳۲ 2‏ 42 :۷۱۱ 
۲ 3 551353۱ /مادز۹ 
بلر:2 شرہ:5ن ارج20223ء 





رجب/شعبان 1443ھ 
سو ۔.-.ْ. و : 03 
ا۱ مضیرسوَل کہ رون ...معرکیجاب !ہم نے نقاب یں ایک نطاب دیکھ ا ری 
تمحیظ ا شغان الد -- ٠‏ خلیب : فضیا: إشغ واکٹرسین بن عبدالعزیآل چٹ 
ج- ۱ 75 ہراسے عے ادشعبان کےفضال واحام مترقم: حافظ عاطف ایال 5 
' شعیب ارم لوری 8 : ے کے 
۱ . بت سسسب سن .تی ہی_٢0‏ 
أ. زیرنگرانو 
۱ ا و 5 ۱ 
شحرعبدالہادیی ای ئمەوشادی الات کے جو ابات ڈاکر ہب سن (لترن) ات 
'. مجل اصارت 
۱ 
ڈاکٹڑصسہیب جن عبادات کعصرے بعروورکوات ربمتس فا 
ڈاکٹ مر پا الگ 
برا۰ اب قمآن‌وعلوم القمآن ع مج یداو زع قراحر تک اہحیت عافظاعبداااعلی ورای خیب پر یڈفورڈ۔ برطامی 15 
حاف پر ال درا ی 18 
شیم ك0 سیکارما میٹ َالأحکام, کتاب ة:طہارت و اکیز 0ے 129 فل دنن انی ,خلیب وا لن سے 
شی زان شا ون عمدةالأأحکام؛ کتاب الطھار ٦‏ 0 فل ان انی خلیب ود کی سان یو 
کا اج ےچ : 75 7 
زا ءالش ریم - اپبیتی گا ےگا ہے بازخواں مار قصہ پار برا( تا 8) ڈاکس صن (رن) آ2 
۱ موسر 
ا ار مت عقید٥وض‏ 0 اویاء ار( شط 1) ڈکٹرحبدرالرب جا تب ڈڈل 295 
|. ایٹس 
2 عاعلى سسائل طاا ل کا میلہ “ولا ن وحی الد إن خا نع نٹلڈ 28 
اب خان 
۱ ھگمپوزنگ وتزئیر ئت ارت ال عدعث ڈاکٹ ےا وال دنن 30 
عافنائ رگرفاروثی 2 کے رٹ ٍ 
لےط شی یاد۔فلان مو۳ نا خی ال ن بل یکا دی بیس سا ارتحال شی خا نگل اص عریء مم برطام 33 


نار مکی 07 اال حریف عطاد :۸۸۸0۲657 601۲86500110610166 
ٌ ۷ ۹86۸ 


20/۲/6120 ۳۶۱١12 د‎ 010۸2 0607 
80 65 


02 226 ٤ 
60 9 ) (یف: ارارمگا “گولع ری رلۓ  ےن ہوٹا ضرور.ائنل‎ 


2۸1:22۱ ۶210۶1٣ 21۸(6 0 ۵۸۹ 


۸۷۷۷۸۷۲۲۸۱۹۱۰019. 7 


2۰002 7٤ 





ح رک تاب ام نے نطاب میس ایک انقلاب دیکھا 


تد ےج 
و" 7 -۶ 
چ کت سے ' وے۔۔۔ سسے 
۔ 


خی المیادیی اع کی 


س-ر نیت 





اوفروری 2022ء جنوٹی ہند کے صصو کر ناکک میں 
وائع مہا تماگاند ھی اور ڈٹ یکا جس یی آنے والے 
واقعہ پر متزائیء گی اور جن الا توائی رح یر الیٹ ایک 
اور پرنٹ میڈ ما کے ذدریعہ اظہار خخیال اور رد تح ل کا 
سسلہ زور وشور سے جاریی ے۔ اگگریی اور ۶ی 
اخبارات نے نمایاں طور یر یہ خر شا جکی۔ 
مسکان نخان جھ0100 سال دو مکی طالبہ ہیں ء اپے 
روای لباس بر قعہ میں ابو کا یی فو شرببند 
عناصر نے کا کے ه رکز دروازہ پر انییں روک 
ہوے برقعہ انار ن ےکا مطالہ ہمیاہ لین مس نام نے 
بت وحوصلہ سےکام لیت ہو ۓے مور سا کیل روا 
کسی طر ‏ کا کے احاطہ میس داخل ہ وگکیں او رگاڑی 
تس کہ ار ککیء اس میس وی اوباش لوگو ںکی 
بھیٹ رکا تا کرت ہوۓ ان کے قریب جن گئی جھ 
زحفرال یگیرویۓ رک کے مفر ڈانے ہو تھے اور 
زور زور سے لرے ہز در ر سے جے : 

جے شش یرام“ 
گن مس خاغم نے ج رت سے آکے بڑ ھت ہو تے 
حر گر ارڈ أکبر بای کیہ دہ اکہی خی ان کے 
نان تخت بی اک 
خلاف مردوں کا جن نوہ ج کسی بھی شس مکی یر تشرد 
اروا یکر سکتے تہ ا لے متحددواقعات ہو گے ہیں ء 
ان شر پنروں کے وم اور عروں کی یداہ سے تر 
مس خان م بھی اللہ کب رکا نحرہ لگاتی رہیںء عام دی 
مفاموں میں ما اہنۓ تخصوضص اجنجاحعات میں لحرہ لگانا اور 
ےہ مالین کے چم می سکھرے ہونے کے پاوچود 
بی رو بلن دکرنے میں بڑافرقی ے۔ 


الفاظطومعالی میں نفاوت نہیں لین 
لاگی اذال اورء ماپ ری اذال اور 

کا اتظامیہ نے بروشت ا نکی مد دگیء دہ اپتنے پر قعہ 
کے سا تق ھکاغ کی اندروثی عمارت میں واخل ہ وگگمیں۔ 
یہاں پیھ پپہلو خور طلب کہیں ء ان کے لاس پیر یا ہن کی 
کان اتظام ےکی نے شرف 
قانوٹی طوری رس ادارہ انب سےء بل کان مٹرز 
نے ا نکی مد دیاء نجزدہ گی مر حبہ اس لیائس میں غہیں 
آئیتیںءددا سیکا کے سال دوم می زیر كعلیم ہیں, 
یہ ان کے لیے صعول کا لباس س٤‏ اسجانک ان 
کے برع پر اختز ا کیو ںکیاگیا! 

ادر د ھپ بات ىہ سےکہ جو لوگ ان کے لمپاس پھ 
ٹراش کر رسے تت ےک ہ اس سے طابہ میں بلسانیت 
اور یو نیڈارم ے اصولوں 7 غاف ورز کی ہوٹی٤ےء‏ وہ 
و خصوضص رگک کے مفمر ڈانے ہونۓۓ تھے جو 
بندوکو لکا خر کی رنگ اود ایک سای یا یکی شناخت 
سمچھاجامناےء مہ دراصل اس لتحصب اور نفزت کے 
کے پرگ وہاد ہیں جو حھ ران یاد ٹی نے امتقابات 
یت کے لیے ہوۓ ےہ ا سک ڈالیاں اب لف 
اداروں اور شعبہ بالۓ زن دگی ٹیس کیل گی ہیں ء مک 
ھ یل اس کے زہرلے ارات موس ہے جاسکتے 
ڈیںءجب ضرورت کی ےء ان ز ہر بی شاخو ںکو ہوا 
دکی عائی ے۔ اور ی عمال ککو جبوری اقد ارہ اظہار 
خیال اور انسای آزادکی پر نازے گر جیاب کے متلہ 
یس مزعومہ اقدار اور وعوے کو نے کات نظر 
آئئیں گے۔ فراٹس نے پیل ناب پر پابند گی عائ دگیاء 
ںی اڈ قتزا میں لف مخرپی عمالک میں بی قدم 


اٹھااگیا۔ بر طانودی وزیر ا شش نے اس کے لس کر یہہ 
تحبیبہ دی ٠‏ ناب پش خو این لیٹر م سکی رح 
دکعا ی دق ڈیہ ىہ اود بات سے کہ اس سو تیانہ 
ر ماس پر انیس پاریمنٹ میں شر من دک یکاسامناکرنا 
پا یم ای اور الین وغیرہ یس عوائی مقامات بر 
اب پر نہ صرف پابنل کی لگا یگئی بک اس کے خلاف 
جرانہ بھی مقر رک امہ اگر چیہ مخالغنوں کے طوفان 
-- ے ام رجنماء رویرٹ بیروں ے ودنا 
کرت ہوت کہ اک پھم نطاب پر با :نکی کے تقانو نکی 
کی عایہ کر سکت ہیںء جب جم حضرت ریم علیہ 
الام کے مسموں پر خود اب دبیکعت ہیں۔ 

بادد ےک نصار کی کی بی عورتوں میں ساتر بس 
اور سر ڈھا گن کا عام روارج ےہ تحھوصآ ئن کو اسی 
لاس کے ذر تہ جاہچانا جا تا ے_ 

ا بی صصو کر ناکیک میں چیں نے والے پرکورہ 
واقعہ کے غلاف بہت سے خی ر مسلموں نے بھی اتے 
جزبا تکااظہا رکیااور ینہ لوگوں ن ےکہاکہ 

یہ درامل سای انمخخابات نے کے ج ہے ہیں ء شالی 
بند بس آ کل انتا بات ہو رسے ہیں اور اس سے کے 
ففاازسی مسمو مرن ےک یکو کی جاکی ‏ ےککہ بر سہا 
برق سے نے زی ارت دن ےی کک 
ووسر ےکو موک نظرروں سے دبع لکیہ پھر 
بحخیاں صرف انتقابا کک محمد ود تھی بلہ یچ ان 
ماج لکود یرم٠‏ کم رکر ن ےکا سبب شی ہیں۔ 

یہاں یہ بات بھی ابیبت رمق ےک تجا بکیا عوارت 
کے لے سم رکا حصہ سے یا اسلائی عم ! اسلاام نے 
تیراو ور یس وت 


:56ر 


ؿا 2022ء 





حر توب اھ کے ا اک الاب دک 





عم دیاےءدونوں کے سے بیھ آداب مین سیے۔ 
ہت کی تفصیاات سورہ ور آیات 30ء 31 اور سورة 
الات اب آیت 58و غیرہاور جع احادبیث میں و تھی 
جا تی ہیں نذا ہہ شریعت کا عم ہےء جس کی 
اعد اریی ہ رکم ہگو مسلمان پر ضمروریی ہے چاسے اس 
ار اجفرافیائی یں من روگ بھی ہو اور اڈ عز بل 
کوٹ خانون ہمارے لیے مقتصان دہ ٹیس بللہ خالقی 
انا تکا ہر ففانون ہمارے لیے فدہ مند ےء بظاہر 
برقعہ یانقا بکپڑ ےکا ای ککھڑ اے مان ا سکپڑے 
ین انا روپ ےک 

لن اسلام کے ول ڈوینے کت ہیں اور ان پر اضجانہ 
رف یت یضار ہو کنا نف م7 
اب اور مج اب سے مجات میں ہی انیس اہن 
عافیت مس وس ہو تی ےء با اس یکپڑے کے گکڑ ےکو 
ا علائی اق ا رکی بقا کی نقا لی اور انتقاا ب کا یی خم 
نے گت ہیں 

کورونا کے ز ماشہ بی حفظان صحت کے اصولوں پر مل 
کرت ہو ۓ سب پچ یکو اہی سلاش/تی کے لیے ا سی 
افادی کا قانل ہو نا یڑا ہگو یا وائ رس نے مہ سجقی بھی 
دماکہ تاب تخنصی سلامی اور طفاظت کا مث ذرلچہ 
ےہ مین پر دو حض ا وگوں کے لیے اتا مشکل اور 
آزمانٹی عم ےکہ بہت سے اسلام کے دعو بی اروں 
امت وب د گے 

ای مملہ پر ڈاکٹر اصرار ام ٹلا مشہور سلسلہ درس 
ق رن پاکمتالی ٹیو یکو ت مک نا بپڑاء حجاب کے خلاف 
پاکمتائن یل ایک تح کیک شر و عک گی می راج می ری 
مرضیء ج کہ دیتیہ اخلاٹی اور متاشر ی باظط سے 
پاکتان میں ای نرہ قولیان وا ںکی لنض تعلیم باون 
ور ین و2 نل رع 
کو تو انی فرب رکیء پچ نت س رکاری زم دارول نے 
ان کے بیس بھ کور وکالم تکی۔ 


می نم سے واقیہ سے بعد سوشل میڈیا اور 
تی سہس سا۔ےہ 
کاسلسملہ جارگی ےہ ملف لوگ اس ام مستلہ پر امہ 
فرسا یکرت ہو ۓ چند اص اصطلاحا تکا نے درم 
اتا لک رے ہیں برقعہ نقابء حجاب تصوص] ان 
کے نشانہ پر سے الع اصطلاعات ر33 
مفالط ہکا شکار ہیں٠‏ اس لیے ا نکا جع مفبوم ذ ین میں 
ام ورے۔ 

اب :یرد ہکرن کو کے می نع کے اس 
ش۱ لک نام باب ہے جب دہ سی غیر ححرم کے ساتھ 
گنت کرت ہوۓ انخقیا رکرکی سے جیے دبوار یا 
دروازہ کے جچیے سے مخاطب ہوہ سور ڈ الا :اب آیت 
3 می عکم دا کہ اعبات الومین سے بھ یکوئی 
یز انی ہو اب یجن پر دوکی آڑ سے اگوہ عرف عام 
میس نی لفظ عام ہ گیا 

رق : ابی چادر ء کوٹ اون جو عورت کے گھ ریو 
سکرو ںکو ڈھوایک دےےء اس کا اصطلا تی نام جلباب 
ےء اس کے لیے نہ خخموعص رت کک ش رطڑ ےکک دہ 
سیاہ رت ک کا ہو اور نہ بی ا سکی طرز سلوا یء ابھیت 
تی ےککہ ا سکی یرت کبس شح لک ہوہ البتد وہ 
باۓ ود ساوہ ہ وکیوکل مقص رگحر بل وکپڑوں اور 
زیب وز یج تکو چھیاناےء ا سکی مروجہ شحل برق 
ےکہ ان سکاپچہنااور سنیبالنا تا آسمان ہو جا سے انس 
لیے جوا تین ا سکوت عد ہی ہیں۔ 

نقاب: بچ رہکو ڈھا کنے کے لیے پا کھوگلٹ یا اضائی 
کپٹراجھ سرسے ایےے لنکایاجا کہ )رہ جیپ جائے۔ 


عو اخعترائش نقاب پر اک کیا جا تا ہےء تاب یا بر قعہ 
ضا ا کی لویٹ یل آگیاء ودنہ نقاب پیر بی بفیادی 
اختراشش سے تصوصا ابی نقاب وش خواٹین گر 
عوائی مقامات پر دکھائئیں دبیہ نقاب کے عم پر ایل 
ع کی آراء ملف ہیں : 


علامہ ال ناص الد من الماکی جا اس ملہ پر ایت 
عم لم یما بکھھی لاب رآ سی اس میسن 
داا یکا ہے !اک حزبکمرنے کے بعد جھ راۓ دگیاء 
ود انس م تمہ میں منوازن اور یے۔ 

خو ای نکی تز بی تکی ضرورت ےک وہ اپنے عم اور 
ز الکن کو پر دومیس جچپاے فی باہرنہ لگہیںء سوائۓ 
رہ اور تھیبوں کےء اکر چچیکہ دہ بھی چھیائیں نو بہت 
مناسب ہے میں نے ایق ہی وگی اور ہیڈیوں کے لیے 
بی اسکوب اخقیا دکیاےء مین چچرہکو چنا واجب 
نھیںء اسے مہتر اور مناس بکہا جا گا مکی وہل مس 
چزرکو واج بککینے کے لے ا تما ہی ص رج اور جع دیل 
ھی چا ہیے۔ ورنہ بلا دلیل کے وین میں خلو سے 
رارف ہ وگ اک 

ھم رہ کے نقا بکو واج بکہیں اور ملو بی بش 
قومو ںکی تا یکا سب بنا۔ 

تحصوص]ااس وفت ج بکہ ہے پر دگی اور اباجج تکادور 
دورہ ہےء ٹین عرب مان ک بھی ا کی لپییٹ میں آ 
گے ہیں ء بللہ اس وفت نو اکشر مخ ری ممانک میں نقاب 
کے لاف مانون ےء خلاف ورزی پر وکیا سکو تن 
عاصل س ےک دہ جمائ کر دی اود وس اس پر عمل 
جھ یکررچی ے۔ 

پنزاخ اق نکو جا کہ جہاں کن ہو وہاں چر ہکو 


مھ 


میں ےت تحت ار ارات کے 
دہال اب پر اصرارنکرمیں ہ گر ہر صورت میں اخیر 
میک اپ اود سا دگ کو اپنائیں۔ 

ک‌00و 

دی نکی عمارت 
دی کی عمارت دو نیادوں پر استوارے: 
رر ور 
(حافظ انی مم می 





اوشتپان کے فضائل واحیام 


ا سا 7 
و 0 کے فضائل واج ام 


خی :تہ شع [طنیں ص ال ہل پل کا تر یمر حا حواطف الما 





پ ہلا خطب: 

ہر طر کی جھ و شا اللہ تھا ی کے لیے سے جو صفات 
کمال وجلالی سے متصف ہے می ںگواہی دیتاہو ںکہ 
ار کے سو اکوکی اللہ لہ وہ داعدء سب ے ہڑا اور 
سب سے بلند ے۔ ہیں بہ بھی گو ای دیتانہوں کہ 
بعارے لی سیدنا رخف الد کے بندے اور رمول 
ہیں۔ اے اللہ ار میں سلاتتیاں اور رکفیں نازل فر 
آپ ‏ افظم پر اد رآپ کے ائل ہبیت پر- 

بعد ازاں! اے مسلمانو! میں اتے آپ کو اور آپ 
س بکوالندے ڈر ن ےکی تلق نکرجاہوں_ 

ا کا خرماانع ے: 

(وترَوڈوا قَّإنَ خَيْر الزّاد التَوّیٰ وَانَفُونِ 
ا 7 لباب ) ( سور الق197:8) 

”زاد راو حاعحل کر لوء اور سب سے ؟ہٹر زاد راہ 
پر ہی زگاریی سے میں اے ہو مندو! میری نا فرمالی 
سے پرپی کرو“ 

الد کے بندو! ماو شعبان ایک نخیلت دالا ہید ے- 
دوسرے میقو ںکی ط رح اس کے او ففام تک و بھی الد 
گی فرمان بر داریی اور ش لیت پر احننقامت سے مممور 
کر ناچابیے۔ الد تعاٹ یکا فرماان ے : 

یا أَيهَا اذِينَ آمَنوا اتَمُوا ال حَق تُفَاتہ 
لا كَمُوثنَ إِلَا وَأنثم مُسْلِمُونَ) 

ٹن رج ا مان لال بب و الد سے ڈرو جیا لہ 
اس سے رن ےکا جح ہے۔ تق مکو وت نہ آئۓء گر 
انس حال م کہ لم ہو “(سور 1ل عمران:102) 
ال کے بنار و او قش کو نحزیمت جافوء ال دکوراشمیکمر نے 
کے لے پپھیرتیلا ین دکھا2_ یاد رکھو کہ رسول 


آپ ‏ ا کاماوشعیا نکا مث رحصہ روزے مم ںنگزار 
دتے تے سیدرہ عائشہ فررمالٹی ہیں : 

ا ره اك صِيَمَا من نی مَعْبَانَا 
”جس نے آپ مم وی اور مین میں ششعبان جقے 
روزے نیس رک دیھا۔ “( جج ہاری) 

مسلم میں ے: 

(کان یصومٌ قَعبانَ گل ال قَلیل 1 

آپ ‏ ڑم شعبان کے تھوڑے سے جصے کے علاوہ 
شعبا نکوروزوں می ںگمزارتے تے_“ 

سلف صاشین اس مین کو قرا مک ہین کے تے ہک کہ 
یں قرای ضرا تکٹقزت سے حاو کر تے جے 
اور خ رآ یکر کو دہرانے کے سے وفقت با گے 
ے۔ 

فا آ پک گہبالی فررمائے! اس میننہ میں زیادہ سے 
زیادہ ٹکیا ںکروہ ہر طر کی عماد تکروہ تر کے ان 
کاہموں میں بی فدہ یکروجو ق رآ نیک ریم اور سنت 
ر حول میں آے ہیں۔ جیے نماز روزہہ عمرہہ صرق 
اصان او رکثرزت حلاوت ق رآآن۔ وہ شییاں جج یکرو 
جن سے ووسرے مسلران مسطفیدر ہوتے ہیںء 
ضرورت مند اور ا فاکدہ اشھاتے ہیں اور مین مین 
درب الھا می نکا قرب بھی نصیب ہو تا ے_ 

عَن أَسَامَة بن ویٔیہ َال قُلَت یا يَُولَ اللہ 
غ ا تصُوغ عَھرا مِىّ القھُورِمَا شوخ 
دِنْ قَعْبَانَ. قَال "ذَلِكَ شَهْرَيَعْفُل الٹَاسش 


سامار تو زرل ےب ان کیا می یا 
نے اللر کے رسول! آپ ان نین وومرے 
یٹول ے زیادەروزے کیوں رت ہیں ؟ آپ سم 
نے فرمابا کی ھکل اکر لوگ اس ممیننے سے زائل رتے 
یں ء ھا لامک ای یس لوگوں کےکام پر ور دگگار عا مکی 
مرف اٹھاۓ جات ہیں اور مھ اچچھا لکنا ےکہ جب 
مییرےکام خی ول ء و یں روزے سے ہوں۔ 
ملا نیکو اپقی سار زندگی زی طرے پگزارٹی 
پاے۔ 

ہا ں تک نس عد ی کی بات ے جو سفن ای داد اور 
سن نماک میں کی ےکک 

( إٰذَا انْتصف مَعبَانْ فَلا تَصُومُوا) 

” جب خعہا ن کا ھا حص گز رجا پوروزے تہ رکھا 
را 

تو کشر ایل علم اس حری ٹکو تحیف مھت ہیں۔ بیان 
گرتے ہہیں: 

”بہ عدیث سند اور مطن کے لھاطڑے مکرے_“ 
جنوں نے اسے مج مبھاہے انہوں نے کچ یکہا ہے 
ےر .رر مم 
ول ن کو ردزے ‏ ںآ 3 شعبان ے 
آنخ ری میں انس اعمماطط کے لیے روزے رو ںگکر 
د ےک ککیں ر مان شر وع نہ گیا ہو۔ فو اللہ آپ 
گی بای فرماۓ ‏ شیکبیو کی دوڑ میس 1 کے لکلوء وق تکا 
فدہ ات ھاہ اسے خلیاں اور 7ے بھی تمانے مس 
5 فان ابی ے: 


ي۔ے 
یں 


وَسَارِغوا ال مَغْفْرَۃِ من رَیٔحُم وَجَنَة 






ھا رن رب 






عَرْضهَا السَماؤاث وَالْأز أَعِدت 
2 9 :و اور 
اس جن کی طرف جانی سے جُ سکی وسعت ز ۲ن اور 
آسمانوں نی سے اور دو ان خد ات رس لو گویں کے لیے 
مہہ یاکی گئی۔“(سورق کل عران:133) 

پاٛٹ جم نے سک ہیںء اللہ مے اور آ پکو ان سے 
رت ہے مان الد سے این یی آپ کے سے 
اور قمام مسلمانوں کے سے ہ رمناہ کی موق تن 
ہوں۔ آپ بھی ای سے معالی ماگگو۔ دنا ! وہ محاف 
کرنے والا اور ر تم فرماے والا ے۔ 

دوس راخطہہ 

اللہ تھا لی کے لیے ہے انتا تر یف ے۔ میں گو ابی 
دیتا ہو ںکہ الد کے سو اکوکی اللہ گھیں۔ وہ واعد ےء 
ا سک اکوکی ش یک میں میں بی مھ یگو ابی دبتاہوں 
کہ مر حا اڈ سے بندے اورر سول ہیں۔ 

بعر ازاں!اے مسلر|لو! 

ایک ا م اصول اور بڑا قاعدہ ہہ ےکلہ الام یں 
بدمحعت ابییا دک نا ھ ام ہے۔ ال دی عبادت الس کے 
فراشین اور رسول اللد حا کے لے کے ممطا لقن 
ہو فی جا ہیے۔ الد آ پکوفو فی دےءیاد رھ وک نصف 
شعبا نکی رات میں ختصموصی طور پر تچ یڑ ھن یااں 
کے لن تو کنا ایب اکم سے ج سک یکوئی قوائل 
افتبار وی نہیں ہے_ بللہ تام مسلکوں کے فقہاء نے 
وضاحت ے میا نکیا ےک ب کام بد حت ے- 

اس ج انے سے ایک روایت آکی سے جے مت ایل 
مھمنے نس کا ےک 

الد جل وعلا نصف شعبا نکیارات ٹیل اينے ہنارو یکو 
دھتا ہے مشرکین او رکمدورتیں پالے والوں کے 
علادہ قمام ابلز می نکو جن د یتاے۔ و اکم اس حد بیٹ 
کو ہج مان لیا جا ذ بھی اس میں نصف شعبا نکی 


او شعبان کے فضاکل واحکام 
رات می یکوکی اص عبادر تکرن ےکا عم نیس ہے۔ 
ری بات ان مغلو ںکی جو منض معاشروں میں روا 
اگ یں جن مج لوگ اکٹھے ہوتے ہیں اور طرح 
رح کے کھان ےکھاتے یں ء جسم میں 'شعبہ ' کے نام 
بھی جانا جاجا ے_ نے گر ان محفموں کا مقصمد عبادت 
اور قرب ال یکھانا ہوہء نمی الیک بدترین بدععت اور 
اجائڑیں۔ 
و اش کے بندو! الشلد سے ڈروہ بد عحتوںل سے ہھو۔ بے 
راصر بر ائی ہیں یہ اس سنت سے ٹی ہو کی ہیں جھ 
ہمارے دی نکی جفیاد اور دہ الما اصول ےک" جخس سے 
پٹی ہول یکوکی عبادت قبول یں ہوٹی۔ 
خی ب کہ الد تعاٹی نے گمئیں ایک ایسا عم دیا ے 
بس سے ہجماری ز نگیو ںکا اک زی مق سے اور آخرت 
سفوری سے ۶ ہہارے رسول سو وزلۃ 
وسلام یکا عم ہے اے الد ار متیں ء مکی اور 
لامتی نازل رما آپ ‏ ا پرہ آب ملظ سے ایس 
یت اود ساب ہکرام تپ پر 
اے الثر! 7ے اور ہار ے جمزوروں ےم ہد 
ارک ہر با تکا امم انی پر ےک سا رکی مر یف الد 
رٹ الھا ین بی کے لیے ےء اور درود وسسلام ہیں نی 
کر خظم بر 

00ھ230 

حافظ اکن تم ھا نے ایق کاب الج اب الکاٹی یں 
مر ایل امام حسن بصری جا کے جو نے سے نفل 
کیا ےکم 
”خداج بعسی قوم سے بھلاگ یکا ارادہ فرب تا نواس 
کے معاطلات عییم اور بر دبار لوگوں کے سپ ردکر دیتا 
ہے اود اس راغ ول اور گی لوکوں کے ماخ تکر 
دتاے؟اورجب و ہی قوم سے شش رکا ارادہکر ما ے تو 
اس کے ا مور بے و توف لوگوں کے پاتھ میں ورے 
دیتاے اور اسے کنیگو سکیا شی میں دے و بے !“ 


طف اتا لکی ابلیہ اتا لک کی 
جھ بھی الس د ناس آ ۓ ہیں ال نکو ایک دن الد کے 
عم سے جانا سے مین شی جانے والو ںکی یادو ںکو 
آساٹی سے بھلا نکی پات ہیںء ان ھی یک ال وگوں میں 
ٹڈ ی کی ایک نیک وصا یہ غانون ظفر اقبال جو کی 
رن ری ھت 
ار تا اب حون لال یا ھا 
ولہ ما اعطی وکل شیئ عندہ باجل 
مسی؛ فلتصبر ولتحتسب 
ع رج م گی جار یڈیال اور دوٹے ہیں ء بڑے بے حا فظ 
کرام ظف موہ نے ما کی نماز جنازہ پڑھاڈیء نماز 
سے نعل ڈاکٹر حافظا تر عارف الکاوی اور ڈا پر 
رخف ے خوت کے عففلقی سے اورانن 
مر حومہ مو نکی خوبیوں اور تو کا تک کی او کہا 
کہ ہر تر کے کاموں میں پہ بھی آگے ہوئیں اور 
کرت سے ق ران عحی مکی معلاو تک کی یں ء ان کے 
شوہرنا مار ارچ بپکیاں تھی نیک ہیں- 
ای رع ان سے چند دن پیل بات یکا ایک رشن دار 
انا نکی لی دح اب خراومتف توم دک دن 
02070 
د ھا ےکہ الد تا ٹی ا نکو بھی جنت الف ردوس میں جلہ 
ا" و ری تا 
دھا سے کہ الل دک رم محتزمہ برکلت پیا یکو جنت 
ار دن مین داع .رات قد اع لعاف کان 
یجول بن رون 
ہے جانے والے مصھی ٹیس آتےء جانے والو ںکی 
0 


و 2 








شون خد اکا ایک دوس ے کے سا در تم وک کاروی 
سینا الو ہریرہ ڈلانے یا ن کرت ہی کہ میں نے رسول 
اط کو فرماتے سنا: 

اجَعَل الله الَكمَةَ مِائة جُیٍ کہ 
عِلتۂ قِلعَةً وَقَسعِینَء وََتْزَلَ نی اأرْضضٔ 
جُزْها وَاچذاء فَین ذَلِكَ ا ُزْہ بَكرَاحَمُ 
اكَلَق حَق تفم امش لم عَنْ 
1كا کنا ان یك 

(صحیح بخاریء کتاب الآدبء باب جعل 
الله الرحمة مائة جز ح: 6000-صحیح 
مسلم؛ کتاب التوبة باب فی سعة ‏ رمة الله 
تعالی وأنھا سبقت غضبہہ ح:2752) 

”الہ تھا لی نے رت کے 100 مھ بنائۓ ہیںء 99 
تو ںکواپنے اس رکھاسے اورایک ج ےکوز مین پہ 
اتاراےء چناغیہ عکوقی مد اکا بابم رم وکرم سے ہیں 
آنال(بلہ)یہاں ک٠‏ کک کھوڑاج اس ڈرے جج 
سے ایق پان گککواٹھائۓ رکتناے سکیس اس کی 
نگ اس کے می ےکوزہ کل دے مہ سب رحمت کے 
ای ایب نے ےے۔“ 

مرکورہ عدریث میں الڈ کیا رھت کابیان ے کہ الد 
یا کی رح نے مو ضحمون خی نے ان نے رف 
ایک حصہ زین پر اہجاراے اور تام مو خیداءخو اہ وہ 
لن دالس ہوں اچ ند پر ند ود سب آنیں میس جو رتم 
وکرم سے شی آتے ہیں دہ صرف اس ایک صے کے 
رولت ےت کیہ ای کگھوڑا اگ رکھٹراہھ اور ۓجچے اس 
کاب بیٹھاہو او رگھوڑ ےکی دہ انتک جو اس کے بے 
کی رف مموکی سے وہ اسے صرف اس نمدرئےے کے 
اعت او پر اٹھاۓ رتا ےکلہ اگمروو زنین پر ر کے کا 
یں اس کابیہ خئے اک کچلاہی نہ جاے۔ پذفرما ینہ 
گھوڑ ےکی یہ عحبت ھی رحمت الھی کے اس ایک ے 


زم ا 


سے ہولی ے۔ چنامیہ اندازہ یییےککہ بائی 99 سے 
الد تعاٹی نے اپنے پاس ر کے ہیں فا کی رحمت 
کپاکیااللم ہ گا اورد ہکس در چہ مہ ربان ہ وگا؟ 

سی ناجمر یر من عبد الد ٹلپ بیال نکر ہی نکہ ٹیس نے 
رسول ال مغ کو فرماتے سنا: 

يَرْحَمْ الله مَنْ لا يَرْحَمْ الكَاسَ) 
(صحیح بخاری؛ کتاب التوحید باب قول 
اللہ تبارك وتعالی: لإقُلِ اذْعُوْا الله أو اذْعُوا 
ال أَيَامَا تَدْغُوا قَلَهُ الشماء الحسنی)ہ 
ح: 1376-صحیح مسلم؛ کتاب الفضائلء 
باب چمتہ قٌل الصبیان والعیال وتواضعه 
وفضل ذلكء ح: 0016 

”الل تما ی لے 2 پر رتم نہیں فرماماجولوگوں 
پر رت ہک جا ہو“ 

سیدنا جریربین عبد الد لپ ئیخلْ سے روایت 
اھ سر ا 

امَنْ لا يَرْحَمُ الٹَاسَ لا يَرْحَنْة الله 
(صحیح بخاری؛ کتاب التوحیدہ باب قول 
اللہ تبارك وتعا ی: طإ(قل ادعوا الله او ادعوا 
الرمن آیا ما تدعوا فلہ الأسماء الحسنیہ:؛ 
ح: 7376- صحیح مسلم؛ کتاب الفضائلء 
باب حمتہ لآ الصبیان والعیال وتواضعه 
وفضل ذلكء ح: 2316) 

”جو تنس لوگوں پر رم خی ںکر تا اد تال بھی اس 
پر تم یں فرماتا۔“ 

سی نا بد الد بن عھرو بن حا تا سے مکی ےکم 
ر سول الد سال نے فرمایا: 

اون يَرْنهُمْ الرَكَنْ ارکنوا من فی 
لن َرَحَمْحم مَنْ نی السمَاء) 

(سنن أبوداؤدہ کتاب الأدب؛ باب فی ال رم 


ح: 4941- سنن ترمذی أبواب البر والصلۃ 


ب6 


کچ 


باب ما جاء فی رمة المسلمینء ح: 1924- 
صحیح الجامع للأُلبانی: 7467) 

ر تم کمرنے والوں پرر عمان (عمزوییل)) رتم شرمات 
سے سوتم زین والوں پر رتمک یاکروتم پر آسمان دالا 
رم مرا کان 

مرکورواحادیٹ سے معلوم ہواکہ رحمت ال یکا شنْ 
نے کے لیے خرن مداپررتم کر اضروری ۓ 
اورجھ ا کااتمام می ںکرتاوہ اللہ تَا ٰٰ کے وم 
ام ا رنیں کھہرتا۔ 

سیدنا عیاش من حمار ٹل سے مروی ےکلہ می 
رم حا نے فرمایا: 

(ََمْل ےر ڈلائڈ: ذو مُلطَانِ مَفْتَصد 


وہس ۔ ں2 


و2 7 7 7 7 ڑٛے ؟ 
]|3220 مُوَقَقی ورجل 7 ت 5 


سے مل کان یت ا 
الصفات التی یعرف بھا فی الدنیا أُھل 
الحجنة وأھل العار ح: 2865) 

تی لوگ تین طرح کے نہوں گے: (پہلا) ایا 
۲ 9ٹ رر “٭ لس" صرڑ 
7 :09 ۶ت 
6ے نت حر 
ہر مسلمان کے لیے خرم دل ہو اور( جیس را۷ وہ خریب 
تض کون سے ار بنا ہوا اور(تی 
الو سحت)صرقہ ور اب گرم ہو_“ 
گوباو: نس بھی جن ت اق ارے جوا وگوں کے لیے 
اپنے ول میں نر مگوشہ رکتاسے اور پچھ راس ںکایہ رویے 
لاڈ بین ہوجاے یشنی خو اہ ان سکاکوٹی قرابت دار ہو 
ایر ہہوء سب کے ساتجھ ان کا سوک رقم وکر م کا 


ہو تاے۔ 





زی اکا معن 





سیدنا مان بن مشیر لاٹ بیا ن کرت ہیں کہ رسول 
الد حم نے شمرمایا: 

وَتَوَاصِلِهِمْ 0000 1ا اف یعس 
نل کدای لا سائز ا ند با تی 
وَالسَهر.) 

--- بخاریء کتاب الأدبء باب قتل 
الولد خشیة ان یاکل مع ح:6011-صحیح 
مسلم؛ کتاب البروالصلۃء باب تراحم 
الؤمنین وتعاطفھم وتعاضدھمہ؛ ح: 2586) 
ننمسلمانو ںکا یں میں رقم وک رم محبت وموڈت اور 
نل جو لکامعالمہ ایک ممئم کے مانضنرےء جب اس 
کے کس کا ایک عضو نکلیف میں مبلا ہہو جا ے نو سارا 
مم بفار اور بے خوالی کے ساتھ ا کی منکلیف میں 
شیک ہو جا جاے۔“ 

یچنی جس طرح نیم کے یک عضومیں تکایف ہو نے 
سے سارا عم بے آرام وبے سکون ہو جانا سے ای 
رع ایک مصلمان کے ذک ملیف او رکسی بھی مم 
گی پر بینالی جس اہو جانے سے تام مسلرانو ںکوے 
بین ہو جانا اہی اورایقی ایق استطاعت کے مطا ہی 
اس کے وک ء درد اود پر با یکا ادا ناجا ہے _ 
سینا اب ہریرہ لاٹ بی ہکرت ہی ٹک ٹیش نے صادقی 
ومصیر وق ابو القاسم مرکو فرماتے سنا: 

رل رع ار إِلا مِنْ شع 

(سنن أبوداؤدہ کتاب الأدب؛ باب نی ال رحمۃة 
ح: 4942-سنن ترمذی؛ أبواب البر والصلۃ 
اپ سا جا یق خلت +:1923- 
مسند أمد: 301/12) 

رحمت وشفقت سوائۓ بدلت ےکم سے خی 
ین جائی_“ 

٦ت‏ پر رعم اور شفققت کی ںکر ما وہ برقت 
7ے 
منعدکی سے بہرہ مند ہونے کے لیے و لکو ھہریا نکر نا 
پر کک 


سدنا انس من مایک ٹا بیا نکر ہی ںکہ رسول 
ش ظ2 ۵0. 


مِنْ شِذَِ وَجُدٍ ٠‏ پا 

(صحیح بخاریء کتاب الأذانء باب من 
اأخف الصلاةۃ عند بکاء الصی؛ ح: 709- 
صحیح مسلم؛ کتاب الصلات باب آمر 
الأئمة بتخفیف الصلاۃ فی تمامء ح: 470) 
میں نمازشرو عکرجاہوں فو بھی نماز یڑ کا ارادہ 


کرجا ہوںء من ج بی جے کے رون ےکی آواز 


می رےکان نیس پڑکی سے نے بیس انس ےکی ما کو اس 
کے باععث ہہونے والی جخت ہے ہین یکو جال نکر ا سکیا 
وجرے نماز مت مکروتاہوں_“ 

یجن آپ خ ام کے ول میں رہم اور شخفققت اس قدر 
ت کہ ایک ما ں کا اپنے ہچ ےکی وجہ سے بے ٹین ہو 
جانا ھی آپ ‏ أفظم پپرگر ا سگزد جا تما اور ا سکی خاطر 
آپ ڑم زا زکو نف فرماد ین تے جوکہ بن گی البی 

کاعالی تین مظہرے۔ 

سیر ناالو ہر رہ ٹا سے مرودکی ا ےکر سول ال حم 
۵.: 

بَا رَبْل فی طریق أَصَابةُ عَطه تَجَاء 
بأاء فَتڑَل رب ذْ حَرَجم قَإدا گب 
اٹ الکری ون التطیِں: قلول الج لی 


س٤ ٥‏ و ّ 
ت۷ ۔ 


لیئر فَمَلا حن ی٠‏ مِنَ المَاءِ كُمْ امَسَكَ 


فَکَفَر لَهُ ۔ فَفَالُوا: پاسو 
الَْهَائم أَجُوَا؟ قال رَمُو 
ذات گیز ا 
(صحیح بخاری؛ کتاب ا ملساقاۃء باب فضل 
سی الماء ح. 2363-صحیح مسلم؛ کتاب 
البر والصلةء باب فضل ساقی البھائم 
ا لحترمة وإطعامھاء ح. 021 

”ایک آدی ران میں چلا جار ہا تھاکہ اسے پیا تک 


اللّه! َاِنَ کا نی 
ل ارلہ ک: لی کی 


گئیء دہ( انی نے کے لیے پکنو می کے پا کآیا اور ا 


کر پالی پیاء پچ لکن لگا اس نے دریکھاکمہ ای ک کنا پیا 
کے ارے ھی لٹ دا٤‏ دہ ددبارہکنو می کے ال 
آیاادر اپنے موز ےکو بای سے بپھ رک کے کے مضہ سے 
ا دیاہ کے نے پالی بی میا تواللہ تعاٹی نے اس کے اس 
ہا قد ری اور اس پش دیا۔ صا ہکرام و 
نے ع رت لکیا: اے الد کے رسول اکیاہمارے سے 
چوبالوں ین یی ات٤‏ نورسول الد کان نے 
فرمایا: ہر جازدجگر(جان کی خدممت )می اج متاے۔“ 
ہر جانلد ا پر رت مکھرنے میں اید تی نے ابر رکھاےء 
ت کہ ہماری نظرمیس جو تقر تین جانو رتا ا کو 
انی پپانے سے ایک تخح کی مغفرت ہوگئی وو ما نی 
کے کی موا ل کو بھی طتقی نیس جاننا یا بے خواہ وہ 
یئ حرعت تل مد 

ا اب 

ا رَسُولّ الله إِی أَذَمْ المَاة وکا أَرْکهَا 
قَال: اوَالمًاهُإ ان جٹھا ‏ مك ادله.) 
(مسند أ حمد: 436/3 الدب الفرد للبخاری: 
2 لسلة الاحادیٹ ااصعرحة: 7 
ےر ےر حول لیس جح تی کر کن 
ہوں تو اس پر رت مک رتا ہوںء آپ ‏ ڑم ۵9. 
اکر وکلرمی پر می رج کر ے گا نو اللہ تال ی تچھ پر رتم 
رما گیا۔“ 

کیرک یکوڈ کرت ہو ۓ رت مکمرنے سے ممرادییہ سے 
کہ اسے اٹچھی رب پکڑ ایاباندھاجاے ماک دہ تقالوٹس 
رے اوردر مان ڈ نع چو فک تڑ نے نہ گے ء او رذ 
کن کا آلہ تزدھار ہو ناج اہی مناکہ دہ ایک ہی دفعہ 
اس ذ حکر ڈائےء اسنہ 4 کہ وہ گند ہو اور ینہ نے 
گی وجہ سے بجر یکوت پان ےکاباعث بنےء ای رح 
عکرنے سے پل لے آلہ زع جالور کے سام مز 
کرنے سے بھی ازا نکرناچاہے "کہ وہ چاور ذن 
ہونے سے پیلے بی مدوت کے خوف میں ما نہ ہو 


30 


لا اٹ رو رب 





ہے 


طلاثی کے تہ میں عور ت کا خماوند کے نصف ما یکا 
حر ار ہوا 

سوال: اگ طلاق ہو جاے ٹ وکیا عورر کو اس پا تکا 
بن بپچھا ےکس دہ اپنے شوہ کی جائمیراد اور اس کے 
نظلر موا ل کا آوساحصہ طل بک ے؟ 

جواب: وی کے ممقوق چاسے وہ طلاقی سے پ لہ کے 
ہوں یا بعد کےء شرکیعت اسلام میں می نکر دبے 
گے بیں۔ جب طلاق اور جد ائی ہو جا و طلاقی در تۓ 
دالے شوہر پر مندرجہ ذیل داجبات عاند و جا 
یں: 

1۔ اگر ری طلاقی کے نیہ میس عیح کی ہوکی ے نو 
تام فقہاء اس جات پر شف ہی ںکہ یو یکو عرت کے 
ساور ‏ اوستات ولفتتہ دا چاے اور وہ اس لے 
ئ0“ طلا کی بنا پر عور تکوہیو یی کے بعض حوق 
عاص٥لرۓے‏ ہیں۔ 

اور اگ طلاقی پائکن ہو (میتقی رج کان حا صل نہ ہو) 
و اس میں فقماءکا اختااف ے: 

ایک راۓ بی ےک حالمہ اور رجتتی طلاتی وا ی عورت 
یی ےکی لی اوران ان رانک 
ے۔ 

دو رکا رائۓ ىہ س ےکلہ ا ےکوٹی عی حا صل میں ء 
اود نیک در میالنی راۓ یہ سےکہ اسے صرفر اص یکا 
جن حاصل سے تفیل کے لیے ف کی ستتابوں کی 
مرف رج کیاجاۓے۔ 

2 ملع اع اورااس سے مرادیر ےک شوہ رمیح دگی 
کے وقت اسے گے تحا یف کے طور پر بجھ دے ولا 
دے کہ عحعدگ یکی بنا پر اسے مس دکھ سے دوچار 
ہوزا پڑاےء ال کا ادا ہو کے ہہ ہنع ہکتنا ہو ؟ بے 
شوہ کی مالی حالت پر انا رک اے اور دو ری بات 
بی ےک ہکیا تع ہکا اد اکر ناواجب سے پا جب ے؟ 


0۳ 


ڈ 1ص تن( اثرن) 


بہرعال ان دونوں پائوں کا فیصلہ شر قی عر التوں یا 


ادارول پر کچ و دیاجاائۓ- 
3۔ اگ ہہرمیں سے پجھھ ر ٹم اچھ ی کک ادا یں ہو ٹیو 
اے اداگرے_ 


4۔ اکر تو نے بے عور تک ی کغالت میس کہیں تو ا کی 
رز نادان تک فراعت کی مت سض 
ےو تن نکی ری ادارول کے سے 
ہوگا_ 

اس کے علادہ شوہر کے باٹی مال وجائید اد ٹن رے 
عورت کے لے پٹھ ینا انز یں سے الاب ہک دہ وہر 
1ئ ےج لم نع ا نکی فافش اوررفا 
منددی کے اخ رعورت کے لیے بد ھی لین نا انت سےء 
رام ے۔ اور ول کے طور پر ملاحظہ ہو: 

1۔ دینغ کے مسللمات میں سے ےکلہ لوگ ایک 
دو سر ےکا مال بخیر رضا مندکی کے بٹرپ ن ہکھریں۔ 
الد تھالی ار شاد فرماتے ہیں: 

یا اَبهَا اَِييَ آمثوا لا َأَکُلُوا أََُالَخُم 
ینم بالبَاطل لا اُن خونَ جار عَن 
ترَاض مَنْکُمْ (سو ر2 النماء:29) 

|اے ابمالن وال! یں ٹیس ایک دو رے کے ما کو 
ال ریت سے ن کھاءالامیہکہ دہ با بھی تیارت کے 


کا" 

سی ض ڑم کاارشمادے: 

وت0 او رے تو و لہ اف ےن 7 
کل | لمسَلم غَلی ا لمَسَلم حرام دذمة وَمَالهُ 
ے ےم ھ و 

وعرضہ) 


”ایک مسلان پر دوسرے مسلما ن کا خونء مال اور 
رت7 7رادے۔ 

اور ہہ تھی ارشاد فرمایا: 

رل ال امْری لا بطِیْب تس منہًا 
سی ملا نکامال ا سکی دلی خوائش کے لیر علال 





گو یہ عام اعکامات کیں لکن اس می میاں بیوئی بھی 
دائل ہی ںیک دہ ایک دو سر ےکا مال اقیر رض مندی 
کے یں نے ستے۔ 

2نی ضا نے ار شناد فرمایا: 

ظا تُنْيی امْرَأَۃ شَیتا من بَیْتِ رَرْجھَا إِلا 
پإذْنِ زَرْجهَاه قِبل: يّا رَمُول اللب؛ وَلا 
السِْعَاَ؟ قَالَ: ١ذَا‏ أَفَْل أُمُوَالِمَا 

آر عون اپنے شوہر کے گھر سے بلھ خر نہ 
کر ے گر اپنے شوہ رکی اجازت سے لے چا یاکہ الد 
کے رسول !اکھانے کے بارے می ںککیا ارشاد سے؟ تو 
آپ ‏ وٹ نے ار شاد فرمایا:ضنوو تو جھارے می رین مال 
بس سے ایک مال ے۔“ 

اس عدیث می لع مکی اضافت شوہ رکی طر فک یگ 
ہے او رکہاگیا ےک ہکوکی عورت اس میں سےکوکی چز 
شوہ رکی احجازت کے یر خر ےن کھرے اور انس بات 
کی د یل ےکہ عورت شوہ ر کے مال ومتزاع شی حصہ 
دار یں ے۔ 

3 سوال ہیں جس شش راکت کے حول کا لو اکا سے 
(یثی طااقی کے بحعد نصف ما لکا تفر ار ہونا) اس میں 
شر 1کت سے متلق شر ازیط اور ارکان ش راکت ا رے 
یں اترتےء اسلام میس مالی شراکلت کے یھ شر وط 
اور ارکانع ڈیںء مین میں سب سے (یادہ ا بحم بای 
رضامنر یکا ہوناے اور اگ ہہ ش رانا اورا رکان ٹہ 
ائیں جائیں فو بچھر یہ شراکت جج فیس سے اور نہ ہی 
ا ںکاکوکی اث بایاجاۓ گا اور ا کا مطلب بہ ہو اہ 
شوہ رکی رضامندری کے بغیر اگر عدراات الما فصلہ 
دے می دے و معورت کے لے الیسا ما لکنا علال شہ 
ہوگا۔ نی مظ کا ار شادے: ”نیس و صرف ایک پر 
ہوںء تم لوگ میرے پا ا گھڑے لی ےکر 


لا تی رسرب 









آتے ہو اور ہو سنا ےکہ تم میں سے ایک دوسرے 
کے مقالےے بیس زیادہ جت باز کر سکتاہوء نو بیس پھر 
اسے س نکر اس کے صن میس فیصلہ دے دوں لو اگر 
نے نے انی کے مھا یکاننخ و ]وین امت 
آ کک ایک قطعہ کل رہاہوں_“ 

البتہ پہ دینا ضروریی ہ ےک آیا الیک ہیوئی نے اپنے 
شوہ کے سما تج کسی سح کی ش ر1 کی سے؟ اس وہ 
اپنے مال سے ہو یا ا سی ضایر می تی 
مر ثئے سے معاوج کی ہو اود ا سکیا ایک صورت بہ 
بھی ہو مت ےک دہ اس کےکیارخمانےء دکان یا ارم 
میس بات بائی ری ہو بای جائیادکی خر یٹس ا کی 
ریپ او ابی صورت میں وہ شوہر کے مال میں 
برا ہکی ش کیک نیو شحار ہی بلنہ این جے کے نین 
کے لیے ش ری ایت ( لیم پا راستہ اخقیا رککرے 
گی۔ اس تعن میں جدہکی مخ الفقہ الا سلائ کی قرار 
داد نہر 144 ملا لہ ہو: 

”اگ ایک دی نے واقتتایر ہا می مکان یاجائی ادیا 
تحارت میں اپننے مال سے پا ایق جدوجہد سے حصہ لیا 
ہو تو اس کا بفظرر اس کے جے کے اس بیز میس جن 
حا صل ہوگا_“ 

اور اگ طلاقی دہینے والا مروش ری تیعم کے فی ھکو 
یو لکرنے پر رضامند نہ ہو تو عحورت کے لیے جائز ہو 
ما یم راز تر کے 
تاکہ اینابنی حاصح لک کے اور وہ قطاگزا گار شہ ہوگی 
کی وملہ عد الم ت کی طرف رجورا نکرنے کا مطلب 
یج اپنے ق کو ضا کر دینا اور شیج تکا قاعردے 
کہ نع یکو ضرر پٹ یاؤاورنہکوئی یں ضر پہٹاۓ_ 
اب اگ عد اات نے اس شوہ رکا آآدھامالی دت ےکا 27 
دیاے وہ اس میں سے اننابی لک ےکی میازے جو ا سکا 
ش مان ڑا ہے ء باٹی مال اسے شوہ رکولوٹاد ینا جا بیے۔ 
اور اگ اس نے اپنے عق سے زا لیا سے وو اس کے 
لیے مال ح ام ہے جو اسے ۲ھ ۷ئ0 

ہاں دہعد القی اخراحجات بھی اس رٹم سے نے سکقی سے 


کی لہ شوہر سے ش رجی محلیص کے فص ہکوہ قیو لکر نے 
یا وجے وو عد الات جانے پر مور ہو ٹی- 

اور آنخر یں جم وونوں میاں مو یکو ىہ لھحيح کر 
ےک دوش روں بی سے ان اپنے مقوقء معاہدات 
اوز ہی گی رو مک وی 80+2۰۸7 ادارے مل 
رجسر ڈکرواتے رہیں عاکہ بعد میں کی شضم سے 
النتباس یا زا کا مو نہ آنے پا اور یوں ہر دو 
افرا داع تفوطو رے۔ واللہ اعم (فویکونسل بورپ) 
کیا حادشات کے نٹ میں لے والی رٹم تزکہ یں 
شارہوگی؟ 

سوالل: ایک مسلمان پھائی ا ىگی بی سکم کے دوران جل 
مر وفات پاگیا۔ عد اات نے اپنے ٹیچنلہ یس اس 7 
ذمہ داد رات ہو ۓ عم دیاکہ دہ ا کا معاوضہ ادا 
کرےء چناغیہ بیہ نی نے متوی کے ائل وعیا یکو 
اب ہونے والے مادی ضرر کے ازالہ کے لیے 
مزاسب رٹم اد اکر وی لین اں کے وراء نے ہے 
مقر مہ دائ کر دیاکہ انیل بھی اس رٹم میں سے حصہ 
مزا جا ےکی وککمہ انیں سای ضر کا سامناکرنا پڑا 
ے۔ 

عراات کے لے کے مطابقی صرف متون کی وہ اور 
اپ یکو عو ضکی ر قوم ادا یگیئیں۔ متوفی کے والد 
اور بھا بیو ں کات لیم می سک یاگیا۔ 

بیو ہکو ایک لاک اڑ ٹھ ہر ار اور ج کو وو (اکھ رو ادا 
بے گے۔ اب سوال میہ ہ ےگل کیا اش و ٹم می بای 
ور اکا بھی تن سے او رکیا ىہ سمارگی رٹم وراشت کے 
اصولوں کے مطابقی تام ور خا میں تی مکی جات ےکی یا 
صرف عداات کے ٹیہ کے مطالقی بمکورہ دو افراد 
کک محدودر ےگ ؟ 

جواب :مب راث کے بارے میں جلئی بھی آیات اور 
اعادیث دارد ہوگی ہیں اور مبراثٹ کے ایام کے 
مماصد اس با تکو ظاہ رکھرتے ہی کہ مر ا ٹکامعیار 
ال عوض کے معار سے ملف ے۔ مبر ا کا معیار 


ان امو ال سے سے جو میت این تی مھ وڑ جا تا ےء 


چاے ا کا نھلقی ترکہ سے ہو یا دیت سے و یا ان 
عو سیر قوعم سے ہو چھ ا سکی اپپتی ذات سے متحلق 
ہولی۔ مہ ممارک کیا سمادی ان نکی رق ررقت ٹارہرگی 
اور وش میں دی چان والی ر قو مکا معپار ورد اور ام 
نے زنک تح کا ود ڑے زان کی و 
اشنا کو کے والامادی یا متن کی ضر ایک جلیما کیل 
ھوما اور اسی بنا یر عدراات نے ہیدہ اور جئی یس اس لیاظ 
سے فرق روا رکھا ےکہ بئ یکوہیہ سے زیادور تم لطور 
عو اداک یگئی ے اور ان دونوں ر قو مالین مو 
کی مدت کے بعد دک اگیاسے۔ می بہ متوفی کے اموال 
مس سے کی دیاگیا۔ اس لیے اسے تکہ مس شمار 
نی سکیا جائۓ گا اورنہ بی ہاقی درخ اس می کسی صے 
کے حففدار ہوں گے اور ىہ بات اس لیے بھی فقائل 
قیول ‏ ےک دعوکیٰ و خمام ورای طرف س ےک ایا تھا 
لت ردان یرون میں فرق رھت ہو ۓے 
صرف بیو اور بئی کے لیے مال عو کا فیصلہ دیا۔ 
نی عد ال کی نظ میں میت کےگنر جانے سے ہیی 
اور ٢‏ یکو جھ سای اور معنوکی ضرر پا وہ دوسرے 
ور کو کئیں پا 

خلاص کلام مہ ہل اکہ مال عوض ایک ہنگائی معامطمہ ے 
وا ا ۴ 
رر لک ا 
تب اک کا ےکنا انان می خوشن کے نے 
0ور مس رج 
کے جو اب میں بھی ہ مککہیں گ کہ عد لت کے تک کا 
سبب وہ ضسمالی اور من گی ضرر سے جو ور یں سے 
تح اش سکو پچ تھا۔ اس لیے ان کال نکر دیا 
:0 اسں لیے اس مکو دوسرے ور کک متعری 
ٹیو سکیا حجاسکااوریوں جج یکا جا سنا ےک عد ال کا 
یصملہ ممیت کے صقن میس میں تھاکہ مہ مال ا کات کہ 
شما کیا جا ما بللہ میت کے ہا یگ دوصرے لوگوں 





سے ملق تھا ج نکی ابق ابقی ذمہ داریاں تی ں کہ 
شی نکی وجہ سے و ہما عو کے تی راد ماۓے۔ 
(فو کوضل پپرپ) 
قسطوں پر اضان بت کے ساتھ خی رکا ۶ 
سوا : بڑے بڑے مکی اسورز اتنے گاہکوں کو 
ضطوں پر اشیام یچیے ہیں چار شطوں یس ادائگی 
مطلوب ہہوٹی ے۔ اکر ماک راضی ہہو نے اسے ایک 
فارم دا جاتاے۔ وہ اس کے مندر جات ٴ رک تا سے 
اور ال کے ساتجھ چند دستاوبزات (شنا شی کارڈہ مابانہ 
وا ہگو شوارہ اور اپنے بن ککی تفصیلات ) ضی کک تا 
سے۔ ماج ا نکاغحذات یا فا ليکو بیک کے سپ ر دک دیتا 
سے۔ یک مطلوبہ خی دکر دہ کی قب تک دای دو 
یص رکٹوٹی کے سات ھکر دبتا سے اود پچھر بیک خر یداد 
سے چاروں اقساط ای ری اضافہ کے لور یک بوری 
وصول کر لتاہے۔ اس شعم کی جج دشرا کا معاہدہ 2 
اور غیر سم دونوں طرح کے لوگوں ہیں معمو لکی 
حیقیت رکتا ے اود اے 'ضَم وَتَعَجَل'صیا 
معاممہ ا رکیا جا جاے۔ شی ماج فوری قبت وصول 
کرنے کے لیے دو فیدر ٹ مم وصو لک کے اپنے بے 
کر ےکر لت یے اود نک خر لاد سے لو ریی مت 
وصو لک ر لیے وش راس موا کیا عم سے ؟ 


عادت 
ٹب ممليكٗٛ سے 
سافیں 


را نیا سے مم سے 


مض ماۓ ری گر ہیں ہے ہ ہہ "نم خ 


۰ سعللی ٣ادت‏ 


و آزارں 
رے دی مم یی لگوں کی ىادت 


0 
جواب: پے 'ضم َتَعَجَل فا 7س 
جللد پمیر قوم وصو لک لوک مطلب مبجھ لھناجا ہے_ 
ا کی جیاد بی تفیر سے فصے پر ے. جس وقت 
می ضففڑا نے بیبود ہنی تضی کو مدبینہ سے جلا وع نکمرنے 
کا عم دیا تھا اننہوں ن ےکہا: ہیں و بھی لوگوں سے 
انا قرضہ وصمو لک ناے نون ی خفظم نے ار شاد فرمایا: 
اضعوا وَتَع ا" یچ لوگوں ےکپ کہ بم 
تمہارا رض نج دک مکر وین ہیں لیان تم فوری طور پر 
اے او اکم وو_“ 
چنی بہ مستلہ قرضدار اور تقر خو اہ کے ور میا ن کا 
ایک منازے۔ حان مذکزد وت بی کا2 اور 
بیک کے ور مان نہ ق رخ شک اکوکی معاملمہ سے اور نہ 
کاء اس لے اے 'ضَمْ وَتَعَمَّ لک زمرے میں 
شما رک ناغلط ے۔ 
'صَمْ وَتَحب>ا کا ج از فرش خ اہ اور ٹر ضدار رے 
درمیان ہوت ہ ےک موی پا ٹیل( جس نے تقر دیا 
ہے دودوم رب پار ٹی( چس نے تر لاہ ) اس کی 
آسمانی کے لیے این ققرض میں سے پچھ رم ھوڑد تی 
سہے۔ نٹ یہاں صرف دہ اطراف کے در مان کا 


معاطمہ ےء سہ اطراف گیں۔ 
یں من پچضمادرے قامرت یں مکی 
مکل امت مس 
مارری ‏ شزد ال بات میں 
یں ے بیثتص م"ش 
عایٹت سمش" 


بش کر می 






زور صورن شی فرش گی ودنا زات ا +ز 
ادائییوں کے چی فکو بیج ھکٹوٹی کے ساتجھ فروخنت 
کرنے کے متراوف ے۔ اس دہ یل( سو دکی ایک 
ای صورت )کہا جا عکتا سے یا ایک ق رض کو مو 
فرش کے بد نے میں فر وخ تکرن ےکا معاہد ہکہا جا 
ہی ء انس لیے یہ چائزکییں ہے۔ 

لاحظہ ہ و کہ اس صورت میں بیک جاج ھکو مال کے 
ور پر 98 نار درد اد اک تا ے٤‏ اس ایک لاکھ اورو 
کے مفامے میں جو وہ خر بد ارے وصمو لکمر ےگا رہ تو 
ڈور سے و ترادتے۔ 

اں جھازکی مندرجہ زیل صورت ہو مت ےک ہ ما 
خر یدا رکو ایک چےز ایک مقررہ قجت پر فروض کرت 
سے۔ بہ قبت فورکی ادالی والی بھی ہوسکتی سے پا مو خر 
٣‏ ۶۹ٌْ یی و دے رہاے 
اور انس :ناپر اس نے مت میں اضاف کیا سے پو وہ پیل 
سے بے شدہہوناچاہیے اور اگ اس ھ راب ہک اساس 
پر ففرو تک راس و اپنے لف کی سب کا وک رک رن 
چاہیے اور پر بیک اس چم کو خود خر یدے اور خر یداد 
کے ساتجھ ایک مقررہ قبمت پر ضسطوں میں فروخت 
رن کا محابد ہککرے۔ والڈد اعم 


یں 
9 
مم 
می 
ش 


4ر2 آہرں) 


ہے ہے ۴ے ۴ے ہے ے 





٭'ہے' 9 





حصر کے بعد سو رج زردہونے سے پپیلے 2 رکعت نماز 
پڑھنامسفون شل ے۔ اکا شموت ر سول ادخ ء 
صحاب ہکم ام زا یا صحابیات تَا ء اور امن عظا ئن 
سے تما سے : 

1۔ سیر عانشہ انا فرماکییں: 

آپ ملظ ۰۹ 2 ماز سے پپیے اور 
دو رکھتیں حر ے بعد شہ سا اور نہ بی ج را ٹھوڑی 
ہیں “(ز جح ناری:دو5) 

2 سیرہ ماشہ یھنا فرماپییں: 

جب بھی می ظفل میرے پاس عصر ہے بعد 
تخریف رات و2 رکحعت نماز ادا فرماۓ ۔“(چج 
کناری:593) 

3 ععبدالعزیز بین رٹ کے ہی ںکمہ 

ٹس نے سیدنا عبد اید بن ز ہیر جانا کو عحصر کے بعد 2 
رکستمیں بڑ حت دیما اور وہ تر دی کہ سیرہ عاتتہ 
ان ا نکو بیا نک یاکہ نی خ جب بھی ان کے 
گھ رتشثرریف نے گے تو آپ تم نے پ2 رکھتیں 
بڑھیں۔( جج بخاری:1631) 

4 عصرکے بعد 2 رکعنتیں پٹ نے وانے پاب ص کو 
جائتز جکھنے دانے صا ہکرام تن کے نام حافظہ این 
تم یا نے اپقی ما نا ناب ای میں نل سے 
ہیں۔ اختضار کے شی مظر ان عحابہ کے صرف نام 
فک کر تاہہوں۔ صاحب ذوق از ہی ال مقا مکا مطالعہ 
کک لع تالق فدہ ہو گا: سینا ا و کر 
سینا عمرہ سینا عثان ہ سیدنا عیء سینا زہیرہ سیدنا 
پر الد بن زیر یم ارارک سی ااکززسراتر 
اح ولدائل سا این عپاسء سینا این ععمر سیر نا 


عصرۓے إعر وو رجات 


کل 171 ٤۔‏ یں ۱ کپ 3 1ر1 


اھر گرشعیب بن لئ 

ابو الوب الصارکیء سینا الوچشء سینا ااودرداء سینا 
سن سینا جن بن می سینا بلال: سینا طارث بن 
شہاب سینا بد اش بن مسسجود اور سید نا نحتمان بن اج مر 
ٹیپ کل 20ص کرام کے اسمائے گرائی ہیں۔ 
عحابیات کے اسماۓ گر ابی: سیدہ ام سلرہہ سیدہ 
عائشہسیرہ لبون فان ۔ 

این عظام کے اسمات ۓےگمر ابی :ہشام بن عرودہ الس 
بن سی رین ء طائووسء مسروقء اسودء ابو وانلء قاضی 
ش رت عء سعیر بین مصییبء تام مجن تشھد عبد ال بن ای ء 
اابزیلء ابو بردہ بین ای مولیء عمپد ار تین مین اسود 
کر خی الوخشء اإوالوب ارات ء 
عحبد ال ر تن بن رییکمرایء ابر اڈیم بن محسردء الوالشعظاء 
اشحث, عمرو بین میمون تال (اھی ال ارہ لالی مھ لی 
جن اجھ من حم اآند بی مت بر:285) 

عصر کے بعر وا ی وو رکحات پر اکطراضات اوران ے 


جوابات 





1۔ عحصرکے بعد ن یک ریم خافیظم نے خماز یڑ سنہ سے 
فرمایاے۔ 

جواب: ہ اختزا لکمرنے سے پیلہ آپ فا کے 
مت عکرنے وانے فرما نکو مل طور پر پڑھ ینا جا بے 
ہپ نے مضلق طور پر ححصر کے بعد نماز یڑ ھن سے 
ےبقر ا 

چنانجہ درج ذیل احادیث ماحظہ فرمائیں تو پید لے کا 
کہ آپ نے مطاق حصر کے بعد مع نیس فرمایاہ بکلہ 
“رج زدد ہونے سے روب آ غاب کک لئ ورمایا 
سے۔ ٹپ محص ر کے بعر جب تک سور بلند ہو سفیر 
ار ہو آپ ماز یڑ سیت ہیں۔ 


1۔ آپ ‏ لف نے عحصرکے بعد نماز پڑ ھن سے من 
فرمایاء سو اۓ الس وفت ےکلہ ج ب کک ابھی سورحخ 
بلنر ہو“( سن ابو دا :1274 ؛ سفن نما ی:572) 
2 جن البائی جا فرماتے بہیں: سید نا الو سیر با دای 
عدیف م٘ٴُس میں مطاقق حصر کے بعد نماز پڑ نے سے 
نت عکیاکھیاے۔ ا کو سیر نا می ٹا گی اس عدیہثٹ 
سے نا لکرس کے جو سفن الددائودوغیرہ مس جح 
سند سے ممردی ے۔ آپ ‏ ڑم نے ححصرکے بعد نماز 
بڑ ھن سے ضنح فرمایا مو اۓ الس وقت ک ےکلہ جب 
بھی سور ع بد ہو ششقی اس وقت پڑھھ کت یں ۔ لہ اجھ 
ابو سعید دای حدیث ٹیل محصرکے بعد ضنح فرمایاء دہ انس 
وفت من ےک جب سور زردہو چکاہو۔ لین جب 
سوررح سیر پچلرار اور ہأثر ہو لؤ اں وفت نماز پڑھ 
سک ہیں۔(ارواء اخیل:2:2۹6) 

3- امام اب مر بن مر جن اسححاق بن خحزبیمہ نے اباقی 
اپب این خزبیہ “میس سدنا می جاٹٹ نکی اگ 
نیہ روا ت7 اع گل آواری فی آتپ اروا 
مجن ہیں مطانق حص رکے بعد نم کی ممانح تکا ذکر 
ہے۔ وہ فھرمات یں : 

عحص رکے بعد نما زی عمالعت اس وفت ے جب سورح 
بلدر یہ ہو بلک وت رو کے کا ما 
چنانچہ اس کے بعد وہ حریث لی (بل)ذک رکرتے 
ہیں: آپ ملا نے حصرکے بعد نماز پڑ صن سے منح 
ٹرمایاء س ا اس وفت ےکلہ جب سورح سفیرہ بلند 
ہو ء اس وفت پڑت سکتے ہیں۔( جج این خزی :1284) 
4۔ سید بلال ٹلا فرہاتے ہیں: تصرف غروب 
رت نمازڑزے جک امیا سے “(مصنف این 






۶(۶ 7 


سر 
سے 





لی خیب :7337ء اج لاالبانی, تحت الریث:200) 
کات انی بن الک مھ ا کت بی رون 
اللد یل نے فرمایا: سوررج کے طلورع اور فحمروب 
ہوے کے وفت مماز نہ یڑ ع ھکیوملہ یہ شحیطان کے 
ہانگ پر لو و روب ۶م ہے۔ اور ااں ے 
درمیان وانے وت میں ششئی چاہو نماز پڑھ لو“ 
(مند الیم ی:4216ء۱ کےبوری 

یہ ردایت دک رکرنے کے بعد بے البائی ےڑپ کت 
ہیں: ”فہک یکمابوں میں جو بات مشہور ےکمہ مطاتا 
حصرکے بعد راز مع ہے۔ اگ چیہ سور ج بلند چنکمد ار تی 
کرں ریر :اق دولوں اعادیث ے تا ے۔ 
ین احادیث میں مطاقاً حص کے بعد نماز پڑ ھن سے 
تٹ عک مایا ےہ ال نکو ان دونوں اعادیث سے مقیر 
ت0 

سح ےت 
اپاری ے عدیث مبر:585 ۳ ور ”۶ن 
لور“ ے حریت نمجر: 1283 2807 1ک شر 
ایک ہار یڑھ می فا دوہ وگا۔ 

طلاحظہ: حصصرکے بعد دو رکعت بے سن نکی عمالعت کے 
پارے میں ]2 احادیث یی کی جائی ںہ قارنین 
سے اتال ےک ہ پپیلہ ا نکی اسنادکی حیشیت دمھمیں 
کی طرف ای بی مو بک دب یگئی ہیں ؟ ان دونوں 
اعادی ٹأاور سول الیر ٣‏ کی طرف موب ت 
تر ےل 7 ٣‏ سر 
مب ر: 285 کا مطالعہ ضرور فرایں- 

عدیث تجر1 :سید ناعائشہ لا بیان فرمائی ہیں: 

آپ ‏ پل نماز عصر کے بعد نماز پڑ ھت تھے اور 
دوسرو کو پڑ ۓ سے یح ارت گے فقو 
دا4ر:1280) 

نکی خشتے: ا نکی م ریش ن تفم من اضحاق رای 
لے او رضم عن “سے بیا نک تاے اور تر ہٹ 
بھی خابت میں ےء اس لے مہ روایت یف ے۔ 
ِ یل سے لے ویک :(الضعیز:945ءالارواء:441) 
عریٹ تج 2: سیر ام سلمہ ٹوا بین فرماکی ہیں: 


حص رک إعر وو رلجات 
”رسول اللد مم نے عص رکی نماز پڑ من کے بعد 
کر یی نے تی 
کی:یارسول اللہ ٹپ ! جب جم سے مہ 2 رکعتتیں رہ 
بكئیں م بھی قضا دے لمیاکریں؟ آپ تلم نے 
فر نہیں“ 
سندرىی حشت: ا سکی سٹد مخت ےکی لہ ذکو ان 
نے ام مل سے مخ ری گگٹزا یس سنا اور ری 
روایت مک ربھی سے مکی وہہ سکم “کی حد یثف:5 83 
کے خخالف ہے٤‏ اس لیے اس لوا ری عدیث میں سے 
آخری کمڑا ضیف ے ۔ تفصبیل سے لے د کے : 
(اضعیز الریث:946الارواء تار :440 
اعتزاضش تھب ر2: سینا عمرٹللٹ اور عصر کے بعد 2 
رکعت پٹ سے والو ںکو ماراککرتے تھے( بخاری: 
3)( 
جواب: یہ اتا لک رنے سے پیل ہیں دیھنا چابے 
ک ہکیاسیدنا عم راف مطل حصرکے بعد نماز یڑ ھناشٹحع 
کیکھے ‏ ے؟ اس ہے پٹ سن والو ںکو مار تے تے پاسر 
رہ کے طور یر مارتے ےک ہیں بعد وانے لوگ 
سور زرد ہونے کے بحعد تھی خحروب آ غاب تک نہ 
بپڑ ھت رہیں؟ چناغیہ جب ہم لشسکہکی اعادی کا مطالحہ 
کرمیں نے پت جانا ےک سید نا عم روا مطانۃ حص رکے بعد 
ما زکو شع میں کھت تھے بللہ دو و حصرکے بعد جب 
بتک سورج بلند اور صاف نکد ار ہوء نماز پڑھنا جات 
گنن تے۔ ااور وہ مارتے اس لیے تج ےکمہ بعد میں 
نے نے وک ور روح ےے نت کر 
مرو ب کک کے مع دانے وفت بی بی پڑ ھن شروں 
کرو 37 خی ل ررخ: گے ): 
1۔رسول اللہ خفظ کا فرمان ے: 
ا ار و کرک 
طلوع ٹس پا خروب ٹس کے وقت نماز پڑ سے ۔“ 
( جج ہاری:585) 
77۶۶-2 نے اپنے دور غلافت میں زبلہ بن 


زالد شف کو عصرکے بعد د رکصتیں پڑ تن ہوۓ 


د یا اوسر نا مر یا آے بڑ ھے اور سی ناز ید تاڑ کو 
:ما زامن زی شاف نے از کی تی : زجب 
سیرنا زید ٹل نے سلام پچھیرا نے فرمایا: ”اب ماد 
اے امیر ال ومن !او کی شک ابی ان 2 رکعتو ںکو 
بھی بھی نہیں چھوڑوں گا لہ میں نے رسول 
ال حا کو دریکھا ےک آپ گی ىہ 2 ر 5 پڑھا 
کرت تھے پھر سید نا عمرڈلاے ان کے پاس یی کے 
اور شرمایا: 

ان زی تن ادا اکر جن ان بات کرت و۶ کہ 
ین ارک ا ںکو رات کتک نماز یڑ سح ےکا ذر لہ شہ بنا 
یس؟ تو میں ان 2 رکھتو ںکی وجہ ے تہ مارتا_“ 
(مصنف عبر الرزائی:3972) 

معلوم ہو اکہ سیدرنا عم روا سر ذریعہ کے طور رضح 
8ر ا وم و 

3 آپ ‏ الم نے عص ری نماز پڑھانی فو ایک آ دی 
کھٹراہوکر نماز یڑ ھن لگا نوسبر نا حم ران ےکہا: ”نٹ 
جا ال لکناب ای وجہ سے ہلاگ ہو کہ ال نکی نماز 
کے در میان میں فاصلہ میں ہو جا تماء آپ مڑ نے 
فرمایاذٹ امکن احنطاب نے اپ کیا “(مند ام :23170) 
اس سے حابت بواکہ سید ناعم ٹلا حصرکے بعد نماز 
کو من میں ےت اس لے نماز یر اعحتزرائش یں 
کیا بللہ فرش کے بعد والی نماز کے ور میان فرقی اور 
فاصل نز نے پر اعتزرا کی تھا و رنہ اگمر حصرکے بعد 
نما زکو مطا انح کت ہوتے لوہ بھی اعئز اخ سکرو تے 
اور پا نی لک بھی موجو و تے۔ 

4۔ ‏ طاووس ما بجی کت ہیں: صھالپی رسول سینا ابو 
الوب انصاری را سیدنا عم ڈیا کے دور غلافت 
سے پیلے عصرکے بحد 2 رکعت پڑھاکرتے تےء پھر 
سیرنا عرش کے دورخلافت یس مھوٹڑ دی ء چم رجب 
ص77۶ فوت ہو گے پوس ناب الوب ا کت 
پھر یڑھنی شرو ںعکمر دی پے سینا ابو الاب ٹل سے 
و چھاگیا: ی۔کھیاے؟ ان ہوں ن ےکہا: ان 2 رکحتو ںکی 


ا اب بی را 






0 9 2۰ھ 0 
نے چچھوڑ دم گئیںء طاؤ و سکا نا اپتاے : 

”غیرے ابو جان بھی ىہ 2 رکنتیں خھیں مچھوڑۓ 
تھے“( مصتف عبر ال رزاتی:3977) 

مابت ہو اش مار 2 رکتمیں ممنوں نیس تھیں, بللہ سد 
ذریعہ کے طور پر سینا عم رڈلان م حکرتے جے۔ 
اعترائس تمہ ر3: ایک اعترائش یہ مب یکیا جانا ےک 
عصرکے بعد د رکعتقیں پڑ ہنا پ فا کا خاصہ تھاہ 
یی امت کے لیے جائز یں بلک مت ے۔ 

جواب: تار ین سےگمزارزش ےکلہ اختزائض تیر 1 
کے تحت 20 صععا ہکرام ژزك ین صحابیات اور 20 
الین عظام کے نام نف ليکر دیے گے ہیںء ان پر 
9 و" و 
دک یں جب ات صحاہ کم امء صعابیات اور تامتیلن 
عظام عص رکے بحد 2 رکعات پڑت تے پا یڑ سح کو 
جائز جگھتے تہ فو پچھربہ 2 رکحات خاصہ کیے بن 
کین ما کی کن تی کررف سے ان2 
رکھتتوں پر لاگوہوئی ے؟ 

معلوم ہو اکہ 2 رکتتیں خاصہ یں بل عامہ یی ؛ 
امت ہے لے بھی مسفون عمل ےء ا نکو یر 
مسنو نکہزا درست نیس ےء اور خحاص ہک یکوگی ول 
یں ےء صرف اتی بات ےک ہم لوگ پڑ حت 
یں ہیں یااکشرلوگو ںکوا نکا عم هی نویس ہے۔ 
وٹ: خاصہ کے جو د انل بیس سے جاتے ہیں ال نکیا 
خی نت اش می کے اب کر 
دک اکئی ے۔ تقانون کی ےک رسول اود سم چیکام 
یکرسسں دہ عام بی بہو ما ہے اور ہمارے لیے بھی وہ 
نون ہل ہو ےء البتہ اگمر انس کام کے رسول 
الف کے ساتھ ماس ہہ ون ےک یک کی دی ل1 جائۓ 
فووہ آپ کے لیے خاصص بن جات گاء ج بتک ونیل 
ن ہآ وہکام عام بی مھا جا ۓگا۔ 

اععتراش تمبرپھ: ایک اعتراض ییہ چھ کیا جانا ےکلہ 
آپ ا عصرکے بعد جو 2د رکعتیں پڑت تے وہ 





حص رک إعر وو رگعات 
آ پکی ظہرکے بعد والی یں ء جو ایک دنع آپ سے 


جواب: ذرا شور فراہیں کیا وہ ظہر کے بعد والی 
2 رکھنفیسں ایک ہاررروگئی میں یاہییشہ رہگئی تھی ؟ گر 
دہ ایک دن رہگئی نیس فو پھر ایک دن آپ ا نے 
دو پڑھ فی تیں۔ 

تی یی کی کو فا آ2 ای تی رف نا 
دیتاسے یاروزاشہ انس کا سلسلہ شروں ہو جانا سے؟ ام 
ا و ٹن یرہ ماک صر پت تل کا بیان آپ نے 
پڑھ لیا ےکہ آپ ڑم زع کی نکی نین 
بچھوڑتے تےء بلہ فرمالی ہیں: 

تجب بھی آپ نماز عصرکے بعد میر ےگھ تن ریف 
لا ودور ممیں پڑت تے “() ہاری:593) 
رہہ ہر والی فدہ ہیں ؟ نہ روالی نے آپ خفظ نے 
ایک دفعہ بی ڑگ ئیں۔ 

اعترائ کر 5: ایک نظظریہ مہ بھی ہی یکیاجاتا ےک 
رسول ادخ جب ایک مم شر و کرت لو پھر 
دوکا مکرتے ہی ےہ جاتے تہ اس پر جیٹگ یکمرتے 
تہ ایک دن آپ ما نے نلم رکید رکتیں خصر 
کے بعد بڑھیں, پچھر ان یر پیٹ کی رکمتیں ور صل 
مب یکی ممیں۔ 

جواب: مکی بات تو نیہ ےکلہ جب پہ 2 رکیستیں 
آپ نف کا خاصہ نیہ اور آپ طف نے ان پر 
تیچ یکی سے او رآپ مز فا 

الأخمَالِ إلی ال کعَائی أَذْوَمُهَا وَاِنْ 
قََْ ًْ( بناری:6464) 

”اللہ تعال یکو سب ے زیادہ حبوب فل ووسے جس 
پر گی کی جاۓ ارچ دہ بی ہو۔“ 

سیدردعائشہ ٹانا ف می ہیں : آپ ا جوکا مکرتے نو 
اس یر نی فا سے رت سر بودو) 

نذثابت ہو اکہ حصرکے بعد 2 رکعت پر آپ نے نی 
کی ے٤‏ اور یہ شل اللہ تھاٹ یکو بببت محیوب ےء لیپا 
آپ ا کی اتباغ یں میں تو الاو لی ان پر جنگ 


0 
7 


۰ 


کی جاے ! ماک ازم اگ می سستی سے فو ا سکو غیر 
مسفون نو کی ںکہناجا بے _ 

اور دوص ری بات بہ ےکلہ اگ پھم اس سے یہ اصول 
بچ ہی ںکہ جس عم لک یا جس نما زی آپ مار نے 
کیک ہار تاد نو اس پر آپ ظا نی اور دوام 
فرماتے رےےء تو میرے عم کے مطابقی ب کی قاعدہ 
یں ہے کی کہ اس کے خلاف احادیث میں مالیش 
موجودہیں: 

مشثال ر1 :سینا ابو قادہ ٹلپ بیا نکھرتے ہیں : ایک 
سفر میں جم نے رسول اورلد خڑم کے سا تج رات کے 
آخری وشت مل ایک جلّہ پڑا؟ ڈالاء سنا بلال تک 
نے ذمہ دارگی ٹ کہ بیس کی نماز کے لے بیدار 
کروں گاء لان الل کک نا ایا ہو اکہ سینا ہلال ٹلپ کو 
بھی نیند آلکئی اور سب سوئے رسےء جب سور کی 
کم ئیں النپر یڈیل 9 آپ خػغ بید ار ہو ئے۔.۔ پھر 
سورج وع ہونے کے بعد سب نے نما پیڑجی ۔ 
) ہناری:595) 

وٹ: ىہ تج رکی نماز اپ لم نے فق کی لیگن بعد 
یش بھی دوبارہ ال ںکو نہیں پڑھا۔ 

ال تم ر2 :ایک دفعہ آب فك کی عحص کی نمازرہکئی 
وپ نے شام کے بعد ڑگی۔( ہخاری:596) 
اوٹں: رہ حصرکی مماز آپ ف ڑم نے دوبادر اس رب 
مغرب کے بعع بھی کی پڑشھی ؟ 

اس سے ابت ہو اک قضا مکی ہو کی نما کو دوبارہ ڑ ھنا 
اراس پر شش یک رن یہ آپ ملف کا اصول نیس تھاہ 
ابع نب یکریم الم کوکی نیک کام ابنلر ا سےء سے 
سرے سے شرو کرت فو اس سے متتحلق ری ایم 
ک یکوشش ہوئی شھ یککہ اس پر ہین یکی جائۓ جیے 
اٹھی شروغ میں 2 احعادیٹ بخارگی و مس مک یگگزری 
ہیں۔ 

مکودہپالا قمام دا نل سے شابت ہو اکہ حصرکے بعد 2 
رکحعت پڑ نا آپ مم کی سنت ے۔ 

ھذا ما عندی والله اأعلم بالصواب 





0200-2 


: جا بد ادپلی دراٹی غظیب بر یڈ فور! ۔ ران 





نکادے د نی ادارے چجھ الد سب سے بر ود مت 
سرانجام دے رس ہیں ال تال ان کے تام 
نشین سے رغص او شرف تولبیت عطا ففرراے ۔ ان 
کی وجہ سے ال کا ق رگن اور بی لن کی وازرف 
ری ایض و الآا نک غرتف اڈاز کر 
ضروری سمبچھاسے ایک فو حفظ حریث اور حفظظ ش رآلن 
ہر طالب ع مکیلئ لاز ھی ہونے چاہیں مض خخبۃ الیر یٹ 
اد تن دوہ ءریائش ااصاشین کے ایک بڑے حصہ 
کا حفظ لازم ہو۔ اور ا کی تل ریس بطور تکیہ شائل 
ہو چایئے۔اس کے سا ساتھ ق رآ نکر میم ک ےکم 
ا نم2010 پارے حف کر نا بھی لازئی ہوں_ 
دوصرکی الم ترین با ت کہ ق رآ نککرم مکی مجوید و 
قراد کیل ھی اپنے بدرصہ کے نصاب میں لازی 
الیک پچریڑ رکھاجاۓ تناک مدرسہ سے فار ہو نے 
والا طالب جب حا مء خطیب ء اور مدر کی ححثیت 
سے میران شل میس قدم ر کے فو اس کے پان یی 
فیادکی ذ تر ہے سے موجودہو۔ ہمارے مد ارس میں 
ان دونوں کا ایک ساتھ اجنمام ہہوجاۓ پو الد کے 
فحضل ے بڑے اججھے اور شت ماک یں کے اخ 
کی نشست میں ہم ق رآ نکر مکی مجوبید و قراو تی 
اھیت پب ربا تک ناجاڈیں گے اک اسے لصا بکا صہ 
نان می ںکوٹی ذ نی تحنظانہ۶۔ واللہ ا لستعان 
ایل اسلا مکی خوش مکی ےکہ الیل کب مکا آخ یکلام 
ینہ تفوطا و مصتون ان کے پا ہے ۔ چیک دا کے 
تی ہہ بکو مہ اع زاز حاصل غییں ہوا ق رآ نک رم 
ربکا لام ہے۔ اس لیے ان کان ےکم اس مچھا 
جاۓ اس پر شُ لکیاجاے اسے پچیلایا جائۓ اود 


۲ وت ۱ک کو و 
مت الفاظ اور ضروری ایر ویر گی رعایٹ 
کرت ہوۓ ا سی علاد ت کی جائے۔ ق رآ نکر مم 
میس اللد عمز وچ ل کا ار شمادے : 

وََقلَاء تَزتیْلا 4(سورۃاف ر85ان:دد) 
من نے اسے تر ہیل کے ساتھ ناز لکیاے۔“ 
ایر سورة الزل میں تر تیل کے ساتھ بے سن کا حم 
مایا ے: 
َرَیْل الّْرانَ تَرْتِیْلّا > (حرۃالرل:4) 
نو نک اوت ا ماع سے صاف صا فکیا 
کرو 
تر تی لکی تی بیا نکرتے ہو امام ا نکش راچ 
کت ہیں: 
”ار شادہواکہ ق رن شری فکوآہتہآہتت ہف رظ ہر 
کر پڑھاکرہ جاکہ خوب متا جائےء اس عم کے 
رسول ادخ بھی عوامل تے_“ 
سیردعاکشہ صد یہ ڑااکا یاان ےکہ 
آپ ق رآ نکر کو تر یل کے ساتھ پڑت 
جس سے بڑی دیر میں سورت شتم ہوتی نی تھی کی ول 
ر رع کے روک“ 
سیدنااآس اٹ سے رسول الد مر کی قراحو ت کا 
آپ ‏ اف خوب مد (لبا)کر 
روم رو الله الرحمٰن 
الرحیم) پڑ ھکرسناکی جس ٹیس لف الہ پر لفظ رن 
پر افظار کم ء پر دکیا۔) جح ہناری) 
ابع جم یر ری بیس ےکلہ 


وصف کے ھا ایاپ تا الہ 


تہ رہ رآبیت پر اب ال اورااوراوق کرۓ تےء 


گے آیت(بسم الله الرمٰن ن الرحیم اٹھگ 
وت فک رے آیتٹ(الحمد لله رب العلمین) 
پڑ ھکر وت فک/رے آیت(الرحلن ن الرحیم)پڑھ 
گروت فکرۓ آیت(مالك یوم الدین)پٹھ /ہ 
کھہرتے۔(مند اص سفن ابد دا دہ حجائمع تر نر ی) 
مسند ات کی ایک حدیث یل ےک 
مر لن کے مارک سے قیاممت داے ول کہا جات ےک کہ 
بڑعتاجا اور چڑہتا جا اور تر نیل سے پڑھ جیسے دیاش 
تر یل سے پڑھاک رج تھا۔ تیر اددجہ دو سے جہاں تب ری 
آخری زیت ختح ہ وی( من ابو دائودہ سفن نساگیء 
جا زی) 
سینا عبد ال بن مسمود راف مان ےکلہ 
لا تنٹروہ نثر الرمل ولا تھذوہ ھذ الشعرء 
قفوا عند عجائبه ء وحرکوا به القلوب ء 
ولا یکن ھم احدحم کے ای 
رواہ البغوي . 
2 ی تی رح ق رآ نکو نہ پچھیلا اور شعروں کی 
گے سطرب ف رآ نکو بے ادپی سے نہ یڑ عو ا سکیا خیاحبات پر 
و رکرو اور ولوں میں اث لے جا اور ال میں ووڑ نہ 
اوک جار سور خ ہو“ 
سیرنائی ولا کے ارشاد کے مطا ای بی ےک 
رو فکو جو بد کے ساتھ اور و فو ںکی محرفت(مڑی 
گہاں گپرنا ضرورییٰ ے اورکہال انا ضروری 
سے )کے ساتھ بڑھنا سے ۔ جب تر کیل کے ساتھ 
ق رآ نکر بح بڑھاجاےگا۔ بھی ال سکی حلاو تکا تن 
ادابہوگا اور ابی بی حلاوت پر نات اور انعابات خر | 
سس سی عحوارات 
رە05۰ ار 


ؿا 2022ء 





2009 





کے ساتجھ یں بللمہ اس کے خلاف سے نو اس سے 
علاو تکا عفن ادا نپڑیں ہو سلیا_ 

تفققین علمارنے تص رہ فرماکی ےک 

''یر تجوید ق ران پٹ سن والا سفن اب نیس بل 
) دفعہ گنا ہار ہو جا اے_“ 

عم وید و قراءات کے مشہور ایام مر ین مجر ین 


وسف الجزریی یا مروف بہ علامہ جمزریی 6ے 


وی کا حا ئل کرنا ضروری ولازم ے۔ بج تح 
جو بھ سے ف رآئن نہ پڑ ھےمنا ہار سے ۔ اس ےکلہ 
الد تھالی نے جو ید بی کے ساتھ ا سکونازل فرمایا 
ے۔ اور ای طرح بی ضڑم سے ؟ کک باپچاے۔ 
سید ناانس بن مانک لف کا قول جے این اخ ءابن الی 
اقم نے اتی تفبی رج 9ص2017 اور امام خمزالی اچ 
نے اخیاء ااعلوم(1ر324میں) ااخیری نے لفن 
وا بر عات م200 میں اور مدکی امام این باز جا 
6 اور وی اللہ الد اتمۃ: 21373) اور جل 
انار تل اظوں انزال ال آن:258/8) 
میں ذک رکیا ےم کہ 

'رب تال القرآن أو رب قارئ للقرآن 
والقرآن یلعنہ۔' 

ببت سے لوک ش رآ نکی حلاوت اس حاات میں 
گمرتے ہی ںکہ ق رن ان پرلعف تکرماجامڑے۔“ 
کیوککہ ق رآ نکی حلاوت خود رسول اللد حا نے 
سای سے ححیی اک سیر زاعبد اڈ بن مسحود ڈاٹوا سے 
ایک م فو رایت ےکہ دو خودسی شف کو ق رن 
گرم پڑھارے تھے اس نے ےت الصدَقَاتٌ 


لاج کو مر کے لیر پڑھا 9آ 1 ان کوٹ وکا در 


رما 

ور مه نے بے اس رب یس بڑھایاے۔ 
اس نے دریاف تک کہ پھر حور خی نے آ پ کو 
کس رب پڑھایاے ؟ تسد نااین مسعود ٹلا نے یہ 
آیت پڑگی اور لِأْفقراء پر مھ کیا (سللہ اعادیث 
جع >الالبانی حدیث جح ء فضائل ال رآن والادعر؟ 
عریكث2921) 

مو رکرن ےکا مقام ےک رف یا ت کت کے تو نے 
باب لے پر - صرنشضرے کو نے شا اگر وکوٹوکا 
جار ہاے اور تورم کی قرّت کے مطاب پڑھ 
کر سنایا جار راے ء اکہ دہ مر فکو می خکر ڑج میس 
بھی سن کی خلاف ورزی یکا مر جب نہ ہو۔ اس لیے 
ق رآ نکر مکو ای رح پڑھاجاۓ جس طرں وہ 
نازل ہو اے۔ بڑمی حرو کو ا نککا عق ای ط رت دیا 
جات ےکہ مخارح دصفات اور د جار توعد کے اظتبار سے 


ان کی ادا گی درسہت ہو اور ے موثع وثف تی 


جائۓ۔ 
خلاف وید خرن پڑھنا موج ب گناہ سے عماء کے 
وی 


ریس ہے تد سسا تھے 
.2 
سوا لکیاکہ 

”جو ی رکا عح مکیاسے؟ شن تجو بی رکا م رہ در فنون کے 
مقابلہ ٹ سکیا ے؟ مجو بد کے خلاف فھ ران پڑعنا اور 
بڑھانکیسا سے ؟ ق رآ نیکس متخ پرلحنتکرتڑاے ءوہ 
عریث ئح جم وخلاصہ کے ضرور تخریر فرماگیںء 
بول ہھرآن پڑ صن وا ل ےکی امامت (ج کہ ثہ تو 
من ع کی خر رکتا ہو اور نہ شگن تن یکا پت ہو) اور 
مننزی میں عمدہ مو بر کے ساتھ خ رآن پڑ سے والا 
موجودہوء نو ای نما زاکیا عم ہ گا ؟ 

اکے جو اب میں تقاضی مجر سلسدان منصورکوری بے 


(ہیرائشی 1867ء ضصلع پٹیالہ جار رق ونات 30 می 
0ء٤‏ نے ج اب دی الہ 

جو ید سے اس قدر واققیت فرش ےکہ آوی 
ق رن شر یف بر ضرورت جح بڑھ سے ء جس سے 
ان 27 مار فادٹہ آے اور او را وید مہارت 
کے ساتق سیکھنا ف رض يیکغاریہ سے یڑ اگمر ند رات 
ھی اس میں ھہارت پبیداک ریش و دوسروں کے لئے 
اس میں حن کنا ضروری نہیں ہوہاء لان ق رن 
کر جپول پڑھناکسی حاات میں درست نہیں ہے 
اس لے اما مکو تی نکرتے وفت الن پان کا لھا کر نا 
چایے۔ لکن اگ کسی ما مکو می نکر دیاگیا اور وہہ 
تر ضرورت رآ تکرنے پر تقادرے اور مقتزیوں 
بش اس سے اجتھھے پٹ صن دالے نقاری اور اجگے ہُود 
موجود ہہوںء لو ای صصورت میں اما مت کا جن ان 
متقنفری نقاریو ںکو میں سے ءبللہ مین امام بھی اماصت 
کا جن دار ہوگا۔ خاشی صاحب نے محروف امام 
تتزری با 26 
کر پالُجویدِ لا مَن لج یڑ 


یق جیا علم سم ضروی ہے اود جھ اق جو ید 
کے فھ رن بڑ ھتاس دہ گنا ہکا مم کپ ہوراے_ 

م ندمت جز ریت :10ء حاشیۃ ٹوا دگی:3) 

اور ان کہ تین امام بہرعال امام تکازیادہ تن 
دارے۔ 

واعلم ان صاحب البیت ومثله امام 
اللسجد الراتب أولی بالإمامة من غیرہ 
(الد را ار مخ ار را حتار:2ء 1و9د) 

فتط واینر تعالی اعم ( نتر مجر سلران منصورپوری 
لہسمسسنتسسامتہ 





0209-2 





ات نےی-31د ر1912) 
واں آورڑے بڑے علاء و مفتیان اک امم نے رن کر مم 
کو لف تج یڑ سن پرسخ ت کی فرمٹی سے مجن میس امام 
ایخ عبر العزیز این پاز میا مفقی دیار سحودبء اتاذ 
لطد, الخ بین دخبرہ ببت ہمایاں ھیں۔ انس 
نت میں بم ریش کے معروف مفق انی آجر 
شریف النعسمان استاذ شیج ہکا د مد رس خیب دار 
ا کید الش رع بحبامعہ و مت سے یو ھا کیہ 
”کیا امام جزری جھلٹے کا ےکہنا کی ےک جو خنحیس 
رن تجو بد کے سا تج ھکیس پڑحتاو ہگن وگیارے ؟ 
ھل صحیح بأن الذي یقراً القرآن من 
غیر تجوید آئم؟ 
نو ا نہوں نے جو اب دی ہو تن کہا: 
'فلا خلاف بَينَ الفْقَھاءِ نی أَنَ الاشیغال 
بعلم التجویدِ فَرضٔ ِفایَةہ وَأَمَّا العَمَل به 
فھو واجبًٔ علی من بَقْدِرُ عَلَيِ لأنَ الله 
تعا ی أَنوّل به كِتابَهُ المَجید وَوَصَلّ إِلَینا 
مسر مرفحسیر 
ه وَصَحبه ونم متا بالکجوی' 
”اس باب یس فقماء کے درمیان انفاقی ےکک مم 
وید حاص لکرناف رح لکغامہ سے اور انس پر عم لکرنا 
]نی اس کے مطابقی ق ران پڑ ہنا واجب ےکی کہ 
مآ نکرب مکو الللد تھا لی نے مو بد کے سماتھ بی نازل 
فرمایا اور ن یکریم خی کو اللہ تعاٹی نے ای طرح 
مھا یا سے اور نب یک ریم خلاظم سے مم تک ای طرح 
مج بر کے سا تح پایٹاے۔“ 
ارحت الَخْررم من الفقَھاءِ بل ی 
وُجوب مراعاؤ قراعد القجوید فیما بِتَفَل 
یه المبنی نیہ المعنیء وا یل هذا . 
یں مد اجزريُ فی مَنظومَيه فی التجوید: 
7الت بالثجویدِ ح 


حَثْمْ لازِمُ و من لم 


ود افرن اھ 

”لہ قام فقہاء متاخ رین بھی اس پر ضف ہی ںکہ اننا 
لم ماصص لکر ناس سے قواعدد تجوی رکا اط ہو کے اور 
ق رآ نکا میا نہ بد نے واجب ہے۔ اک یکی رف امام 
شھ بن لوسف جمزری ےا نے اشھارہفرمایا ےکلہ 
جوف ق رآ نک ری مکو تجو یر کے سمات نہ بڑ ھ وہ 


گنا ہکا م رحب ہوجاڑے_“ 
اورای کی طرف انبوں نے ایی کاب نر 


تر ات التشر “حقن علی شر ااضباحء الناشر اط ة 
تار اکر یس اشمارہفرمایا ےک 
ولا مك ان الأةً کا ہم مُتعَبّدونَ بقَمُم 
مَعانی القرآنِ القظیم وإِقامَة خُدودہ 
كذكَ ہُم مُتَعَبّدونَ پتصحیح أالفاظه 
خُروفْهِ علی الیْفَة المُتَلَقَاۃِ من 
يتة اذغ وَالمَكصآة بالتی صَل الله 
عَلَيْهِ وَعِل اه وَصَحبه وَمَل 
”بل شیہ شس ط رح یہ اممت پامند سے اس با تک یک دہ 
ق رآ نک ریم کے معا یکو جھے اس کے انام کو 
الاۓ ائی رب دہ اس با تک بھی پابند سےکہ 
شر نکر مکواس کے الفاظ اور قرا کرام کی 
جاب سے بڑہاۓ گے طربقہ مجو بد کے مطالقی 
پڑھے کیوکہ نی خلا سے بی طرح پڑھنا 
کے“ 
اورامی رناپرجھ تخس علم تج ہکو یور ےکالپودا سکھتے پر 
قدرت رکھتاے ؛اسے ہہ لم ضرور سیکھنا جا یے۔ 
می وکلہ ایی بی لوگوں کے پارے میں( عدیث سیدہ 
ماشہ صد اقہ تنا کے مطا بر سول ال ضا نے 
رگا 
افمن کانَ قادراً علی تَعَلم اُحکام العحجویدِ 
کصحیح یِلاوَتِه وَجَبَ عَليهِ ان يَتَعَلٍََ 
والا فلاء وذلكَ لِقَولِهِ صَلى اللهُ عَلَيْه وَعلی 


وإِقامَة 


اه رَصَحخبهِ وَمَلََ الْمَامِزُ الْْرآنِ مم 
7 الْکرام لََرَرَة وَالَدِي ٠‏ لْقْرآنَ 
م فِبهِ وَهُو عَلَيْه ماق أَهُ أَجْرَانِ 
زج سر 2)) روالد تما ی اعم (رم الغوی, 
9 21ت 2011) 
ضف را نک ریم کاماہر اور مشاقی ہزرگک فرشتوں کے 
انی ہو کہ آو رجف رآ نع کو ایگ ای یکرت 
کے ساتجھ پڑہتاے ا سکودوہرااہجر لگا“ 
بهم لوگوں نے ق رآ نکر مکی وید و حم قراءر تکی 
امی تک مجو ظا بی نی رکھا اور ایل عم کے ان فا ویٰ 
کو بھی سی گی سے نغھیں لیا جس کا متیہ ےکلہ اکشر 
خطبام ق رآ خلط بڑ ھت ہیں اور اص طوری رگی ۔گی۔ 
گی ۔ کین من( مرج کی رز اور شر بڑیی مشہور ہو 
ھی سے ۔کئی منروں پر انی بول حلاوت ہوٹی سے 
کہ ق رآ نک رم مکی ابی تکو یکن دالا اس پر تب 
ے۔ 
تک مار با ئن ےا نک طف تج یئ 
یں ین نے تام برارس سے مین سے گھرار 
کے ساتق ھکمز ار کی حا ےکلہ 
اپتنے اپتے درا کے نصاب پر نظ رما یکرسں اور 
فا حدبیث ء تر یش ریائ الصاشین اورحْظ ثآن 
بمعہ تجو ید و عم قراوا تکالازئی اضافہ فرمایس ما 
مستعل کے خطباء ق رآ نکمم پیک میں ق رآ نکر مم 
ےج سے تھے 
سے دجن اود نیامیں سر وہوں۔ 
إن رید إلا الإاصلاح ء وما توفیقی الا 
بالله 


0 





)8 
وہ 


رو 
٦‏ 


کتاب الطمارت۔ مکی و غی رہ کے ہل 
عدی ث گر:25 
2 فیس بنْتِ بجحصَن ََ 
اک پان ا صَفبرِ آع کل ال تا ری 
ل اللہ ئل وا نی ججٍرہ کَمَال 
۶ . فدَعَا بمَاءِ فَتَصّحة عَل توب , 
وَلَمْ يِعْمِلَهُ 
وق عَاؤقَة أَمْ الُّوِْيينَ رضي الله عنھا أنَ 
لی کال آ بضیی , قبال عل ئزیہ 
7ا 5ن0 
۴ کک و +5 
[رواہ البخاريء کتاب الوضوءء باب بول 
الصبیان؛ برقم 223ء وفي لفظ لە برقم 5693ء 
ومسلہ؛ کتاںب الطھارةہ باب حسم بول 
الطفل الرضیع وکیفیة غسله برقم 287. 
رواہ البخاریء کتاب الوضوءء باب بول 
الصبیان؛ برقم 222 بلفظہء ومسلم؛ کتاب 
الطھارۃ باب حکم بول الطفل الرضیع 
وکیفیة غسله؛ برقم 286] 
حدیث مپ دک کا سکیس تجمہ 
سینا ام ٹیٹس بخت صن اسدیہ تل با نک کی ہیں 
. اپنے چچھونے چےکو رسول پاک ڑم 1 
خعدرمت میں (ائی جو اھ یکھانا ہی ںکھا تا تھا رسول 
الند سن ےا رشن باٹو ان نے آپ 
7ئ کےکپپڑڑے پر پیا بکر دیاہ آپ ڑم ے 
انی منگوایاء اسے اپ ےکپڑے پر من رکایا اس دعو یا 
یں اور ام الموسنشن سیدہ عائشہ کی حدیث میں 


قَةَ 


مد الا کا ءکماب الطہارة:طہارت دیا یز یک یناب 


لے 


ِ الا یکاھ 





وڈ -۔:--:9 

تپچکود اکر نے آپ ما کے پڑے پر 

پا بکر دیا آپ مق نے پا من ایا اود الس پر بہا 

دیا۔ 

کچ مل مکی روایت میں ے : آپ ڑم نے با یکو 

اس کے پنظاب پر بہایا اور اسے دعویا نہیں“( جج 

باری وج مسلم) 

عدیث ما رکہ کے لین الفاظط کے معائیٰ 

1 الس :اس( آپ نے ھایا۔ 

2: ےج گود 

ا ای نے جن پا 

4ذ وب : پٹرا۔ 

5 دع عماج :اس( آپ )نے بای مگوایا۔ 
0-22 تَصَحَہُ اس پالی کے چین ,ارے۔ 

7لم یَغسلء اس دش یاگیں۔ 

8 :اس کے کیییے لگایا۔ اس کے بع دہکیائچنی پانی 

بایا۔ 

عدیٹ سے حاصصل ہونے وانے منص مسائل واحکام 

1۔ صعاب کرام تم کا اپنے کچھوٹے چو ںکو ہرکمت 

اض کے کے لیے رسو الد ماک کے مان 

لائا۔ 

2ر سول اکرم خلا کا سچھوٹے جچوں سے پیار و حبت 

7ر 

3۔ وت بچوں کے پاب و خی ر کر نے پیر ال نکو یا 

اع کے والم ری یکو پر ا مان تا۔ 

4 دودھ پنا ہہ (لڑکا) جس نے ائچھ یکھاناش رو ن کیا 


2 ' 
ےس رش 
ای سچنٹرکا دیاجاۓ جہاں الس نے پیا بکیا ہے اسے 
دونا ضر ورکی غیںء صرف کن کا سے ماس تکا عم 
تح ہو جا جاہے۔ البنہ یہ اگ لٹکی سے اور اس ن ےکی 
کےکپٹروں و غیبرہ پر پیا بک دیانذ ا سکپٹڑے و خیرہ 
کود عو نا ضروری ے_ 
قال ‏ ر ل اللہ ََل: ىْعسَل مِن بؤل 
ا جاریّة ویْرَش مِنْ بوْل الغُلام) اأخرجه 
أُبو داود والنسائی وصححہ ا حاکہ. 
سیر ناااو ا ڈالٹ بای نگھرتے ہی ںکہ ر حول اد حم 
نے فرمایا: گی کے پیا بکود عو با جاۓ اور چے کے 
نطاب پر جن مار جائیں۔ “ اور محد مین نے اس 
عدی ٹا جٌپاے۔ 
5 جب بی کھاناکھانا شرو ںعحکردے پو پھر انس کے 
پا بکا عم بڈڑے آد می کے پیا بک مر ںکاہے۔ 
6۔ ریعت الا می کرای در مت سے ۔ ظاہہر سے 
چھونے بے عھو ا بار ہار پیقاب کر دنے ہیں اور 
پاب کے وفت بانے پر ققدرت بھی کییں رھت ہیں 
نابی صورت میں شریعت نے کپڑڑو ںکود ہو نے کے 
بھیاۓ پچینٹوں پر اکنظاءکاٹی قراردیاے۔ 

طہار تک یکتزابہ بر ی وغیر ,سے متحلق 
حدریث :26 
عَنْ أَئَیں بن مَاللٍ - رضي الله عنہ - قَال: 
جَاء أَعَْاٌ ء قَبَال نی طائِقَةِ الْسلجی 
قوَجَرَُ الگا ء فَتَمَاہُمْ الكَی ٹل مَلَمَا 
قَضَی ول أَمَرَالَیُ لا بِدَنُوبٍ مِنْ مَاء, 
َأمْر یق عَلَيْه 


رؾؿ 2022ء 


- 
ھ 
سے و رد 









) رواہ البخاري؛ کتاب الوضوعء باب ترك 
ای گل والناس الاعرابی حتی فرغ من بولہ 
ٹی املسجد برقم ۹9 وباب صب اماء علىل 


البول فی ا ملسجدہ برقم 221 ورقم 6025ء 
ومسلم؛ کتاب الطھارةہ باب وجوب غسل 
از غرم اسامات اتا حولت ق 
اللسجدہ وأن الأرض تطھر با ماء من غیر 
حاجة إلی حفرھاء برقم 4ء و285) 
ےب تم 

تین الک جات کرت و کک 
پروی تخس آیاہ ال نے مد کے ای ککونے میس 
پا بک دیا۔ لوگوں نے اسے ڈانماء ن یکر مم ام 
نے انیس روک دیاجب الس نے پورا پا بک لیاء نو 
یکرم شف نے پا یکا ایک ڈول لان کا عم دیان 
اس پر انڈیل داگیا۔( جج ار وج مم) 
مفرداث ال بہث: 

1أ راع :بدوی غاد بررش۔ 

2نی ظاؤقے المسجد :مسر کےکونے میں۔ 

3 قتَجَرَۂ الامشش :لوگوں نے اے ڈاا_ 


قناۓ عاجت ے فار ہوا 

حعدبیث سے حاصل ہونے وا نے کین ممائل واحکام 
1۔ جاللء نٹ بی ممائل میس شرع معزورے۔ البت 
توحید کے مہ میں جہاات سی تکوٹی بھی عزر شر عا 
ول یں سے بللمہ عند لیلد ال سکامواغزدے۔ 

2 لوگوں کے ساتھ ن ری یکا عم سے خصوصاج بی 
کو متلہ معلوم نہ ہو۔ کی عم ان بچوں کے لیے بھی 
ےج نیکو شی ےل اھ یہک معلوم نہیں۔ ابد 
نی می ےآ ر۶ تی انی سے 


3 ام کاب الطہار :ارت و یا گی زک یک ی تاب 
اواقف ہیںء ا نکو ان طریے سے معلیعم دینا 
ری 
3 ى اور گناہ کے کاموں ہیں مل اتی 
۶۶۹۶ء۶ بی اؤ زتگنا کے وا لے کی 
اصلاں ضروربی ے جب اکر سول اید عم ئے اس 
پز یف کی کین کا اتد ول وا کے 
کی تین کین پان سی الد کے کر اور ما اور آران 
کو یں 
4۔ نماز دای کہ پر پا بک نام ام ہے اور چہاں تھی 
پا بکیاجاتۓگادہ تہ پاید کے عم میس ہوگی۔ 

5 پہ عدیث انسانع کے پاب کے پابد ہونے پر 
ری ے۔ 
6 ری کی کن نا کرد کے 
پا کگکرنے کا عرییقہ می ہے ککہ الس پھ پا بھا دیا 
جائے۔ وہاں سے مٹ یکر کا عحم نہیں سے۔ اور اکر 
پنخاب کا نشان موجود ہیں بللہ دعوپ وی رہ سے 
خیک ہوگیاے پوے اس ہل کو د عون کی ضرورت 
نی بللہ ہیاک کے عم یش ہے۔ 

7۔ مساجدکا اتنزا مکیا جا اور ابی پاک رک کا 
ابتما مکیاجاۓ- 

8۔ مسا دکو پاید و بد بودار چچزوں سے پاک رکھنا 
ضروری ے۔ بللہ صصو رکو صاف و سخ ا رک کا عم 


ےب 


9۔ الام کے بتاۓ ہو اخلاقی کے مطا مس یکو 
دوران عاجت ضرورکی کے ر وکنا نیس چاہیے ء اور شی 
اقتبارے تیب نتصان ددے۔ 

10۔ نب یکریم خی بدوبی کے ساتھ بڑی شغققتہ 
پیار اور حبت سے یی آئے۔ عالامکہ اس نے مد 
یس پیا بکرنے ھی ناز با کم ت کا اد خا بکیا 
تھا۔ اور اسی عالی اخلا یکا عم ہر ملا کو ے_ 

11۔ ئیکریم خظ کی وسعت نظ اور لوگو ںکی 


بیو ںکی پان بہت عم دو ایل عی۔ 
2۔ تفم یب و تھرن ے نا آننالی جمالت او رگنوار بین 


ہار تک یکزاب نر ی وغیر ,سے متحلق 
حعدیث :27 
2ے كرتت- رض اللہ عتہ > ال 
سَیعٔث ول الله قَلل یَفُول: دالَیظْر 


اتا وَالاسْیِخداذ وَتَض 
اللقَاربء رَتَفْلِی الأظفَارء رَتَنْف الابط۔) 
(رواہ البخاري؛ کتاب اللباس باب قص 
الشارب؛ برقم 5889ء وباب تقلیم الاأظفا: 
برقم 5891ء ومسلم؛ کتاب الطھارۃء باب 
خصال الفطرة؛ برقم 257] 

حدیث ما رک ہکا “کی ت7جمہ 

سینا الد ہریرہ پیا یا نکرتے ہی کہ ٹیس نے رسول 
لعل سے آپ مل ذرے ہیں:”فدرق 
مل با ہیں: خح ےکر وانزاءز یر ناف رمزر استعا لکرناء 
مو کچھ ںکترنا نا ش نکاغزءہ زی لف ال فوچنا۔ “سج 
ہقاری جج مم ) 

حریث مہا رک کے صن الفاظا کے معاٹی 
اھ ظونت۔ 

2ش :اؤ۔ 

3 احمَاںغ: خ نےکر وانا_ 

4:الاممتداذ:است ایایلیغ وغی رو استعا لکرنا۔ 
5:قَضّ الکمارب:مو پچھو ںکوکترنا۔ 

4:تفلِيمُ الما :ناشن 7 اغا۔ 

نتَثف الا بط :پش کے ہال نو چنا۔ 

عریث ےعا صل ہوے وانے من ممائل واحکام 
1۔ انسا نکی پچجھ چچزوں اور اعم لکا فطرت ےعلق 
ہونا۔ فطرت پر ش لکرنے سے الد راضی وت ہیں 
او ن21 خر (زضو ٣ل‏ رخ س۔ 






ےرہ 05]مرخ 2022ء 






5 فطر کو تر کک نے کے صببی نقتصہانات بھی 
3۔ اسلا مکی ایت کے دا نل میس سے ایک ا کا 
فطرت کے مطا !شی ہو اسے اور ا کا اپنے مات والوں 
کو فطرت اخقیا رن کا عم وت خیب دیناے۔ 

4 انمالی فطر تکا تقاضا ےکلہ ہر ا اکا مکی جائے 
اود ہریرےکام سے اجقننا بکیاجائے- 

5- دن الام نظافتء یرگ اور طہارت اخ ار 
آیےل و رورے۔ 

6۔ ناشن بڑھانافطرت کے مناٹی یل سے اس سے ہر 
ملمان مرو اور عور کو اجقتنا بکرنا چاہیے۔ اور 
ا ںکی مخالش تک وج ے انان چچہال الد ور سو یکا 
نافرمان قرار یا ۓگگاوہاں ا سک وکئی ھی نتصانات بھی 
ہوں گے۔ 


تید ا( کا کاب الطہار 8 :طہارت دیا یک ی تاب 


7 زیر ناف پالو ںکی صفا یکا اجتام ہر ملمان با 
کے لیے ضرودری ے۔ اس کے بھی کئی می فور 
8۔ مو پھو ںکا ئل ن ہکترانا با بہت بڑکی ڑکی رکنا غیر 
فطری یل ےہ ہن برست اس کے عادکی تھے 
مسلمانو ںکو ایا رنے سے مت حک دماگیاے۔ 

و بغلوں کے پال اکیٹرنافطرت میس ہے۔ اکر کیٹرن 
مشکل ہونوکی بھی چیزے ا نکو مونڑھا جاسکنا ے 
کی وکہ امس کا مقصود صفائی و ستھم اک ے۔ البنہ ائھیٹرنا 
ا کک زیت نآ نے کاذارے۔ 

9 


علامہ سعد کی بناڑی فمرماتے ہیں : 
عزفو القلوب عن الشواغل کلھا قد 
فرغوها من سوی الرمٰن 
2.۷۷٦‏ علاوہ تمام چیزوں 
سے اپنادل ارح اور خماٹ یکر لیا_“ 


حرکاتھم ژوھمومھم وعزومھم لل لا 
للخلق والشیطان 


”ان 2 7کات اؤکار اور اراررے اللر ۶وگل 


کے لئ ہیں نک مخلوق اور حبطان کے گے“ 
(ت کر الا نمان بعد اوة الشبطان:40) 





کر کے پھر بیدا رہ مکوزندگی وت ےکولع؟ 


ناک کے بج ےه مو مم و آئی وت ے کون؟ 
نر کی ب خیش ممں نمو دی وت ے کون؟ 
ض توم ى رے ر بے ىںپ مگم 
فمتیں مھ بل سے کیے محمت کا مرن 
نفک شجی کی رع جب گحٹ کے ہو جانا ے پاند 
رر یں آل ى وو و ے رؤں گر 
کون گنو کو ڑا سے اندگھریی رات سے 
اط | 


ریو ول کو کر ہے التا خر 
ین کرت ے جا ہر خطا سے بر گزر 


کون کرت ے عطا عاشق کے ول کو اقطراب 
وک جرگیں 7 تو زم زم کین کت ہے عا 
کو س ہے دعائے _ ٹپ عارفٹ یئ 


ول کو اؤِان نٹ کی رشن دی ے کون؟ 
کر ہے پھر بیدار بم کو زنرگی رت سے کون؟ 
ہر انان کہ پاکز گل بنا ے یین؟ 
رڑی و 7 بی و یا ے کیون؟ 
رقتد رقت اس کو پھر سے پاندل دا سے کون؟ 
مار کو تج تو ہل کم انی دنا ے کوںن؟ 
رمک زور کو جابندگی با ے کوزی؟ 
ابی بمثت کی فیر سەک دنا ے کیون؟ 
توبہ نے یپ اب بندگی دیا ے کون؟ 
صن کو از واواۓ ول بی تا ے کُون؟ 
آگ یے ہجائیں تو قبری بنا ے کیون؟ 
وف یر چ٭ر شر شی دا ے کون؟ 

فو اف نکر 





۶7 ,و7 


7 
ہچ --۔٣۔‏ 


ول سے (ارن) ۷ رھشتای یق" 


ْ سے ا 2 2 27 سیل ١‏ 





772۳ا اصرارا ار ام یا کی لنرن میں آبر 

اپ عالات کی کی اون اشاط ہزبان 
گنی یش تحری کر اہو کہ زمانہ طالب عھی میں 
مہ ا ڈاکٹر اصرار اچ بے سے کی ربط قائم ہوا۔ 
ڈاکٹرصاحب کے بارے می اق الیک پر یترب سے 
چند اقتباس ہی کر جاہوں: 

یہ 1961 ءکی بات سے جب ابا جانع(مولا نا عپد الففار 
حن نیٹ ) کے عم اور ڈاکٹر اسرار اج ےی کی 
خواشش پر میں 7 اور (موچورہ یھ لآ کو داب 
مفارت د ےکر ممنگمربی (حال سساجی ال ) یس ڈاکٹر 
صاحب کے تائ مکردہ ق رن ہول میں متفمل ہ وکیا 


حیشثیت سے متعار کر اپکاتھا۔ ہ ول میس ھی راکام 
ق اکہ وہاں پر موجود طلب کو عم رب پڑھائوں اور اتۓ 
فا اوقات میں پی ے (اگھریزی) کی تیاری 
آہں۔ اہول کے مین صرف پاچ طلبہ تے_ 
ڈاٹر صاحب کے پر اور تح رد الصار امہ الع کے ائلی 
عم مظڈر ارہ صلاح الد ین ء عبد اف اور جھالوں۔ جھ لو 
وارد ان ہو سئ لکابر ادرم و تقار اچم سے می یارانہرپاجھ 
جےئ ی گول ار تخصی تک بناپر ہر دلحزیز 
رے۔ یہاں مبٹقل ہونے سے نل چند دن ڈاکر 
صاحب کے مکا نکی بیٹحک میں بھی نیم رباہ جہاں 
عارف اور عااک فکھیل ےکووتے اکر پآ می امیان ڈاکٹر 


پتقائم تھا۔ مہ عق وف ببت بعد می ںکھاکمہ ان یل اور 
ھ میں صرف 10 سا ل کا فرقی ہے٤‏ وہ خود بھی عرلی 
پڑ ھن کے خواہاں تھے لان ا نکی سیال یت می 
ایک در یکا بک متھکناتیوں میں محر ود ہو نے ے 
الا ھی وہ آتے نو ایک فرشی نشست جم جائی۔ 
پرانے طر نکی بڑی بڑ یگول ”اسپولز پر مل ٹیپ 
ریارڈر آن ہو جاجا خس مل تار گر الپاسطا ایق 
ساعانہ قرابت کا جادو جات نظ آاتے۔ ڈاکٹر 
صاحب بھی لیے بھی ٹیہ سرد حفتے اور نقاری عبد 
لا کی بلائیں لیے ۔ ڈاکٹر صاحب سے می راہ اون 
تارف تھاجھ پیر گے 9ب سال می ری لوب دا یہ 


۰9ت مگ ٠‏ 
کا نا زکر گے تے لیکن عر بیت اور مولوی کا عام اوڈ ک کی ہنا سی یی مدکی ہرعال میں تائم یہ أدھر ڈاکٹرصاح بکاجلال اور دبد یہ بھی ہم سب پر قائم 
تما یہ عقلہ و بہت بعد ج سکھلاکہ ان ٹس اور مھ یش صرف10 سا لکافرق ہےہووخود بھی ع بی پڑ ھن کے خواہاں تے مین ا نکی سیال بیس ت کی ایک د ری 
کنا بکی گنا ئیوں میں مد ددہونے سے بالا یو آتے وبیک فر شی فنشست جم جاتی۔ پر انے طر زی بڑی بڑ یگول ”اسپچولز پر محقل شیپ ر پیارڈ رگن ہو جاتا 
٢٢٠٦‏ ٰ ٰ۹ٰ٘ٔؤ 'ٰٰ ٰ۶ مم مم 
صاحب سے می رایہ اولن تارف تھاج پھر اگل 49 سال ھی ری لوب دراغ برجت مۓ نقوش چھ رجا رہ ڈاکٹر صاح بکاپہلا درس تق رن بھی وہیں سنا اور وہا کی 


ایک مد بی ا نکا ایک خعلبہ جع ھی_ 

ناد اس ہیل کے قیام کا مقصد تھا کہ کارغ اور 
پونیورسٹی میں زیر تعلیم طلہ کو عصری لیم کے ساتھ 
سماتقھ علوم اسلا ممیہ سے ھی وا قفیت ىھم بای جائے 
اور اس خر سے ڈاکتٹر صاحب نے ابا جا یکو طور 
معلم دم بی وہاں آنے کے لیے آماد ہک لیا تھا۔ ہیں 
اور ہر اول دستہ پپیے چلا آیاتھا- 

یس ابھی خود طلب صعلم کے مرعلہ س ےگمزد رپا ت اہ 
مر ی انی پر فاضل عر یکا تضہ بے معلم ع رپ یکی 


صاحب کا ایک اشارہ اڑل دوپارہ اند ری راہ دکھا 
دتا۔ 

انار عر ہوسل کے ساخخیوں سے مبراکولی زیادہ 
ناوت نہ تھا۔ میں اپقی عم کے 19 سال میں تھا اور 
میرے ہہ سمارے رر فی میٹ ر فک نے کے بعد کا کی 
زندگ یکا آنازکر بے جے نع خرییت |و رخآ یت کا 
عامہ اوڑ هک بنا بر می رکا بڑدگی ہرعال میں ام 
تھی ءأدھر ڈاکٹرصاح ب کا جلال اور دید بھی ہم سب 





ت نے خوش بب رتا رہا۔ ڈاکٹر صاح ب کا پہلا در 
ق ران تھی وہیں سنا اور دہا لک ایک مد میس ا ن کا 
یا بل و تی 

وو جب ر سول ال خظم نے ضر این خاش الم 
لب کو ایق گر جدار آواز کے زیر وم کے ساتھ 
دہرات نول دثل جا : 

0ال الد 7 کذپ امل 

والله لو کذبت التاس جميعًا ما کذبتکم 


سس 05 مارت ۶۱۷۷ 





کیا سے کاسے با اح ان فص یار بت را 





والله لو غررت الناس جمیعًا ما غررتکم 
وانی رسول الله إلیحم خاصة وا ی 
ال‌اس عامة 

والله لعموتن کما تنامون 

ولتبعٹن کما تستیقظون 

ولتحاسبن بما تعملون 

ولتعجزون بالإحسان إحسانًا وبالسوء 
7 

وانھا لحجنة أَبدَاء أُو لنار أَبدّا) 

تقو مکا بییل رو ان لوگوں سے مجھوٹ نہیں بولتا۔ 

ایل کی م! اگر میں قام لوگوں سے بھی حجھوٹ 
بوالوں نم سے بچھوٹ نہیں پول سکتا۔ 

کی شع !اکر میں قام لوگو ںک و بھی دح کہ دوں تو 
نہیں دج وک نہ دو ںگا۔ 

یں اص طور پر تھمہاری طرف اش کا پا رہوں اور 
موی طور پر تماملوکوں کے لیے 

ا یم !یس تم (روزانہ)سوتے ہو ویے بی( ایک 
دن )چا گے 

اور یی (سونے کے بعد ) ات ہوہ وپ بی (قیامت 
کے دنع )ا تھوگے_ 

اور پچ رج ہق مکمرتے ر سے ہوء ا کیا ساب دوگے۔ 
اور پھر اگمر اجیئ ےکام بے ہیں فو اپچھا بر لہ لے کا اور اکر 
بر ےکام یی ہیں نب ابد لہ لگا اور ىہ (بدلہ) بھیشہ 
می شکی جنت ہوک ماایدری نم “لہ خطبہ سیر تک 
کب اور ہر خطلب الصرب سے لگا ) 

شس ابی زن کی یش دوسرول سے بہت بج سیت 
ہے یج ئن جیا مہ ساس ےکک یش نے اس اق 
حص رم ستی سے کیا یھ اختفادہ تی ںکیا۔ ان کا زور 
نطابت ہہ رآن سے ا نکا بے پایاں شخف, تار 
اعلام پر ان گی گہری نظرہ اسلامیان پاکنتان کے 
ممائ ل کاو وگہر انیٹ خاسء مفرپی افکا رکادہ بے رتم 


ناد ہہ سارے در تچ آہہتہ آہستہ میرے سان 
داہوتے رے اور میں ان میں مچھا کک ٹک یکو صن کر 
رہا۔ خال این ماو کے بعد اپا ان بھی خلگربی ختفل ہو 
گے اور بوں مھ لی ا ےکی تیاری کے لیے فراضت 
صیب ہو گئی۔ البتہ دہاں کے حدرسہ رشیدبہ یش 2 
اسباقیء ور الا وار (اصول فققہ میں) اور مسایر؟ یں 
مار 3( علم الام یس ) بھی جار رے_ 

2ء یں لی اے(اگریزی )سے فارخ ہوتے بی 
جامعہ الا می ء مد ینہ مطورہ جانے کے اسباب پیا و 
ئن ففکری سے رت مر ماد زنک یآ 
پیا چچہاں پاسپپورٹ اورویبزاکے تمول میس ایک دوماہ 
کا قیام ناگزبر تھا۔ اب دبی کہ ڈاکٹر صاحب خنگمری 
چھوڑ ھک رکر ای متفل ہو گے ہیں چجہاں دہ اگۓ 
راد یز رگ اظہار قرب یی تی اتی کیینی کے ڈائ یکر 
9 ای اضجام دے رسے ہیں پالاخر بیس عازم حجاز 
ہوا۔ سمودیی سفغیرنے پاکتانع سے مد ببعہ و نیو ر سی کے 
پپیلے رت ےکوہ جس میں مھ سیت 18 طلبہ شڑائل تج ء 
سغینہ تاج سے جدہ ردان کر دیا۔ ہہ چھاز عاجو ںکو 
جدو سے وائیں لا کا تھا اور بل عاجیو لیکو لا نے کے 
لیے دوص را پیر اکر رہاتھا۔ 

رہ منورہ ہیل اک چار ہال در را 23 
گمزرے۔ 1966ء میں جامعہ سے فراغخفت اور ال 
کے اگے سال مشمرکی افرییقہ کے مک فممیغیامیس می ری 
بحیشیت مہوت آ ود گے پاکتتان اور ائل پاکتتاان سے 
دور نے ا یگئیء الیتہ اتی سالاضہ چھٹی میس بھی بیلہ 
منورہ (یف رخ ملا تقات ادن ) اور ھی پاکتتان جانا 
لا رجتا۔ ڈاکٹر اسرار ام سے تعلقات میں مزید 
استواری آآئیگئی_ 

جس نے نیرولی (کینیا) کے قیام کے دوران دو مقر 
کمابو کا عربی بیس تج کیا۔ ایک موڑانا مسعود مالم 
ندوکی گی کاب ”اشت رایت اور اہلام کا اور دوسا 


ڈاکٹر اس رار اح دک کاب مسلمافوں پر خرن مجر کے 
طقو کا ىہ دونوں مثزازات تد و ااعلہماء ”لو“ کے 
عرپی جریدہ ”البعث الامسلائی“ مس پالا قاط خالح 
ہے الن دنوں مال عبد الناص مکی گکر اشن راکی کو 
خرن یں تب یی اف تئیہ وین لے 
”اش رایت اور اسلام کو ری جامہ پنان ےکی سو ھی 
اورڈاکٹر صاحب کے کاب ہکو ع بی میں مت لکن ےکی 
تح یک میں دو جزہ ہکا مک رگیاجو ڈ اکٹ صاح بک تر 
و لق کی سام انہ ما خی رکا مہہون منت تھا۔ مجھے اس 
بات پر ظ رس ےکہ عرب تا رین یش اس ع بی کتاچے 
ےڈ اکٹ اسرار اج کو رونا سک انے میں مرددگی۔ 

ڈاکٹرصاحب نے یم اسسلائی ماخ مکی اود ہر داگی الی 
ای رح انہوںنے'"مَن اُنضاري إِ ی اللہ 
نحرہ لگایا۔ ڈاکٹر صاحب نے ایک طویل مر اسلہ یل 
ے تحریک سے وابعنہ ہون ےکی دحوت دی اور پھر 
ای شد وید کے ساتجھ ان کے اک ائتتائی ملس رمق 
فاضصی عبد القادر صاحب نے بھی اس نامہ وپیا مکو دو 
تہ بنانے می ںکو یکس رنہ کھوڑگی۔ ہے وہ زبائہ ے 
جب ڈاکٹر صاح بکی تح یک بیرون پاککتان (بر طام 
اور ام مہ بر٥‏ یش رگ وہار لائے کے اب ای 
مراعل میں تھی میں تیب کے عالم یس تہ اب 
جان سے بذربعہ مر اسلت مشورہگیاء ابا جان جماعت 
اسلاٹ قکو خر با کے کے بعد سے تیعم سازی اور 
جماعت بازکی کے سحخت مخالف ہو گے تے۔ میری 
بر طاض کی جراععت الیل عدریث سے وال/نگی کے وقت 
بھی ا نکا یی مشورہ تھاکمہ جہاں بھی روہ دی نام 
کرتے رہوہ تقال اور مقال الرسول کی امیس پریا 
کرتےرہوہ لیا نکی تھی مکاحصہ بو نکر | بی پان 
اور خزاحات یل ابناوفت پر بادککرنے سے ہر ےکلہ 
شبت طور پر دی کی سے آرتے رو کے 
بیعت کے متملہ میں بھی شرب صدرنہ تھا اور اب بھی 


ا ا وٹ مو رب 









ٹس ىہ راۓ رکتاہو ںکہ ہیعت خلافت کے علادہ تام 
دوسری ہجچنیں مان ق رن و سنت پر پورگ کیل 
شئئیں :گی ناف ظز2 کرت ہو٤‏ بنا 
رم یف 
اسلابی میں ال نہیں ہوا مان ماق اور ند اے 
لات کے صفیات پر تیم اسلائ یک یکاوشو کو پمیشہ 
نظر نین د تا رہا۔ پاکتتان کے دگ گوں عالات 
یں جماعت اسلای, تم امسلائی اور جاعحت ائگل 
عدی کی جدوچہ کو بی نے پییشہ سرابااور اع خدرام 
دن کے لیے باربادعاگی۔ 

یہ ڈاکٹر صاح بک وسعحت ظرنی ےکلہ انہوں نے 
ممیہرے اس معذرت اسے کے پاوجود ہاڑی نتعلقات 
ی سکوئی آی نہ آنے دی۔ ا نکی اکر تحریرسس جھ 
کتالی شحل اخقیا رک چچگی ہیںء لااقات کے موںح پر 
عخفایت فرماتےء تد بر ق رآن جلد دو مکا وہ ےہ مہرے 
پاش تفوظط ہےء جو اخہوں نے اپنے د خخزیا کے سا تج 


202--  “ ٣ 
ایک صاضب نے دومنزلہ مکا نکی بھی من یکاکمردئ‎ 
وق نماز اداکر نے کے لیے فرب مکیا ہو ا تھا۔ یس نے‎ 
ڈاٹر صاحب سے نماز ٹج رک امامت کے ےی ےکہا۔ڈ اکر‎ 
صاحب اپنے معمول کے مطابق بورے اشماک اور‎ 
نر آواز سے قراوت میں مو ہوگے۔ دیس می ںی‎ 
اھر کی ارہ" 5 ار رے وٹ ہوئی‎ 
تی ات جڈ اتا فک آآوا زنک من گان نکی نز‎ 
یں فلل اند از ہو اٹ ان نے اپپتی جانب سے ولوا رکو‎ 
زور زور سے تچیتھپا ناش رو عکیا۔ م مقنقربیو ںکو تو انس‎ 
آفت ناگہا ی کا رھ وھ‎ 
لیرن سے اس وستور نو کا کی علم ہوجا ہے۔ ہی‎ 
رکعت کے رکو و جو دکاوققہ جو لی حم ہوا اور ڈاکٹر‎ 
صاحب نے دوبارہ قراد تکا آغا کیا تو ان کا یارہ تھی‎ 
سوانیز ےکک جا ایاگ سے یلا اور ہمارے عار شی‎ 
مصکی کے وروازے پر آکر جوتوں کو پیک اور‎ 
مغلطا تبلتا رہہ لی سکو بھی بلا لی ین لیس کے‎ 


مسکئی اعقتبار ے ا نکی ینس آراء سے اختا کیا جا 
مکنا ہے ہر صاحب صلم کے اپنے تفردات رسے ہیں 
نکی بھی تن کو جانیے کے لے چند معیار 
وغل خاط رر نے ایس مجن می سکاب وسنت سے اس 
کی دامنگی اور یہ اپتی اولا کی وی خطو بط یر تعلیم 
وترمبتء ایق - زندگی میں تی اور طہارت اور 
اعلا مکی ص بعد ی کے لیے سمل جدوجہد اور حنت 
رفہرست ہیں ءڈاکٹر صاح بکو ان خمام باوں سے حا 
واف لا تھا۔ الللد تی ا نکی لغخزشو ںکو محاف فرماۓے 
اور دزن الا مکی مار ا نکی مساگی جحیل ہکو ان کے 
لے وش آخرت بڑارے۔ 

و1 ۔ لس مل اور جس شریجت اسلام کا تام 

بی 1981ء 1982 ءکی بات سے جب الکلینر کے 
ایک مھ بی طبق کی طرف سے مسکی انتلاف اور سیاسی 
عخادکی ہنا پہ ہہ تح ریک شر و عکی جا یٹ کہ ار 
تماز ےکلہ اور مھ بینہ اگی میز با یکا شرف حاصل ےہ 


یہ 1982:1981 ءکی بات ے جب الین کے ایک بر بی طبق کی طرف سے مسککی انتلاف اورسیا می خادکی بنا پر ہہ تح رکیک شرو نکی جاچی عھ یہ ارض جماز ےب 
اور مھ ینہ کی میز با یکاشرف حا صمل سے عالم اسلا مکی جو گی نولیت میں دے دیاجاۓ اور اس مقر کے لیے ای ککا نف رن سکا بھی انعقا دک یاگیا۔ 


اس ہے ہنکمم تجویدکی نا متولی تک و آشکا رککرنے کے لیے پر طایہ کے اب علم ودانشء ق ران وسن تکی دعوت کے امب ردار علمءوو ما او گر سبیعم کے پاسپانع حضرات 
کی جانب سے ایک ماس عل اخ مک یگئی اور اتادعلتکانحردبلن کیاگیااور اس سلطے می بر حم شہ رکی جائع مسچد کے وس وع ری پال یں ایک میم الشا نک نف رس 
بھی منعق دک یگئی۔ 

خنایت فرمایا تھا۔ اس پر 7 سر 1971ء کی جار 

مرقومے۔ 

بر جون 1981 ءکی آخ ری مار کو کا واقع ےء جب 


ڈاکٹر صاحب لندن تشریف لاۓ اور شُے ان کی 
میز با یکاخرف عا ٠ل‏ ہو۔ 

رن ہیں ان کے لے جلسہ عا مکی تقری بکا امام 
رتے نے 7 2 ز اتظام 
ہوا۔ غام میرے ہاں تھا میں لی لنرن کے جس 
ماق( دنن )شس مٹیم تھاء وہال اس وق ت کک 2. 
مسو رکا قیام ٹل بیس نیس آ کا تھا ہمارے تقر یب ہی 


نے کک طوفان فخم کا تھا اور ہم نمازی 1 “عگی سے 
رخصت ہورے تھے۔ اس لے وی سی ج مکی 
شبادت نہ پا گیا اور یوں ىہ معاملہ ا کی خخیف سی 
تحبیہ پر تق ہوگیا۔ اب اس علاقہ یش الیک چھوڑ چار 
سبریں قائم ہو ہی ہیںہ جہاں متام کونل کی 
ہدایات کے مطاب آداب جوا رکو لوا رکھا جات ے_ 
یہ تحیر چوککہ فروی 2022ء میس تلم دن کی جار دی 
سے ہنا جیلو ں کہ اب ڈاکٹر صاحب اس دنا میں 
یس رے۔ اپپریل 2014ء میں وہ خالقی نجیقی سے جا 
حے۔ 





عوالم اسلا مکی جھ و گی نولیت میں دے دیا جا اور اس 
مقصدر کے لیے ای ککا نف رٹ سکاکبھی انعقا دک راگیا۔ 

سس مے ہم تجوی کی نا متقولی کو آشوا رککرنے کے 
لیے برطاشہ کے ایی تعلم ودانش, +0 
طر ےی کے کور رار گر کا اور کر سلیم سے 
پاسبان ہضرا تکی جانب سے ایک ملس معمل تا مکی 
گئی اور اتاد مل تکا نترہ بلن دکیاگیا اور اس سلسلے میں 
9 لی ج5 
ایک لیم شا نکا نف رن س بھی منعق دک یکئی۔ 

اکا نفرنس کے ا ہے پہ ان تمام مائک ال سنت 


ا ا وٹ مو رب 









کے منعدد علاء موجود ے جو الل اہوااور برح ت گی 


ریشہ دوائیوں سے نو ی واقف تے۔ اگر دار الا قءکی 
طرف سے جمے ہمامودگی کا شرف عاصل تھا 
ھ رکزی جححیت ائل حدیث برطاعیہ گیا جانب سے 
موڑانا جو ات می ر ری نے نما تم دگ یکا در اور طخ 
اداگر دیا_ 

اس موب پر وال مر کا یک مممون غسنت اور اتاد 
ات کے عنوان سے ای فکا ج ےکی شحل میس عام 
اوکوں کے لیے دستیاب رہا۔ 

میرے ذ ئن یں اس وقت اسسلائی شر بیع کول 
کے نام سے ایک تھی مکاخاکمہ اجگکٹڑائیاں نے دبا تھا۔ 
ایک ایی تیعم جو برطامیہ کے مسلمانوں کے لیے قرام 
ری سای فی نکی رتا یکر تک تی صاات 
نع نت آزز ا ارت انآ رخ اش 
جواب مپ کر کے اور مسلیان خمانداٹوں کے عا گی 
نزاحعات بیں شال یکافذرییضہ امام دے کے بیں اپنے 
الات تیر ی شحل میں اتمہء مدیران مساجد 
ھت کا تشخ 70 
اس مکی حجامہچہنایاجاۓء چنا می ہکا فرٹس کے اخقظام 
پر 10 اسلائی مراکز ومساج رکا ایک نما تندہ اجلااں 
بھی ہلا اگیاء شنس میں اس چو یز کے ملف ہاو تو ںکو 
زیر بث لا اگیا اور ا کے پال و پ رکو ایک لڑی یں 
رت او ان کے تالآ مھازنے پر موجہ دگی 
گی 

اس تجویز پر صا دک یاگیا اور انس بات پر بھی انفا قکیاگیا 
کہ اس تشیعم کے صدر اور مر شرب یک و بھی مشت بک لیا 
جائے۔ اس موئح پر علامہ خاللد مود اپ کسی سے 
اھ میرے سرپ ہات رکھااو رگد باہو ۓےکہ بھم نے 
یىی جدوججہد خا مک کی ہے ء اس لیے میس صمد ارت 
کے لیے لند نکی م رکز ی مد ججنی ریجنٹ پارک کے 
اماک مفشر کے امام وخطیب ڈاکٹر سیر متوی اللدرنل 


(02 ٦ 
اور نظامت کے لیے ع رکز ی جھجیت ائل حدیث کے‎ 
نام اعلی مولانا مود اج می یور یکا نام مجوی دک رتا‎ 
ہوں۔ ا نکی اس جو یز کو الا نفاقی منظو رکیا گیا اور‎ 
یں اسلائی شر یع کون لکیکاردائیو ں کا آناز تل‎ 
یش گی‎ 
40 2ء سے ےکر ہجام دم تر (2022ء)‎ 
سال کا رص ہگذر چکاے کول اب ایک تاو ور‎ 
درشت بن کی سے لان اس طویی حرصہ میں جن‎ 
نپ 1راو 2رت رلک :ان ک انکر وانن‎ 
آپ ںی یکا حصہ بڑنارے گا۔‎ 
0-۔ حر پاڈل‎ 
اڈ لند نکاد لکہلا ناےء نال اس لی کہ ییہا کا‎ 
سارا ماحولی مھیٹء سیعفاء میوزیم دخیرہ سے عبارت‎ 


_ے۔ 


ایک دن اس علات ےکی داحد مس رکا قص دکیا۔ مل 
اڑل یج نا تیوں میں راست جا سک ما ہو ا آکے بڑھ 
رہ تھا تو منضس دوکائوں کے تجھمروکوں اور شیشوں ے 
نامناسب(بللہ ش رم وجیا کے منانی ) شبواٹی جز با تکو 
ہرایینندککرے وانے قش وہگار, مصنوہی صضنی اخضا 
کے انتمارات اور تھاشا ہاتےػس یع دشظام کے اعلانات 
لہ لہ نظ رآے۔ اکشاف ہو الہ 

مر ںای آزا رض ن نے لان بین 
باا کا الیک شمبد ای باب سے جو عیاش اور اوہاشش تماششل 
غچداستھ بب لال تا 


ے۔- 


ٹس تی زقدم بڑھھاتے ہو ایک تیگ می سرک کے 
اس دو منزلہ پاسہ مطزلہ مکان کک تن گیا ٹج میں 
ایک مد قائم تھا مہ لیک تک سا کان تھا کی 
ہی منزرل میں وضو ان ہگر اونیڑ فلور یر مصلی اور ہی 
زرل میں ہو ںکی معلیم کے لیے جز وتقی درس کا 
اما مک کیا تھا۔ 


یہ مرا ال مج کا پہلا اور آخ کی دیدرار تھا۔ مسر کے 
امام اور خیب سے ملاقات ہوئی۔ بہ معلو مر کے 
خوش ہو یکلہ دہ تو یرے ایک ویریعہ شاسا لگےہء 
7١‏ ار الزمان مییرے ایامم مھ ینہ کے دورالع حا مع کے 
طاللب عم ر سے تے۔ 

ان کے پارے میں اما و معلوم ت اکلہ وہ مقوط ڈھاکہ 
کے بعد پلہ دای میں اپقی خی دتیابس کے ےلان 
کن عالات یل اننیش یہاں آنا پڈ اوہ میرے ‏ لم میں 
نہ تھا۔ الع سے عنم سی ملا نقات در بی۔ یں نے کو سچھا: 
صضرت! بہ آ پکو اس جا تماشا اور عم شراب 
وکباب میں مر نان مرن ےک یکا وھ یسک جہاں 
ایک مسلما نکو نے جانے میں ببھی تنعل تکاسا مناکر نا 
پڑے لو انہوں نے جو جو اب دیاوہ آ تک میہرے 
نہاں خماندول می سکو رع رہاہے۔ 

نے گے: آپ مہ بتائی کہ موم ہت یکہاں جلاکٹی جالیٰ 
کت 

یش ا نکیابم تکوداددتاہو لک 

انہوں نے اندعیرے میں ایک روش یک یکرن سا 
ری ءال در ےک یھ رآپادرے۔ 

ال رس ےکلہ جمارے بنگالی بچھائیوں نے بر طاشیہ کے 
طول وعرضس یں رٹ وراع قائم ککرنے کا اع از 
حاص لی کر رکھا سے اور پھر پر ربیٹوراان کے شرب 
ار رت لمع کے ناک تک تی 
متلاخ رر ہقی ہے ۔کو ان میں سے اکنشر صصرف اپ ےکام 
امت بے ۴تت و کن ان مس 2 
ٹوس قرسیہ کی کی نھیں جھ جاریکیوں میں بج ا 
جا کاحوصلہ ررکھت ہیں- 


0+07 


ا ا وٹ مو رب 








انا مکر ام حا سے جو خلاف عادت غی رمعم وٹ یککام 
صرزد ہوتے ہیں ا یں مجزا تکہا جانا سے اود یر 
انبیام سے جو غمیر معمو یکام سرزد ہوتے ہیں انئیں 
کر اما تکہاجاتاے۔ 

اولیاء الد میں اخمیاء ے بعد سب سے پ لے کعحخرات 


حا کر امت کا منظام وم تہ ہے ان کے بعد یر 
سا امام وم رح ور 

صحاب ہکون یں ؟ 

صحای ال ش سک کہا جاتاے جو ایا نکی حالت یں 
رسول 1ک رم ڑم ےوز ن آورناع ۲اخالت 
من انی موتع وائح وٹ وف 

اولیاء اش رکون ڈیں؟ 

الد تھا یکا ارشادے: 

ا إِكٌ اَزيياء الهہ لا حَوْفٌ عَلَيْھعْ وَلا 
ُمْ يْرنُونَ ٥‏ الَدِينَ آمٹوا وگاُوا يتقُونَ 
”ناد رکھو! الد کے دوستوں پر ہکو کی اند یش ے اور تہ 
وہ مفموم ہوتے ہیںء دہ ہیں جھ ایمان لاۓ اور پر یز 
گار ہے “(سور8برش:63-62) 

اولیاء ول کی ہگ سے جس کے می لفت بیس قریب 
کی نے را ا ےن مو تک 
وہ کے اور ملس م ومن جنہوں نے الیل کی اطاععت اور 
موا صھی سے اجخخنا بک کے اڈ رکا شرب حا ص٥‏ لک رمیا 
اسی لے اگگی آیت میں خحود اللہ تعاٹی نے بھی ا نکی 
تر بف الن الفاظ ے بیان ایج افان لاۓ اور 
جننہوں نے نف یٰ اخنیا رکیا اور ابمان و تی بی الد 
کے قر بک ہفیاد اود ام ترین ذد بعد ہے۔ اس لفاظ 
سے ہر من فی ال کا وی سے۔ لوگ ولابیت کے 


و ا 


تریح رت 


لیے اظہا رکر امت ضردریی مجکھت ہیں اور پھر وہ اپے 
بنائۓ ہوۓ ولیوں کے سے موی بی مر امتیں 
مہو کرت ہیں۔ مہ ختیال پامنل خلط سے ۔کر امم تکا 
دلایت سے چچولی داع ن کا ساتھھ سے نہ اس کے ہے 
شرط۔ مہ ایک الگ بیز اگ می س ےکر امت ظاہر 
ہو جاۓ و ا کی مشیت ے٤‏ انس ٹیس اس بزر ککی 
مشیت شائل نہیں ے ما کسی ضتقی مومن اور شع 
سمشنت ےکر اہر کا ظبور ہو بانہ ہو۔ ال سک دلایت 
ی سکوئی چیک نہیں حو فک علق مستتقیل سے سے 
ادر شم ( زان )مک ماضی سے مطلب مہ ےکک جچکلہ 
یں رفاو ہت گمزاری ہوٹی سے 
اس لیے قیام تکی ہولنزاکیو ں کا اتناخوف ان پر میں 
ہوگیاء جس رح دوسرو ںکو ہہ و گاء بلکمہ دہ اپنے مان 
رر کی دی ےآ کیرحت دففل حاض ‏ کے 
امیردار اور ان کے ساعظچھہ صن ظن رکھۓے وا لے 
ہوں گے ای رس دییائیش دوجو پل تچھوڑ گے ہوں 
کید کی تی یس لیت تنک 
ان پر انی کوٹ حزن وعطلال میس ہو گا۔ ایک دوس را 
مطلب یہ بھی ےک دخیائیش جو مطلوبہ یرس انیل 
را ےر وو شمم و مز ن کا ا تین ےج 
کی کل دہ جا بی کہ بی سب اٹ دی قضاد نر یرے۔ 
بس سے ان کے دلوں می ںکوکی عم دکمدر پید ا یل 
ہوا۔ بللیہ ان کے ول قاے ابی بر مسرور و منلمشنن 
رت ہیں۔(انسن الیانء مطبوٴ دار السلامء(اہور) 
اولیام کے لے ال کی خوشمخیریاں 

ان آیات کے فو را بعد الد رب اصع تکاار شا گر ائی 


٠ے‎ 


۱ 


هھ 


ظلَهُمْ الْبْشریٰ نی ا حیَاۃ الُنیا َفق الآَخْرۃ 
ا تبییل لِگِمَاتِ اللہ ٥َلِكَ‏ هُو الْمَوز 
العَظِيع* (سورقارڑش:64) 

”ان کے لیے دنیوی زندگی یں بھی اور آخرت میں 
بھی خوش خبری سے۔ الد تال کی بانوں شس یہ فرقی 
ہو ای ںکر متا یہ بڑکیکامیالی ے۔“ 

را نے م ےت لی اد 
خوشس خری سے جو موت کے وقت ٹرشنے اک 
موی ن کو دتنے ہیںء جیما کہ ت رآن وعریث ے 
ات ہے۔(احنسن ا بیان) 

رن یر ےکر اما تکاشوت 

و لے آے ق رن مجر می کر امات ک ےکی واقات یں ء 
گر ہم اختضار کے لیے صرف ایک واقعہ پر اکتقاء 
کرت ہیں دو واقعہ سبیرہ ھ میم بعت عمران علہا السلام 
کا ےکہ سیدہ مر مکی واللدہ حضرت ا لہا السلام 
ےچ نر ےت نی 
کے الد ضرتے پرف مجن جو میں نے ترنے 
مر بیت النقد ‏ کی خد مت کے لیے وق فک دو ںگی 
اور انپڑیں امید تش یکہ الد تا لی انیس لڑکا عطا فرمائۓ 
گاء مر ایند پاک نے خلاف فو اننیس بئی عطا ف ماگ ء 
س کا نام رم رکھاگیاء نذر کے مطابقی سیرہ ا علیہا 
العلام نے پی لی مر مکو ببیت امنق د کی خمدممت کے 
ے وہاں کے متولبوں کے حوال ہکر دیاء الع متولیوں 
اور زمہ دارول ٹیس پیا پی مم رم کے نمالو نضرت زکر یا 
للا بھی تہ انہوں نے مری مکی مغال تکی زمہ 
داری قجو يک کی اور سیرہ م ریم علہہا السلام کے لیے 
" الد یاگیاء اان کے پااس سو ائۓ مضرت 


ا ۰ ہی و11۶ 









زکر ماما کے او رکوٹی کیں جا سکتے تھے حضرت 
زک باعلقلا جب مرمم کے ججرہ میس جات فو وہاں بے 
م وحم کے بچمل نظ رآ تے تھے نوا نہیں ػجب ہوسا اور 
سردم ریم سے پوت کہ مہ مج لکہاں سےآ تے ہیں ؟ 
نذا نکاج اب وم کہ یہ ال دکی رف سے سے !اس پر 
ضرت زکر باقلا کو تب ہہ وم کہ اگ الد تال ی اس 
لڑک یکو بے م وحم کے کچل عطا فرماسکتا سے فو بے بھی 
ہے وٹ کے اولاد عطا فرما سا ےکی وکمہ سینا 
زکر مال اور ا نکی زوجہ محتزمہ پر بڑھاباطاریی ہو چا 
اء اور اولاو گی سار امیر 2 ہو 2 تھیں, 
انی ےکس لے او سے لے دضان ای آود 
الد نے ال نکی دعا قجول فرما لی اور انیل ایک با عطا 
فرمایاء اور ا نکا نام تھی ال'ر ھی نے مب )70۸۷۲ 
نی سے اود اس سے سسلے دنا اس نام ے وائٹف ٹہ 
تھی مریم اک چیہ ا نکیا چھا ھی اور ہہ تکم ع میں 
گر دو اٹ کی ولیہ خی کہ ا نمکو دج ھکھہ ایک بھی کے 
او ض تات سار 0ھ 
کی ن۱ی از شا ارک ال 
ے: 

(كَُمَا دَخَل عَلَيْهَا رَگریّا الٰخْرَابَ وَجَد 
عِنتھا رِرئّا قَال یَا مَریَع اق لكٍٍ دا 
ال مو مِنْ ند الله إِنّ الله رق مَن 
يَشَاءُ بِعَبْر جساب )4( ر7 آل عران:37) 

یی کن نے تر ین ات نک 
اس روز ری ہو کی ات نو دو لو ھت ء اے م ریما یہ 
روزکی تمہارے پا کال گآ ی؟ وج اب دی 
کہ بی اللہ تعالی کے پااس سے ہے بے شیک الڈر سے 
جالنےے ظابراال ردے۔"' 

عدبیث ےکر امم تکا وت 

و لے و اعادیث میں گرامت کے بہت سمارے 
واقیات ڈیں مر اختقمار کے لیے ک؟ھم صرف ایک داقعہ 


گر امات او لیاء الد 

کا ذک رکرتے ہیں جن اصرابل میس ایک بہت ہی 
نڑے ار اور زاب آدفی سے اور وہ یش ار گی 
حبادت میں شب ورو زگگزارتے تھے ء ا نکا نام 
تھا۔ مان میس ایک پالاخانہ نتھاء شس میں جم رت 
حے اور یچ کے صے میں ا نکی والرہ محتزمہ ر تی 
تھی ماں جب می نے سے بی کو آواز ودتیں وہ 
عحبادت میں مصروف ہہون ےکی وجہ ے ما کو جو اب 
نہیں دی تہ پلآخر تین دن سس الیاجی ہواء نو 
اکس حر 7 17ے محر 
دے ج بت کفکہ یہ فاحشہ عورمو ںکا منہ نہ دکچھ نے 
ہو ا اب الہ ٍ2 ۰ 2 تم دابار بتا تھاء انی 
نے ایک عورت سے بدکار کی اور تل مم رگیاہ جب 
یہ پیا ہوا اس نے جج کا نام بتا دیاء لوگ اکر 
ج کا مرگ ادن ہیں ء جم تی نے لے بچھا کیا جات 
ےہ تم می رات رہکیو ںگر ارے ہہ و؟ لوگوں ن ےکہاکہ 
حم نے فلاں عورت سے بدکا ری گیا سے اور ال سے 
ہار مہ پیلد اہ اے۔ جن ن ےہاک دہ بی ہکہاں 
سہے؟ لوگ اس عور تکو اور بی ہک و آنپ کے پااس لے 
مر آےء جم می نے اس یہ سے لو پچھ اکم تی را باپ 
کون سے ؟ انس یہ نے ب وا ےکا نام بنا دی اک دہ مرا 
پاپ سے۔ چناغجچہ لوگ بہت شر مندہہہوے اور جج 
کو مرک بح ھکر چو سے کے اور یہ فیصل کر یاالہ 
ج کا تجرہ سونے سے بنادسی گے۔ جھ مین ےکہ امہ 
نیہ یما تھا ویماجی مٹی سے بنا دو ہہ واقع تفصیل 
ے احادرث ٹیل مو وو سے جو جج رم جک یکر امت پر 
دلاا تکرجاے۔( ہج باری:1206) 

الد چاے و اولیاء الد ےکر اممت سرزدہوئی ے۔ 
اولیاء کے اختیار میس یں ےک و کر ام تکا اظمار 
آ یں سپ سے ای رات ےآ وی کات 
مر ی ما پر فل چچراہوہ شریعت پر عم لکمرنے 
کے بھجاۓ وہ صصر کر امات دکھامنار سے اور شش اعت 


کے غلاف عمل بیی راہ تووہ شیطای نل سے کر امت 
یں ہے۔ ہر زمانہ میں اسیسے اولیام الشیاششن رہ گے 
ہیں او رآ ج بھی ہیں ء ج س کا مقصد شش رک دبدععت اور 
خرافات گٹیلانا ےہ وہ ہندونوں کی رح گیرو کے 
کپڑے پیفتے مہیںء ن ہکرت ہیں اور حریا تکو علال 
یگنت ہیں۔ الا پاللد 

اذا ن کے ش روغ ہو ئی؟ 

نرالَفل ہن رزگ وضاحت اور جب تم 
بک ےنور ارد نز ق او رتضیل 
بنا نے ٹیں۔ ریہ اس وجہ سے س ےک یہ لوگ اھ ہیں 
اور الد تعا یکا ارشاد ےکلہ 

نے یں ین کے دع ازع کے یی ادا 
جائے۔(فو ال کی یا دک رنے کے لیے فور 7۔) 
بجثرت کے بعد پربنہ مورہ میں تقر مسر نبودکی کے 
بعد سوچ اگیاکہ مسلمانو ںکو نماز کے لیے وقت مقررہ 
پ کس رح اطلا کیا جاۓ ء چنانچہ یبود ونصاریٰ 
وچوس کے مروج ظرتتے ساس آئے ‏ مج وہ ایی 
عبادت گاہوں میں لوگو یکو پلانے کے ے استمال 
کرتے ہیں اسلام یس الع سب چیزو ںکوناپپن دک یاگیا 
کہ عبادت الپھی کے بلانے کے لے نے یا نا تو س کا 
استعا لکیا جائے۔ یا ا ںی اطلارغ کے سے لگ 
رون یکر دی جائےء ہہ مستلمہ در می بی خھاکہ ایک 
صحالی مب الڈلد بن ز یل انصارکی خمزری ا نے خو اب 
ہا ۱ر 
اطلاغ کے لیے مرو اذانع کے الفاظ کھار ہا وہ 
اس خوا بکو آحضرت ‏ اکا کی در مت میں 
پیل کرنے آاۓ فو دیکھا گیا کہ حقرت خمر مین 
نطاب ڈیا بھی دوڑے مل آرہے ہیں اور آپ یی 
علفبیہ بیاانی دنن ہی کہ خو اب میں ال نکو تھی ہو بہو 
ان جی کا کی مق نک یکئی سے 1 ححضرت مم 
ان بیانزا تکو ٢‏ نکر خوش ہو ئے اود فرما کیہ ہہ و اب 


ا 1 تی رص ۶ئ 









لی ہچ ہیںء اب سی طربقہ را کم دیاگیاہ ىے 
خوا بکاواقعہ مسر نہو یکی تیر سے بد پپیلے سال جی 
کا ہے میم اکہ حافظ نے تیذ یب لیب ٹل میا نکیا 


ےک آپ ‏ اف نے سید نا عبد الد بن زی لاو سے 
فرمایاکہ تم بے الفاظ سینا بلال تافو کو سکھادو ا نکی 
آواز بہت بلند ہے۔ اس حدیث اور ال کے علاوہ اور 
بھی متعرد احادیٹ میں گبیر (اقامت) کے الفاظ 
ایک ایک مر تہ اد اکر کا ذکمہ سے( بخاری: 
03ء رت مو انا مر دادراز دہلدی 5“) 

اس عدیث سے سد نا عبد الد بن زی لن اورسید نا عم 
بن خطاب ٹل ک یکر امات داع ہوگیککہ الد کے 
رسول مل نے ان کے خحو ا بکو ہے خو اب فرمایا 
را ے٤‏ مات ا7 بیڑاول۔ 

صحاب ہکرام ٹلپ کی نو ائٹع کے لیے سحندر نے عنبر 
ٹچ یکو باہ رچچینک دیاا 

سیر نا ابر ریا سے روابیت ےکہ رسول اللہ مم 
نے ہ مکوکھیااور سد نا ابو عیدر ومن جر اں تلاف کو امیر 
نایا تاکہ بھم قربیش کے قافلہ سے میس اور ہمارے 
تۓے یتر سو ض7 
سیدنا اب عبیدہ ٹف ہ مکو ایک ایک ججور ہرروز دیا 
کمرتے تھے سسدنا الو الزبیر تن ےکہاکہ یں نے سینا 
جابر ڑا سے لپ چھاتم ای کگمجور می ںک کرت جے 
انہوں ت ےکہاء ا کو چوس لیے ےہ بی ہکی ط رح ء 
راس پر جھوڑاپالی پی لیے تے دہ ب مکوسارادان رات 
کوکانی ہو جاااور ہم ایی گکڑیوں سے نے چھاڑتے پھر 
ا کو پالی میں ترک کے کھاتے ء سیر نا جاہر ان ےکہا 
کہ ہم سندر س ےکنارے پر گے وہاں ایک لھی سی 
7 نز خودار ہوگیء ہم اس کے پاس گے دریکھ تو وہ 
کیک جانور سے چس کو خخبر کے ہیںء سیدنا ابو 
عبی رر ن کہا یہ مر داد ےء پچ مکی گے ء یں 
م الل کے رر سول خظم کے کیے ہو یں اور اڈ کی 


گر مات او لباء الد 

راوئیش گے ہیں اور تم ہے ققرار ہو ء کچ وک ے ت رکھا وہ 
ا کو ۔ سیدنا جابر ٹف ن ےکہا ہم وہاں ایک ہین 
رے اور ہم ین سو آدھی تھے ا سکیا وش تکھاتے 
رس یہاں تج کفکہ ہم موئے ہو گے سینا جابر ٹل 
ےگہاتم دوہ ہم ا کی کک کے علقہ یں سے تی 
ک ےکور ۓےکھٹرے بھصرتے ہے اور اس میں یل کے 
ہراب رگموشت کے ملڑے کا نے خی ء آخر سیدنا ال 
عبیار ٹل نے کم میں سے 13 آدمیو لیکو لاو وجب 
ا کی پسابوں یں سے اٹاک رٹک یکی ء چم ر سب سے 
بڑے اونٹ پر پالان بان دی دو اس کے یچ سے اکل 
گمیااور جھم نے اس کےموشت میس وش کی بنا لی وش 
کت ے (وشا لت سٌُ وشریظہ کیاء وشریظہ وہ اپاا ہوا 
گوشت سے جو سفر میں رسکت ہیں )جب کم ینہ جے 
نورسول اللد ایم کے ال آے اور بے قصہ پیا یکیاء 
آپ ا نے فرمایا: 

”دہ اللہ تا ی کار زقی تھا ج ممہارے لے اس نے 
عندر سے ا ٹھاء اب تمہارے اس ال کا بج 
گوشت ے آو گڑیں مھ یکھاا 5 سینا جابر ٹلا ن ےکہا 
کہ پھم نے اس کا گوشت آپ ‏ لاف کو جیا نو 
آپ اظم نے اسے تناول شرمایا۔ 

امام نووی با نےکہاء پپیے سیل نا ابو عبیارہ وو ے 
اپنے اجنناد سے اس کو مردا رکہاء پھر ا کا اجتتباد ہل 
گیااور انہول ن ےکہابہ علال سے ۔کو مردار ہ کی وکلہ 
وہ مضطرتے اور مخلط کے لیے مردار بھی علالی ےء 
اور نطضرت خفکا نے جو ا س کا کوشت ماک و ان کے 
و لکو خوش لک نے کے س ‏ ےک وک مہ دہ علال تھا یا انس 
لے و اض الد تال ی کا جیا ہوا تھا نے آپ ‏ ڑم 
ےا سکو مب رک تمچھا اور انس میں ول سے انس ام 
کیک آدب یکو اپنے دوست سےکوگی شئ اکنا ور سٹ 
سے اور ہہ سو ال حر ام یں سے اور اجنزباد جائز ہونے 


گی ببہاں کک ہد حول الد خافھ کے زمانے میں بھی 


اور اس ام رک یک در یاکامر دو علال ے خو او دوخ دم 
جاۓ خو اہ شنکار سے مر جاۓ اور ائل الام نے لی 
گی علت پر اجھا عٌکیا سے ۔ جمارے اصحاب نے 
مر ککو ع ا مکیا اور میک کے و١‏ اور چائوروں 
میں 3 ےزیادہاثوال ہیں- 
قول یہ ےکہ دہ علال ہیں ۔ امام مالک بی کے 
نزدریک مینڈک بھی درست سے اور امام ابو علیفہ مل 
کے یک کی سے و کال ں٢‏ مور ورصت 
نیس ہے۔ ای ط رس دہ چھلی جو خو دم رک پالنی کے اوہہ 
تیر آئےء ہمارے نزدیک اور جھہور علاء کے نزدیک 
علال ے اور امام ابو علیذہ ےن4 کے مز دیک م ام سے 
و می کی کی ق٠‏ تا حر نا حرف 
روک ے جکہ ضعیف ےج کہ امت لال کے لال 
یں ے اور ہماری دلیل ہج ے۔ دب مس :دو 
من شر امام فودکی جن ) 
اس عدیث سے بھی ان 300 صععا ہکم ام تو 71 
مامت ظاہر ےک الد تی نے ان کے لیے جو 
درخنوں کے تپ کھانے پر مجبور ہو گے جے مس 
طرح علال افو ر بھی غنایت ورای 2و اور خ رد 
دونوں مالتوں مل علال ے- 

وو 


ِنّ ا َال مِنَ اكُمَی 


”تھے تھ و ےمناہو ںک وق ر مت بج 
لا شی ہکمگمربیوں سے م لک ری پپہاڑ نے ہیں۔ “ 


(ت کر الا نمان بعد اوة الشیطان:37) 





>طہا:, 20228/9:[03, 








کک >> 
لائیق( :01۷70۲ )کے طلای کا مطلب بہ ے 1۰٢7‏ 
الیک بااختیار اداد کی طرف میا کے رخ کو شتم 
کرا: 

116 ٥ہ 0٥‏ آتااہ118 8۱ع16 ٠٦5-2‏ 
اص:٥۱ءمڈہہء‏ ہعطاہ ×ہ ہہ .5٦ ٦‏ 
نا ضرف الک مد اور الک ففوز تک ما نین 
ہے بللہ کا قائون فطر تکا معاملہ ے۔ ایک مرد 
اور ایک عورت جب کاپ کے ذرلعہ آ ہیں میں رش 
فا مکرتے ہیں فو وہ فطرت کے ایک مقانو نکو این 
اور متعبق 00011 کرت ہیں _ فطرت کے جو 
قوانٹین ہیںء ود سب کے سب بلا ا از ن گی کے محکمم 
اصول پر تائم ہیں ۔ نیا کا مطلب ہہ ےہ ایک 
حورت اور ایک رد ہا بھی طور پر ایک دوسرے کے 
پار نر حتیںء او اگ د شتل (61 ۷0٣ج‏ ٥ہ‏ کی ماد 
ایک دوسرے ے فقاو نکرتے ہو ۓ نمالقی کے قش 
لی (5 جار )وذا3٥ع)‏ ای کیل 7 کاب 

اس اعختبار سے طلاق خزالق سے نقنیہ غخلیق کا حص 
یں وہ انمان کے اط استعمال آزادکی ( ۱15096 
0٤ 16601‏ کا حصہ ے۔ 

طلاق صی انان کے لے ایک جذبائی ظاہرہ 
(دمد صممعطم ا ص۱نادہ)ے۔ودانمان 
:7 9ء0“ ورث(0663 )۲٥۹[‏ صہ سی 
وجہ سے کہ طلاق کا ایک ٹائم بائونڈ منضط ری 
(۵ ط٥‏ 1ء ماہ:ہ٥م)‏ ٹ۸ رک یا گیا ہے٤‏ جن 
ین مل .1 
ارادہبکییشہ دش ہو اے۔ اس لیے طلا کا اسیک طو بل 
کورس بنادیا گیا ہے۔ ما کہ آدھی لے ارادے پر 


207 


0217 


پک مو دح الین خا نا 

ازع و ور (ج0- ا(5 ز:٣)‏ کرےء اور جذبای 
فیصھلہ کے ججاۓ سو بے جھے فیصل ہکو اخختیا رککرے۔ 
رہ الیک حقیقت ےک طلا کا ارادہ ایک جذ بای ارادہ 
سے۔ وب یکو اگمر سوینے کا وققہ دیا جاۓ و زیادہ 
امکان می ےکم دہ ایق رائۓ پر نظ رخا یکمرے گا 
ور ہر رر كخ ٤ع‏ ہے ٤‏ 

مس ذاٹی تی نے داتعا ٹک جانا ہول ج ب کہ 
ایک انمائع نے نا کے بعد جذ بائی طور پر طلا یکا 
نان کیا لکن نے بات خی نے و رق ور 
رطاان ردے کان بن ا ادادے پر پالقضر یا 
عالات کے و ہا کے شحجت نظ خاٹ یگی۔ اس کے بعد 
لویل :را "رھ ۶رت ک اظر 
زندگ یگز ار کا فیصل ہکیا۔ ا س کا تہ جیرت اگیز 
تھا۔ وہ بک مردنے عور تک تصوصا کو ووپارہ 
دریافت( 80۷ ذل٥١۲‏ اکیاء اور پچھر ان تحصوصیات 
کو ا قحال (ج112ذنان: )کیا۔ اس کے بعد دوو ںکیاگ 
کل ٥۱(‏ ۰ ط۰7ج١)‏ کی مم لک رکا مکمرنے 
کے اور انہوں نے غمیر متوحع طور پر بڑی کامیالی 
حعاص لیی۔ 

اص یہ س ےک لوگ عام طور پر شمادکی شدہ عور تکو 
اچۓ 2 رف ۸م پا ر تر (+عصەم ٭صمط) 
کیکھت ہیں۔ عالاککہ فطرت کے مفانون کے مطالقی ء 
عحورت اور مرددوٹوںل ایک دوسرے کے لل ا نف 
ار خرز یں۔ دونول ایک دوسرے کے لیے فطرت 
کی طرف سے دبے ہوۓ اٹول پا رٹ ری حیقیت 
رک ہیں۔ دونوں ایک دوصرے کے یر او عو رے 
یں اور ووأوں 7" 5 رواصرۓ ھ ے 
تمہ (9+1 0۱0۳۸1۶0 )کن جات ریں۔ 


بی وجہ ےکلہ ایک رف ران میس طلا یکا ایک 
مقر ط ریت (ہو ںوہ اہ ما۷ٴ٥٥٣م)‏ ان الفاظ 


شر یح با سان ک(- ر517 :229) 

متینی طلاقی دو ار ےء پچلر ان تقاعدہ کے مطا لق رک لینا 
ے پاخوش اسلوپی کے سراتح رخصس کر دینا۔“ 
دوسرکی رف حریث میس طلاثی کے بارے میں سے 
اللفاظے آے ‏ یں: 

(اَبْقَضِ الال إِلی الله القَلائ) 

منص خالقی کے نزدیک طلاق انائی حدکک ایک غیر 
مطلوب جیزے۔ “'(سشن این ماج:2018) 

کن اگ رکوئی نس طلاق پر اصرا رکرے نے ا سکو 
جابیےکہ وہ مق رکورس کے مطابق ان جن مینوں 
تک جذ بات ےکام نے کے ہجھاۓ خحوب سو پے ء اور 
چھرتتیسرے می مس عرت کے اخقظام پر طلا کی 
تی لکرے۔ ایم انا نکوبہ موئحع د نے کے سم ےکیا 
گ اک وہ آخر کی حد تک سو ہب ء اور طلاثی صرف ا 
وت دے ج بکہ طلاقی اس کے لیے سدپے جے 
کے کر 2 رت ےت 
فطرت کے مطالشی ہن ہککہ خجوائئش کے مطابقیء اس 
ئ ےکوکی دوسرا ای سرے سے موجودر یل 
ہے 

مو ج دوز مانے میں لا یکول ےکر ایک میا متلہ پیا ہو 
گیاہے۔ وہ سے مین طلا یکا مل - 

ین طلا قکاعلر بت بدععت کا ظر تہ ہے جو بعد کے 
زمانے میں پیا ہوا۔ اب ای دو رکا مس لم معاشرہ اس 
مد عانہ مر بیقہ سے پاک تھا۔ ٹین طلائ یکا مستلہکیسے 






ھا ون بر رب 












پر ا وا- 


اس مال بیس سد نا عبد الیل بن عباس لا کی الیک 
روابیت ہے ء تس کے الفاظہ ہہ یں : 

أنَ الطَّلّاقُ عَل عَهْد رَسولِ الله لہ وأ 
القَلاثِ وَاحِنَةٌ فَقَال عُمَر بْنُ اُطّاب: 
ِقّ الس قد اسْتَمْجَلوا فی مر قد کا 
هُمْ بد أَتَا قَلَوْأَمْضَیْنَاء عَلَيْھہء قَأمْضَا 
عَلَيْهم) 2 7 :472ر) 

اس معال میں دوس ری ردایت میں بہ الفاظا ہیں : 
وَکانَ عُمرُ بن الاب رض الله عنة إذا 
أُق برجل طلَق امرأقهُ ثلاا أُوجع ظَھُرُ 
( ہن سعربن مصور:1073) 

نی سیر نا عپد اید جن عمباس جانا کے موی کہ لات یکا 
معا لہ رسول و کے عر میں اور سینا الو 
ج کے من وید خر کے ان ل2 
سمالوں بی پ تاکہ تین طلاق ایک تھی ۔ نو سیدنا 
و ےا ف ینغ 
لد از ےکام نے رہے ہیں شس میس ان کے لیے 
جلد بازی نیس شھیء نو میس چاہتا ہو ںہ لوگوں کے 
لیے ایک عم ار یکر دوں ۔ چنانچہ انہوں نے عم 
جار یگیا- 

دوسرکی روایت کے مطا ب٠‏ اس تع مکا الیک جنز یہ بھی 
قماکہ سیدنا عم رڈ لاف کے پاس جب ایا آ دی لیا جاتا 
جس نے اپقی حور تکو( بیک وفقت) تن طلاقی دی 
ہولوسپرنا گ م لاوس ایا ٹچ پر رکوڑے مار تے تے۔ 
خلیضہ شاب سیدنا حر فاروق پلانے نے ایک تا سکی تین 
7 رو 
عیشت 1 ۳ ام( ل١ہ ۶٥‏ اءم) ی - 
ا نکی خشیت رت یس لی ضز ی ٠ای‏ 
لیک مر واقعد ےک عم حا ہییشہ دش ہو اے۔ وہ 


رح قیامت کک کے لے ایک اد ی عم ء مان بعد 
کے علانے حام کے اچتھادی ع مکو جھاآ ام رش رج یکا 
9+ وھ" کے ای مل 
فی دنن گے ج بکہ غلیفہ سیدنا حھ رٹ کا ہ رگز 
بہ فشانہ تھا۔ بعد کے عالاکو ہہ تن نہ تم اکیہ دہ خلیشہ کے 
مکو ش ری ع مکی رس عام ع مک دہیں۔ اسی لئے 
سینا عمرفاروق ٹف کے ع مکوجا مکرنے کے پاوچود 
ان کے سے بہ کن نہ ہواکہ دہ خطاکار کے پیٹ یر 
کوڑے مارمیںء اور اس کے بعد ین طا قکوش گی طور 
پر وا کر کا فنیی سی ۔کیو ںک ہکوڑے مارن کا 
مخ لہ طور بر صرف حا مکو سے مکی او رکوہ رگز 
جب مات سرن 22ل رفا رک 
کوڑےۓے 

مار نوا نکو ہہ بھی جن غییں تھاکہ وہ خلیضہ کے عم 
کوعا مک ومیںء اور عا مکر کے تین طلا یکو وا کر نے 
کا طرییقہ اختیارکرسیں۔ بعد کے علاکا کسی دہ اجتمادی 
طربپقہ سے جس سے مین طلاتی ( ٥5180‏ 6)6 
موبور مل پیر ۱١وا‏ 

ام این تبیہ مھا (661-728تھ )نے علماکی اس 
یر ےت ظط تح 
انہوں تن کیا: 

'اِن طلقھا ثلاثا فی طھر واحد بکلمة 
واحدة آر کلیاتہ..انہ حرم ولا یلزم منه 
إ(لا طلقة واحدۃ.. فان کل طلاق شرعه 
الله فی القرآن فی ال مدخول بھا إنما هو 
الطلاق الرجی؛ لم بشرع الله لأحد ان 
یطلق الشللاث جیھا۔' (نھو) انتاوی:8/33۔و) 
تی اگ می نے ایک طبرمیں ین طلاق دک ء ایک 
بک یکم بس ما الیک سے زیادککمات ٹیل ..... تبیہ م ام 
ہے اور انس سے صرف ایک طلاق لازم آٹیٰ ے۔۔۔- 
یکلہ ہر وو طاای شجُ کو الد نے ش رن شیشن پرخول 
پاکے لیے مشرو کیا ہےء دہ طلاق رجتی ے. اللہ 
نکی کے لے ایک ساد تین طلا یکو مشروع 


گر اعام این جم ما ےن فی ا دا 
دوسرے عاما نے امام این جیما کے اس فی 
کو جھاا تسلیم خی ںکیا۔ وہ بد سقور ایق سالقی روش پہ 
قائم رے۔ اس معالے ٹیں بعد کے عل مکی روش ایک 
فا ٹٹھی پر قائم تشھی۔ انہوں نے غلط ور پر قد مم علاکی 
روش لکو ایاج ام تکا متلہ بنا لیا۔ عالاککنہ ہ رگز وہ 
اجاعغ امت کا متلہ نہ تھا۔ ىہ بلاشہ ایک غلٹی کا 
معاءلہ تھا۔ غلیشہ سیدن عمرفاروش ٹاٹ کے بح دآنے 
زار مات فی یں تل اکم 
۲:1۱:7 ۷۷ ناەی×ہ) و ام ٌ گیا کا درجہ دے 
دہال مزیید شی مہ ہوئ کہ خلط ٹٹھی پر جنی علا کے اس 
تم لکو اجماع ام تکادرجہ دے دماگیا۔ اپقی تفیقت 
کے اعتبار سے ہہ ایک می پر دوسری نع یکا اضافہ 
تھا بجی پیلہ مرعلہ میں عم حا مکو امرش رق یککادرجہ 
دینا اور پر غللط بھی پر جنی عا کے اس حم لیکو اجماع 
امت سب لیزا_ 
اب صوال مہ ےکہ اس معاللہ یش جج موق کیا 
سے۔ ج موقف بہ ‏ ےکہ اس معامے میس ماض یکی 
کم یکسی کے کہ خلیفہ سے مل 
کو ۶ 5 ام (٥۲۸ہ ۷٣١‏ نا٥:83)‏ 6 در دا 
جاۓءن ہکہ عم ش رایت تکادرجہ۔ دوص رک بات ىہ سے 
کہ بعد کے علانے جب خلیفہ سیدناعم ٹلا سے تل 
کی ضیاد پر فی دیناشرو کرد یا تو فی نا فص فی یکی 
حیشیت رککنا تھا کی وککمہ ان علمانے طلاقی لان کو وانح 
کرن ےکا فی نو دیاہ ج کک اس کے از می جتزعہ بچنی 
کوڑا مارن ےکو ٹچھوڑ دیا۔ اس ط رح اس ممل کک یکوکی 
فیادنہ شی بی صلک نہ نے ابق ای دور پر قاع تھا اور 
خلیشہ سید نا ح رٹیٹڑ کے ملک پر۔ اس کاجو از ودور 
وی کے مل پر تقائم خھاء اور خلیفہ سید نا عم رڈ سے 
تم ا ےل یں 
اب ضرورت ےک امام این تیہ جا کے ف یکو 
اس معاٹ میں دوسرے عاما بھی ور ست میک کے 
طور پر اخقیا رک ریںء جس طرع صلفی 7۰۲۶ 
اخیا رک لیاے۔ مڑنی طاقی خاش دکوخغضب پر گول 
کناء اور اس یکو اتک طلایکادرچہ دینا۔ 
ھا سو وی 









بجمارے وارامعلوم مو جو دوحالات یل صصرف ال 
بات کا ذریعہ بین گے ہیں کہ ہے مخصوص فٹسی 
می کفکو خ من وسنت کے مطا لفن اہ تک دکھائیں۔ 
0ھ میں رشیررضا مر ہندوستان آۓ تےے_ 
اس سلملہ میں وہ دار امعلوم دیو بنلدمجھی گے وہاں ان 
کے خر مقدم کے لے ایک علسہ ہوا۔ اس مو پر 
مو صوف نے دار اعلوم کے ایک استاد سے پڑ پچ اکن 
یہاں عدیث کے در سک اکیا ریہ ہے ۔ انہوں نے 
نااکنہ جب عدیث پڑھائی حالی ہے و محرث پیل اس 
کے می ثکات بیا نک تا ہے اگ بادگی ال ائۓ میس 
عربیث امام ابو علیفہ متا یڑ کے ماک کے خلاف ہو کی 
سے ے محرت شف ملک سے ا کی مطابقت خاہت 
آروے رشن شا عو نک کنا ءکیا می مام 
اعادیث یل ہو تا ہے ۔کہاگیا ال ء ایل مہ بات بہت 
جیب معلوم ہو کی ۔ مو لا نا مجر بوسٹف بنوری تچ 
(1977-1908ء )کی روایت کے مطا بی ( لہ 
عفر ص71)انہوں ےک ہ 

اُھل ا حدیث حنفی ٤‏ وکیف یمن ذ 
لك وھل ھذا إلا عصبیة مالھا من 
سلطان 

صکیاحدییث بھی ضف ے۔ ال اکس طرح ہو سلکتاے۔ 
بٍ و جھل عحببیت سے جس کے لی کو گی ویل 
ہیں“ 

سلپ فو :کا تی کی من ان اشن زیت کے 
اتاد تھے ۔ اگگیں يہ خر گی تو انہوں نے اپقی تر 
مقر بی مقر میں اک یکو ابنا مو ضوغ بنایا اور شاب تکر 
دیاککہ تام عدشیں فقہ فی کے مطا بی ہیں (بہ نغییں 


کہ فقہ عحدیث کے مطا شی ےء بللہ عد بی ٹکو فققہ کے 
مطا لق بنایا۔ یجن اصل چز فشرےء حریث ٹوا دی 
یرے۔) جاہم جناب انور شاہ کاظمیری کاچ کو 
(1875ء۔1934ء )کو آنخ عمرمی اس ط ربق تعلیم 
گی ایی کا اصاس ہوگیا تھا۔ مو صوف کے شاگر و 
مواج مض شع نپیلزی( 97ج 19761 ء)ز قل ہیں 
کہ موا ناک خی ری نے نے الع سےکہا: 
ہمارگی تما مکد وکا وش ل کا خلاصہ بی رپا ےہ دورے 
مسللوں پر فی کی تر ٹکو تقاخ مکی ںیگ رکیاحا صصل 
سے اس کا؟ اس کے سوا ٹہ می کہ جم زیادہ سے 
زیادداپٹنے می ککوصواب مل اتا تکس اور 
دوسرۓ می کو خطا مل ااصوا بکہہیں۔ ہم تام 
تر شقن کش کے بعد بچ کہ سکتے ہی ںکہ یہ ہے 
ان اشرال مو جود ےکلہ ىہ خطاہو۔ اور وہ خطا ے 
اش اال کے سا کہ دو صواب ہو۔ قرمیں مر 
کر ىہ غییں بد یں ےکک رن مین جن ھایا اک 
رح بین جم تھا۔ آ ین بانج رج تھی یا الس رجح 
تھی جس چکونہدنیاٹس گھرناسے نہ محش میں اس 
کے تیییے پک جم نے اتی عمرضا کر دگی۔ 
(ومعرتاتے:۷ل20) 
اجاردۂاہر 
اس نی سے پر لیک مرح جن کے احناف میں بابھی 
فنڑبی بازی اور چچباز یھی ہو کی ہوا لو ںکہ ایک 
لوان فک یکا کی سے بر فک یکل تیار ہو گی۔ اس کے 
خر یدن کو جناب عبد الع زی بن عبر القادر لد عیانوی 
ےے ناجائز ٹراردیا۔ جناب فلا مر سول اھر تس ری اور 
جناب رشی رکنودی نے اس کے خلاف فتذی دئۓ _ 


طوا نف نے عد اات میں لو نکا دجو یکیا اور جناب 
فلامر سول اور جنا بگمشکودی کے فتڑے اتی انی بیس 
گے اس پر جناب مج بن عبد القادرللد صیانوی 
ن ےکیھا: 


جناب عبد العزی: للدھباندی نے فرب ال فک و ہلا 
پیا خھاکہ اگ رکو کی اس فنزی مولوی غلام رسول 
ام ر تر یکو ابر کر دے و میں اپئی جانحمد ادج آٹھ 
تار دوہ ےکا سے ا ںکو دے دول گا۔ ورث خواجہ 
عمبد الا عد وغلام گی الد بین ایق یکل جائد ا دکو مساچ دکی 
تیر میں خر کن ےکی نر ما ن لیس طرف اٹ یکی 
رف سےکو فی جو اب میں آیا۔ اب بھی اگ رکوکی 
بین سے در ہے ہو نو ہم اسی اقرار پر اخ ہیںء 
بش ریہ علیاۓ تح می ن کا مصف ہو ناماناجاۓ اور ایک 
اقرارنامہ جانی نکی طرف سے تیر ہوک ص رکار یل 
رجسٹریکر ایاجاۓ م کہ جانی نکووفت آنے فصلہ 
ای کے مو چچوں ج اکا باتی د۴درے۔ 

اگ رکوکی مہ اختزا لکرس کہ خ پگ زناکی ج باذاری 
غو زین لوگون سے عظظر رک کے می ینء او 
عیفہ بای کے مم ہب میں علال طیب سے تی اکہ 
رالر القی شر حکنزو ہی حاشیہ شر و تقابہ می شس ککھا 
ے 

قال رخ النحارۃ القالمَد آجر الئل ای 
جب أجرہ حتی 
کان بعقد ا لاجارۃ فحلال عند (اللإمام) 
الاأعظم لن أجر ا مثل طیب و ان کان 
السبب حراماً وحرام عندھما وإِن کان 


ان ما اأُخذتہ الزرانیة إِن 


یریت اشائی 








رر سر سس جا 
لیزنی بھا لا یا اتا کول ا 
فاسدۃ فیطیب لَە وإن کان السبب 27 
انتی 

نا تو ہم اس کے جواب میں بی کی ےکلہ الن 
ار فوں سے خ ہک یکا رو یہ علال طیب خابت یں 
ہو کی ھتہ حا صمل ان عبارا تکا یہ سےکہ اگ سی 
عور کو بطور اجمرت سینے پاکا ت پر مقر رکیا اور اس 
یس بہ تھی شش رم اکر ٹ یک میس تیرے سا تجھ زناکر ول کا 
قذاسی صورت میں ام اٹم کے نز ویک اج مل کا 
دینا آتاے نیج سکام کے واسٹے ا سکو مقر ریا تھا 
ا کا مکی اجمرت بطور روا نج کے دیق پڈڑے 09/1 
احارہ اگ چہ جائکا مول کے واسٹ کیاکی تاجن ہہ 
سبب شر ط ژنا کے فاسد ہ وگیا اور اچارہ فاسدہ ٹل 
مدورکی روا کی اگر مزدوری مفررہ سے زیادہ ثہ ہو 
دی تی ےی بنا یر امام ا منٹھم نے اج ٹت لکو عدال 
طیب فرمایا۔( مج مد عیانویء وی قادرے:130-129) 
تضاء قاضی 

تیم نے شل احناف کے اخبار العد لگوجرانوالہ 
مہ فنقہ خنی تا ما اعا دیث ہیں ء کے عنوان سے 
جناب مر تقوب مررس مررسہ اسحلا مییہ مپا رک و رکا 
ایک سلملہ وار مضمون اح ہوا۔ اس پر جناب می 
جر عبد الشد معمار نے اثل حد بیث ام ر تم 14 وہر 
0ء میں چند الات گے یجن کے جو اب میں 
جن فی کی لا کون و رتا تر 
تقوب کور نے ظمم اٹھایا۔ جناب مج شرایف نے 
کیں: 

منزی عبد الیل معما رکی طرف سے ائل عد بیث کے 
4 و مر کے پر جہ میں علاء احاف ے دو سوالات 
کے گے ہیں۔ ایک اض یکی قفا (کوئی شی سکی غیر 
منکوحہ عورت پر کا ںکا مو ٹا دعوئ یکر کے ممو بی 


شبادرت سے بقضاء ا شی ا ںکو نے نے نو اس سے 
ملا پکر نا فقہ نفیہ میس جات زککھھا ہے۔ ا کی طرف 
اشاردے) کے ظا ہرو باعل نامز ہو نے میں ۔ اور 


دوس را شراب اگوری کے سوا دوسری را و ںکو 
رض قوت پی گے کے جواز یں ۔ آپ 

فرماۓ ہی ںکہ يہ دونوں من جس حد یث ے ما وذ 
شس( مج ششریف )کبناہوں بہ دووں مس اور وہ 
اتی لے جوا نکو یا ان سے جم مشربو ںک ولک ہیں 
انس بکاجو اب پر ےکلہ 

آئمہ مد ین نے تر کی ےککہ ام شف مم اکوکی 
قول یسا یں جن سکیا سن دآیت باحدیث اث اعد ہٹ 
ضیف مچ رکخزت طرق ماقاس ہج ہو 

ماماشعفم کے زمانہ بی جو احادبی ٹکاذ رہ تماد امہ 
کے سیینوں میں کفو طط تھا ان س بکا مجحوص ہآ ح فقہ 
نف کی صورت میں ہماری نظروں کے سا ے۔ 
آچ ان رض 1گ رکوگی تن دتیائیں ایماہوج سک نظر 
میں تا م کب اما وٹ مطبوب ‏ غیر مطبوصہ خام 
مہاخید محائم و حا و م راس لگنذدریی ہو اور ال ںکو 
امام صاحب کے می ایک مل ہک یکوکی ول مو جو دہ 
کب میں نمی ہو ت بھی ہم اس مل ہکو بے ومیل نہیں 
کچھ سک کیو کہ امام بخاری یڑ کا ذخیرہ 6 لاکھ 
سے ہے 402ر اس میں امام مم 
کے مائئ لکی ول نہ تی تو الیتہ ہ مکہہ کت تے۔ 
عرر تر دعدیث موجو دس جو قدماء کے سبتوں 
یش تھاءن ری عا مکی اس زمانہ یں اتی وسیع نظ رسے 


کیہ خیام مو جو دہ ہے عدبیث پر ان کا حبور ہہو۔ پچ راس 


وقت ام ام عم کے مما تخل کی وکیل طل ب کر نا 
مقلمدی نک ملیف مال بیطاقی ہے (طاقت ے باہر)۔ 

,02 و 
رت امام کے ممائل کے ولا ت لکتب فقق ہی روح 


ون ای یں یو ران ا اور ارز ات 
کل ا 0 
دج مجن کے مطا لعہ سے ال شکوک وشبہا ت کا 
ازالہ ٭ جاناے۔ 

(العرل گوج ا والہء 3د تم ۴:1930گ5) 
موا ناشاء الشد فرماتے ہیں : ىہ سوا لکاجو اب میں بللہ 
مز عن الج و اب ے۔ سی ھح یىی بات ےک کو موی 
صاحب نے جن علا ءک یکو خنشو ںکا ؤک رکیاے ال نکی 
کتابوں سے وہ عد بیث دکھا دینے جج ے وو ثوں 
سدال معل ہو جاتے۔ ہم سے کو جچھیں تو ہم تاد یے ہیں 
کیہ امام بای جے نے جج خاری می سکاب ایل 
یھی ہے اس میں اس فی مل ہکاذکر مع تر دی دکیا ہے 
رفشفمرخڑ ت ‏ ڑے۔ 
مولویی مر ایتقوب ےکا : 
روآیت ضزیث کے دوظ رپ یپ ہلا اق پر ے 
کہ رسول ہا ضأافی سے قول دخ شلکوبو بنیرسی 
تد لی و تق رم سن کے بیا نکیاجاے۔ دوصراطر یقن 
یہ ےکر سول ال مك کے قول پا نل ے جو عم 
معلوم ہو وہ با نکیا جا ۔ پہلا ظمر لق بہت سے 
د لال قاہرودبر این قاط یوجرے ند بارہ تھا 
اسلئے حضرت امامنا الا شع نے اس ط لی سے روابیت 
حد یثانہ فرمایا۔ ردایت عحد بی کا دوصر اطر اقلہ ج وتلہ 
تحہوب وم روب ھا اس لے ایام ابو عفیفہ جن نے 
اس طربیقہ سے بکشزت دنتشین رذآ تل ارہ 
روایات اتاف کے پاس فضہ خ۱ یکی صورت میں مو 
چجودٹیں-(العدل 7 جوری 1931ء7/+7) 
جناب متاء الد اھر ترک فر مات ہیں: 
مم اپ تیم اقسام یس ہو ماسے اور ہوا جا تا سے ما 
نا نکی تفییم یو ںکری کہ انسان عربی سے اور شی 
قڈانمان دوٹوں پر ہو لو جا ۓ گار صحت نی مکی 
سسفشسحستہتہ 












تقوب نے یجیب مضطلق میں سنا لی ےگو یا سس 
اصول کی ضرورت میں ۔کی کہ آپ کے نز دیک 
عریث کے دو ظل رگ ہو ئے ایک حدریث و٥جو‏ لن 
روایت ہہ وکر قول رسمالت ہ مکو لے 

ری ریت دم اتی مل نکی تن جن 
بصورت فقہ ییجے۔ نیہ صاف ےک ممائل تق کو 
بھی حدی فکہنا ہہ وگا۔ 

آ پکی پااس خاطر سے مسمائل فقی ہکو باصطلا جح جد ید 
عدیث نام رت یں لان یہ جھآپ نے فرمایا ےکہ 
دوس راع رگم کہ رسول الد مل سے قول وخل 
سے جو عم معلوم ہو وہ پیا نکیا جائے۔ 

اس میں آ پکو اعتراف ےکہ مال فقہ اعادیث 
ے ماشو زیں۔ 

یں ہہ دوم اتل تناز ھی اٹچی یسل سے ہیں۔ لہذ مر 
وڑبی سوال لو ےگ الہ 

جس قول یافل سے یہ دو مس ال ما مکو یا آ پکو چ 
معلوم ہو ۓ وہ ول ر سو لکہاں ے؟ 

آپ یی شر بخادگی۔ نی شر بدا ىہء مج سو ط 
رتتی۔ ظ رم زشقی و غیرد دی جا یے جہاں لے وہ 
سام اکر صشی عبد اید معتمار س ات ليکووے وہیئے۔ 

جناب مھ تقوب پھ کین ہیں : 

آپ ممار صاحب علاء اتناف سے پا نت ہی ںکہ ہہ دو 
مل ہکس حدیث سے متابط دماخھ ذ یں جنلایاجاے : 

1۔ تقاض کی قضاظاہ رآو با طانافز ہو ٹی ے۔ 

2 شراب اگوری کے سوا ہاقی شر اہیں ج گڑ زا رگی 
و وکی بخم رخ قوت پیا مین جائزہیں۔ 

جناب می ن! آپ کے سوالات و لیبنہ اھے ہو ۓے 
جی ےکو کی کک کہ جن بناریی میس آ یا ےکہ جب امام 
وا اضالین کے و مق یو ںکوآ می نکہناجا بے جائح 
تر یمیس آ یا ےکہ نماز میس خھام افعا لکو ع ا مکر 
دیے والی چز گی ر تمہ ہے۔ اف الا یا جا کہ یہ 


ےن تراغ ےپ نات ے 
فرما ےک جو اب دینے والاس اۓ الس کےکیا کے کا 
کہ 
میاں سال یکنا بیں تو عد بی کی ہیں ان مس جن 
ضرا و 1پ کے سب افاوف رعول 
ہیں پچ رتم مھ سے حد بی کا مطالہ کیو لکمرتے چو فکیا 
عدیث کے لے بھی عد بی کی ضرورت ے۔ اگمہ انل 
قاعد ےکو ت۰ مک لیا جاۓ فو ہر عد بیث کے لے 
الیک دو صرکی عد بی فکی ضرورت سے بی بذاالقیاس 
اور ا یکانام مل ے وو مال 

(العر لیگو الوال 7ج ری1931ءك7) 
جناب شاء اید امم نسرىی یڑ کت ہی ںکمہ 
بقول آپ کے اقوال فقبی پر ولیل طل کر نا اور 
دل وین عھال ے تو صاحب پدایہ اور صاحب م؛سو ط 
ویر وکیوں مسائل فقبیہ پر دلا نل حد یہ جن یکر کے 
محال کا ار کا ب کرت ہیں۔ جناب و ای تن 
جا ند ری نے و فر مایا تھاکہ مال فقہی ہکو پا و ٹیل جا 
والہ بر مقلد ہو جات ے_ 

(الیرل7جءن1927ء) 

اور ہہ مولو یی بتقوب فرماتے ہی یکلہ 
مال فقہبیہ اور اقوال فتتباء پر دحل وہنا محال ے۔ 
كکم لی قول ختلف۔ اور اپنے سوا لکاجو اب سن ۔ 
امام ہخاریی بے اکر عنوان باب یل بسک ےکمہ 
جب امام ولا ااضالین کے و می نکبنی جا ہے ۔ و ہم 
ےی ماپ کر ےن وب حتف می تی 
بی لفظہوں فو پچ ربچی دبیل ہیں۔ 
(عفت روزوائل عربیث اھ ترم30 جوری 1931ء/3۔5) 
می کادرس ہنادگی 
نو الما ھن کے بارے میں ا اتا ےک 
ب013( آخری ں آتری مال لگن 
نے مو نا( لی خمانی) سے خویش ظاہ رک یکس وہ 





این جع ہار یکا درس دی مولانانے انس کو قجول 
کیا اور ہر روز مقرب کے بعد درس ش رو ہ وگیا اور 
بت سے لڑکوں نے اس میں ش رکم کی لیان نام 
صاحب (جناب ام می سہار نپوری می بخاری کے 
فرزند نے ا سکو پپند می ںکیا۔ انہوں نے جناب 
فی مجر عبد الف صاحب ٹ و گی سے جو تنم ویدرس 
اعت خی کک کس سے ردلئین۔ 
صمح صاحب نے اس میں جا لککیا اور ان کا تن کرہ 
مولانزا کیا ان ہوں نے شرما امہ 
وہ آ پکو تح یی عم مج ریں تذ آپ اس پر مل 
یئےء لیان ناشحم صاحب نے اس ناگواد ف رخ ضکی اضجام 
دی ے پپہل وپ یکی اور می صاح بکو مو رکیاکہ ودی 
ےم سے عم لھیں۔ انہوں نے یکاہ 
ششنیص با ری کے در کے روک کے ہجیاتۓ طلر 
ات میں کی سے ری مل ےکی خر ھت 
0 ا ں کا اث لبہ پر بہت برا پڑا۔ بت سے ظا 
ار او قات یل دوسروں سے اپے سا یک اگ یکو 
وراکرتے تے ووسب بند ہو گئے_ 

(حیات تی۔-654) 

200۳07 


ناب نفضیل من عیائش نن ڑل کت ہیں : 


ا 0 اک مت 


- ھ2 سه2 ےی تہ ٥‏ 
ابغض عبدا وِسَّعَ عَليهِ دنیاہ . 


00۰ توب بندہ مشکاات شس 
رہتتاے اور جس پر ایل ماک ا ملک ناراش ہو 
انس پردناف را / دتاے۔“ 


رہم اعلام الفلاء:33874) 











مہرے دوست اور مو ایا بھی بی کے داماد جناب 
فاروقی کیم صاحب جو آ کل ابی اہلیہ کے ساتھ 
بنلد کے دورہ پر ڈیںء ا نکاانڈ یاسے وا شاپ مع پاب اک 


آج 23 جنوری 23022 ءکو بعد نماز مضرب ان کے 
سس حم حرت مون یق رارمن می 6 
ما لکی عمرپاکر دہ می انقا لکرگے۔إنا لہ وانا 
إلیه راجعون؛ للَهمٌ اغفر لە وا مه 
وأدخله الجنة الفردوس. آمین 

برطاہ میس مولانا لی بای سے کیل 0 2ال سے 
زابد خر صرے مر رای وا اعد ادع ریہ ا نے 
می رکی ملا جات ر ہی۔ ذالی طور پر مولا نے جات ۓ جے 
اور ے بہت عزیز بھی رکنتے سے_ میلسوں میں ٹبھی 
ما ز کا وفت ہو جاتا لو جماعت سے نماز پڑ نے اور 
امام تکر ا کا عم مھ دیے۔ بیس شرت سے الکار 
کر ما اور مولانا گی ابامت میں نماز بح ےکی خو اش 
ظاہ رکرجا فو فرما کہ آپ بہت ابچھا ق ران پڑ حت 
ھے ین پک علاو تکو سنا چابتا ہو یک ہک می را 
موصلہ بڑھاۓ اور اصرار فہاۓے: 'الأمر فوق 
الدب" کے تقت میں مولان کے تح مکی تی لکرتا۔ 
صولانا سے ذاٹی تارف اور شرب کیا ایک ماد وچ 
ان کے داماد مہرے ہر می دوست جناب ث فاروقی 
یم صاحب ہیں۔ جن کا تلق جشید پور انڈیا سے 
ہے۔ ان کے ناو ادے ک ےکی چے اور پینیاں جامعہ 
شج بہ او رککلیہ عائکشہ صد يہ منصورہ الال کے فا 
اتیل ہیں۔ فاروق بھائی ایک اججھے شاعر بھی ہیں 
آ پ کی شھاعری میں بڑی معوبیت ہولی ے۔ آپ 
بر سکع مکی ایک جانی بای شخصیت ہیں۔ تعلیم حا صل 


۰ 
یبور ومہھ+ 
7 


700 ۳ 


تشا ۸۶ ۷ وب 
رن بل یکا ددہی یں سان ارخحااکا 


×۴ ۱ 
شی ا ن گیل 1ف کی حم داش 


رن کی خرس ے الما 30ء 35 سال نل انڈیاے 
:زم رر ف نے لین مین شنازی وو 
خطبہ لکاں مولانا مود اص می کوری انام عموئی 
ممکزی بمیت ال عدیث برطاعیہ نے پڑھایا۔ پھر 
6ء میس آپ ہو ںکو اسلائی اسکول میں داخل کی 
رت بے رص٢٣فخ‏ وفا رفظرف نے 
آے اور بر طاش بی کے بوکر رو گے_ فاروقی با ی 
سے مبری ہٹرگی ملانمات 1996ء میں ہوگی ھی جھ 
دیرے دع ےگ ری دو سی میں یی3 برا 
بی تلق یگہرے تھی فریڈشپ مں بد لکیا۔ 

فاروقی بھائی کےگھر پر ہی عمو] موانا لی سے 
اانقا تکا نشرف حاصمل ہوم نتھا۔ اکنتھے کھاناکھاتے۔ 
موا کی میلس میں روک رکئ یکئیکنشہ استنفادہکا ھی 
موق ملا۔ مولا ناک قیام لندرن میس تھا اور ا نکی بی اور 
ماد بر حم میں مٹیم ہیں۔ مولا زا مال می مکئی رہ 
اق می داماد اور یں سے لے آتے رت سے سے 
اند ازو ہو الہ مو انا کا پاب ی اور زنازر ےشن 11 
رع ون ےر حاکن ےآ کر نے 
تتے۔ فاروق با یکی مرو فی تکی وجہ سے بسا او قطات 
بے موا عکوب رمعم کے مس ا میشن سے ریس وک کے 
ا نکی صامجزادگی کےگھ پان کا بھی شرف متا رہل 
مواانا چنر کے محروف ومشہور علھ یگھرانے کے تشم 
وتاغ تے۔ آپ حرت موانا مظور اص 
عمالپی بے کے بڑے صاجزادرے جے۔ موڑان نما ی 
کیاودفات کے بحد آپ بی اپنے الو ادہ کے رر ست 
تے۔ خجایت سادہ راع اور بہت بی نم و نازک 
تھے بڑے وصیے اندازمی ںگختگو فرماتے سحے۔ پیش 


, 
َ 

مر اکر بل تکمرتے تے۔ آ پکو دجل دک کنا ت اہ 
آپ کی دوس رک دا کے اشندے ہیں۔ خی الیک 
حے انی خے داہن کا دفا مھ یکرتے حے۔ لین 
آپ کے اندر میں نے فو بھی دریکھا سے شابد کی 
وج ےکلہ آپ نے ایق لت جک کا بیاہ ایک ائل 
مر کے ین کان بووطافہ جن ض انا گے 
اتد اوعخقیرت مند ہیں ای میں سے للحض مض تی علاء 
آپ سے امتضا رکرت ےکہ ایک فی عالم اور بڑے 
مخ یگھرانے سے وت ہو بھی آپ نے ایک ایل 
عدی ٹکو کیول اینا داماد بنایا؟ بے سوال آ پکو بہت 
أاگوا رگنذر تا تھا۔ آپ کے چچجرے کے ماشثرات سے 
لوگ ا سکو جاڑ لیے تھے موڑا نا اس سوا لیککا جو اب 
دیناضروری نہیں یھت تے اس لے مال جاتے جے۔ 
مولانا از راو ظ رات مک اکر اپ ائل حدرییث نو اسہ 
عمزیزم عھ رسسلمہ ادرف اسی عزیزوفر دوس سل ساس کت 
کہ مر اانققال ہو جائۓ گا و میرے ایصال تاب کے 
لے آپ لوگ ق رن خوائی تو می سک یں ک ےکی کہ 
کا و کوک 
میرے لے دعاضرو رکرنا اق فواسی فردویس میک م کا 

لیا خو دی ڑھایااوربڑی رہ یی فر کس 
نے مو کیا ہے ہک آج سے یں سال خل 
ضولا نا کے اندر لک دلبند کے میں جو لحصب اور 
تی تھی وہ آخر بی عم رم انی عدکک نرم گنی تا 
بہت پیل مولانا کے پٹ مضا می ن کات عکمرتے ہو تے 
عبد اللعید برمی ع٦‏ گُڑھ نے ماہنامہ اشاعت الہ 


دبلی میس 40 صف ہکا جو ا بککھا جج سکی فو وکا لی یں 
نے مولانام رحو مکک پبچائی۔ مولانانے اس مضمون 






ھا اب رب 


وی میں ساخہ ار تال 





کے پٹ صن کے بعد مال مامسکئی بھشوں پ کنا بن کر دیا 
تھا۔ ایک مرجیہ بر جح مکی مسحد الپجرہ ہیں ایک سنظر 
ال حریث عالم دبین نے خطبہ بجعہ دیااور نماز پڑھائی۔ 
خطبہ مقررو وقت سے کھی یھ لہا ہ گی تھا لان نماز 
ایت عفر ہ پالئل بچھوی سورتیں پڑھیں۔ مولان 
می نے محزز ایل حریت خلی کو سنت یاد دای 
کہ خطبہ نر ہو نا ان اور نماز قد رے طوہیی۔ 
اہنامہ الف ران حعتو کے بڑے عرصہ کک یر 
رے_ پھر *عفل ق رن“ تی کا الم کھت رے۔ 
میں نے موک اک ہآ پ لف رکیعن میں پیش مصروف 
رج تے با اوقا ت کی آیت کے می و مفہوم سے 
نل فکوشو ںکو بچنے کے لے موقعہ بانے پر ملیف 
علمام سے اسضا رکھرتے سمخے ‏ موڑانا نے اس تق مرکو 
جج یکئی مرمتبہ اس دخوار مرعلہ ےگ ارا۔ بی ر کے 
980 0ئ 
مرعہ موڑانا سے میں نے بھی مخلف موضوات پر 
سوالات کے تھے بڑی ‏ ندہ پپشا ی سے جواب 
عمرححت شرماتے تے۔ ایک ھ مہ بیس نے موا لکیا 
کہ ف رن وحریث میں مردوں کے لے ہوروں کا 
کرد ے لین عورتوں کے لئ ای اکوئی کر موجو و 
نی سے نو فوری جو اب دیاک عو رخیں شرم دھیاکا تر 
ہوٹی ہیں ان کے جن میں اس طر کا جذکرہ غیر 
ہاب ا تی ات کی تحت نے کے 
مائی شی ویے اللد تی نے عموئی طور پر ىہ خوش 
ری سنادی سے جو مردوں اور عورتوں کے لے 
یلال ور ہرے : 

طولخم فیا مَا تنتن أسُلخ 
وَلَسكُمْ فِيهّا مَا تَدّحُون )مل اک ایک تاب 
تنشبادت تین اور اس کا ہیں منظر“ کائی مشبور 
ومخّبول ہوئی۔ تاب وسنت ڈا ٹکام دیب سائٹ پر 
ا لکوبڑھاجا مکتاے۔ ای ویب سائٹ پر ا سکاب 


کے تتارف میس تصرہ ڈگار نے ذی لکیہ چند سطور 
نکی ہیں: 

”نواس رسول ما کی شہادت ایک مظیم سانحہ سے 
سکی خر مت بہ رآعینہ ضروری ہے۔ مان اس بفیاد 
پمام دن ہکوی اور سب و مکابازا گر مرن ےکی 
بھی کسی طور انز نی ںکی جاستی۔ 

زیر نک کاب میں موا تی ال رن سمجلیٰنے خی ر 
جاشبد ارئی سے سا ت ہکم پلاپر پاللد لال پت تھتی آرامکا 
اظہا کیا سے اور وس کا مل ہیں منظظ رتنصبیل سے 
ساتھ بیا نکیاے۔ عم لکتاب 13 ابواب بر مخشقل 
ہے۔ پچ ہلا باب شہادت سینا عثان لٹ ء خانہ جگی, 
مین لٹ پر ہے۔ ایک باب یذ دی وی عہدی 
گی جو یز اورسیدناشخی رو ین شعبہ ولا کے عنوانع سے 
سے جس میں بیذی دکی ولی عیری سے متعل قکھ لکر 
بح فک یگئی ہے۔ ہاب د چم میں واقع کر با کی مل 
سرمگزشت بیا نک گئی ہے۔ جکمہ اس سے گے باب 
رت ےی نت تم ےت 
با نکیاگکیے۔ مولانانے یز ید رسب وشعخم کے مل 


جھ جھ جھ 
٠۰‏ 


کو بھی بڑے ان اند از سے لم زدکیاسے اور ثابت 
کیا ےکہ شہادت سید نا تین ٹف یش بیزی می بھی 
عوائے نے لوت کھیں تھے فاصل ماف نے 
ہایت عرقی ریزگی کے سا تھ سان کر بلا کے اسباب 
سے نطاب کشا یکر نے کے سا تد سماضھ واقعات 
شبادت میں مبالہ آمیز یکی بھی فلت یکھولی ے۔ 
عم)“ 

ال لم مولاا ای تھلہ غدمات پررو شی یں سے۔ اس 
وقت بہ ند کرات فوری نوک فلم پر آگے ہیں پھر 
بھی موقیہ لے تو تفصیل ککھی جا ۓےگی۔ میس مو لان 
کے لے اش ریرحت اور مغظرم تک دو اکر تے ہو ۓے 
اللھ سے سن عن رکھتا ہو ںککہ اللہ ادقم ال این 
مولانا کے سا تھ اطف وک ممکا معا مہ ففرمائیں گے ء آپ 


کے تناضات سے ور ر رر نت الف جن جس 
لہ خناب کرس ۓے۔ 

جھم موا نکی صاتز ادیی جھ می ری اہلی ہک یگہ ری دوست 
ہیں خو شی اور مکی سا نشی ہیںء مشالی مہمالن فو از ہیں 
ان گی اور اع کے شوہر میہرے دوست جناب مر 
ناروقی میم صاحب اور مرحوم کے جملہ ائل نما کی 
خر مت یں لحزیت ٹچ لکرتے ہو ۓ دھاگو ہی یکلہ 
انل نتحالی اع س بکو صبر دے اور ال ںکا ات دے اور 
ان کو واللدینی کے جن میں صدقہ چارے بٹارے 
آئین۔ 


زیادہ ال حلاوت ق رن یاؤکر 
ً.- ے الا سلام این 1 

اس بارے میں ظاہر بی معلوم ہو ما ےک ہر 
تس کے اط سے فا فکیفیت ہولی سے اگر 
توکوکئی خخحٴ ق رن کے مفائیم ومعاٰیٰ چاتا ہوء 
اس کے احکام و عتوں پر تی کی صلاجیت رکتا 
"207 لیے علادوت تق رلن ۰ 
کیو کہ اوت تق رہن ء انل رین اذکار ش 
سے ےء اور اکا لی بر غور ومک ر بر بن اعمال 
میں سے سے اور اگ کوک یش کلام اىچی کے ہم 
کی ایت مہ رھت ہو و اس کے ےکوٹی دوصرا 
٣٦‏ ۷۹٭"۹٥۷۱۷۷۷‏ و 
کا سب ے۔ الب قرہتِ الہ کے راتے کے 
مساف رکو چابےکہ علاوت و ذکر دونو ںکو محٌ 
5ت ےت 
موس ہو تو تر ٹیل و تب سے قرآن مدکی 
اوت کت دےء آبات توحیر یر تم 
یک جزبء آیات وعر و ار پر دعاو الا 
٦‏ ە +١٥١٥)‏ 
اٹ 5 

٣۴٣٣ہپہہ  ٠‏ 
علمامونے ؤک رکیاے ا سکاضرور دھیان ر ےکلہ 
رآنن مد ٹش ورار شُرہ ازکار ھا : ا الہ .الا 
نے تک و ات 
فاعلم أنہ لا الہ إلا اللہ .کو بھی زین میں 
مس“ 0 فضیل تک 
تن بن جائے۔(جائع ال اتل :73 385-384) 





ھا وٹ سر رب