یئات
اشماب
صےررر (رطاہررزان)
افہا: ا ے ادا بی تکی تفیقت ) مم صد بی
ای زاتییں جن (ساہزار صسیدخ رشیداحگلانْ)
مجر طاہرر زاقی.. من عرکااسانہ نگار (شفق مرزا)
ا پگشا (ا شیا ق7۱(
ای بات (فاض اخرگ)
بال
اورجو رپ ڑاآگیا
5۔ ہار
یرون
ھر ے ورار
مردو کی ںکا
و
چو
اور سر یعمل مکی
تی ری تقوب کر
ایی اے .
لوہ
کادیا نافساے
حُٰطاہران
جسضتتے د (ے
اعاب لام( متا
ےنام
ا وی صا :انم ےکر ع بل راو ارگ
ی
گن من یلگ زنط تک بی کا مم اکئی
لص ر رر
مار عالم اٹھا اکرریگے۔ کذرنے اسلام کو صفیہ تی سے مڑانے کے لیے بیشہ اٹڑیءي لک
زور لایا ہے۔ دہکون ساجال ہے ؛ جو اسلام کو مقی دکرنے کے لیے استعال ن ہکیاگیا۔ دہکون سی
خر ناک سازش سے ؛ جو اسلام کیگردن کاٹے کے لیے تیار ن ہک یگئی۔ د کون سا ئگ انسانبیت
رہ ہے ' تو اسلام کے نار ویو دہکھیرنے کے لیے استعوال ن ہکیا اکیا۔۔۔وہکون سی درندگی سے ج۹ی
11 من سنہ اسلام پر نہ یی یی ودکون سے ہولڑال منظالم ہیں ؛جھ اسلام کے نام لیوائوں پر
ٰ روانہ رکے گغ.... کان جب ہندوستان پ ف گی استعار قابض ہو کا تھد..۔ مسلمان خلائ یکی
آبٹی زبیوں مس جکڑے ہو تھ۔۔۔ ہکفرنے الام پر ایگ نیا نال اور اچھو با عھل ہکیا۔۔۔۔
ایک اک سازش تار ہوئی...۔ ایک بھیانک منصوبہ پی.... نس کے تحت اسلا مکو اسلام کے
ام پر لو ے کا وگمرام بنا مہ بی اکرم جناب مھ ع ری ص٥ اللہ علیہ وآلہ و مل مکوآپ کے ناپ
لوٹا جائے۔.۔۔ قرآ نکو قرآن کے نام پر لوٹا جائے...۔ اعاری ٹکو اعادیث کے نام ے لوٹا
جائۓے...۔ ال ہی تکوائل بیت کے نام پر لوٹاجائے.... ککا ہب کو سا کے نام پر لوٹاجائے۔.- رج
کور کے نام پ لوٹ جاے ...کہ اور مرین ہکوہ اور رین کے نام پر اوٹاچاے.... ای رح در
اسلائی شعائرواصطاحا تکوا نہیں کے نام پر ار تکیاجائۓ... .ہکفرنے اپپنے اس خمائص ایکشن
کو ”قاد ای ایکشن ”کا نام دیا اور ا سکی قیادت ایک تنگ دین نگ وط ن “تنک انماغیت اور
نار اامیت کے بد تی طس ھرزا قایا یکو سپ دبیگئی..۔ ہکفرنے اپ مذرہ مباس
اارا۔۔۔کفریہ ہتصیار فڑڑے.... چہرے سے کفریہ نشان مڑائے۔ز ۔کفریہ عارات واطوار زگ
داڑھی سوائی....ماتھ پر حراب ابھارا..-۔ سریہ عمامہ رکھا۔... پا یس تج کاڑی....لیوں يہ
7
قرآ نکی آیات سا...٠ زبان بر اسلائی وعظ جار یکیا.... اور بل یس دد دہماربی چھری
رھی...۔اور ملرانوں میں کح سگیااورایاھل ط لکیہ پان مکل موک
چو رکذرنے اسلا مکی جن شرو عکر دبی..۔ ۔کف رطف مجوں پر اسلائی مج اور درٹی
انتا ح]کرنے لگا.... جیسائیوں اور ہندووں سے من ظمرے ہونے گے.... اسلائ یکتاڑیل ھن
گگییں.... اسلائی یر پرے ہندوسان میں تفم ہونے لگا۔..۔ اور اس کے سا ھی سادہ
لورحم لان عرزا ادا یکو ایک اسلابی رابنا بج ھکر اس کےگمرد اکٹ ہونے گے... ین
ھرزا قاریال کی دن ٹبدت پر پیا بکی بوٹل آب زم زم کاشیل لک کے ہکن کل.... سکت کا
زین رین ےشن کے 00 فروشت ہوے لگا.... زہرتریاقی کے ام رک رگا۔۔۔
شیطلنت رحامیت کے نام پر فروشت ہو نے گی اور جن مخت کے نام پر جکنگگی۔
یں ے بل سس ئُ صا دی
سار ے ربکا کہ زرل یی ہے
0
اش رے یت اسری بل کا امام
مار عطر سمل کے پا ے گاب ۲
0
ین ہاپ سای ہی سج وھ
ثاہ زہر ی رک فوشل فا رن پ نہ با
0
پرار نے سمھی رعار یا ردپ میں
تچ سے را وں میں بیج مم سے
ئ
وہ اک دب ہیں مم و تی سے ام
ری یلا رس ہیں روش ہے ام >
اۓ کے ملمانوں نے ھرذا دبا یکو نی او ر سی موعودمان لیا --
ا کت ممانوں نے اس کے بے ہودہجملو ںکووجی لی مک ریا -
ائۓ کتنے مسلمانوں نے اس ک ےگمندرے نماندا کو ابل ببیت تیو یکر لیا -
ا ۓ کت مسلمانوں نے اس کے بے یرد بے امان ساتھیو ںکو سحابہ مان لیا...۔۔
اۓ کے مسلمانوں نے قاویا نک کہ و رید تلی مک رکیا اہ
ریب بھی ھرزا انی ایک اہ رشکار کی طرح ملمانو ںکو ڑا رپااود اتی دددھاری
ھی سے ان کے ایا نکی ر گکقار ہاور انیں اپے نس شطای می سک ا کر ر٭ .ان
کے مال و اسباپ لوق رپہ-۔. ا نکی عرننؤں ےکھت رھ ۔. ف ری اپنے شیطائی رولوٹ ھرذا
۱ قادیال کے ”کار باموں 'اکو دم ھکر وی ے شیطائی تنقے گا ...اور جھوم جو مکر جام پہ جام
لیڑھا) ر ہ--۔
ملمانوا ھرزا قارالی کے دوک نبو کو تق یبا ایک دی :بیت پٹ لکن قادباٹیوں کے
ول و فریب کادہندا رج بھی مور ی شمدت سے جار کی ے-... تادبائی ہمارے معاشرے میں
کہ مل ہگعات لائے اور جال بکھائۓ ٹیش ہی...٠ اور سماوہ اوح مسلرانوں کے ابیمانو ںیک شکار
کر رے ہں۔ رسول رمت' کے امت یکھلانے والوا قاریاو ںکی نے از شی اللہ کے فااف
یں....۔ ال کے بھی جناب مھ عری صلی اللہ علیہ علم کے خلاف ہیں۔..۔ اد دک یکتاب تق رگن
پک کے خلاف ہیں.... اید کے رین اسلام کے خلاف ہیں -
1 مم ےی کھت یں کہ ہمارااہ سے اط ے-. رسول ااڈر سے تلق ے۔. .کاب الد
سے واسطہ سے و بت اے بھم نے الد اٹ اس کے رسول'متعحم اور ا سک کراب مقرس کے
وشمنوں“ قدیائیوں کے خلا فکیاکا مکیا کیا جدوجم دک ؟کیا ٴواز اٹائی؟
7
.گر بھم نے اس سلملہ میں پچھ خی ںکیا.... فو چم اپنے دعوے ہیں جھوٹے ہیں۔..۔ اور
آئے ہم ان گر یہانوں میں من ہیک رسو لی ںکہ نہ مکون ہیں ؟ مسلمان یا ام
مسلراو گر ہجار ی انی کوٹ یکلٹ پک جا اور تھو زاماخون بمہ گے نب رے مم
اک ارتا پا ہو جا ہے۔ دااغ کے اقب پریٹا کے باول منڈلانے گت ہیں'چرے پ
تنٹوی کی سلوئیں بڑھ جاتی ہیں۔ آمگھموں کے سان غم کے کونے رھ مرن مکلتے ہیں
ول مصوس کے رہ جانا سے پاؤں فور اکسی انچھے ڈاکٹڑکی طرف بھاتے ہیں۔ زبان بے حنکان
ہولج ہو ڈاک رکو سارا قصہ شم سناتی ہے۔ اکھڑاہواسائس اور چرے کے اار چڑھا ڈاکٹرکی
ہد ردیاں حاص لکرن ےکی بھربو رکومششی ںکرتے ہیں۔ ڈاکٹ فور 1 مرجم پٹ کر ہے یکلہ لگا تا
ہے“ دای دا سے اور پچ رکندہھوں بر شفقت ھا اتھ چھیرتے ہو تسلی و نشنی دیتاہے۔ ب
کہیں چاکرجان میں جان آکی ہے۔ ْ
لین دوستوا آ ایک اور تقمومر بھی دیھتے ہیں۔
زا ا دیالی نے ای کگھناؤنی سازش کے تحت اسلام کے سرمیس ار تا وکاکاماٹڑارے بارا
سے کس سے پر اسلام اور سم اسلام لم وامو ہے
چر اعلا مکو ون یں تر بہ دس ہک رھ ہمارے ول پر چو ٹ گی ؟ بھی ہمارے تک میں
جن ہوئی؟ بھی ہمارے آکیھھیں فمنال ہومیں؟ بھی مارا مچارایا؟ بھی مار ا دماح تھریں
ہوا بھی جمارے اعصاب مططرب ہوئے ؟ بھی ہمارے اھ اما ےکی طرف بڑ ھ ؟ ام
پڑے سا پہ رھ ہماری زبان نے اصجا عکیا؟ ٰ
و سوہیں۔۔ .. آ ےکک رکریں۔۔ آو ہو رکو ہرتہیں۔۔ -. أو خو رک وکھنگالیں۔۔ .. پھم کین الم
ہیں؟ کین خوورست ہیں؟...۔اٹی انی کے پچھو ٹس کٹ پر اتنا با طوفان...۔ اور اسلام
کےلمواہیان چچر ےکود 1 ککرسکوت هرگ.... اۓ الام سے بے بے ر ثی....بہ بے والی--۔
يہ بے انقنائی.... ہی ںکاں نے جال ےگی؟.--ہکاں نے جارجی سے ؟...-۔
پاچ ری سے ہے برں' ال جوں و کیا ہوا
دک ری سے رہگزرٴ ای وا کرھر گئ
10
اکپائے تاہرین شتم بوت
طاہررزاقی
یق امیس سی 'ایم۔اے (نارئ)
ے تم ۱۹۹۵ء
لوٹ : ا سکتا بکی نیل جک یرے شن دوست جناب مج فیاض اخ ز لک 'جناب محر
تین خال“جناب ڈاک صیدلق شاہ نفاری اور سد طرار کین شاہ میرے دست وہازو نے
رہے۔ ا سکتا بکی طباعت و اشاعت میں ا نکاحص کسی طوربھی بھ ہ ےکم نیس میں ول
کی اتھاءگبرائیوں سے اپنے ان دوستوں کا شکریہ اواک ما ہوں اور ایل پک کے تضور وست پرعا
ہو ںکہ اللہ اک اٹیں ان کے کار خی رکااجر تیم عطا فیا اور ان کے ایمان و زندی میں
برت معمت ڈررائے۔(أمین)
جھ طاہرر زا ی
٦
انمانہ ہاے تقادیانمیت 1 ححیقت
ایت رککھن کے لےیے زہ نکو اتا پس تکرنا ہے اہ ےکیہ جیے آد یک وی مزیل ہک یبھور
کر بڑ ےگ مھ طاہررزاقی صاحب ےا مو نومام را یللندی تر دکھائی ےکہ میرے
ابرر* بھی ہمت یراو گئی۔
انگریبی دور خلائی میں برصخی کی رزین مخالف اسلام فنتو ںکی رویدگی کے لی نمامت
رر زرنیزہوگئی۔ اس کا سب سے شاہدا رکر مہ قھاکہ ایک تج یہاں پچھویہ وہ ملغ ن' ود
مناظھ ریا اور ہثرووں اور مکی بادرییوں کے منا میں کے اکھاڑے بجھمانے لگا۔ پچرد ایک مضرل
او رآ گے بڑھااور چرد: نگیا۔ پچھروہ رسول الد صلی اللہ علیہ و ھی اگل ررج دی کی اد
برا عزازی یا مپازی نی متا۔ لی اور بروڑی ٹ مکسلایا۔ بل رالہمام اور وج یکامورد ہو نے کا کوک
کر کے مسنتفل او ریعمل ٹی پنائٹس پر ایمان نہ لانے وا کے کافر قرار ہائے۔ پھرتمام اصطلاعات
نو تکواپنے لواتخین پر بر تک دی نک نراتی بنادیا۔ ملا ازدارج کے لیے ام ال ومن کے لقب
مق رس کااستعال' انیو ںکو ھعالی (اور ان کے لیے ری ارہ عنہ )کا استعال' اعاریٹ ثبوت
کے ربق حر اہ ”فرمودات عالیر''کو سلسلہ روایت کے ساتھ با نکرنا جس کا راقی اڑائے
ہوۓ مارے بذرگ عثال دراکرتے ھک ٹبیا نکیانورے نےےٴ اور اس نے روای تکی تجو
ماع کہ ھرذا صاحب نے فربایاکیلسیان انتا بی گیا کہ می لکو کی ایک جیب میں
امم کے ڈملےہ رکھتا ہوں اور دوس ری جیب می ںگڑ کے گڑے کی پار ایماہ نے کہ میں گا
کھالےےکاارار ,ک ربا ہوں اور اچ کے ڈ لے مہ میں ڈال تم ہوں اور دو ری طرف موں می
ہو نا ےکہ ان چےکاڈھیلا نکاللے کے ہجائ ۓگ کاڈ ھیلا ال لت ہو ل ''۔
اس آفت دورا ںکو لہ نے لوگوں نے ج باتی خقیرت سے لیاکہ والشین اسلا مکامقایللہ
۱ شتاروں مگ اہوں اور میاہلوں اور ما عمروں ےکر سے وپ چیرے مع ہوے اور تادہالی ْ
12
غرہب عم د میم ہب جانا یگ رجات جب مہرد کو لی ف بت سے لو گفکنار مکر مگ ئے۔ پچ رجب
ثہو کا جح ابلند ہوا نو زیادہ نر ار بے وتوٹو ںکی ردگئی۔ ری مارےے وآوٹوں سے کوئی بت
برے ممنوں میں یں ہے بللہ میس اس کا انل ہو ںکہ بت سے ام کی راور ےکک بک لہ
اس بھ کسی نکی صاحب فقن کے برستاروں میں شائل ہو جات ہیں اور اب بے وتوفو ںکو
بست عام سے متنوں میں اعمق یا چنطدخ٠می ںکماجا سکتا بلہ اض بڑے بڑے والش ور اور عھیرے
وار اور ووات مث لوگ ان میں شمائل ہوتے ہیں۔
ہو ہوۓ ہن رکار معززاور متقول مم کے اریے لوک عوام ایام کے سسائ ف کر
'صفرت صاحب' کےگمرد تع رہ گے ج نکی پراسرار رگ عمق کوک هی لوگ چان سکتے یں
کہ دودماغ ک ےکس صے میں دائع ہے۔
میرے پاس اکر وقت ٦ قو دو ای قے ضردر تاناشن میس ایک لزھایت لڈی ھی
ہے۔.۔۔ موڈانا ماء ایر امرنری موم کے ساتھ ا رگووں اور پٹ یگوئو ںکو معار
یصلہ قرار و ےکر من ظرو میس لس تکھانےکاقصہ اور دو سرا ری بحم تم ہکا رد اکن فیصلہ
تی نہیں بی غبوت کے سان لو ںک ھکر یکر یک رن کامصیلہ...۔ مذاصادب نے دی سال ی
کہ مارا ناج آسانوں پر میری میم سے "چنا ہے۔ اب دہ اپنے اوند پر حرام ہے۔ اسے
اہ ےکہ دد فو رآ ہماری بارگاو وت میں بہ خثیت ایک خی ناشمزہ ببوکی کے حاضرہو۔ ورنہ چند
روز میں ا سکانام نماد نماوند م رجا ۓےگااور میس میرے پا آناٹڑ ےگا اس بارے بیس دی
وا ام گی ناگیدو ںکایڑاڑھیڑورا پیاکیا۔ ا س کے ناوید کو اختبارۓے لئ ۔ا کا ملار یش
لوان ماد گی اسی لے میس ہمارے ساسح ایک رادی نے (ال بلا برگمرون راوبی)ب بھی بطور
مرعث مزاے اریان ا نکیا الہ حضرت مل مر جولاے ے مولا 2 مار سے روایت 1
اور خبنمار نے امام دین چُواری سے روای تک یکہ ”مرذاصاحب دو لی کےگھرسے نی میم
کے یل ےکپڑے(جو دہلائی کے لیے آنے تھ) مو اکرا نکو س ون کرت تھے ''۔
تر مہ عھ یکہ.... می مگ مکو تی طور پر میہر ےگ رآ ناہوگااور اس کے لیے بے
شدائی اامابات ا سکنرت سے آ رے ہ ںکہ اگر بہ واقعہ نہ ہوات میری سار بات مرن 'یرا
امام جھو امیر خبوت بھوئی۔ یہ میرامعیار می راقت رے۔
13
وی یم بھی ای چان یکہ ان تمام دعوائۓے ھرزا اور المامات اور پش یقگوتوں اور
ماود کے مل مجانے 1 وغیروں ارر ادیالی وت ےہر موں ے ورا ھی تار ول اور
اد ی زندگی اپ ےگھریں امن وسکون س ےگزار وبی-۔
تب رعاوی وت ریا ں کا نا مر سے بڑھا نو پچ رمرزاصاحب اور ان کے حوارروں
نے بیہکھنا شرو عکیاکہ اس المائی شی نگوئی بیس ریت ہے۔ لین اکر مرزا صاحب کا لکاح
ری میم سے نہ ہوا مرذاصاحب ک ےکسی لڑکے یا اس کے لڑکے با اس کے لڑکے سے می
مکی لڑکی با ا کی لڑی یا ا سکی لڑکی سے ضردد ہوگا ۔ اور ایک دن آآئے گاکہ مرزاصاحب
کی بی کوکی بپاری ہو جائ ےگی۔
اور نت الما کے میم داش ور پالل مکی ہو مگ کہ مرزاصاتب نے عق فرایا اور
من جانب اللہ فرایا۔ .کس یکی کیم آکھ ن دکھلی۔
رف بی ایک داقد ھرزاصاب کے مارے مل مک یکر رکا ے۔ آأر ھی ان
سے اک مکل بر جواب طلب تیج گل ران کے لہ کو با ئے یل مر
ا موق جار یں۔اگرں نے اہی نا صاعب کال زی سے پل
اس کے پید بھی گلڑی س ےکندو ںکی رح زمایت میکم طور پر ایک بی مہ ڑے رے ہیں
چاہے با سم وم لہ یا طوفان باراں آئے۔اس سےکام یماج سے ۔
مناظروں غیرد کے سال میں مقرے ونی رہ بھی ننے تے اور اض امو رکی اجازتیں نے
کے ییے ڈٹ کش یاکسی اور عرالت انس رکے ساٹ آئے دن ٹیش ہو اہ ا۔ ایپے بی موقعوں
بر ”انررون نانہ''پا میں ہو یں انگھریزوں نے ایک ڈلوئی تو مزا صاہب کے پرد نیک یکہ
لوکو ںکو چمار کے نصور سے می سکہ ہی فی م کا زادہ سے۔ اب گور کے ہچائے دلائکل اور
بھٹوں سے معاطمات چکائۓ جات ہیں وی بی اب نیڈ امش ازم اور سیاسی اورگ لور اسلام
کے خرف مسلمانوں کے لیڈرو ںکو پڑھایا جانا ہے۔ دو سراکامیے سو پاکہ اطیسعواالله و
اطیعوالرسول واولی الامرمنک مکی آیت کے آ خی جھےکامطلب یہ مبھایا
جال ۓےکہ جو لوگ بھی تممارے اکم بن جایں ا نکی اطانعت لاڑبی ہے تیسری مد ست ی ہک
لوکوںکوسیاسی ھکڑوں سے دور ٹا اور وعظوں ٴمناکروں' ٹوں ویر میں محروف رکھوے
14
جو رہہ یہ لہ ای سلمان اگ روہوں اور اسلا یلزڈروںر ۳|۴ 1 م کات اور سرگریوں 7
رر شس کیں انان رہو۔
ہزں مزا صاص بک و طانوکی توت کے عرش ک٣ رح عاگل ہو ئی۔
ان مدمات کے ساجھ اس تنس اور اس کے عریرو ںکو ج دای مم دن طاقتیں
لت اسلامیہ ( وآ پاکستان کے غلاف) جاسوسی اور سال وی طرایتوں سے جا ہکن جنگ ھیڈرے
ہے یں۔
اس قد کے خوف توافت پاپ کے لثم تد
وراللت تک کارروائی کا ہراروں صفوں کا ریکارڑ می وجور شی آیا۔ ملین پاکتان اور تر
اعلابی مالک نے ا نکو فی رمسلم بھی قرار دے دیا گرا نکی فقنہ پردازیاں رح طرح سے
جار ؤں۔
مر یہی ںی والی ملس حون ضحم وت مسلسل میلمہ کے جانٹینوں کے تعاقتب میں ہے
اور ہت سے اور اوارے اور اشفائس بھ یکام کرس ہیں۔
اسی لے میں جھ طاہرر زائی جوکام کر ر سے ہیں ' بت اک ے۔ا یوقت ان 1 اک
کراب ”قاریایت'' رو ری ” ایادیت شگن "جو ان کے جغٹوں کے مجھوھے ہیں اور تیسرکی
کا ات شق غبوت'' جس میں اسلائی بی شعرا کاکلام تا ایت کے متحلق چپ ںکیاکیا
ے۔ ا نلیابوں کے عوانات اور تھے ست توم رکھت اور ش|وٹی دوش نرائی ی١
اوراقی تزبر میں ات یگنائٹ خی ںکہ میں ان کے لطیف و نکش چملے نف لکرسکوں ےکتابو ںکی
کنابت“ طراعت 'کائز* ہل دگرد پش اویچلہ معیار کے ہیں۔ جیفی متقصید کے لیے میتی بھی
کم رکیکییں۔ -
حر طاہررزای کی داف انج ے کیا کن ہیں کہ انموں نے ققاویاضی تکو(جو خود ایک ولکش
افسانہ اور افسانوں کا موم ے)افمانو ںکی سسکرین پر بھی بی کر کے یرت زدہکردیا ہے۔ سب
آ مو زکھانیاں (بہ واقعات )اس طلسم کاب ددفاشلکرتے ہیں۔
میرے سا اس وقت سب زیل افمانوں کے پغلٹ ہیں ()''اور چو رپڑاگی''(۳)
ھب سم ١ ہنم سے ذرار'" مم ” تی رعثالٰی''(۵) "لا" (4) ”'مردر کی ںکا''(د) '”بل''
15
( ۵'۸ ہزار''(۹)'وحہ''(ا)''اىی سای ہو ا ے''(01 ”اور ری مل ہو گئی''(۳) زی نمور
کرد "
ہھپفلٹوں کے سردرقوں کےکیک رتک ڈ:ائن ف ن کاامچھانمونہ ہیں افسانو ںکی نیک
مناسب ہے۔ قصہ آغاز“ عوج اور تہ بست عام مم ری سے سامنے لائے گے ہیں۔ زہان
اور مکالے وپ پ“کہیں عیاری ۶کہیں تچب “کہیں اکشاف مقیق تکیکیفیات بی ٹولی سے
یا نک یگئی ہیں ان افسانو ںکوہ نے کے بعد قادیامی تکی مقیقت اڑی شف ہوکی ےک پھر
کوگی سمادہ وع اس کے ال میں قد م نمی رک سکم
اب میس مقر چند افسانو ںکی روح نچ ڑکرسانے رکتاہوں۔
تی تسو یرد ےکر
ایک لوجوان چنجاب پونیورئی داہور میں ائ اے کے در بے میں داخل ہوا۔ ساتھ
وال ےکر میں ایک ادبائی طااب مم تھا۔ تعلقات بدڑہائے “ تغ شر خکر دی دعوتیں اور
سیرسانے ہوتے رے۔ قادیانی نے اسے شی مقر ےکابھی نظار مکرادیا۔ ]کہ شکار پھنرے
یس چٹ سکیا ۔گھردالو ںکو اس کے نی اور ایمائی سفرکا ال معلوم زہ تھا۔ وہ فارغ پ دک رگ رآیا
اس ک ےکتاہوں کے مکٹھڑ مس سے تادیانی ڑپ رلطا۔ اس کا وال دکائ پگیا۔ تی کرنے پہ
معلوم ہواکہ وہ ایا ×٭ دکیاے- ا سکاوالد آگ بھبھوکاہ وکر ا مگھرسے کال کا تع ری
والا ھا اس کے بھانوں اور دوسرے رت راروں ے والر ےکی اک و را س رج ۔ ہم علیاء
سے جا تک ری گے اور معالہ عل ہو جات ےگا
قادبالی شگھرسے شماد یکا ا تظامکرنے کے لیے ماہ” ریس آیا۔ پھرتے پگراتے فی روز ضنرکی
کان پر ہنا کناہیں دیع دیکنتے ا سکی نظ ”خسن اانیت'''(سیرت اک تضو رپ پڑئی۔وہ
کلپ اس نے خربدربی اور بفور مطالعہ شرو عکیا کتاب میں جب شخصیت کادہ جاب آیاجٹس
میس تضور رو رکی صورت مبار ککا نقتشہ پٹ يکیاگیا ٹک ا سکی وجہ سے اسے شوق ہواکہ
مرذاصاض بکی موب یکو دیکھے۔ سائے بی اریانی منٹرتھا۔ ول سے جاکے وہ نموم لایع رگ رآ
کر نمور سے وین کے بعد ا سے پپھینک دیاکہ کسی ن یکی ص وت نی ہو عق
16
ار ےگھرشیں خو یکا رتک چب لگیا۔
اورچو رپچ ڑگیا
اسل مکل نے انی بی کارشۃ وا سشرقیای کے سات کردا شمادبی کے دن مکاح کے
وت جب مولوبی صاحب نے کہ طیب کا ترجہ دواماکو ڑھایا ة اسے ہہ تر جم پتایاکہ ' حر اللہ
کے آنخرىی رسول ہیں''لڑکا جھکا۔ اس نے با پکی طرف دیکھا۔ پاپ ن ےکماکنہ اس مو ہجو
مولوبی صا بکمیلں و یکمہ دو۔ اب مولوکی صا بکو شیک ہوا۔انموں نے دول ما ےکما”ے
بھ یکم وکہ حضرت محر اڈ کے آ ری نی و رسول ہیں اور ان کے بعد جو دعوئی شبو کرے “وہ
کا فر ہے“ دواما چرچ کا گویائسی نے مین میس تی مار دیا ہد دواماکے پاپ نکراک ' ب مکسی
کوکاف میں کت ''۔ ۱
مولا کی نظ رلڑکے کے ہا پکی اگ و شی پر وی جس رکھاتھاالیس اللہ بکاف
عسد ال آیت کے ساتھ اگوی پہننا قاریالی شعارہے ۔
مولانا نے دانمیں طرف پیٹ اسل مکما لکو رازداری سے کان می سک امہ لڑکا اور اس کا
خانران قادیانی ہیں۔ تام متعلقہ عزیزوں نے بھی بات سی اور مو رکرلیا۔ مولانمانے اس مکمال
اوران کے عزیزوں کے پاس جاکرس بکومبارک بااد کہ انل ہاگ نے آپ پر توم یکر مکیا
ے اور آپ یگ یع ہت کوکافروں سے بپچالیا۔ لقیہ فیلات ہم نے چو ڈرییں۔
اور یل مکی
ا کا ردری کگڑا تقرای ے:
اب مالین نے یل ول کے ایک پوس ہو ٹکوگی رلیا۔ اس می ںکمایڈوز یی ہونے
تھے ۔کانڈر نماد ن ےکمایڈو زکو ہتصیار کے کا عم دیا۔ جواب نہ لے بر اندر دامل ہونے لگا
ایک اس رائ کمارڈر نے اس رکلاشکو ف کاذائرکھول دیا۔ وو خت ز شی ہوک انکر بت وگئی۔
ز شی حاات تی مس الد نے کھایڈو پر جوالی ڈائرکر کے اسے ڈھ کر دیا۔ اسرائل یکھایڈوز پاڑل_
لوٹ می دی کک ای کفکوتنے مس بی گے ۔کانڈر نماد نے دستی بھوں سے ماہکرن ےکی
17
وارگ دی۔اں ءا ا کمایڈوز نے خودکو میا مرن کہ جو ا ےکرریا۔
ا نکو ہاند ھکر آگھموں پر پی جماکرانمیں خفیہ مقام تک نے جایاکیا۔ ہچ کچھ شرومع
ہوگئی۔ ان کے جسموں کے رج کفکو سافولا دم ھک رکمایڈر خالد نے و چچاکہ تم لوگ صرف
انمریزبی'اردو اور چنال بول کھت ہو۔ اس وجہ سے یھ پجھہ تک ہے۔ گے تشددکے بعد
انسوں نے کچ جا تکمہ دب یکہ دہ قادیالٰی ہیں اور ان کا ملق پاکستان سے ہے۔ دو اسرائ یی فورح
یس جاقاعدہ بھرکی ہیں جماں بملہ ایک جرار قادیای موجوء ہیں جو جاسوسی اور فوگی خد مات انجام
ودے رسے ہیں۔ پاکستان اور آ زا شی میس ا لی عمدوں پر جو تقادیالی ٹیش ہیں 'ہمارے ان کے
ماتقھ سلسل رالیٹے ہیں۔
افسمال کا آغازواخظام ہم نے چھو را ے۔
ان دو خین مثالوں سے ادراز ہک لی سکہ ۴ افسان ےس طرح عفاکی قادیاشی تکدخائل
کرتے ہیں۔ یزاس سال میں مزیر معلوبات ماس جا تق نبوت“ننکانہ صاح بضع جافوکو رہ
سے عاص لکریں۔
تم صدیتی
۵۔ ے۔٣٠
18
نا ذات مس اگ"
اب ہہ جات صیضہ راز یس نمی ری بل ہکا اشتمار ب نگئی ےکہ تاداضت اگر کا خور
کات پروا اور شش جمات چیہ ہو استعا رکا شبطالٰی نصوبہ ے۔
قادیالی زریتکی در سمازشوں اور ضر رسانیوں سے قطع نظرا سکاب ے برا مم
یہ ہ ےکہ اس نے اص تک محبتاطاعت اور وفادار یکا ھرکز پدل ےکی نفت اعگی زوش لکی
ہے۔ چودہ صدریوں بر محیط امت مل کی تار میں جس اہر مطلق اور خی رمشردط اہماغ را
ہے وہ سے ذات مصصطلی صلی اوڈہ علیہ و لم کے سا نا ایل تقسیم عبت “و لکی اتھا وگ رائیوں
کے ساتھ اطاعت اور شی رمنزارل مر وا ے
ہس مصط فی برہاں ٹول راہ ری ہمہ اوت
ار پا نہ ریدی تام و لہبی است
ات چودہ صدبول میں عرونخ و زدال س ےکی مرعلوں س ےگگزدری ہے بھی بالائے بام
اور بھی ہتلاۓ آلام ری ہے کاھران وکامگاربھی ری اور رین خم ہائئ رو زگا بھی ا سکی
بلندیوں نے شر یاکوہکھوا سے اور ا سکی پہتیوں نے شر کی میس بی راکیاے۔ بھی اس نے مھرد ما کو
صید زبوں بنائۓ رکھااور بھی فیک نے ا سکاجھنیڈ اس رگوں کے رکھا۔ بی اجار بچڑھا اس امت
گی نار کا حصہ رہے۔ زہانے کے بدوجزر نے اس کات وکلاد نے چھیناے لیکن مرک ز گار
یں بل سکا۔ ا سکی سطوت و حظلمت پاال ہوئی سے مین جزبہ حب رسول" آ ار ژوال
ہیں ہوا۔ صلی گی ہوں یا فقند بنا ریہ ات ڈوب ڈو بک ابھربی ہے نے صرف ایک نام
کے سمارے اور ود ہے نام مر صلی ابق علیہ و آلہ و ”م۱
قادیانیت نے اس تکی چودہ دیو ںکی مارںن سم جک رن کی ساز کی ہے۔ بنامء بر
قادیاٹی بیک وقت ار را بذاوت اور ہجربانہ سمازشی کے ھ رکب ہہوئے ہیں۔
علامہ اقبال نے ب ڑگ تعکیرانہ با تکس یکہ نی قادمانی امت کے اجرا اور اس لگ رکی تر وج
کاسب سے بڑا فتصان ىہ ہوگاکہ مستقیل میں اسلا مکی کی تقو کی شناشت مشنئل ہو جائۓے
19
گی ۔کیوکلہ جو غی رم (ب عم خویش) ان کے فوسے سے اسلام قو لکرے گا ود اس اذا مکو
کچ اور برجم جیپ ور ہوگا۔ اس لے کہ اسے بی بکھ تلایا جا ۓگا۔ اس طرح اسلا مکی
دو بی بن جائمی ںی اور اصت کے اندر ایک تل خہ بہار ےگا۔
اک خط مس جزت مرو نے منرت علام کو ککھا ت اکلہ آپ ججیسا روش خیال اور
اڈرن مقر بھی قادیاٹیوں (اضرموں )کو یر سلم بجھتاے۔ بے اس پ بی خرت سے" اس
کے جواب میں تعلیعم الام نے بست خوبصورت اور ایمان افروز بات فربائی عی۔ ”پڑت ی١
آپ کے نزدیک جو نرہ بکااو ری مربہی او بر اور ری کاتصور ہے آپ ا سکی روش یں
بھھ ہی نہیں سک کہ ملانو ں کااپنے رین اور رسول اکرم صلی الڈہ علیہ و سم سکیا تلق اور
کس درہ ےکی دای ے"
اوائو ے کہ اکر مل قاومانیت گواس ررغ سے دیکھاجاۓ فا سکی ہولناکی مین
او رکراہت بست بڑھ جاٹی سے اور ا سکاادراک جقنا جلد ہو جائۓ “امت کے من می اننانی
میرے۔
اس می ںکوئی شبہ نی ںکہ جو شی اس نے نے مراٹھااٴ ا سکی سرکول بھی ای ون سے
روح و 17 تی۔ مین اں سے یی گلینی ہوں ہوں شی اگئی اور اس مازشی کے ریۓ ہوں
جوں ین الاقوابی سح تک پت نے ای اب سے اس کے ارک اور تھاق بپکاوائز بھی
وخ 7و تاگیا۔ علماء اور مشارئ و روغ دن سے اس کے درپلے رہے جن اب سیامی اور صلی
وادلی علنقوں میں بھی اس جاک وجورےگھن اور نف تکااظمار بر طاکیاجاراے۔
سی لے میں میرے مح بکرم جناب مد طاہ رر زا کا نام بست مبارک اور نمایاں ے '
و ن تما اق کا مکر رسے ہیں ؛خس قد ایک ادارہ اور اکیڈ نی کا مکرتے ہیں۔ ای لیے میں
انہیں ”ای ذات میں اجمن''کاورچہ یتاہوں-
آج ہ رٹنس خم رو زگار یش پل بال الچھا ہوا ہے۔ ٹم جاہ ںکی سے فرصت ہے ؟ لکن
میہرے مو طاہر رزائلی صاحب تم دوراں کے سج ساتھ مغ جاناں سے بیک وقت رت
جو ڑے ہو ئے ہیں ان کے جذ جات ان کے اصاسات اور ان کے خیالات ۳ نک ر' دحھ کر اور
ھک رکا ےکلہ وہ سکلف محابر ہیں رو ہروت ہتمیار بد رت میس اور ان کے ہہمرے سے
20
یہ عم جھلما ےک جاسے سار اشراس میدان سے بھاک جائۓ مگ رود اس تا از اشکر سے تما
لڑس کے نہ میٹرفائککریں کے : نہ ہتصیار ڈالیس کے اور نہ ببڑھ ر ےکربھاگییں گے
انموں نے 'ففمات شقم حبوتں“ مرتب کے او رکال مت اور عبت سے ای رگ
روپ دا۔ 'قادیامیت شکن “تاب تیب دی جس سے تدیامیت کے مات پ مولی موٹی
انی اب رآئی یں۔
”زط تم نبوت'' کے نام ےکنا ب کی ہے م کاب با ھکرد گر ز پانتھوں یں لے
کرت رشحم نبوت کے ددوازے پر چاقی د چو ہن دکھڑرے ہی ںک ہی نے اس میس داخل ہونے کے
لیے دای کے پل زننے پ بھی قدرم درکھا نے بیہ ا ںکاص رپچھو ڑدیں گے۔ بگمہ ا سک پڈیاں نذڑدیں
ہے۔ اب ہمارے دوست ” قاوبائی اضمانے'' کے عنوان سکاب ضط عکرا ر سے ہیں۔ ان کا
ال ےک ہ خقلفظوں اور تھوڑے سے وقت میس لوگو ںکو تادبالی لے کے بارے مس
معلوبات عسیاکی جانمیں با ہکوکی ىہ حر پیش ن ہکرس ےک ہم قادیائی ذدیت سے اس لے آگاہ نہ
ہو ےکہ ہمارے پاس شی مکتاہیں با کاوقت نہ تھا۔
یم سے فرار'' ننتج ری نصورٍ دک کر اور چور پلڑاگیا'' بے برجت اور ہت
عنواات آ پکوا سکاب میس میس کے اور مگ سیگ انداز میں تادیانیوں کے بھا کی او رکہرے
جرائمکاسراغ ٹل گا۔
جناب طاہرر زا کی زبان میس شدرت اور فم یں حجدت آ پکو ےکی اور ہو سک ےکم
رٹی اور لکھن کی زبان پا نے کے عادی وضشت مو سکری ں گر می ںکوئی وہشت محسوس میں
کر اس لی کہ بات گر ہو ھرذا ادا یکی ن لکن کی زبا نکماں سے آئے اگنگ جمناکاذکر ہو
تاریو موطاکے سٹ کون سی ا۹ شیطان ر تی مکی حرکات فو فکرنے کے لی کو شر و تسٹی مکا
اج ہکہاں لے گا؟ قلب امت میں تچ رکھوے وانے سے معالہ ظاہر سے میرونشترڑسے ہوا “سو
سیپ ہمارے دوست ٹےکیاے۔ بب لکاول جج گانو من سے ہو ۓےکباب ضرو رآ ےگی۔
صاہزارہ نو رشید ام گال
اٹ رب رماہامہ '" کو
21
رطاہررزاقی ہے ثۓۓ عی رکا افسانہ نار
قادیامیت کادام بھرنک زییس تخویف و ریس کے بفت رتک دہاگوں سے بنا ہوا ایک
ایبابال سے تو پوکری' پھوکری اور فرو کی ٹوکری کے زر بے پوجوانو ںکو پھانستا اور انی
ٰ مرزافلام ات علیہ ماعلیہکی اس نام نما ظلی د بردڑیی خو تکو مان پر یو رکراسے جن س کا علی
اور فعلی طور یر مطلب ہہ ےکہ مسلائو ںکو سرو رکونین صلی اللہ علیہ وس مکی غخلائی سے کال
کر مرذا لام ات ھکی اکر مس دے دیا جا اور بیوں پالواسططہ طور پر انیس امت مہ گی
صاحماالسلو ۃ والسلام کے مقاٹے بیس ایک اڑسی ٹئی امم تکا فردجنایا جاۓے جو اس بسبطد اد شی پہ
ین والے تام مسلمافو کو ایک بھی کے نہ ماس کی وجہ سے کافراور دائزہ اسلام سے نار
بھی سے اور ان کے ساتہ مصاہرت ومناکحت کے رشتو ںکوجو ڑنااور ا نکاجنازو تک بڑھنا
نترام جھھتی ہے اور اس پر اس عد تک ہش ردانہ انداز میں عم لکرکی ےک ہ پاکستان کے بل
وزر ارہ چودعرىی طف را نماں آ نج رانی نے پاائے قوم رت مان اعم علیہ ال رص کاجناہ
تک بد ھن سے صرںع اع را ض کرتے ہو جوگنلدر امہ مننڈڑل کے ساس ھکھڑا ری کو تزع دی
اور جب ان سے ہہ چھاگیاکہ جناب آپ نے یہ کم تکیو ںکی فو انموں نے زثمایت ڑعثالی اور
:دیدہ ولب ری ےکماکہ ججھے ایک کافر علومت کا مسلمان وزم ما ایک مسلران علومصتکاکافروزر
بھ لیا جائے۔ ىہ جواب ان جوابات کے مقامے میس انتمالی رم ' اور ”شماستہ'' سے جو فور
ہرزا لام اتجھ اور ا نکی ''ذریت طیبہ' نے ایی سوالات پر دلے ہیں۔ دنیا یم سکولی نی اییا
مییںگمزرانس نے اہ مفالین رگ نگ نکر او رک کی صفیات پ لل ہل ہک ر“سو سواور جار
زار منلتیں بی ہوں۔ ْ
مرزا مود ات اور ان کے ایلیسی لا“ اش کر نے فو پچھراس سے بھی دو قرم آگے پڑھاکر
ملانو ںکو دب یکی لسالی زبان میس اڑی ای گگلریاں دی ہ سکہ نے خرکے پپاری میرناصر
22
لاب (ب رتس ممند تام زگ یکفور) اور ا نکی صاجزادی الہ رکھی العروف نصرت جہاں میم بھی
انئیں نکر وکنڑی بھو لکئی ہو ںگی۔ ''ہندوؤ ںکاخداجاف سے دس انل مئے سے کے
بعد اکر امیر شربجت “خطیب جٹیل اور لمان اسلام سیر عطاء اہ ما بخاری مرحوم کے متحلق
مرزا مود اج کی گردہ تین بد زہاٰ بھی سک اگمر ان کے والمحنز مکو عم بہو باکہ ” ان ک ےگحھم
ایک ایا کیہ پراہوگاجو رت کح مو عودکی مخالشتہکرےگاو دہ اپنا آلہ تا لکلٹ دبتان کوئی
یرالی ٹیں ہو ںی" اور گر ان ار یی ہغوات یا ممفو مات وابیا تکو با ھکر اس کا اسٹ مارٹم
کرت ہوئ ےم کی زبان می سکی مر گنی آ جاتی سے نو اس کاجواز موجود ہے۔قادیانی فری
میسنوں کے انداز می ں بس ططر کا مکرتے ہیں ادر نس چا بد سی عیارکی اور رکا کی کے ساتھ
ملمائوں ہ یکو دابان مصعل کی مکی چچھائؤں سے نیا لکر ربوہکی پلاکی دھوپ اور بے آب
دگیاہ خٹگ پہاڑیوں کے دامن میس وائع ”روزفی مقبرو' میس نے جان کی جدوجمدکرتے ہیں۔
ا سکی ایک جھلک ینہ کے لیے طاہر رزاقی کے افسانے ”جال ھردو ہیں کا نوہ“ یىی
تقوب دک ےکر/ن زار“ جھوی “اور چو رکچلڑاگیا'یس بڑھیں ت آ پکو خوب پن ہیل جائے گاکہ
قدباننوں کا طریقہ واردا تکیا ہے۔ ہاں اگر انلد تعائی نے کسی کے ول میس معحض اٹی رت
زاس سے جضور صلی اللہ علیہ ول مکی ”وفا'کی بپنگاری روشن فرائی ہے نچ رکوئی بھی زیر
اسے باند نکر نہیں رک لی اور وہ ا مالہ اس ”جع م سے فرار'اخقا رکرکے رے گا۔ افمانہ
تی کی اس انیرازمی عرکا یمرن ےکا ام ےکلہ ہہ رتقاری ىہ موس کر ےک ”زیں بے
ہے بات ا نکی" یا د ینا تقر ےکی مز تکہ جو اس ن ےکھامیس نے مہ اناگ گیا ی بھی مییرے ول
میں سے اور بس رح بورے وٹقی سے بیکماجا کنا ےک فلام با کے آمندری او" اوور
کوٹ کے پوس بغیر ہم اپنے معاشر ےکی مناتطتو ںکو اپنے سانے عریاں نہیں دکی کت
رواوت انح منٹ کی اد خی وہ کیک مک“ بللہ وو را منٹو نام “منٹو راماکامطالدہ سے بغی تیم
بر مغ ر کے وقت جتم لیے والی بے نی ہبی و فرقہ وارانہ تخ×صب٠ وتشت ودر ندگ ی کاو رے
طور پر اعالہکیا چا سنا اور امھ نریم قاگ یکس کے پھول 'اکو دکے بغی ہم وین عنیز کے
زیماتی یں منف کو کک کے قابل نیس ہو سے متاز مفتی کے ' رام دین' بر نظ ڈانے بطیر
عور تکی فیا ںکو نہیں مچھاجاککتا۔ اسی طرح یہ جات بھی بلا طوف تز دب دکی چاستی ہہ ےکم
23
وین سے شف رکئے وانے مسلم فوجوان اکر قاریاخی تکو اس کے اصل روپ میس درکمنا اور جانا
چاتے ہیں نو پھراٹمیس مھ طاہرر زاقی کے افسمانو ںکو بڑ تھے فی جج یکوگی چچارہ نں۔ یہاں ٹں
یل مطذکر ىہ گج یکنا چاہو ںگگاکہ مححھ طاہرر زا میں ایک مت بوااضانہ ار لتوکی چپ جیما
ہے۔اس لیے مرا انی مشو رو ےک دہ اپناینوس دس غکریں۔
تاویاشیت کا می و گگری رہل نو اس بات سے ہ یکھل جانا ےکہ ھرذاخلام اد پھ
فرت خی علیہ الصلو کو آسانوں پر زندہ تلیمکر ار پاتھرجب اننیشس یہ پید چ لیگیاکہ اس
طرح ا نکی اپپی ”لخبوت'' محرض خطرمیں ر ےکی نواس نے حضرت مج علیہ السلا مکو ہانل
کے حوالو ںکی آڑ می بے مفط سنا یں اور پچھرا نکی مو تکااعلا نکرنے پر دی اکتنذا نہیں بللہ
ریگ رکشمی کے لہ غانیار جس مو زس کی ق رکو ا نکی ق رقرار ر ےکر خود سج و ممدی
ہونے کا دوگ یکر دا اور تقادبالی امت ن ےکروڑوں روہے سالانہ نطرت سح علیہ السلام کے
ٹورن کے ای گر چامھرمیں موجود ایک جع یمکف نکواصکی ماہمتکرنے پر ضائ کردبے اور اب
جبکہ نل جیوگ ران اور ریپ رز ڈائسٹ نے ہہ راز طشت از با مکردیاہ ےکہ یہ نام نما کن
بھی تقادیانی نبو تکی طرح علی ہے نے ہرقاد ای دریاۓ حقرت میں نول ےکھارپاسہے اور جب بے
بات آڑے گآ یمکہ تضور صلی اللہ علیہ وسلم فو خاتم انی ہیں اور آس کے بع دکوکی نی نی
آے گان بھی اپنے آ پکو یک پہلو سے امتی اور ایک پناو سے ب یکھا۔ بھی بردزی و لی
نوت کی اصطلاحات اپنے لیے استعال گیں۔ بی لم یبق من النبو ۃ الا
المبشرات کے بت ان آ پکو صرف اخوبی معنوں میں نی ترار دیا۔ عالانکنہ یہ سمارگی
اصطزامات صوئا نے صرف مرن کے لیے استعا لکی مس اور زیادم بمت او رکٹ علیاء نے لو
انی بھی شلمیات صوفیاء کے زھرہ میس شا رکر کے ان کے اسقمالں سے ابقنا بکرل ےکی ہدایت
کی ہے۔ بھی بھی بے مہ خیال بھی آ نا ےک گو ھرزا لام اع دکی ترمرات میں ىہ کنفیو ٹن
اور بے ری اس وجہ سے ہ ےکہ دہ باقاعدددری و مکتبی مم سے آراستد نیں تے لیکن
بھی ما ن بھی ہوا ےک دواندر سے ہرونت خوفزدہ رہتا تھا اور ہہ جال ہو ۓےکہ تضور
صلی اللہ علیہ وسعلم کے بعد دجويی نبوت سراصرغلط اور بے ذیار ہے اسے ہرونت یہ دمڑکالگاربتا
ا ہکیں ڑانہ و اور بی و فوف ہے جوا ےم کل ین میں لے اور داب
24
ہو کی اڑی یی ںکر تھاکہ عقل جران و ضشدہ رہ جاتی ےک آخر یہ و سکمناکیا چہتا
ہے۔ نی نو اپنے وت ت کا سب سے نیع اللمان انسان ہو سے اور امام شا فی علیہ ال رحمتہ نز زان
کے ہارے میں کت ہہ سکہ ا سکی وسعنوں شکعرائیوں اور پہنائیو ںکو سوائے ھی کےکوکی جان
نی نہیں ستائو پھر ٹکیدائی سے ج سکونہ خو رجہ رہی ےکہ اس ےک یاکمناسے اور تہ وہ
دوسرو ںکو مھا ےکی اہیت و صلاحیت سے سر فراز ہے اور واقع بھی بی ےک ھرذاغظام اج
یش نیو تکی صلاحیت وامیت تی موجوخمیں تھی۔_
موڑاتا برا سد شی سے اک مم لو گیا ور الرین نو ڑھا لھا آوبی تھااور اس
کے مقالے میں ھرذا لام اج پھھ بھی نہ تھا۔ پچھراس نے م کیا میک ماد یکہ ھرزا خلا ات ھکو
کچ موعورمدری موعوراور نہ جا ےکیا ٹہ ما نلیا نو مولاناسنید ھی نے سان ليکوکماکہ خممارے
اسی سوال میں اس کا جواب پوشیدہ کہ ادعااور درگڑے کے لیے جماات شرط ہے اور
حضرت ھرزا لام امہ میں ام وککال موجود تی۔ اب دنو راندین کاھرذا لام ات کو مان لات
اس کاجواب ہہ س ےکہ ہرابوالفضل اور فی یکوکی نکی اکب رکی ضردورت ہوک ہے۔ آخری
صلاحت والمیت کے فقدان می کا شماخمانہ خھاکہ مرزا لام ا کو نی بیانے کے لے تنشرساہی اور
فی نشی بو کی اصطلاعاتگڑ یگئیں ورنہ ہی صاحب شریعت ہو ہے۔ خواو ا کی
شریعت چند احکام پر نی ہو بای سال نکی شریعت کے بعض ابا کی تزرمیم پیر مفضصل
ہو۔ اس لیے جب ہر ھی کے صاہ بکناب ہونے کا متلہ سان آیا نے پچھرمرزا خلام اج کے
المامات کے مو کو ”'مفذکر:'' کے نام سے مچھا پک اسے المائ یکنا ب کادر جہ دی ےک یکوسشت
یی بھی شی نو کو ىہ منصب دی کی سیک یگئی۔ گرم زا لام ام ھکی رویا تکوسیرۃ
اللمد بی کے نام سے تین جلدوں میس شا عکر کے اور بائ یکو خوف فسار خل کی وجہ سے رجٹر
روابات کے نام سے م عحکر کے ویت فلا وت لام ری میس غکر کے انیس ڈو ہار اعاوی ٹ کا
متقام دن ےک یکو شک یکئی اور انیس شرو بھی اس انداز س ےکیاکیاکہ "نبا نکیاھھ سے فلاں
بن فلاں نے ''- آپ طاجظہ فرما سک کیا عد تّافلاں بن ڈلا ںکا اک رہ یں۔
یقت ہہ ہ کہ قاامیت دئل و یس کا الک دس شیطائی چکرے۔ لن جن
قادیانیوں کے دلوں پ اوہ نے ممرگادیی ہے ا نہیں یہ بھی سنہ میں آ رج یکہ ھرزاعمو داد کے
25
بعد مرزاناصراض اور اس کے بعد مرذاطاہراججھکا آنااور نام نماد خلا تکی رید ڈیو ںکا ایک ی
خمانیران میں تیم ہوا عطاقذ رکااپناحصہ تی نکر نے جانااور مرذارٹحع اح ہکا رذاطاہ راج ھک وکا
نے کے پاوجودوہاں سے لین کاجو لہ نہکرنابی پیر پر سی او رگد نی کادو جال سے جو لوپ
کی جانئنی کے لے بائۓ مے قواعد وضواریا کے تحت محضس ایک خاندا نکی عیاشی کے لیے نایا
کیاہے اور بائی تقادیای شس ن٠ی اد بی ہیں اور ان کاکام اپنے خون نک یکمائی سے جیتة تی
اور مرہے کے بح بھی اس خاندا نکو نرہ اٹھ اکر کے دیناہے کالہ وولنرن کے ''اسلام آپار''
یس بن ھکر پچھرے اڑا ررہے۔ میں اب نے عد کے افسانہ ید مجر طاہررزاق اور آپ کے
درمیان عانل تی رہنا چاتا۔ یئ ان کے افمائو ںکو خور بڑ ھکر جاتزہ لی اور یھی ںکہ
قادیانی تکیاے؟
شف مرا
روزژنامہ ”تنک ''لاہور
۲١۰۹۔۵
26
قا کا
پار٥عدد تھی مٹ کتاٹیں مہرے سام پبی ہیں.. اچھی ابچھی ا نکمابو ںکو پو ھکر پارغ
ہوا ہوں ۔کتابوں کے مصنف مھ طاہررزاقی صاہب ہیں ۔کمانیوں کے انداز میں ب ٹکٹ
لا ۓےکراام نے اس موضو ںکواسی قد ہیں پشت ڈال دیا ہے۔ نوجوان لس لکواول نو معلوم ہی
شی ںکہ مہ تم وت ےکی.... ھرذاحی تکیاسے ودک سکس طرع نوجوان نس لکو یا ساد لوحں
لوکو ںکو اپنے جال میں بھا نت ہیں ددم جمیں پھھہ معلوم ہے؛ وواس عد تک ناکائی ےک
اق ام
27
ا اٹ
٠٤
ارپ اور ابلاخیا تک ونیا ٹیش افسانہ او رکمالی پیش کلیرىی اہمیت کے عائل رسے ہیں۔
کی ومک ہکھاٹی نے کاوہ کل جو ما ںکیگکورسے شروع ہوا سے“ وہ مو تکی آہٹ کک ساتھ رہتا
سے رق صرف اتا ےک ببھی انسا نکمائی نات سے “بھی شود سنننا سے “بح یکمائی بڑھا سے اور
بھی بڑھتاے۔ نے سنانے “و نے بڑہانے کے عمل ےگ رک رآ خ انان اک دن خودکمائی
بی جانا سے ۔کمالی کے کردار سدازڑدہ رئے ہیں٤ وت ام ومقام رگج رۓ یں۔
تاد کی اس دیاش جمارے اروکرد پکھربی بے شا رکھانیوں میس اک ال وکھی “ابی اور ال ٰکما یکا
ام ”قادیاضیت'' ہے۔ نس نے ابنا'جال'' لہ سو برس سے ہمارے ماتول میس اس رح پچھیاا
رما ےک انجانے میں بے شا وبھی ا سکاشکار ہو کے رو گئ۔
صیانے جال و ڈالا “مربعد میس پیا کیا آزا کیا“ دازہ ڈالا پانی پلایا“سابہ دیا۔ امول نے
سوچا چلو آرام ہوا اور وہیں گی ا نکر سو ر ہے اور ان کے بی ہو ر ےگ رباتھ ای بھی ےکلہ
جن کے جب رکنے گے فو ان کا ماتھا ٹنکا نو چلریہ ہڑھی جب وہاں سے بھاگے وت یکمہ ر تھا
دو دکمییں کا سی کیا ” چو رپ ڑکیا کسی نے ' ھٹا ما نے اسے ' عم سے فرار''
سے تشیہ دی ۔کوگی ”نوج 'اکراوائیں آیا کسی نے نگ ھہکھلنہ بآ فا صلی ادلد علیہ و لم سے
اچ لی ۔ہکسی نے واپی پہ ط ار یھی تل سی نے "یل اور
تس یکااس نہ چلا نوہ صیاد کےگر وکی تقمور ۔ لعنت پھتاہدائی چلا آیا اور آآنے والوں با ان کے
چاٹے والے تیاہروں مس جو بڑے ول کے نک تے 'انسوں نے نو نہ صرف خود ھکار یکاشکار
کیا نہ اس شا ری ”پچ بی 'ں بھی عم لکرکی اور جب شکارىی نے لپ ھا ہکیا؟ نو انسوں تن ےکما
”اساگی ہو اے''۔
جال" سے نےکر ایی ا بھی ہو ما ہے'' تح کک تا مکمانیاں ”بای افسانے "کے نام
28
سے آپ کے پاتھوں میس ہیں دک رکھانیو ںکی طرح ان ک ےکرداروں کے نام و مقام بھی فرصی
ہیں ۔ع کمانیاں اص٥لی اور گی ہیں۔
ہو کنا سے آپ بھی کسی ال یکمائی کاکردار رس ہوں ما ہونے والے بوں یا نہ بھی
ہوں۔ تب بھی آ پکی گی ٢شعور اور ربنمائی کے لیے ىہ خوبصسور تکتتاب حاضرہے۔ارنقا
کی نزیس دی تیزی سے ےکر ا ہے جو دویمروں کے تجریہ سے سک کے ان متصوم اور
مظلوم لوگو ںک یکمانیوں سے فو دبھی سب کھت اور دو رو ںکوبھی سب سکھائے ۔
قادیانیت ک ےگنر ے جو پیش ات رکرا نکردارو ںکو قریب سے د یناور ا نکی سازشوں
کوطشت از ہا مک نایقااسی میابر کے اس میں تھاجنس کے سفرکا آغاز زط شقم ضبوت'' تھا ور جو
اپ فیا یم میں“ ار "امت شک ن کی یں نےکر "رد مباخیتہ مک تار
میں پسلااور رام نےکر یک دفعہ پچ رآپ کے ولوں پہ دنک دمے درا تے۔
ور وا سی اور مھ طاہرر زا کی ان ہز بے کر“ خلوس اور بت ہر مم کو سلام
یے۔ ہو سکم سے مار کے تضمور ہماراىہ سلام ہمارکی بش کا باعث بن جائئے۔
غبار راو لیب
ای ار میک' لاہور
۹ ۱۹۹۵ء
کا ا کا ا نا لا کا ا لت 0ه !کا للا لکا لکا کا کہ کا گے
لے
ضص+ 0 0 .0 .0 .1+ .7 .01 .۲۲701.17170101] ١٣۲ج
سسِ2ا[یتں. .بل [ 2[.[ 1١١١٢. ر[ ارز
اک
کو0 2 می و 2ا 6 ر ہے ٘ .
رت ای
53 فک مات کک
7د 4پ كاوہلِ زو از ےم
31
وہ چو ہیں برس کا جوان رعنا تھا۔ نام مر ہیل جو اس کے سن صورت کا عکاس
تھا وہ باخوں اور کالچوں کے شبرلاہور مس پلا ڑھاتھا۔ اس نے لی اے کک معلیم پاکی
تھی ٹین بہنوں کا اکلوما بھائی تھا۔ اس کے والد ایک پرائیویٹ فرم میں طاژم تے۔
لن طویل بہار یکی وجہ سے اشمیں طازمت سے فار غکر دیامگیا ہگ رکا سارا پوچھ اس
س ےکندہوں پر آن پڑا۔ وہ شا مکو لوگوں کے گھعروں پ اکر ٹیوشن بڑھ اکر بڑی مشکل
سے گھع رک وال روٹی چلاا۔ وال دکی دوائیوں کے لیے اکثر اسے دوستوں سے اوہار
اٹھانا بدا ہج سکی وانپی اس کے مسائل میس زبروست اضاف ہکرگی۔ اسے جوان ہوتی
ہنوں کے اھ کرنے کا بھی گکر تھا۔ وہ ٹوکری یکی حلاش میں مرا مارا ھک جنیاپ
پلک لائجریکی جاکر اشماروں کے باندوں میں سے طازمت کے اشتمارات ڈعونڑ۔
جس رن کولئی اشتمار مل جا وہ ٹورا ورخواست ویۓے کے لے متعلقہ وفنز میں ۴چ
جات وہ ورخواسئں اور انرووز درے و ےکر محی کفگیا من اے پوکری نہ گی ۔کیونلہ
اس کے پا سکی ایم پیا اے یا ایم این ا ےکی سفارش نہ ٹھی۔ دودکسی دز یا می رکا
رشن دار نہ تھا۔ ا سکی جیب میں کی رای اض رکو رشوت دینے کے لے خظیر رکم نہ
شی ایک ون اس کے والد کے ایک انععائی قرسی دوست نے اس سے کھاکہ بنا
ڈییل! تج م ممیرے وف ر آنا یس نے ایک دوست سے تار پوکر یکی بات با تکر
رکھی سد انشاء ایر تمماری وکربی کا بنرویست ہو جاۓ گا۔ د وع نوی وی ا نے
والد کے ووست کے آٹس ہیا اور دوپمردو کے کک اچے وال کے ووست کے پا
با انظا رک رن رہا۔ مکن ذکورہ منص نہ آیا۔ دہدکئی دن تک ان کے بفس مس پر
انا را لیکن سواۓ بکابی کے بچجھ نہ ما ایک دن دہ انحائی اضردگی کے عا م میں
پڑمردہ یرے کے سام ' تجھکا بارا دض کی میڑھیاں ات کے گھرعا را خھاکہ جیڑھیوں میں
اسے ایک بوڑڑھا نس ملا جس کا انداز تم بدا دھیما میٹھا' چرے ہہ فر کٹ واڑ
اور اہ میں ایک مخصوص اگوشی صی جو اس سے 'عیل اس نے بھی نہ دیکھی تھی۔
اس مس نے بدی حبت و چاہت سے اس سے اھ مایا اور شندہ میشاٹی ت ٴر رت
32
دریاف ت گی۔ اس کے ساجہ ہی اس نے انا تار فکراتے ہو ےکماکہ میس اسی دشر
یس سریٹیڈٹ کے ععمدہ > فائز ہوں۔ آ پک و کی دفعہ پریٹائی کے عالم میں وفتر میں
آتے دج ھکر میں نے آپ کے میزیان سے پا یچھا تھاکہ برخوڑا رک وکیا مل درنی ہے؟
نٍ آپ کے مھزان نے جا تھاکہ آپ طازمت کے سلمسلہ میں پریٹان ہیں۔ اس کے
اھ تی اس نے بڑبی پھرتی سے مو اک ہکیا بنا آ پ کی طلازمت کا؟ گیل نے موس
اہ میں نفی میں جواب وا نز اس من نے اسے ھی دینے ہو ۓےکماکہ ٹا کر صت
کرو۔ تم بُھے بالئل اپنے بیو ں کی رح عزی: ہو۔ میں تمماری پریٹالی کا سن کر خود
ران ہو جانا فھا۔ آرج ص رکا بارا نہ رپا نے شممہیں راستہ میں رو کر عالا تک بامت
وہ لیا۔ بوڑھا فص ذمرایت شخفقت سے اس کے پاتھ میں پاھ ڈا لکر اسے آف سکی
کنیین میں ل گیا ببی بر فحلف چاے پاکی اور سنہ ساتھ پیر بھرے لجیہ میس شٹھی
ٹبٹھی باتی کر را۔ بوڑھھے کے ساتھھ تھوڑا ساوق تگمزارلے کے بعد نل اس سے
پوں انوس ہوگیا ےکی برسوں ےکی دوستی ہو۔
چائۓ سے فراخت کے بعد بوڑھے نے ہی لیکو مخاط بکرتے ہو ےکماکہ بٹا
تماری طازمت کا کام تو پکا وکیا اور وکری بھی مہموٹی شی لہ بت ایل بہوگی اور
چند بی مینوں میں تمارے عالات مسربرل جامیں گے۔ بوڑھھ کے ہہ محبت بھرے
الفاظط مس یکر جب لیکو ہیں موس ہوا ہیی ےکی نے اس کے صرسے ٹوں وزژن انار ویا
اور اس کا بن گلاب کے پچول کی طرح اکا کا ہوگیا۔ دہ بڑے جذبائی انداز شش
بوڑ سے کا شگکریہ ادا کرنے نگا۔ بوڑھے ن ےکا بٹا لا شر ےک یقکیا ضرورت! دکھی لوکوں
کے کام آنا میری زندگی کا نضب الین ہے۔ اس کے بعد بوڑھ نے اپی جیب سے
انا وڑیٹنگ کارڈ ٹالا اور ا سکی پشت پر ایک مخ کے نام رقعہ کہ دا۔ بوڑھے نے
یل ےکماکہ حم سہ کارڈ ل ےکر ریوہ چے جا یر ہے کارڈ فلاں غ۱ کو وی وہ فٗ را
تماری لازمت کا بنروبس ت کر رے گا۔ گیل نے جب بوڑھے سے پا الہ روہ
کہاں سے تو بوڑھھے نے جواپ ویاکہ ریوہ چلیوٹ شمرے پذرنیہ ا صرف پندرہ
33
منٹ کا سفرہے۔ گیل نے شگری اراکرتے ہو ۓکمال اعقیاط سے کارڈ اپپی جیب میں
الا اور خوشی میں پھولا نہ ا ہوا گھ ررواشہ ہوگیا۔ اس تن ےگھ رجات ہی ىہ خء کی
اۓ والرٔ٘ن اور بھنو یکو ائی۔ مار ےگھرٹں وج کی ایک زیددست اردو ڑگئی اور
تی ل کو اپڈھوانس مارک پاوس لے گگییں اور مطھائی کا مطالبہ ہونے لگا۔ تا مرا
بل اگلے دن ریوہ جانے کی تیاری میں معروف ہوکیا۔ اگگی گج وہ نما دع ھکر تار ہوا
اور والوین ے اجازت ن ےک رگھرسے پل بڑا۔ ویگن سٹینڑ حر پنیا کرٹ را ارر
دیان می یھ گیا اور تھوڑی بی وب بعد سوگیا۔ جب نک ھکھلی فو ون ایک صاف
سی شاہراہ پر فرالے پھرتی ہوئی ریہ کی جانب رواں ٹھی۔ ججوں جوں روہ قرب ٣آ
را تھا اسے ابی ضزل قریب آکتی دکھائی رے ری شی ساڑھے خن کے میں وین
نے اسے ریوہ پنیا یا۔ کیل ون سے اتا رووال سے منہ پانتھ صاف کے“ لبا سکو
ورس تگیا' جب ےکیکھا شا یکر مض؛ری پالوں میں پچھیرا اور تیب ب یکھڑی وین کے
آتینہ میں انی صورت دیکھی اور مک راکر روگیا۔ ردوری سامان دالا بی ککندھ پ>
نایا اور ایک تی دکاندار سے کارڈ بیس ددع نکی بابت ىہ تھا۔ بااخلاتی دکاندار نے
بی آ لی سے اسے پن مھا دیا۔ قبیل بدے بڑے قدم اٹھ ا ہوا جحصٹ پنے پر
گیل یہ ایک بمت بدا وف تھاجنس کے اہر قص رخلافت ککھا تھا نس میں لوگ اوھ اھر
آ جا رہے تھ۔ سب کی ششحھیں جیب و خریب اور آپیں میں بڑی می جلتی نجیں۔
یل اخیں دی ھکر پگ جران سا ہوا۔ وہ ٣ ۱ بڑھا اور اس نے ایک نخش کو روک
کر اس سے کارڈ میں درع نام والے نف کے بارے میں پ تچھا۔ وہ نس اسے بڑی
الفت سے ما اور پھر اسے ساخہ نے چاکر ای فکرہ کے پاہ رککڑی کے بی بر بٹھا دیا ادر
دروازے کے پاہ رکھڑے چوکیدار ےکماکہ ہہ شف آپ کا ممان ے۔ کیل نے
بوڑھے کا کارڑ چوکیدا رکو دیا۔ چوکیدار کارڈ ل ےکر اند رگیا اور جلد پی کر پاہ رآ گیا
اور تی ل کو انرر جانے کا اشار ہکیا۔ ہیل خو کو سی ٹکر ہوا وروازہ کو کر انور
راخل ہوا۔ اند رکھوئے وا یکرسی پر ٹپٹھہ حفض نے بے تاگ ے اس کا اتال
34
کیا ادر بے اعزام سےکری پر ٹیٹنے کا اشار ہکیا۔ یل شگری کل ہک رکری پہ جھ
گیا گیل نے بٹت بی ایک نظ رک اک رکھرے کا جائزہ لیا کر بی قمت فرب
قالین اور برووں سے آراست تھا۔ اب ڈبیل نے ور سے جو اس نس کو ویکھا ل
تک اٹھاکہ اس خ س کی بھی بوڑھے کی طرع فر کٹ داڑھی اور انگی می ودی
منصوص او ھی تھی۔ میان اس نے خود بر زبروست ابو رکتے ہوۓ کی اما سںکو
ظاہرنہ ہونے دیا۔ ڈبیل نے نظ رام اکر سائئۓے جو دریکھا فو اسے اس خن س کی پش تکی
طرف دواد پہ ایک من س کی شی کے فریم میں بہت بڑی موم نظ رہ آگی۔ ہببیل نے
تقو کی طرف جو بخور دیکھا نو اسے صاحب سوب بوا جیب و خریب نظ رآیا۔ ا کی
ہیں چھوئی بڑی تھیں۔ ایک آکھ نے تقیبا بن خی شھی۔ داڑھی کے پال انجھے ہوہۓ'
سرپ مکھوں وائی کی موٹے موٹے ہونٹ موجچھوں کے پل مشہ جس پڑنے ہوئے'
لین قبیل نے ا س کو پھنک کا مار ہوا ملک بج کر نظ رانا زکر دیا اور دہ پورگی رح
کری پ پٹھے ہویۓ خف سکی طرف موجہ ہوا ۔ کری ۔ بیٹھا ہوا فنفس ہکا لگا معرا.ا
ہوا یل سے کے گا۔
'*آ پکی آ دک اطلاع جھے کل می مل کئی بھی اور میں آ نج آپ کا خنظر تھا۔
آ پک طازمت کا بندداست ہو چکا ہے۔ ہم آ پکو اپنے خرپے پہ جاپان ججڑیں کے۔
جماں آ پگی فحواہ میس ہار پاکستانی روپے ہوگی"'۔
”کب جانا ہوگا؟' یل نے کو تھا۔
جب آ پکی رض ۔کری پہ ڈیہ فنص نے جواب دیا۔
٠ییل وی ے راد ہو را تھا اسے ابی زندگی کے رات سے مسائل کے
باری بھرکم پچھرے دکھائی رے رسے تھے وہ بل میں ایک خوظگوار زندگی کی
وشبو سوگھ رہ تھا۔ وہ تقصو رکی دنا میں ابٹی بنوں کی شاویا ںکر رہ تھا۔ بیار پاپ کا
علا کسی تین ہپتتال مم ںکموا رہا تھا۔ بوڑ والدہ کو رج :بیت ا کدا رہا تھا۔
قرضوں کے طوق گے سے اتزتے ملاظ ہکر رہ تھا اور خد اپٹی آئندہ زندگی کے تین
35
جنے د کچھ رہا تھا۔
ا لے یں بھپ یں اور ٹجھورالی حول سے خس۱ال مم واپیں آیا اور
اپ نےکری بر بے نس ا بڑے زور وار انراز میں ش رے ١ ارا کرت ہوئۓ' دوپارہ
لے اور جاپان رواگی کے پروگرام کے بارے میں پو ھا تے وہ نف شگویا ہوا۔
سی ڑل م آپ کا اما پوا کا مککر رہے ہی ں لہ اس کا مکی بدوات آ پکی
زندگی ے سمارے کام ہو جا یں سے لین اس کام کے لی جعاری بھی ہھ شرائط ہیں '
بنمییں آ پکو بوراکرنا ہوگا''۔
نون سی شرائط ہیں جناب؟' ہیل نے ججرای سے پ چھا۔
آ پکو یھ لل ھکر دینا ہوگاکہ آپ تادیانی ہیں" ۔کری پ ٹیطھ نس نے مز
ٹسل مارتے ہوٹ ۓےکما۔
”و ہیوں؟"
ملاس جیاد پہ ذ آپ باہرجائیں گے''۔
و کے ما
پک ورشواست میں لکعنا ہوگاکہ میں ایک تادیائی ہوں۔ پاکتان میں ہماری
جان؛ مال اور عم یں کفوڑ میں یہاں کی علومت اور ملماتویں نے ماری زندگی
اق ن کر ھی ے۔ ہمارے ہروو ںکو قی رگیا جا را ے۔ ہمارے ھکاوں اور معارت
گاہوںکو بزر آل گیا جا را ے۔ بہارے اموال کو لوٹا جا را ہےے۔ سازہتوں کے
دروازے ہم پر فطعا“ بثر ژإں۔ اڑا گے انمائی تو کی یاد > جپان یں سای اہ دی
جائے۔ ونیاکی انمالی مو یک یکیٹیوں سے جار ےھ مگیرے راہ ہیں۔ ا نکیٹیوں کے
تماون سے ہم نے علومت جاپا نک پاکتان میں تادیانیوں کے ساتھ ہونے والے اس
الرانہ سلوک کے بارے میں جاک لک ر لیا سے اور جس گن کی تقحدبق ب کر ویں'
اسے جاپان مج اہ مل جاتی ہے۔ صرف جپان ہی میں بت سے دنر مالک لا
مض برض تاروے ' یڑا ویر کو بھی ہم نے پاکستان کے ان عالات کی وچہ سے
36
اپنے آدرمیو ںکو سیاسی پناہ وین پر مات لک لیا ہے۔ اس وقشت ان مالک مم مارے
کیچ ہوئے براروں آدئی اریوں ڈال رکا رہے ہیں اور خیش و عشر ت کی زند یگزار
رہ ہیں۔ آپ بھی ایک مم کے بدھائے۔ خوشیوں سے بھی زندگی آپ کے لیے
تم راہ ہے۔ آپ صرف انی ہونے کا اقرا کر یں او رکھرے میں گی ہوئی یے
دی ہمارے نی جناب مرزا قایائی صاح بکی ہے اشمیں بی لی مک یں ہم آ پکی
درخواس ت کی تحمدی یکر ریں گے جب آپ جاپان کاتچیں گے وہاں ایئرپورٹ پر ہمارا
آدپی آپ کے استقبال کے لیے موجود ہوگا۔ وہ جاپانیٰ انظامیہکو نیدی یکر دے گا کہ
آپ وا قح“ مادیالئی ہیں۔ اس کے ساتھ می وہ شعن آپ کی رہائنش اور طازمت کا
ہنارویست بھ یکر درے گا۔ اس سے بد ھکر بھم آ پک یکیا ہمدص ت کر کت ہں ؟''
ٹاکتان یس آپ نے تادیانوں > ہونے والی جن زیادتو ں کی نثائنری کی ےپ
سب مھوٹ ہیں''۔
'”آپ زیادہ کرای میں نہ جائھیں۔ آپ اپنے روشن مستحقیل کی جانب دیھیں۔
جب آپ کے پاس می موی کار ہوگی“ می ننکوھی ہوگی' رحگین ٹٰ دی دی ىی ٢ر“
فرع ادر در ہدید ممینوں سے آپ کاگع رآراستہ ہوگا لوکر چاکر آ پکی خیدمت کے
لیے عاضرہوں گے۔ آپ کے ہچ اع سکولوں میں تعایم حاص ل کریں گے اور آپ کا
ایک بمت بدا بک ملٹس ہوگا۔ جلدی فیملہ یی جاپا نکی ہوانیں اور فضاتیں آپ کا
انظار کر ری یں'"'۔
گیل اس تمہ ور تمہ کھناونی ساز شکو مھ چکا تھا۔ اس کے ول میں جذبات کا
الیک سندر موبزن ہو رپا تھا۔ اس کی آمگھوں میں سرٹی الہ آگی شی اور اس کے
ات پ ضے سے تھیاں چڑھ آئی تھیں۔ دکری پر ٹیٹھے ہنس کی آکھوں میں
ہکھھیں ڈا لک رگرجدار آواز میں کے لگا۔
ممیں اسلام فروش میں ہوں میں عقیدہ فروش میں ہوں' میں مت پروش
نہیں ہوں' میں ون فروش نمیں ہوں؛ می اسلام سے وغا نمی کر سکت میس مھ عی
37
صلی اللہ علیہ وسلم سے جا خی ںکر سکتا۔ میں عقیدہ شحم فبویت سے بفاوت نہیں کر
کت میں وط نکی مٹ یکو فروشت ممی ںکر سکتا میں حر کے ہاتھوں سے پاکنتان کا نہ
کالا خی ںکر سکتا۔ میں خریک پاکستان کے شمدا وکی دوجو ںکو نپا نیس دکچھ سک میں
غریب رور ہوں لگن پاکردار ہوں' باوقار ہوں' میرکی حب ای زندہ ہے میرىی حب
الوٹنی ابندہ ہے موی حب الاسلام پا تددہ ہے' میری غیرت نے ابھ یکفن نمی پہنا۔
میری ححیت ابھی لاش شمیں یی۔ موی انا بھی درگور نیس ہوئی۔ میس تممارے
اگگریی ٹھی ہ۔ لعنت بھیتا ہوں۔ شش ہارے بای ویز ےکو ہاۓے ظارت سے مرا
ہوں۔۔۔۔ میں اس لی چیڑی فحوا, تھوکتا ہوں۔ تم اس ملک کے خدار ہو تمارا
عحاسب کیا جاۓ گا۔ تمارا مقاللہ کیا جائۓ گا۔ تحماری اس سازش کو طشت ازہا مکیا
جاۓ گا۔ ری داگوں سے بی ہوۓ تممارے اس جال کو تار ا رکیا جاۓ گا۔
تمارا ىہ چال کت لوگوں کے ایھانوں کا عقل با؟ تممارے اس ال کی رسییوں کے
إتكرے سے کت لوکوں کے ابھانو ںکو بھائسی دی گئی؟ انثاء اللر وہ وت دور خمیں
جب میں غیست و نابو دک دیا جاۓ گا"'۔ گیل بد یگگرچرار آواز می بول رہ تھا اور
اس کے ساسئے تادیانی سر دی میس عفر ہو سان پکی طر حکری پ ٹیھا ہوا تھا۔
گیل شدید غصہ ہی ںکھرے سے اٹھا اور زور زور سے پانؤں مار با ہو اکھرنے سے باہر
نگ لگیا۔ سرک بہ آکر وہ ون مس سوار ہوک عازم لاہور ہوا۔ جنب وہ گھ پنیا
“رج ڈویے میں چنر ضٹ ۲ تے۔ وہ وروازہ ھنھوٹانے لگا لو ا ےمگھرے زور رار
تن ںکی آواز آگی۔ اس نے دروازہ کھنکمٹایا۔ دروازہ کھاا تو یل نے ویک اہ اس
کی شی کے اھ میں مٹعائی کا ڈبہ ہے اور وہ انننائی خی میں مبارک بد کے ساتھ
اپنے بھال یکو م فھالی ٹین یکر ردی ہے۔ ہیل خخت پران ہو جانا ہے۔
یی مارک ہاو؟کیصی مٹھائی ؟“ کیل نے ىو تھا۔
”اع مم نمارے جانے کے دو تین کے بعد ابا تی کے وتی ووست آے اور ان
کے پاتھوں میں تمارا 'اپرائکٹ منٹ لیر" تھا اور تمیں میں سکیل میں لوکری مل
38
ھی ے''۔ ا سکی مشیر نے جایا۔
یہ را ن کن خ رح کر قب لکی ہگھوں میں ٹوشی و نکر سے آ نمو آ سے تو اس
کی پلگوں پر موتی ب نکر جھلملانے گے اور ا سکی زبان پر قرآن می رکی مہ آیت جاری
مگ ی۔
واللہ خیر الرازقین
اور انکر پت رز ری والا ے
41
میڈ اس۱ل ما لک یکو بھی رت ری روشزوں سے جج گا رجی نشی ۔گع کی بر ی خضا
ڈ ولک اور شمادبی کے میں ےگورک ددی تھی مممانو لک مد آم شی ۔کو شی کے ایک
کونے میں و گی ںیک ری عھیں 'ج نکی خوشبو سے اروگردکی فضائیس ایک جیب مک ری
بھی تی ۔کو ھی کے ساس کارو کی ایک لی قطار تقریب کے سن میں مزید اضان کر ردی
آرج اص مکھا لکی اکلوٹی بی شی ہکی رحم مندری تشی۔ اس مکھال ایک ٹیکس کل زی
ڈائییٹر کے عدرے پ فائز تے۔ ا . نے اشہیں دای ہر_مت سے الا ما لک رکھا تھھاں شیہ
کے علاوہ ان کے دو ہے جے۔ دونوں یٹ امریاہ. میں بہطور ڈ اکٹ رکا مکر رسے تھے۔ ا س/ل مکما یکو
ای سے بے پا حبت ھی انسوں نے اسے باے ناز وم سے پالا تھا اورپ نیدرٹی میں
یم اے تک تعلیم دماگی تھی۔ ا سک مکمال نے بی کے اونید ری آنے جانے کے لیے پیل
کاراورڈرائو رکا یروس تک رکھا تھا جاکہ ا نکی لاڈ بٹ یمکوبسوں اور ومانوں کے وش
زہکھانے پٹ یں۔
شید نے بھی ای سلیقہ شماری اور قاللمیت سے پاپ ےد لکو ویو ںکاگموارد بنا رکھا
تھا ۔گھریں نوک چا ارہد نے کے پاتوددہ اپ ہرکام اسپنے ہا ےکر کے ایک ردعائی حوشی
مو ںکرئی۔
اس کمال کے ساتتھ وال یکو شی ایک ڈاک کی عکیت صصی ۶ت دہکراۓ بر دنے رکھتا۔
ایک مال فل دہاں ایک بھی رہائیش پیر ہوگی۔ ٹل کا سربرا و ٣ہن سک نام منور اح تھا ایک
انٹورنس مپئی میس اشرتھا۔ نے آنے وانے سا ۓےکو خوش آ ری کت راس کال
نے ا نکی بر لف وعو ت کا اجتما مکیا کہ دولوں خانیرانوں کا تفتہیلی تارف ہوگ۔ پچھریہ
۷ تارف ای ک ری دوتی م بد لیگیا۔ تحائف کے حارلے ہونے لگ چند / ۷ اتوں پیر روں
حسوس ہونے آگاکہہ دوٹوں نان یں کے پرسوں را ے لعائنات ں۔
ایک سال وہاں رہ کے بدد منور اح کی ساہروال ٹرانف رہ وگئی۔ دونوں مماندانو ںکو
اضف کا بدا م ہوا۔ اٹنیس ایک دو سرے سے ھت ہو ایک دید دھیکا نگ رہ تھا۔
اس مکمالی نے مور اج اور اس کے نانرا نکوالودائ یکھان ےکی دعدت دی روثوں انرالوں -
نے ایک ب یکر میں بی ہک رکھانا مایا ہش دفو ںکی عحبت بھربی پالڑوں اور ارول کا نکر
42
ہوا ۔کھھانے سے فاررغ ہونے کے بعد مسزمٹور احر نے مسڑا سل مکھال س تکراکہ ل مم اتا عرصہ
آپیں میں بین بھائیو ںکی طرح رہ اور اب میراول چابتا ےکہ اس معف یکو ہویشہ کے لیے
ما مک ریس اور اس کے ساجھھ بی مسزمنور نے ای بی بش راج کے لیے ا نکی اکلوتی بی
تمہ کا رشن ماگ" ناسل مکمال کالہ ”وەاۓ ماویر سے مور وکر کے تواب رے
گی'۔. مممانوں کے رخصت ہونے کے چو مزا سل مکمال نے سار جات ات نھاون دکو تال ی۔
میاں بیویی نے ہرپہوے رشننہ یر طوب خورو خو سکیااورددون بد سم زمٹور اج کے شدید
اصراری پا ںکردیں مبشراحرمنور اج رکا بڑابیٹا تھا اور ٹیل آپاومیس بطور ڈاکٹ کا مکررہاتھا۔
بات گی ہو نے کے بعد منور ام رکا نادان ساہبدال شذٹ ہوگیااور اس طر) دد نماندان ایک
قرب بنلد تعن میں بنرھ گئے۔
کل دوپ رمپش راع کی بارات آ ری شھی۔ اگگے دن جب پبیدہ جھرنمودار ہوا ڑا م٣ مکمال
نے نمازچھراداککرنے کے بعد اپنا سراپنے الیک کے حضمور رک دیا او رگ ڑا راہ سے اتی ہی
کے مستتقب لکی ری تکیلسی دنا اگی۔ دنا مان کے بد اس کے قلس بکو ایک طرانیت حاصل
ہوگئی اور وہ ٹی ہوشی شادبی کے کاموں میس مشغول ہوگۓ.۔ مممانوں کے لہ سمارے
انطابات عحمل ہو گے تے۔ ٹنیک بادہ بے دوپعریارات گن گی تھی۔ مممائو ںکو ہٹھانے کے
لی ةکوشھی کے وسیع لان میں قماروں میس کہ یکرسیال مممانو ںکو خوش آیدی دکمہ رتی خئیں۔
دواما کے لیے ایک بوا جٹیخ تا رک ایا تھا تم مو بصورت قالیٹوں اور صوفوں سے آ راست ہک یامیا
قا. سیر شلوار آیش اور سید ان ن پٹ 'پاؤوں میں سنمری کس اور سیر سفیر ادد سخبری
کلاہ ر کے فی بینکی رہنوں میس مبشراح ہش کی جانب چنا آ را تا اس کے دای پاتھ
اس کے والدراور باعیں طرف اس کے ووستوں کا مکل از آ رہ تھا۔ ا مک ممال اور نماندان
کے پنرگوں نے بارات کا انتماگ یگمرم جوشی سے امتتتبا لکیا۔ مسممانوں کے بت بی منڑرے
مشردبات سے ا نکی نوا نک یگئی۔
اس مکھال چچار پاچ دن فحل سن ےکی مسچر کے خطیب صاہب سے نتکاح ڑا کاکممہ کے
جھے۔ جح کی نماز کے فور ا بعد نکاح اور اس کے بح دکھانا بی کرن ےکا یر وگ رام تھھاک مسجچد میں
ممازبعہ ڈیڑھ بے ہونا تھی مممانو ںکی نزو اضمع کے بعد ا۱ل مکمال نماز جع کی اداچگی کے لیے
بیس لے گئے۔ جب اسل مکمال سور میں بین انی ىہ دس ہک رجخت قرت ہہوئ یک مسجد
یش نمازیو کی تحداد پل سے ددکنی سے بھی زیادہ ے۔ بوری مسج ادیر ینہ سے نل ہو نی
43
یکہ باہ رسک بر بھی ہفوں کا ا ظا مکیاکیا تھا۔ ال مکمال نے دیکتاکہ تر جع کی تقرمر
کوئی اور مولوی صاح بکر رے ہیں اور گے کے خطیب سام نکی میثیت سے اس یٹ ہیں۔
خطیب صاح بک خطابت یس بلاکی جولالی اور رواٹ می اوروہ عاضرین کے ول د دا غگواتی
طرف مین ہوۓ تے۔ا نک یکر یڈ وں سے سامتین عش خث لکراشھتے۔
جب کی بات کے مقظہ عو ےل سوب زور لتروں س ےگا ھتی۔ جب انموں
نے تقر شع مکی و وہ قھام عاضرین کے ولوں پر اپنا ٹش با کے تھے . اسل مکمال بھی مرلان
صا بک خطابت اوران کے دٹی جز بے سے بست متا ثر ہوا۔ نماز کے ید اس نے گے کے
خطیب صاہب سے پا چماکہ ریہ مولانا صاح بکون ہیں؟ خطیب صاحب نے بتا کہ ہہ عالھی
ملس توفطا تم بیت کے مرکزی رانما مولان مر گرم طوالی صاحب ہیں۔ پہ سروراے
تشریف لا ہیں اور ہم نے جمعہ بڑھانے کے لیے ا ٹیس دحوت دی ھی ۔ ال مکمال خوذیب
صاحب سے درخ اس تکرنے لگاکہ مولانا مراکرم طوپالٰی صادب سے در خواستتکری یک وہ
مکی ہگ یکا مکاح بڑہادیں۔ بہ میرے لیے بمت بڑی سعادت ہوگی۔ نطیب صاحب نے مولانا
شجراکرم طوپانی صاحب سے نثکاح بڑان ےکی اتا سکی جو انوں نے قبو لک ری۔
اس مکھال بڑے احزام سے مولان جھاکرم لوا یمکوسسا ھن ےک یج پر پیا اور دداما کے
اہ صوف پر نٹھادیا۔ ثکاح شرورع ہوان مولان اکم طوفالٰی نے دو اما سےکماکہ مڑحو:
''لاالدالاالل۔حمدرسولاللہ'"'
۱ رواما نے مولانا کے جیے ککرہ طبر بڑہا۔
رمولا نا نے اس ےک ماکہ ا بپکلیہ دب ہکا ترجہ مڑہو۔
”الد کے سواکوگی معبود ھھیں مر اد کے رسول ہیں ''۔
مولانا نے پچ ردواما ےک کہ اب مڑ مو
”ار کے سوا کی معبوویں۔ مراولہ کے( افٹری) رسولہیں'۔
آ ری رسو ل کا بتملہ سن بی دولما یھ ٹنیک ساگیا اور اس کے تور بد لے' کے اے
یہ بملہ ناگوار ساگزرا ہو--۔ لج رر نال کے بعد دولما نے مخصوص انظروں سے اپ والد
کی رف دیکھا۔ دوثو کی آک میں چار ہو میں فو باپ نے اھ کے اشارے سے س ٹکوک ماک
بڑھ جا--۔ بنا اپ کے کن پر سا را بملہ با ھگیا۔
مولانا یش جگاہوں سے یہ سب مہ دکچھ رے تے اور شی ککا ایک بھاری پچھمران کے
اش ۵غ
ول پ لگا تھا۔ اس شی ککی صورت حا لیکو وا رذ ک لیے اغموں نے دوا ما ےکم اک
مد
ان کے آنخ ری ھی اور رسول یں اد ان کے بجر بتو دگوگی ثہوت
کرے وکا فرے'۔
روما بچرجو ٹیا جیے اس کے کیج میس مج رلگا ہو۔ اس نے پچ رسوالی ٹیا ہوں سے با پکی
طرف دیکھا۔ لان اس عرتبہ باپ نے ا سکواجازت نہ دی ' نہ خودبولا اور کے لگا:
'مولوئی صیاصب ! ہ مک یکوکا ف میں کت ''۔
ولا نا کا شیک ھزید رکا ہوگیااورانوں نے دواما ےک ماک بڑت:
گنیس جناب مج رسول ارد کے بعد ہریدگی نو تکوکافرمانت ہول اور هرزا
قادانی ئن نے دع وب نو تکیا ا سکوچھ یکا فراور مرید ماس ہول''۔
روما یپ رہا۔ دولما کا اپ پچ کے لگا:
لمولا نال ہ مکس یکوکاف نمی سکتے۔ آپ ان فضول بھٹو ںکو چھو ڑیں۔ لڑکے
نے سب کے سان عو مس کلمہ بڑھ میا ہے۔ ترجموں کے نال می سکیا جانا۔
آپ جلدی جلدی متاح ڑھائمیں۔ گی کےکاموں میں دی یس ون چا ہے ہم
ہی بت لیٹ ہو کے ہیں"'۔
ولا نا کا کک تلق میں بدل چنا تھا۔ اتک موا اکی نظ رلڑکے کے پاپ کے امت ھکی
گی میس پنی اگ ھی ے بڑی' ضس دو یسا لا بکاف عبر “لھا ہوا تھا اور ہہ قارا ںی
وص اگوی ہوٹی ے۔ اس مکمال اور لڑکی کے عرییزداقارب مولانا کے داکیں طرف
ٹیہ جے اوروہسماری بائٹیں بڑی نوجہ سے من رے تتے مولانا ئے اس م ما لکوا سینے اس
پلایا او رکان شی رازرار اث انراز می ںلگیاگہ لڑکا اور ا ںکا نانران قایاکی ے۔ ا سل مال
نے ای قرسی عزیزو ںکو ال فک کے سار بات بای وو سب کے رو گے اور پچن یکپچئی
ہوں سے الک دو سر ےکو رکٹ گے۔
مد بے ا اور را ار کے تی ہو ےپ اک رے
اللہ پک نے آپ پر فوع یکر مکیا اود آ پک ہگ کی عز تکو ان
کافروں کے پاتھوں سے با لیا۔ ٢ آپ ریگ نار می ںکمرنے سے نے گئے۔ ض٣
45
بوت کے ڈاکو اب مسلمان بیو ںکی عزوں بر بھی ڈاکہ ڈالے گے ہیں۔ ا موس
رسماللت' کے یرے اب سور کانجات صلی الہ علیہ وآلہ و سل مکی اص ت کی
ڈیو کی ا مو سک و بھی لوٹ کی جتسا خی کر رہے ہیں۔ آ پک مبری طرف سے
کر ڑہامبارک ہ کہ مد الے آ پکی ہگ یکو ان بھیڑیوں سے بھالیا"'۔
اس مکمال کا مد رای اب شدید فصہ می بدل چک تھا۔ اس نے اپنے بڑے نے کے
کان میں چم ہکماکہ جاؤ اور پا سکو ٹپ فو نکرا۔ یہ خوفاک فیا مل مکمال کے ع :و
اقارپ'روستول اور گل را روں بیس بھی کی لگئی۔ وہ سب غحصہ سے داوانے ہو رے ھے۔
ریب الہ دہ ان لی رد ںکی ما و یکر دسیتے لان من کی چند ہرگ حخصیات درمیان مں
اتل ہ دگئیں اور انموں نے بڑی مشکل سے انیس ستالا اور انی ںکماکہ ابھی وولیس ٣
ری ہے۔ آپ تانون ہاتھ میں نہیں ابھی بکھچا بای ہھ ری شھ یکہ پولیس خی گئی۔ الم
کھال نے با سکو دیکھے بی دولما اور اس کے وال کی جاب اشارہکیا۔ لاس کے جوائوں
نے پاپ بی کو پک ڑک رگا ڑی میس نا اور تھانے لے گئے۔ چند منٹوں بعد تھانہ بلنگڑوں لوگوں
سے بھرا پا تھا ادر دہ قادیانیوں کے غلاف احتا کر رہ تھے لاس نے ٣-28 کے
تپ چہ در نکیا اور پاپ بی کو حوالات میں ہن رکردیا۔ مسلمانوں کا مشتعل چجوم حوالات
ف کر مو ںکی ”'پچھترول “کر چابتا تھا لین جب تھاضیرار نے بار ار تل دہینے ہون ےکراکہ
ھی پمپ مسلمان ہی “ہم ھی بین یو دالے ں۔ انتا لان شیوں ےکسی شر
کی رعایت نی سکی جا ۓکی فو چھرپیوم کے مشتتل مز بات مھنرے ہہوئے۔
اس کال نے عم د اک کھال ےکی سماری د میں عم خانہ پنیا دی جانمیں۔ وو شرت
جزبات سے مغلب ہ ھکر ہار ار موڑا نا حر اکر طوفالی کے ہا وم رہا تھا۔ ا سکی آمگھموں
سے شھکرکے آنسو رواں تھے۔ یہ آ نوا سک آٴ ں کے چچشھوں سے فک کر رخماروں ے
پت ہوئے زین پگ رکراس مالک کے حور سیر ےکر رسے تج نس نے مادرالی قزاتوں
سے ا لک پٹ یکی عمز تکی تفا تکی نشی۔
سے
ٴ۰ یی
۹49
برتام زمانہ قادیالی مغ اہ دتد جالند ری یکو با قاعدہ نوہ بنلدبی کے مھت اس قصبہ مل
بھی اما ھا_ قصے کے بی اس نے حیامو ںکی دکانوں' ہو جھوںٰ آڑ مت گاہوں و مر
بلک مقامات پر جیھنا شرو عکردیا۔ دہ ماں چچار آدبی نے دیکھنا قادیا خی تکی بث شرو عکر
دیتا۔ سی تقادیانی لڑک ےکو کی کر سکول کا کے علبابیس مادیالی لی تی مکرا ریا۔ لوگ
ا لکی سی کا روائیوں سے بمت نگ تھے۔ اکا وکا مسلمان ام لکی بنٹ میس وی بھی لین
گے۔ دہ تہ کہ مسلمانوں سے منانکرے بھ یکرت پھ ]نس سے ہہ تشولیش بدا ہوئ یک ہکہیں
ال علائے میں ار ترادنہ ٹیل جاۓ۔ قعبہ کے ند ساس لوگوں نے ایک میپنک میس فیصلہ
کیاکہ اس تاد انی سے ایک فیصل ہن مناظرۃ کے لے من ظراسلام مولانا مجر لی
جاندتھرب یکو بلایا جاۓ نس میس تادیاغمیت اور تقادیانی میلک الیک عبرت جاک اور ر سو اکن
حلست دی جاۓ )کل اس علاد کے ممسلمان قادیاغیت اور قادیائی ملغ کی لرنوں ے -
چنککارا اص لکرنعییں۔
چنابچہ دو آدمیوں کا وند فوری طور پر مولان جع جالن رھ یکو لیے کے لیے انان سی دیا
کیا۔ دو ون بعد ما ظراسلام مولانا ھی جالنرھریی قصبہ جس تشریف لا کے ےہ ا کے ون
ماز مصرکے بعد منانگررے کا اعطان ہوگیا۔ قصبہ کے کیل کے میدان میس ایک تیچ لگا داگیا۔
منا خر ےکی ن رہگ لکی ا کی رح پر رے شسہ ادر اردگرد کے دیدات میں ٹیل ھی تی
ادرلوگ جوق در جوق منانظرو ح کے لج ؟ رہ تے۔ مھ ری نماز کے دقت میدران می دور
ددر تک مردی مر نظ رآ ر ہے تھے۔ عص کی راز مولانا ھی چالن در یکی اماصت میں میدان
تی می ادا یگئی۔ ماز کے فور بعد ال دج جالندھر بھی قادیانیو ںکی معیت میں مزا ظر کے
یج بنیا۔
موا نا جج یی جالن رر نے تقادیا یکابوں کا صنددق' سے دد مان سے ان ساتھ لاے
تھے مکواکر جج پر رکھ لیاں منانگرہ شروع ہو۔ پاسبان ضتم جویت مولا نا مج علی جال رعری نے
ماج نکو قاط بکرتے ہو ۓکماکہ مھ دار اور ہی دا رنقو نہ و دکروں گا اور نہ اپنے
تر فکوکرنے دو ںگا۔ سید ھی سادبی اور دو ٹو گکنشگ ہی انسوں نے اللہ ری جال رھ ری
کو قخاط بکمر ک ےکماکہ اکر تم میہرے چچند سوالو ںکاجواب دے دو گے ق مم تممارے موق
کا قاضل ہو جاوں گا۔ انموں ئے پساا سوا ل کرت ہہوت ۓےکماکہ می کا نام پیشہ مفرد ہوا سے
50
یس آرم نو مینقوب' شعیب' برسف' دانیال' ابر ائیم الیل ' ا حا موی ' پارون'
یٹ ' مھ ۔۔۔ لیکن مرزا قادیان یکا نام ”خلام اھ اد ای "نی مرک بکیوں ے؟
اللہ ود لن ھربی میں پانیں شامی ںکرنے لگا لیکن عاضرین نے ا سک یکسی وی لکوج
مائا اور وہ زج ہوکر یئ بٹ ھکیا۔
مولانا مھ علی جالنرھری نے اپنا دو سرا سوا لکرتے ہو ےکم ہی می کادنیام کوک
استمارخیں ہو ۔ بی کااستار ور ایند نعالی ہو یا ے کو علیم و تریی ت کا اہتما مک رما ے
مہ ھرزا ادا ی کے بمت ے استتار جم جن سے وہ حبق لپتا را او رھ یبھی سبق با نہ
و نے / رٍ مرنابھی ا رمااور اتاد کے ہاتھوں سے اس لی با ھی ہو کی رہی۔انموں ن کال
ھی وا والو ںکو: لم سکیا ہے کے لیے ےآ باے 'دنیاوالوں سے نم جن کے لیے نہیں آ۔ ہر
اے وش می عم کے سب سے ار بت فا ہو ہے۔ اون ے ا دج
جنر یکو پت کرت ہو ۓکماکہ اگ ار انھیاء می ںکسی نی کاکوئی استاو ہو ڈ از الہ
نشیس یہ چا کہ تممارے عرزاکے استادکیوں تے؟
اس سوال >7 ایند وید جالزندھ ری صرف لیس ان ف کر رہ کیا او رلوکوں نے اس کراب
نذزاب کے آوازے ےے۔
“نا مھ ععلی جالمن دی نے نیسرا سوا لکرتے ہہو ت ےکماکہ ہ ری ات وفت میں سب
سے نین ہو تا تھا۔ دنیا کاکوئی انسان خسن و عمال میں می کا ہمسرخمیں ہو س لا اثر وی
جالندعیی نے فور زاس جا کی انی کی ٹس پر مولانا مجہ لی جالن دع بی نے اپنے صندروں سے
مرذا قادا یکی درجنوں موم میں ڈکا لکرحعاضرین میں تی کرمیں اور عاضری نکو نخاط بکر
ک ےکماکہ ىہ دجی رز قادیا یکی توب اور پچھراپیگمرجدار آواز می ںکماکہ میں دعوے سےکمتا
یت ہرانان مزا قادیائی سے خوبصورت سے ینس پر لوکوں نے بھرو ر پان
تواب دیا بے رک بے رلک ''۔
7 ولانا نے انا روے من اللہ دی جالندھر کی طرف پھیرتے ہو ےکا ”اللہ رت اللہ
کو حعاضر نا ظظ رجا نکر بتاک ہیاپ اس سے طوبصورت نہیں اور بقدنا نو خواصورت سے لو ۰
برا یے؟"'
اللہ دظ جالندھری پر اوس پڑکنی اور وہ سردبی میں تشفمرے سان پکی طرح پچھری نگیا۔
مولانا نے چو تھا سوا لکرتے و ۓ اد دج جالن دع بی سےکما ”جا مزا قادیا یکی ذات
5
یا
اد دی جالندعربی نے بحمٹ جواب ویا مخ ل''_
مولانا اپنے شکا رکو اپنے پعندرے میس بپھاٹس گے تھے۔ انوں نے فور| قادیا یکتاہوں
سے عوا مکو حوالہ جات دکھھانے شروع یی انموں ن ےےکماکمہ دیکتے مزا تقادیانی اٹ یساب
ماب البریہ '' کے صفہ ۱۳۶۴ء انی قومیت برلاس (مفل) کی ہے۔
ا یکتراب کے ص فہ ۵ کے عاشی کاھتا ے:
میرے ا ماما تکی رو سے ہہارے آباءاویشن فاری تے''۔
کاب ایک ملطی کازالہ "کے ص۱۱ کت ے.
نمی ا ران یبھی ہوں اور فاعھ یھی"
انی تھیف ' حقی کولڑوے'" سے صفہ ٣م لہستا ے
میرے پورگ پچئی ہدورسے وناب ے تھے" "
اپ یکتاب''مزول کی کے صف ۰ن۵ لسن ے:
نی فاطلمہ سے ہوں۔ میربی لننض واویاں مضمور اور جج ا لب سادات میں سے
یں
پچ ہنرو × نے کا اعلا یکر ما ے:
”کرش میں می ہوں"'۔( ”مکی ''ص '۳۸۷)
پچ رس٢کھ ہو ےکا اعلا کا ے:
'ائین الک جس ہمادر''۔ ( نم زار 'اص ۳ے )
چلرانروں نے عوام سے خاطب ہوتے ہو ےک ماک کیا آپ نے انی زندگی می ںکوگی اییا
ننس رریکھھا سج ج سکی اتی ذاتیں ہوں۔ ا نوں ٌ ےگماکہ جو می ای ذات کے پارے میس
ان بجھوٹ پول سا ہے وہ ابی شخصیت کے بارے میں سکتے جھوٹ بولتا ہوگا اور ات
بھو لے تح سکو نبوت کا دو یکرتے ہو بچھ یکوگی شر زہ کی ہوگی۔ سولانا کے باب لوڑ
تلوں سے ارد وید سج بر سماکیت و جابد یا تھا بی اس کے مہ یں زبائن نہ ہو یت اس میں
ہوسل ےکی کت نہ ہو۔ مولانا مھ علی جالنند یع بی نے اناپ کراں سرال گکرتے ہوت ۓےکھا:
نی حرف انسان ہوا ے۔ وہ شر و جیا اور شرافت کا بر ہوا تے۔ اہ سک ی افو
انا کا اع لی نمور ہوا تے۔ اس کے منہ سے أل ہو ے الفاظ جچ اح ب نکر مھاشرٹ میں
52
ایمانکی روشنی پھریااتے ہیں۔ اس کے مہ سے کل ہوۓ لہ ہاو شوہ نکر وئیاکو معطر
کرت ہیں ۔کسی نی کے منہ سے بے ہودہ اور راو کے پارے میں فصو ربھی می نکیا جا
سک کات کاظام زیو زیر ہوسکتاہے' نکی نی کے منہ سے گالی نہیں کل سک ۔ مولانا
ے ادج سے لچ بچھا کیوں بھئی ىہ کیک ے؟'
اس نے بات ہایا۔
پچھ رمولانا نے عاضرین منا نظ کو عخاط بکر کے ماک رز تادبالی کے مہ سے ساری
زندگی گگالید ںکی برسات لگی رہی۔ اس نے ووگالیاں گی ہ ںسکہ ابھی تک انسائیت دم ہخودے '
ا رچیٹ ری سے '“شرافت منہ چھپاۓ شٹھی ہے اور اغخلا یکاداصن مار مار ہے۔ پھر مولانا
ے عقا بک پل کی سے صنیدردق میں پاتھ ال اور مرڑا قادیال کی بت یکماہیں میا لک جج
رھ لیس اور عوا مکو مرزا تقادبا یکیگالیوں کے جوانے سنانے شروغع سیے۔ جع سے جار بار
اعت لعنت''کی صدابلند ہوگی۔ مولانا نے ققادیال ٰکنب سے جو حوانے پیش کی وہ مند رجہ
ذل ہیں:
جھوئے آدی یک سہ نقالی سےکہ جاہاوں کے روبرو تو بت لاف وگزاف
ارتے ہی ںگرج بکوکی دامن کر بپ جش کہ زرا وت ر ےکر ماؤ نو چماں سے
لے سے “وہیں داشخل ہو جات ہیں''۔( ”میا تا ''جلر اول' مس 'صش۲۵)
ریوں کا رمیشر(طدا ناف سے دس اگل یچ ہے۔ جک دانے سبجھ
لس"( چٹ معروزت"'ص۱۹)
”دا تقالی نے ا سک وی کے رم مرگ دی '۔ ( تمہ حقیقت الو"
)٢۴
''سعد اللہ لدھیای بے وٹوفوں کا نطفہ اور سی کا با سے''۔ (' مہ
تفیقت الرق''ص۴)
ہرمسلمان یھ تیو لک را سے اور مہرے دعودے بر ا یمان لا" ےگ زناکار ْ
کروں ۲ اولار جن کے ولوں ے را نے سرنگادی ہے دہ بے قبول ن٠میں
کر تجے'.3( می کمالات اسلام''صے ۵۳)
ع بد ال کو چنا چا ہہ کہ اس کا وہ مال کی بک ت کالڑکاکما نکیا کیا
اندرہی اندر پیٹ میں تلیل پاگمیایا بچھر رجعت کم یکر کے نطفہ بی نگیا۔ اب
53
تک ا ںکی عورت کے یٹ سے ایک چوہا بھی پرا نہ ہوا (” مہ انام
,عم ٣ص ۴)
پچ رمولاتا ۓے الد دع کی طرف پلتے ہوۓ اس سے جواب ماگ نو وہ لبوں حر مب رکوت
لا ٹیٹا تھا۔ مولانا کے ٹیم جملوں نے اس سے قو ت کو یائی ین کی عھی “اس کے صسرسے
داغ وج لیا تھا اور یں محسوس ہوا تھاکہ جیسے وہاں پر اد دید میں 'ادد و کابت ڑا ہو۔--
ا سک یعھلل خاموشی ا سکی ملس تکا اعلا نکر رىی تھی۔ چند میٹ کے فو قف کے بحد فضا مھ
کس ر۔۔۔ الد اکر ےکور کا تھی۔
عوام یک شاف لمرے لگا رج تے۔
گر --۔ ال" اگہر
ادا رش وت ہے ژئرمپار
اج وت تفم وت مس ڑب رمپار
شیر ان شخم نبوت --۔ے۔ ( رومار
ابد نشم خہوت ---سسے ژئرمبار
ول نا مم پلی جالز رع می -.-.--۔ے ژلرہ ہار
خی گیا پافل با رکیا۔ میائرین صخم فبوت سرفراز ہوم “کفم سرخگوں ہوا۔ اسلا کا
ول پالا ہوا تادیاٴیت کا منہ کالا ہوا۔ مسلمماپوں کے بر ہے توڑی ے درک ات اوروجد و
کیف میس مسلمانوں نے وہ لھروباز یک یک سار ا قص گور اھا۔ ادج رقادیالی ابند دن جالند ھی
کو لیے ہوں لے جار ہے تے جیے ارد دج کاجنازہ لیے جا رے ہوں۔ '
ار تقادیامیت مولان حر علی جالن رع ری جب اگے دن قصبہ سے مان روانہ ہو نے گے لو
وہ اتال عقر ت و بت سے عولا کو میشن کک پچھوڑح کے لیے آئے اور ممولاتا کو
ر فنص تکرتے وقت ا نکی آعگموں سے آمسواٹھ آئے۔ گرڈ نے سی ہھائی اور ملا ناگا ڑیی
می سوار ہوسئے۔ جب موا ناگاڑی میس سوار ہو رسے تے نذا اتک ا نکی رارق دج بڑئی'
جھ اس گاڑی میں ان سے اگگے ہے میں سوار ہو رہ تھا۔ گاڑی ابی مضنز لکی جانب روائہ
ہوگئی۔ یش رکھڑے اوکوں نے مر نم آمکھوں کے ساتھ ای مس نکو اود عکھا۔
تقریا میں من کی مسافت کے بعد جب گا ڑی اگ یش پر رک نے مولانا اپنے ڈ بے
سے اترے اور اگ بے می الد دج کے پاس ےہ گے اور اس کے سساجھ ای لشست ٹہ
54
گے اہ ری جو تک اتا مسواانا اک ےکماک کھبرا نٹ ےک یکوکی جات نیس ' میں تم سے
ایک انعنالی مفردری جا تکرنے کے لیے یا ہویں۔ اس وقت ہما رک یتنگ تیرے مہرے سوا
کوکی نیس من رہا۔
”ال رید ام ایک پا سے لکسہ اور جوا ر آدبی ہو۔ شید اکو حاضرنا ظرجا نکراور جن مکی
فکواٹی آ گکموں کے سیا نے رک ھکربتانا کیا مزا قاد ای اد کان تھا؟'' ولا نا نے لو ھا
اکر وی :یں
مولانا: "لاد سی مو عور ت۷"
ایر و :یں"
مولانا: ”تیادہ ایام دید تھا ؟''
ایثر ری یں
صولانا :"کیا اس پر وجی اتکی شھی؟؛"'
این وت :"یں ''۔(مسکر)
مولا نا : نکیا ا سکی وی ام ا مومنٹین او رکیااس کے سائشھی عحاہ تے؟؟''
ار وی :ہیں"
موا نا :ئک بہشیی مقر ےکا بہشت ےکوگی تلق ے۷"
ار ری نت ٣یک
مولانا :نکیا موجودہتمادیانی خاف تکااسلامم ےکوی تحلقی ے؟''
٠ 7یب
مولاا : لو پل رٹ مکیوں تقادیائیت کے پر وکار ہو او رکیوں الش کی مو یک گرا مکر رت
ہو؟'' ۱
الد رت : ”مولانا بے اس کام کے پا ہزار رو ٹے ماہوار لے ہں۔۔۔ آپ یھ ری
زار دوے ویں یس آ پکی طرفے ما ہوں'' ابد ری ے ایک زوردار شیطالی مہہ لات
ہو ۓےکہا-۔۔۔ اور مولانا مھ خعلی جالن دج ری اگشت بد ند اں رہ ے۔
0.7
57
نمودو رائنشی نے جمارے معاشر ےکو ایک صرطان میس تل اکر رکھا ے۔ ٹیشن نے ایک
کرام ما رکھا ے۔ چیہ بھارے * معاشرے کا سعکتسار بن دکا سے اور ہر طرف بب ےکا طواف و
راے۔ مقاللہ بازی نے لوگو ں کا سکون فمار تک رکھاے۔ ہرکوئی ارتا ےکہ میر ےگ رکی
یوار دوسرے کےگھرے اوگی ہو۔ ہرکوئی خوانش رکھتا ےک سوسا کی میس ہرمقام بر اس
کی ناک دو سر ےکی ناک سے اوگی ہو۔ بھوٹی عمزفیں بڑانے کے ل مک یاکیا ہن ری جاتے
ہیں۔ ططال و تا مکی ناش عھی ہے اور اس تین کے اشن سے ایک طوفان پ دیزی ال ھکھڑا
ہوا بے نس نے پور دحا شر تکو ان کھحیرے میں ے لا تے۔ ر مد رداع کے
پنندوں سے اعارے و مگھوٹ رس ہیں۔ عق سا طبقہ پیک پاوں کے درسیان بیس رب ہے
اودربڑی '"'کایف ےہ حیات تما رکے و کاٹ رہ ے۔
مین ار ی بھی ایک متو سا لبق سے معلق رکھتا تھا۔ الیف۔ اے تک معلیم پاکی شی
لگن چار ال نوکریوں کے تی بھاگے کے باوجودا سے ٹوکری نہ ہگی۔ نب چار سال فوکریوں
سے لیے درخواستیںک کا ھکر اس کے ات تک یئ و اس نے مہ یس غیار یکی دکان
کھول لی اور زندک یکی کا ڑ یکو دکا لگانے لگا۔ عرصہ آنجھ سال دہ دکا نکر دبا کمن بٹگی
مشکل ےگ از رو چتا۔ اس ددران دہ چار بییوں اور ایک ب کا پاپ بن جکا تھا۔
ایک دن ا سک بیو بی نے اس سکماکہ مین ا ابھی لو جوالی ہے او رت پچھو نے ہیں۔
حم با مات سال باہ را آو اور عحنت مشقت ے ایک معتول رم کشم یکرلواور پھر پاکستان
لو فک کول ابچھا ساکاروپار سی فک رلھنا۔ اس سے ہم چو ںکی شادیوں سے بھی دوش ہو
جامس کگے۔ مین جار ی یو یکی ناصمانہگختگو ح یکر گر کے سحندر میس خوطہ زن ہوگیا اور
ایک سرد آہ بھرتے ہو بوی سے کن لگاکہ بات نز تھہمار کی یک سے اور اس کے ساجچھھ ہی
اس نے خودکو ہنی ور بر با ہرجاے کے سے تا رکرلیا۔ پچھراس د نکاسوررح ور ہ گیا نب
کین جار ی ا بیو بی بیو ںکو مو کر جماز ٹیس ہ شا دوہی جا رہ تھا دو ا سے اس کے ایک
ددست نے ایا تھا اور انس نے ایک پرائیوبیٹ فرم میں ا سکی ما زم ت کا اتظا مب یکر دی
تھا۔
58
إکتتان میس نو دوون میس ایک دو نمازیں بڑھ لیا را تھا مان برولیں میس شی کر خد ازیادہ
اد آنے لگا ادر اس نے باتقاعدکی سے ابی دق کی نماز ہڑ ہنا شھرو کر دیی گنس سے اس کے
قل بکو سکون اور اعمنان عواصل ہوا۔ پابتماحت نمازوں نے اس کے ایا نکو جلا بھٹی اور
اس کے ول مس ترہمہ اور فی کے ساتچھ ق رآن پا پٹ سے کاشوق پیداہوا۔ اس نے سو چاکہ
مطالعہ کے لے یکس می رکا استقا بکیاجائے۔ دو وہاں بر سم الیک پاکستانی عالم دین کے پا سکیا
اور ان کے سا ئے اپنا سوال پیش شںکیا۔ انموں نے ا سے مولانا شمب راج خثا یکی تضی رہ ضیر
عمالی'' کے مسطالعہ کا مشورہ دیا۔ وہ مولانا تیبر اص خالی کے نام نابی سے وافف تھا۔ ا سے
معلوم امہ مولانا عیب راج عا یکو الاسلام کے نام سے یا دکیاجا ا ہے۔ وہ عالم الام کے
جامور عالم وین فٹرا من مولانا سید اور شا شی رکی کے شاکردارہ ند تھے ال پاکستان تقائ
افعم مھ علی جناح نے ان کے مبارک پا تھوں سے پاکتا نکا جعنڈ ا مایا تھا اور مولانا موصوف
نے بی تقائمد اش مکی نماز جنازہ بڑھائی شھی۔ اس لیے وو اسی شام بازار پیا اور فی رخ"
خی لایاد وہ روزادہ ڈہا ٹہ طلاوت' رجمہ اور تفر کے موطالعہ میس مک رہتا۔ دوران
مہ مین باری للض جموں پر رک جا للض چو پر ٹنیک جانا اور بحض چچموں پر
چوکک جاتا۔ ان عبارنو ںکو مان بر اس کادل کسی صورت تار نہ ہو ناک وہ اقائل اختزاش
سماری عبارنوں پر نشان لگا ىا جا ما اور ول میس ععید کر یا جا )کہ مولانا صاحب گب وں نے اس
فی رکا اتا بکیا تھا ان سے ان اختراضات کے بارے میں مو چچھوںگا۔ تقر با دو می کے
مطالعہ سے اس کے پاس بست زیادہ قائل امختزاض پاتھیں انٹھی ہ وکگیں۔ وہ عبار ہیں چھ اس
تر خی
ں اورروزی وت ت کا قرو
ں مزا قادیال کی نوت۔
2 ثیسی علیہ السلا مکو سوئی و ہنا۔
() آتتائے دو عالم نام النبین جناب مج ع ری صلی ارقہ علیہ و صل مکی تم وت کے بعد
بھی بد تکاجاری رہنا۔
۹ ع زا ماریالی۔--۔ آے والا چی مو عوو۔
مزا قادیالی حیثیت امام می دری۔
59
0 مرا قادیالنی کے مجھزا تکاس زکر۔
0 زا ادا یکی کعریف میس زمین و آسعان کے لا نے ملانا۔
ایک دن مین ارک“ سار ی نشتان زدہ عحبارتیں ل ےکر اس خالم دین کے پاس حاضرہوا
از نیش ای ایک ات کان مال رابخا رین کیک عو
تْررر یئ وہ اپنا ماتھا پچ کر بوں سو نیٹ می جی ےکی مراقہ می غرق ہوں۔ پر
انموں نے ای کل پاسائش چو ڑت ہو ۓکراکہ ہہ ”تق رعپانی انیس ہے لین مین باری
اٹیں پار ہار ففیردکھاتے ہہو ۓکمہ رہاتھاکہ جناب ہہ دناکہیں ا سکی جلد یر لی توف سے
”تی ای 'اور شال سلام مولان شمیراجد عثاٰی کا نا مھا ہوا ہج۔
لات صاحب وؤں ے یا ا رت ال ون نےن کے
ج نما تعلق عائی مجاس تجرذنا حم مہوت سے تھا اور ان کے پاس تقادیائیت اور رو قادیا می تکی
ایک و سج لا بر ےکی تعھی۔ دونوں نے سماربی صورت عالات ان خالم وین کے سائے رکھی۔ دہ
ور | ایک ماہ رما کی طرح سمارے مھا فک و بجی گئ۔ وہ اتھے اور سا والی الماری سے
زا تاءانی کے سے عرزا برای کی تی ”تی ال ےی سکفمہاورا تا
فی میں بری طرع اسلا بی قای دکی تع و بری دک یگئی ہے مولاناصاحب نے اد بای تضیرتفیر
ایا کی ا یس ین 4ی کسی ار دم ا
روں سے صفحیات ملاۓ می میا نکی تہ بھی انیس می ںکابھی فرق نہ بھاا۔ اس کے ساجھھ
ہی مولاناصاحب سارامعالمہ مھ گے تھے و ہکن گے:
”دبا ی' تی رصغیربر تیر مخ یکی جلد چڑھاکر اس نف رعنالی کے نام پر فرش تکر
ےت "
دہ تنوں دہاں سے اش اور ایک ائلی بولیس جفوسرکے پاس نے اور اسے ہی خوفناک
ارترادی عم سے آگا؛کیا۔ انیس اضر اور زا ضک لا رما 2
کی ناہج آئی یں لن میں نے اس د(قت مروفی تکی وجہ سے اس رکوئی خاص وج نہ
کی۔ لنن اب آپ کے تشریف لانے سے میں اس معگیین جر مکی مین سے مو ری طرح آگاہ
ہوا ہہوں اور میں مگرموں تنک کچ کے یہ ابی سار فوانائیاں اور صلا یں ون کر دوں
گا۔ بیس آٹوسرنے ش کی سماری ب ول سکو نجرموں کے بارے میں ار ٹک دیا۔ دو ون کے
60
بعد تین باری دو لماح ےکرام کے ساعھ پچھ رم ولیاس آٹوسرکے پاس چا اور اس سے اس ہتتلیہ
کے بارے میں پیش رفت کو بھی فو بیس آفیسرنے انیس جا یاکہ ہم ہجرموں کے پالصئل قریب
گے ہیں ' خنقریب آپ ا نک یگ فر]ار یکی خوشخےربی ہیں کے ہمیں ىہ معلوم ہ وکیا ےک
ہے قادیالی تی رلندن سے برارد کی تعداد می چس پک ددٴئٴ ٣آ ری سے اور یماں تی رعثانی
کے نام سے بک رہی ہے اور تقادیای ایک خوفاک مم کے مھت اس تفی کو مسلمانوں میں
چیا رے ہیں۔
ای تع جب مین بادری ن ےگ کی دبزے ڑا زایا ایا اس میس یت بڑی سرٹی
کے ساتھ ىہ خبرد رح شی:
”دبا تی رصغر ضے ایک مصوبے کے تحت تفیرعثانی کے نام سے
پھیلایا جا رہ تھا ایک تقادبای سک ےگ رسے ا سکی بماروں جللدیں ب رآ ھکر یگئی ہیں
اور 220 ے دو قادیالی مھرمو ںک وگر فیا رک لیا ے اور دم مجرمو ںکوگر فار
مرنے کے لیے ملف جگموں پر جچھاپے مارے جا رس ہیں ''۔
ین باری ىہ خ یوب ھکر وی سے پچھولا نہ سا تھاہ ا سکی نشاندہی اور تجہ ولانے سے
کصئی بڑبی سازش کپلڑ یگئی۔ دہ سو رہا تھاکہ میس یماں جیدی ہوں کے بالی حفظ کے لیے "یا
تھا نین اللہ جاک نے بجھ سے توفظا ضخم نبوت کاکتنا با کام لے میا۔ نیس اپنے ائل و عیا لکی
معاشی حفاطت کے لیے یہاں آیا تھا مین شداۓ رحمان نے بچھ سے حفالت رآ نکی
ندمت لے پی۔ میں بیہاں انا ستقیل سنوار نے آیا تھا مین مانیک رٹیم نے میرکی آ رت
سنوار ٹ کا کا بھی اکرویا۔
2و ۲
ای
خڑتستہ ح1 ان
ھہبیب_۔
: 0 1 ۱ 007 ۱
7 ہر 00 0 2
7
7
/
(0۸
۵۱۵ء۶۷
0071 ۳ 7 0۷
0 ۳" سَ
1 7 0
۲۳
0ں
۸۷
٢07۷۷۲۲۱۳۰۱۷
060.
: ۶۸ کا 01 ا
07 ۷۷۸۷ ۱ 0 7 0 / ۳
0۷
۰"
(1 77 1 0
0000۳٣۰ و
ا بلب تا ْ
0
0
٥ 0
727 ا
٦ _سےا
۹)ِە۔مم
حت-
ےا
سے
بحہٗ رم
|_ نج
۶ر
ند ار ارم اج
+۰
"۰
"1 "٦
707
یف ۱
پر × ج ےط
٢٠١٣ تو ہہ
سال
1
۲ وہ
ھ2
ح0 طظذ.7.0..2..0.0۸[ ٹب0١
بییہے!
ًِ
/
غ
تک رق آر و ہہ
۲-
کس
اھ کے
کچھ ہے
ےہ
ت9ى سی 6|ں ہ رر اج
0 0
ٌ
63
یس مع سے شام کک ماگنہ چلا تا ہوں لیک نگ کی دال دوٹی پچ ربھی نمی تچلتی۔
کھوڑے کے چارے اور وا ےکا خرچہ بھی خماصا جے۔ ملف ضردریات کے وقت کھو ڑی
تھوڑی رٹم جولوگوں ے! ارہار می تھی “اب دددس زار تک گی بھی ہے۔ میں بوئی مل
سے لیم الدی نک آٹھومیں رتمامعت کک بڑھاسکا ہوں۔ اب فریت ے میرے ہائتھ باندت دئے
!یں اور میربی ہمت جواب د ےگئی سے بنرا اب میں نے ب فی کیا ےک لیم الدی نک
سکول سے ا ٹھا لیا چاےۓ''
کرم اٹ یکرچوان نے انائی نید اط رب دک اپکی دی عزیزاں سےکما۔ خاون کی بے
ریا نکن اتی سح نکر عزیزاں نے ری آو بھی جیے خر تکو نگ ک یکو شک ری ہو۔
طاں یک ابعداریدیکی طرح اعی اور ون پجھرکے گے بارے ناو کو بڑٹی معحبت سے
روڈ گر مکر کے دی او رکراک ہکھا:اکھائے۔ مان سے و ان دکھو کا متقا بل ہر یس مے۔
کھالے کے وورران میاں بیوبی سگلتنگ وکا دو ربھی پل رہا۔ عذیاں ایک ہمادراور بد رکوارت
تھی اس نے ناوی کو ہو صلہ ری ہوت ۓےکما۔
''سراع! آپ ننیم الدی نکی تعلی مک یکوئی کر رکریں۔ اللہ نے مہ صحت وے رکھی
ہے۔ میس لوگوں کےمگعروں میں برن مھ ل کرد ںگی اور اس آ موی سے لیم الدی نکی تعلی مک
سلسلہ چا رےگا''۔
رم ا کوچوان مارے ضے کے کے نار غیت سے اس سے نے پھول نے جن
سے سرائس شوں شو ںکر کے کن بھی ۔ اس نے غے می ںکاینے ہو اپٹی ویوبی ےکم
کبھی نہیں ہو سک ناکمہ تم می زندگی میں لوگوں کے گکعروں میس پوکر یکرو۔ بہ مکی
یر تکاخون ہوگا'
ںا نے ایک ا روکی لکی مرح ولا دتتے ہو ےکھا
اعت می سکیا عار ہے۔ می ںکاس گمدائی ل ےکمکسی کےمگع یا گے فو نمیں جاؤ نکی مکام
کا ئی وکرنے جاؤ ںگی۔ کو تلع کی راہ سے بن لیے سے ہہ ععت مقق تکی را پر
خر غاں نے ناو دکواپنے موقفف کے عق میں ا لک رکیا۔
یم الدین واقتتا اہن نا مکی تی رتھا۔ دہ ہش ہکلاس میں ادل 7 اسماجمذوداس سے
64
معحب تکرتے۔ آخر ددوقت آگیاٴ نب یم الین نے میٹرک کے امتان میس او رے سرک ودھا
ورڈ میں تسری پوزیشن عاص لکی۔ ماں باپ خوشی سے پھوئے نہ ساتے تے۔ مل کے
کلنکڑوں لویل جع مارک بادوسنے کے لی ان کے گھرییں جع تھے ۔کرم الپ یکووان نے
پرے لے میں چا تیم سے نیم ری نکو حم معلیم سے وی ہ من شمروغ ہوگیااور وہ
انی معلیمک خرجہ خوداٹھانے کے قابل ہوگیا۔
ٹیم الین نے ٹی آئیکاغ ریو مس اایف۔ الیں می میں واخلہ لے لیا۔ ایف۔ ایس سی
کے امتفان میں دو رے ضیع میس اول آیا۔ ا سے ایف۔ الیں سی می ں بھی مہ تعلہ مکی طرف
سے وخیفہ مما۔ اب لیم اللدین انی ماں کے سام خت بنا نکی طرح ڈ ٹیا اور اس نے
ماں کے مشقت دانے پا معطہو لی سے پک کرا۔
خااں! اب میں جھے لوکوں کے مگھروں می کا ماج کے لیے نمی جانے دو ں گا۔ اب
یش جوان ہو ہکا ہوں۔ جھے انی مزید بڑھائی کے لیے علوس تکی طرف سے وخظیفہ بھی لے کا
اور یس ٹیوشن ڑھاکراباجا نک ہا بھی بڈانؤں گا۔ پیا بی ماں!ھے میری محب تکی ماب ت
لواوں کےگعروں یں نی جات ۓےگی''۔
اں نے اڑنے ٹٹے کے سام تتصیار پچینک دلے .لیم الدی نکو این نک لو نیو ری
لاہور میں داخلہ م لگیا۔ وہاں سے اس نے اگینٹرن ککی ڈگری ایازی حیشیت سے عاصل
کی۔ تعلیم سے فاررغ ہوتے ہی اسے ایک پر ائیدیٹ فرم یس پا جار ماہان ہکی لوک ریخ لگئی۔
ا سکی ا لی کارکردٹ یکو دنت ہوئے فرم نے مھ ماد بعد اسے انکستان مج دیا۔ دہاں سے اس
ے لاکھوں ردب ےکماکروالدی نکو یھی ۔کرم ال یکووان کےکعرسے خریت رخفصت ہ گنی اور
پ ےکی رہل یلیل ےگھریں ایک پچنک پداکردی کر ال یکوچچوان نے بانکلہ بی دیا اور دہمھر
یس فرصت کے نحوا تگزارنے لگا۔ پچ یم الدی کی ایک اھ رقادیالیگھریں شماد یکر د یک ی
کی کہ یم الدین کے والمدی بھی تقادیالی تے۔ اپنے قواحعد کے مطال ایک قادیائی ملغ لے
روہ یس ا سکا تاج بڑھایا۔ دو سال میس فٹیم اللدین کے ہاں دد یے پا ہوئے۔ دہ ازکتتان
می اننمائی خوشھا یکی زندگ یگزار ربا تھا لیان دفییس اسے اس منکلی فکاشرت سے اصاس
کہ مصلمان ممازین اس کے تادیانی ہو نکی وجہ سے اس سے کمن مھ رت تھے ۔ ود اس
کے سا ھرکھااٹھانے سے پر بیکرت تھے ۔کئی فذاس سے سلام بھی نہ یت تھے۔ اسے انی
65
شمادبی شی کے پروگراموں میں بھی میں بلاتے تھے ہیں ٹیم الین مسلمانوں س ےک اکنا سا
رتا تھا۔
ایک رن ا سکاای کا یر دوست رایت غخان اس کے پا آیا اور کے لیا
لیم الین ! تج میدن کے ویمبلے پال میس شخ یو تکاس ہے'جس میں دنا بھر
سے علا ۓےکرام نشیف لا رہ یں-, شش آپ وکا نر ہیں شمولی تک روت رتا ہوں۔ -
جانے اور من می سکیا رح ے''۔
لے میم الین اھ کیا امن اس نے جا کی ای بر بھی ۔کی وککمہ بداحعت خماں نے
اس دخوت بی اس موث اور ول نشین اندازمیس دی تھیکہ اس کے پاس دو تکوروکرنے
کے الفاظ ہی شہ تھے ودنوں دوست مقررہ ار نر بردقت ویمبلے پال یس کیچ گے اد رای
نشمتوں ب انی تہ ع لگئی۔ علاو تکلام پاک سے انف س کا آنغاز ہوا۔ خوش الیان قاری
نے سورة الا زاب یٹس میس خاتم الغبہین مجع بی صلی ول علیہ وآلہ ول مکی شخم ہو ت کا کر
ہڑی صراحدت ۔رے سے کی آیات مہا رک کی ظاوت ا سوز ےک یک عاضین پر دج دکی
کیفیت طاری ہوگئی۔ علاوت قمرآن کے بعد ندت رسول مقبول صلی ارد علیہ وآلہ و سم پیٹ
کیگکئی نجس میں نعت خواں صاح لے عقیر) شحم نبوت پر منظوم انداز یں خوب روش
ڈایل۔ ۸ نقررو ںکا نورالی سللہ شمردم ہوا۔ مفرر بن آئے رے اور عقیر ٤ تم وت اور رو
قادیافیت کے موضوع ر ایے شیالا ت کا اعظممار فرماۓے رے۔ نر میں ایک وہہ اور مور
چرددالے بزرگ مقر ر تخریف لاے۔انموں نے عاضین سے خطاب ذریاتے ہو ےکم
نیس آرح صرف تقاریانیو ںکورعوت اسلام کے موضورع بر تقر یکروںگا۔ انوی نل ےکھا
کہ جمال ہم تقادیانیوں کے خلاف چا دکرتے ہیں' دہاں بی راف ںکو بیدار ہوک ادشر کے
مامحے اپنے پاتھو ںکو چھی اکر ا نکی برایت کے لے برسوز دعانھیں بھی ماگنی چا یں جم
عالشگی بی کے عالصگیرامتی ہیں۔ میں ہرانسا نکو جنم میں جانے سے پچانا چا ہے ۔ مہ ہمارا
زس مضصی ہ ےکی کہ شتم وت کے بعد ا سکائیات می ں کسی سے نی نے ودنا میس آ نا نہیں"
اڑا زعوت و لن کی سماری زمہ داری امت حر "بر ڈال دب یگئی ہے۔ اس لیے ہرمسلما نکا
فرخل ےکہ جہماں دہ عقید ٤ شخم نبو تکی فا تکرے' دہاں دہ تقادیانیو ںکی قادیانیت کے
شیطائی پچ سے ررإل یک بھی بھ رو وشن کرے''
66
انموں نے تقادیانیوں ےکا ”اے تادیائیوا تم دنا کے ہرمحاطہ میں وب خور و گگر
گر ×۔ سوچ اور کر کے جھوڑے روڑاے رہو۔ اک روے کا میک پالہ یراہ نو
ٹوپ ٹھرتک اکر دی ہو۔ جو تریدنا ہو نو سمارے با زارکا چکر لات ہو۔ ہزڑری خریدں ہوڑ
سوگھ سوت ھکر دیکھت اور کیہ دک ہکرس وجکعت ہو۔ ہے کے لے مکول وکا غ کا اسنا بکرنا ہو تے ہر
ہرپھلو سے جائزہ لیت ہو۔ یی یا بی کا رشن ربکنا ہو نو شر نس بکھثگال ڈالتے ہو۔ لن مرزا
نادان یکوئی ماتا ہو الیل نہیں سیت ۔کوگی وئیل طلب خی ںکرتے۔ بی غور و کر کے
یں میں ٹوو
انموں ےکم عتیرہ رہ چڑے جس پر تھماری اگلی لاتنای زندگی کا راروراررے۔
خقید: ٹھیک ہوگا اور اگر اما لک بھی ہوں گے نے غمجات ہو جال ۓےگی۔ لان اکر تید خلط ہوگا
اور اخمال ہوالیہ پیا ڑ ٹن بھی ہوں کے فو جات نی ہوگی۔ تہمارے پاس موس تکی آ خر بی
تک کے لیے مملت پائی ہے۔ اس ممل تکوارلہ تا یکی مملت جلیلہ تو اس ے ذائرہ
اٹھا کی دنہ اس مملت کے بعد پچ رکوئی مملت میں ہوگی''۔
چلرجب انموں نے جخم اور ا سکی مسزائو ں کا قنشہکھٹھا نب ابا لکپکپا تھا اس مارگ
کال مکی نقریے نے ٹیم الدین کے دل دداغ میس ایک طوفان بپاکردیا۔ دہع آیا ناس کے دباغ
میس اس عالم کے الفاظ کو نے گے۔ اسے ران ںکو بی بڑبی دم تک نیند نہ آتی۔ ود اس دراز
۷ میں ٹھور رہتا۔ انفا سے پٹدرودن بعد اسے ایک ما ہی رخصتب پاکستان جانا تھا۔ وہ
اپنے ائل د عیال کے ساتھ پاکتان چلاگیا۔ رات کا کھااکھائے کے بعد پاپ 'ماں اور بٹا؛
توں بیٹھے ت ےک ٹیم الدین اپنے دالدین سے کک لگا ”تج بھے آپ سے ایک ا کمائی اہم
میٹ گککرلی ہے" پچ رددانتتائی جس کے مات اپنے باپ سے بوچچتا ہے۔
ا جان! آپ ریا کے ہوۓ؟''
پاپ جواب می ںکتا ہے ''ہم ہھارت کے شب جالن رع کے رہ والے تے۔ تیم ون
کے بعد جڑائواللہ کے ایک گاپؤوں میں ؟ گے مکھوں نے ہارا سب بپتھ لوٹ لیا۔ خالی باتھ
یہاں پچچ۔ میں نے اور تقماری والدہ نے مک سےکنارے ایک چچھویٰ سی بجھو نی بنائی
اور اس میس رپنے گے۔ میس دن کے وقت محنت مزددرب کی علاش میس لکل جاا۔ اگ رکہیں.
کوگی کام مل جا از را تک کھھا ےکو بکھ ٹل جا بادرنہ بھوکے بی سوجاتے۔ ایک دن میں اسی
67
پرنیشانی می بجھونپڑبی سے باہرپیٹاتھاکہ ایک سیاہ رن ککی کر بچھونپرڑی کے قرجب ٢ کر رکی۔
اس سے ایک اتیک نس باہرللا۔ بش بی محبت سے ما۔ میا عال پ مھا۔ جھے یوں
محسوس ہوا بیے یہ آوبی خی بکمہ اللہ نے رحم تکاکوئی فرشنہ گج دیا ہو۔ میں نے اسے ابی
ماری پتاسناگی۔ دوون کے بعد دہ آڑٹی پل رآیا اور پییس رنوو ل ےگیام وہاں بیس ایک پکھوٹا
امکانع رپ کے لیے دے دیاگیاک پچھراس آوبی نے ریہ ادہار یں ایک مائلہ تی دکردیا۔
بش ریوے میں پان چلاے لگا اور پریاہ مالک ہکی ادھار بی ہوگی رٹ مکا پٹ حصیہ اواکرنے لگا۔
یش نے پاریچ مال میں مماربی رٹم ادا دیی۔ ای دوران میں اس کار وانے نس کے کک پ
قادیا ی ہوگیا"“۔
”قادیای ہو وقت آپئنے پتھ سو مہیں؟' الیم الدین نےىو تھا۔
لی نے سوچ ہنس شس کا ا غداق ات اجماے ' اس کادھ بی اچھاہی گا "اس کے
والے تاپ ریا۔
”ابا گیا آپ نے تب یی مہ بکرتے ہوم کوکی سوج بچارز ہگی؟''
ینام ان وھ آدٹی تھا۔ اس مخنس کے بالی تاون سے ممنون ہدک رادان وکیا
ای جان کے قاویا نی وگیں؟''
ٹا اجب میں ماویای ہوکیالذ بھی ہ دگئی۔ اس چچچار یکوکیاپ؟''
''ا بای اب قادیا نیت کے بارے میں پکی معلوبات''_
ٹا ! میں پالئل نہیں جاتا۔ لع نہ ن ےکرجانا اور شا مکو تک باراوالہں آ7ا آتے ہی
کھا اکھا ا اور سو جانا بی مکی زندگی تھی۔ مصے نرہ بکاکیا پند؟ بی عال تماری ا ی کا
ے'۔
ٹیم الدین نے ایک لی سردآ ام بھ ری اور سرک ری گیا اورہولا۔
' با جیا ان دو لت ہے جس پ دن اکی ار لحتتیں قریا نکی جاسکق ہیں۔ آپ نے
صرف مکان ادر بے کے عوض نہب تبدی لک رکیا۔ آپ نے صرف ایک مخ کا شنقانہ
سلرک و کر مرز او یکو می مان لیا۔ اکر دہ فص تار یک بجاے میسائی ہو نآ ہم
سب عحیمائی ہوئے۔ اگر وہ نف پارسی ہو ان2 تر پزپارسی ہوئے۔۔ اگر وہ نس ہندد ہو پا
آرج جم بھی ہندد ہوتے۔ مہ فو تہ گی ج ہہ بکاکوگی جوا زخھیں "ا
68
اب لیم الرین طزل مقیقت تک کن کے لے وں بے پیین تھا جیے ریستان می سکوکی
موا کا تاس مسافرا یکی ططاش شں ہو۔ دہ لاہور بنا اور اپنے ایک مسلمان دوست کے
سط سے ایک نا مور عالم دین کے پاس حاض ہوا اور اہین شکوگ و شمات ان کے سائے
ر کے اور ان ے رپمالکی درخواس تکی۔ وہ عالم دین اسے بای بت سے نتے۔ بڑے
جاک سے اپ نے اس ٹھایا او را کے شلوک و یما کا جواب دتے ہوم ےکیا-
او ت کا روشٹن سلسلہ رت آرم علیہ السلام ے روغ ہوااور نطرت می رمصطذ
ص٥لی اللہ علیہ وآلہ و ٥مم پر شخم ہوگیا۔ ا سکانیات ارس دسائٴی سب سے پل نی آ وم علیں.
الام ؤں اور سپ سے ؟ خی ھی جناب مجر رسول اد صلی اد علیہ وہ دسلم ہیں۔ قرآن
ا کی ایک سو سے زائ رآیات اور رو سور ے ژائر اعاومٹث عقید 1 شخم وت پ ولالت
کرتے ہو موجہودہوں''۔ بچھرانموں نے ق رگن دحعدی ٹک چند آبات اسے سنانہیں۔
انموں نےکما ”ڑا قادیا ی نے اگھ ریزو نکی ایک بھیائک مازش شک وکامیا بکرنے کے
لیے شہوت کا ژرامہ رچایا۔ پلرانموںل ے مزا تمادہال یک یکمابوں ے رہ خوالہ جات پیسں سے
نس میں مرا قادیائی نے خو کا ےکہ میں اع گر کا ٹور کاشتۓ اور ہوں۔ انموں ےک ماک
ھرذا قا دای نے ظلی د بروزی نی ہو نے کاد ۴وک یکیاھا الک ہکامیات مم سکوکی بھی ظلی د بردزی
نی نمی آیا۔ بچھرانموں نے ھرزا قادیا یک یکتابوں سے وہ حوانلے دکھائۓ جس میں مرڑا
قادیائی نے ابی غبوت کا انا رکیا سے اور مدکی ثبو تکوکافر قرار دا ہے۔ ھرزا قادیا یکی
ہعیگوئوں کے پارے میں چتایا ج وگ نع نک رجھوٹ جایت ہونمیں۔ وومگالیاں سای جو مرزا
ةادیالی نے عت اسلامی کو دی ہیں۔ ہز قادیای ے شراب پیے اور افو نکھوانے کے حوالیہ
جات دکھرائے۔ الد 'رسول الہ ”کاب الد کے با رے یل زا قادیا کی ہرزہ سرائی اد رآ
یں اے مزا تارا کی ور دکھای اور بچایاکہ نیا اۓے وت بی رونا کا ڑواصورت ج رین
انان وپ ہے۔ لین ا سک تسوم رک کہ ہکتاکریدہ. سدرت ہے ۔کھائی اس شل کے
ہوئے ہیں؟"'
یم الدین کے اندر سے تادیائمیت کا بت ٹوٹ پھوٹ چا تھا۔ ال کے ول د داغ
قادیامیت کے غلاف بفاوت پپ اکر چے تے۔ اچ نک اس نے ایک جھ بھی سیک اور اس نے
ارگ عالم دین کے پا ںککڑ لیے اور ان سے اسندعاک یک یس قادیانیت سے تب ہوٹے کا
ْ اعطا نکر ہوں۔ بے ابھی لان یچ اور اس نے بذرگ عالم دین کے پاتھوں یر اسلام
و لکریا۔دہ ای رات ریدہ چنا والرین اور بیوبی بیو ںکو اکٹھاکیا اور اشمیں اہ مملمان
ہو ٹ کی ساری رورادسنالئی۔ اس کے بعد اس نے اٹشمیں بھی اسلام قو لک رن ےکی دعوت
دی“ ان سب نے قو لکرلیا۔ یم الرین اگ دن ان س بکو ل ےکرلاہورآیا اور اشیں
بھی اس پزرگ الم دین کے پاتھوں پر اسلام قبو لکرایا۔ ربودبی ان کے اسلام قبو لکرنے
کی بی بگی خ رکیل گی تی او رٹیم الین قادیایوں کے اتی مریوں ےبھی آ گا تھا۔ زا
ان نے اپ والدین اور یو پو ںکولاہور پچھوڑا ادر ثوررات کے وقت رک ل ےکر رو
چنا گھ رکاساراسامان ٹرک میں رکھاادر رات ب یکو گے جے رود ے نگل آیا -
جب دد راوہ سے پھاگ رہا تھا اے ہوں محسوس ہو رپا تھاکہ جیے وہ کت ہوکی روپ
سے ٹھنٹری بچھاؤ ںکی طرف جا رہاہو۔ یے نی رد ںکی تی سے داد ام نکی طرف جا رہاہو۔
یی ہنم سے ڈرار ہ کر سوۓ جنت جا ربا ہو۔
نت
73ٌََ
چوبرری اللہ بخشی این گاؤوں کا نب ردار تھا۔ پاچ مرخ زشن کا مالک تھا۔ دا
تفائی لے بای بی بیژں سے ٹوازا تھا۔ زات کا راجدت تھا۔ ا سکی زن دی بڑے ٹھائٹھ
س ےگزر ری تھی۔ پپدرے گاؤں می اس کا بڑا امتزا مکیا جانا تھا۔ عنبایت میس اس
کے فی ےک آنری فیصلہ انا جا ا تھا۔ ایک دن چوہرری اللہ بنش ابی بڑی بی سے لے
لع جتنف کے قعبہ اٹھارہ ہزار یگیا۔ جب ہضند بھروالیں نہ آیا وگھروالو ںکو خلت
تنشوٹیش ہوگی۔ با ٹا اپ کا پ دکرنے بصن کےگھ چیا اور قیرت کے مارے اس کا نہ
ھا کاکھلا رو گیا جب ا سکی بسن نے اسے چا یاکہ ابا جان فے ہمارےگھ رآ ہی
ا جو در ی کی بی کا خم کے مارے براعال ہوگیا۔ وہ رولی رمرلی ٹور بھائی کے
سا ماں کے گح مآ گئی۔ جوبدری کا کع رٹ مک۷دہ بنا ہوا تھا ہچ رد رہے تھ۔ بیدی پ
نہ طاری تھا۔ چوبدری کے عم ہوئے کی خر سمارے گاؤوں میں کیل گئی اور سارا
گاؤں چوبدری کے گھرددڑ آیا۔ گائوں کے بزرگ چوبددر یکی کمشدگی بر خلف خدشات
کا اعظما رکر رسے تھے ۔ کوک کیہ رہا تھاکہ اےے کسی نے ففصل ب ہکر دیا ہو غیان دو مرا
ا ںکی اس سو کو ہیک ہکر ش مکر دن امہ چوبدد یکی فی سے کوگی وشنی نہ شھی۔
کوٹ یکتاک ہکمیں اسے اخوا براۓ باوان نہک لیاگیا ہو لان دوسرا ا سکی اس بات
کو ہہ کم ہکر روکر وت ا کہ اگ ری نے اخ وا ہراۓ نوا نکیا ہو ںا و وہ ٹورا ال غائہ
سے رقم کا مطال ہکرہا۔ گاؤن کے لوگو ںکو اس جات کا سب سے شدید مرشہ تھاکہ وو
کھیں حارظ کا شکار نہ ہوگیا ہو۔ اس لیے گائوں کے ایک بہزرگ نے آٹھ ٹوتوانو نکی
ڈوٹیاں لگائ سکہ وہ خخطلف شمروں کے چ تالوں اور تھانوں سے رابل دکرییں۔ گاوں کے
و توان حاص لکردہ برایات ل ےکر محخلف شمروں کے پتمالوں اور خھانوں میں پچھرے
رے لیگن چوبرری اللد خش کاکوگی سرارغ نہ ما۔
چوہرر یکلم ہوۓ ایک عمیندکزر نا تھا۔ ایک روشن تع گا یں کے لوگ
ا کھیتوں میں کام میں گن تے۔ عورتیں مردوں کا اھ بنا رجی تھییں۔ بھیٹییں
کے علا ای تماق تن۔ وای ا را لا ان بت کے ا
74
کول کی جااب رواں وواں تھے کہ گاؤوں کے بجگھ چے بھاگے بھاگے شور باتے
وبدرری ک ےگھرداخل ہوئے۔ دہ ادہگی ای آواز می ںککمہ رے کہے۔
''چوبرری آکیا ہے' چوہددری آکیا ہے"'۔
خوش کن آواز کالوں میں پاتے می چوہردری کے بیو ی چے باہ ری جاب
یگ اشے اور اتک وہ کیا دج یں ۔ واقتاً چورری چلا آ را ے۔ مارے خ وی
سے انمیں ابی آگھوں پر نین نہیں ٢ را تھ۔ انموں نے دیکھاکہ جو برری کے ساتھ
ایک سفید داڑھ والا ہدرگ شخفض بھی چلا آ را ے۔ سب چے دوڑے اور پاپ سے
اٹ ج٤۔ س بک آعگھوں میں خوش کے آنسو سے جو بے تحاشا سے جا رے تے۔
چوہرر یکی آدکی ری رے گاوں میں جنگ لکی آ ککی طرح بی لگئی اور لوگ ایۓ
کام اج دہیں پر چھو ڑکر چوبرر یکو ویکھنے کے لے جھاگے۔ سب حرت اور خوی کے
لے جےہ جذبات سے جوبدر یکو دییعت اور اف لقگیر ہو جاتے۔ لوگ چو ہرری کے ساتھ
آئے بزر ککو دی ھکر مراں ہوتے ' ج سکی عھرسو سال کے پک بتک تھی لان صحت
بست انی اور اعصاب مضوا تھے اور پلی نظ ر رھت ىی وہ بر کگکوگی ہومیار آ دی
نھوں ہو تھا ۔گھروالوں نے چو ری سے ھا مارا و رو روکر یا مال ہوکیا خم
ا ر نکماں رہے ہو؟۔-۔۔ ہہ پزر کفکون ہےے؟ چو ہدرری لے کماکہ یہ ہدرگ
میرے معن ہیں اور می ںکماں را ا سکی تفصیل کل مع عام میں سال گا۔
اک دن چوبرری نے پورے گاؤ ںکی دعو تکی' د ہیں میں چو ہر یکی
وی کا تقبا فی ننکنال کا تن لوکوں سے بھرا ہوا نتھا۔ ای کسی پر چوہد دی ٹیا ہوا
تھا اور اس کے ساتھ والی ایک بڑی یکر بر وہ بزرگ ٹیا تھا۔ چو ہر ری نے سب
لوکو ںکو خاط بکرتے ہو ۓکماکہ میں علمیں چا ہو ںکہ می سکما نمیا تھا اور میرے
سا ھکیا واقعہ یی آیا۔ اس نےکا: ۱
میں ابی بھی سے سح بس میں سوار انھارہ ہماری جا را تھا۔ می ری
خوش تی کہ مس میں میری ساتتھ وا ی لشست پر ہہ ہزرگ تٹریف زرا
تے۔ ان کا میرے ساتھ ٹڑٹھمنا میری روز جلتی کا باعث ب نگیا۔ انموں نے
میرے مقد رکو بل دیا۔ انموں نے تہ جنم سے با لیا۔ دوران سفرانموں
75
نے یہ چا یاکہ مب ی علیہ السلام فوت ہوگے ہیں اور ان کی قڈ مشیر یش
ہے اعاریث وی میں جس سکع موعود کے 'زول کا چا یا کیا ہے' ذو کی
نوز ھرزا لام امھ مایا نی سے جس کا شظمور اویان میں ہوا۔۔۔- اور وتی
ام ممدری ہیں۔ ائموں نے بجھے ششعت ڈرباتے ہو ۓکماکہ اگر خم اپے
ایما نکی سلالنی چاجے ہو نے اس سکع موعود اور امام می کے دامنی سے
وابست ہو جاؤ۔ ہہ مھ ساتھھ ل ےکر ریوہ لہ گئ اور میں لے جح موعود
کے غیفہ کے پامھ یر بیع ت کر پی اور پھر جھے تعلیم و قبیت کے لے ایک
ینہ ریوہ میں روک لیا گیا کہ مزا خلام اج مایا ٰی کی تلیمات میرے
زین میس را ہو جانھیں۔ ایک مین میں میربی تعلیم د تزبیت کا بھرپور اجمام
کیاگیا۔ دوستوا سہ بدرگ میرے مین ہیں۔ میں ساری زلدگی ان کے
اصانات کا بدلہ ہیں رے کا۔ اگر ىہ ھ یہر لے نے میری آنرت بباا
ہو جاتی اور میں جع کا اییرعن من جاا۔
میں نے مج ہہ عفل اس لی سحھاکی سے اور ان پزرگو ں کو اس
ضیف العری میں ملیف رو ےکر اس لیے ساتھ ایا ہو ںکہ بے تمماری
خر تکی بھی گگر ہے۔ ٢ن تم سب میرے ووست اور ع۶ ۓ: و اقارپ ہوٴ
اذا میں ول کی اقھاہمعگرائیوں سے نم سے التقا سک رتا ہو ںککہ نم مرزا
قادانی کی مصحیت' رثیت اور خوت پر ایھان نے آو۔ اگر کوئی عھی
شہمات ہوں تر جوابات کے لیے ہہ بزرگ عاضر ہیں جموں نے امیں
آگھوں سے رزا صاح بک زیار تکی سے اور ان کے ساتھ اہی زندگی کا
ایک حص ہگزارا سے اور ىہ ا نکی وت کے من ی شابر ہیں''۔ ۱
گاؤوں کے لوگ اگ رجہ ریب ھے اور ود ری کے کی اصالوں ے زیہار گی
گن چو ہرد یکی ا سکفرو ار ناد پر جنی تقریے نے ان کے تن بدن میس آگ لگا ری۔
اموں نے جوبرری بر بے ار اطبیں جیچیں اور اس کے پزرگ بر بھی لشن لو نکی
اور یں ےر جوبرری کے سوشل پائیگاٹ کا اعلا نع کیان گاؤں کے علاء نے چو بر یکو
کرت دا زی کین کے ئن ناج بصغ گزکا اور کت
76
گھر سے خثال را۔ اس کے دوستوں نے اس سے یارانے تڑ لیے۔ وہ لوگ جو
جوہدر یک و بھی اپی پلگوں پہ بٹھاتے ت٠ اب اس سے جا تہکرنےکو بھی تیار نہیں
تے۔ چورر یگھہار چھو ڑکر اپنے عوپتوں پر چلاگیا اور داں ایک مکان ناکم دای
رگ کے ساتھ رجے لگا۔ دہع شام اویانی بزر گکی خقدمت میس مست رہتا۔ اس
کی ٹاگھیں دبا ا س کی مال کر اس کےکپٹے انحمائی عقیدت سے اپنے ہاتھوں
سے دعو اس کے جوتے پا شکک را اس کے لیے جازار سے بہرین سے بہنین فروٹ
لن اس کے لے اعلی سے اع یکھانے پیا ا جو شای کی رکیس کے دمترخوان پر بھی
موجور نہ ہوتے ہوں۔ تادیانی ہز رگ بھ یکھانو ںکو وں صا فکرا جیسے باری چوک رکو
صا ف / لی ے۔
اٹ چو ری نے قامای جرگ کے لے چار منل فکھانے پاۓ اور
کھاتا انے کا ارا کر ریا اور ادا بزرگ نے کھانے کا طخ ادا کر دیا۔ قادرای
ارگ پیٹ کا کا منہ تک بھرنے کے بعد جا رای > مہا ہوگیا۔ ھی را کو اس >
یہ نے حل کر دا اور اتک امئے پاغانے اور الثیاں آئی کہ دہع سے پچ
عمزرا نیل کا شفار ہوگیا۔ جوبدرری ا سکی موت بر آٹھ آھ آلو رویا ۔ اس نے ا سی
اش ہیں بین کی جیے اس کے پان بے کے فوت ہگ ہوں۔ اس نے ا کی
فلامتیں اپے پاتھوں سے صا فکیں' اے ظخایا اور و وھوڑا ارکہ وی کاکفن
ہنا اور اہ پاتھوں سے ق رکھو کر اسے گاؤں کے قہرستان میں را کو دش نکر دیا۔
مج ات ی جمدری شر چلاگیا اور دو من ازہ گلاب کے پھول لے آیا اور مارے
ول قادانی بزر کک قرب سجا دہے۔ ت٠ر دی میں ہیں مسوس ہوکی جیسے پھولوں کا
اڈ ہو۔ اس کے بعد چوبرری نے ان پچولوں پر بین خوشبدیات کی جن سے
سمارا قبرستان مک اٹھا۔ گاؤں کے چند جہواسے جب ابی بھیٹرکجراں رات ہو
برستان سے گزرے فو جوبدری نے اشمیں دک ھکر ان سے کیا“ یھو سے جمر مرزا
صاحب کے ”مھا "کی قرہے۔ دکھو بی کی نین اور دنین ہے۔ دیکھو اس سے
کی خوشبوؤں کے ان اھ رے ہیں۔ ےپ تراور سے چنئی وابصورت ے' اپرر
سے بی اتی دی فاصورت ہک جس مرح اس قجرکے اوہ سے خرشیدکی ہیں اھ
ْ 77
ری یں" ای رح ہہ جراندر سے بھی مک ری ہے۔ مھ تو مہ جرد ھکر جن کی
اد آ ری ہے۔ بھئی جن کی یا دکیوں نہ آئۓ اس میں ایک جلتی جو سو رہا ہے۔ آ1
جس نے دنیا میں جنت ریجحم ہے ا سکی تق رکو رھ لوس۔۔ اور جو چڈت میں جانا چاہتا
سے اس صاحب قرسے تعلق پاکر لے"۔
چہمواہوں لے ہہ پائیں آکر گاوں کے چپال پہ سنا ریں اور پچھرسہ خمربرے
گاؤوں میں کھوم گئی۔ را کو گاؤل کے بٹوں کا اجلاس ہوا اور انموں لے ا صورت
عال پر ٹوپ فو رکیا۔ انموں نے وی کش رکو درمواست دم یکہ نرشی نہ نظرے
کرگی فی صلم ملمانوں کے رستتان میں ابنا مردد وأن می کر نک ہمارے مکانوں کے
رستان می ایک تادیائی مرت کو دن یک دیامگیا ہے۔ برائئے برای ا سکو فوری طور پر
ران سے انا ہجاۓ۔ ۶ 4 نے درخواست منظو رکرۓے ہوۓ ٹوری ور پر
ادرائی مرد ےکو ملمافوں کے تبرستان سے لے کا عحم جار یکر دیا۔ بی تحداد میں
گاڑیوں میں سوار بیس گاؤں کے تجرستان میں خی کی اعظامیہ کے ال اض ربھی
مات ھھے۔ ور گاوں اور اروگرر ے رہاوں ے ہزاروں سان خرستان یل ھ
ہوئے تھے چوہرری بھی اش وصول کے کے لیے وہ ںکھڑا خھیا۔ وہ خلت غحصہ یں
تھا لین ہچ ھکر نہ سکتا تھا اس نے خحص میں گائوں کے لوگکوں ےکا
”وکنا ھی میرے پیرد مرشد اور مرذا لام اتد تادیائی کے "ال"
کی قرب کی اور قھرسے ایی خوشبومیں لی ںک یکہ فضنھیں معطہمھ جانئیں
گی۔ طوشمبود سے لمدری ہوانیں ماحول پر ایک مصتی طاد یک دی ںگی۔ بنا
جنت و ممہارے مقدر یں شییں' آرج دنا ٹش جنت کی منڑی ہواؤ ںکو
محس وس کر لو تچمفرا تمماری آگھو ںکو نے بھشت بر د یھنا میں ئرح دنا
یی تی جن کا ککڑا رھ لوا
موق ے موتور اررار ےُ ہو رر یکو ماموٹ کرای ادر ال بے چار پچ ہڑوں
کو عم دیاکہ ق رک وکھول دو۔ ق رکھلنہ کا ظر دی کے لے لوگ قیر یر وموانہ وا رگر
رے تے۔ مننگڑوں لوگ اروکرد کے ورخوں پ چڑھے ہوئے تے۔ توہروں نے ہ۶
سے می بثائی۔ مانے اب تج رپ پھر سلیں پڑی تیں۔ جب تر سے پکی . بجائی
78 ْ
گئی فو ین کف کر کے بدبو کا ایک ایا مھ تا للا کہ لوکوں کے دح یلین گے۔ شرت بداو
سے لوکو ںکی آمگھوں سے پانی قئل آیا۔ درہجوں لوگ ت ےکرنے ےے۔ لوگ قرسے
دور دوڑنے گے۔ ہر طرف سے وہ و کی صرا نے گی ۔ کی لوگ خوف ذرا سے
رونے گے ۔کدر دل لوگ خبرستتان سے بھاگنے گے۔ جوبدرری کا بھی بدریو سے برا عالی
تھا۔ وہ ہار بار ت ےک رہا تھا۔ بدب ھکی وجہ سے ا سکی آمگھوں سے پانی گگ لکر اس کے
رشاروں ے ہہ را تھا اور شدت بدیو سے ہچیچ کے لیے اس نے اپنی نا کک ردال
سے زور سے پاڑ رکھا تھا۔ پربو اور لفن انتا شمدید تھائکہ چوہڑوں نے لاشش کے سے
انا کر دیا' لن جب ڈی ىی صاحب نے پرچوبڑ ےک پا با سو روپیہ انعام دی کا
وع ہکیا تر جوبڑے راضی ہو گے انوں نے جب اتی سلیں جٹائیں نو قمرسے پربو کے
ای ہولناک طوفان اھ رہ تک گاؤ ںکی عورتیں ان گعروں می اس بداو سے
ے مال ەوری تھیں۔ چو مر ری بھی کک ڈعیٹ بنا تر ےکنارےکھڑا تھا۔ چو ری
نے جب قمرممس چھان ک کر دیکھ تو ری قرانقائی خوفنا کفکیڑوں سے بھی پئی تھی"
تو گل یکی صرعت سے اوھ اوھ رہوگ رے تھے جب چوہڑوں نے اش ش کو مر سے
اہر پالا ٹر چوبرری سمیت مٹنگڑوں لوگوں نے دیکھ اک ہکیڑے لصف داش پل مکر ےہ
تھ۔بیڑے لا شک ناک سے داغخل ہوکر منہ سے باہر نئل رہے تھے ۔کیڑوں نے
اری لاش میں اس طرح سورا غ کر ر کے تھے جیے سی اہ رکاریار نے ڈرل مین
سے سوراغٴ سے ہوں۔ آرتی ے زیادہ زہا نکھائی جا جچی تی۔ اورے ہوش فکیڑوں
گی ڑا می 2 جے اور سراری رات اہر أ ےہ ہہوئۓے تے۔ نم اس طرح کالا ہو چا
تھا جی گرم سلاغوں سے داغاگیا ہو۔ پر ی لاش سے اغمائی پربودار پالی چُڑ رہا تھا۔
چوہڑوں لے لاش کو مر سے نھالے کے بعد ایک بڑی سی بوری میں بی ھکر دیا اور پھر
خھائیرار نے چوہرر یکو حخاط بک ک ےکا
”ہو رری! بی گی تمماری عکیت! اے وصو ل کر لو اور جلر از جلر
اسے اپنی زین می دش نیک وکیو کہ باریاں پیلے کا حخت خطرو ے"'_
در ری سمالت و جار کڑا تھ---۔- گویا چب ری میں کوتی بت کھڑا
ہے۔۔۔۔ تھائیرار نے اسے دو ھرتبہ پل کر بلایا لان دہ ماموش را۔۔۔۔ اور پچ رج
79
ھایرار لے اے زور ے ہلایا و وہ ارام سے زمن رگ رگیا۔--- وہ رے گی
عاات میں تھا--۔- دہ مد١ سے بن چ کر معالی انگ را تھا اں ے پورے
مم پر لرڑا طاری نیا۔--- تھائیرار نے جب اسے اٹھایا وو ھکر ر٢ ا
میرے ل۸غ الگ! و ماپ ے زیاد ہم ے۔۔-۔۔ و ہاں سے زیادہ
ریم ہے۔ میں تری رتپ مرتے وا ری-۔۔۔ میں تیر ےکر :
ریان---۔ نو نے ری بدایت کے لے کتتا بڑا ماما نکیا---- | اکر میں
ای بقیہ زندگی کی مادتی ماعتیں تیرے مضور مرے میںگ۰زار دوں تب
بھی تجاح ادا نہ ہوگا۔-۔۔۔۔ میں نے تھ سے بغاو تکی لیکن فے نے بجھ پر
رم تکی--۔ میں نے تتھ سے جذاکی لیکن تق نے بجھ سے وفا کی-_-_
بش نے جھے چھوڑا نین فو نے انا رس تکرم بچھ سے نہ کیٹھا۔-۔۔ میں
فا اتفل خادیائیت کے جم میں کودگیا۔-۔۔ گن تیری رعت کے
اتھوں نے جیھہ اٹھماکر ددبارگلشن اسلام میس پنیا ویا''۔
پر چو بر ری نے خضب ناک کھوں سے لاش والی پور یکو دیکھا ادر پور یکو بورٹی
وت سے محعٹرا مارتے ہو ۓےکما:
”مم رور میں کا'_
اور پچھ رآنٹیں لیے میں تھائرار سے اظپ ہوا اور کے لگا:
عععیما اس سے کوئی تعلق ہیں اے روہ لے چاو یا کنؤں کے آگے ڈال
۹۴
زر -
۔. سے عل
ہے سے کے سای سے |لسیں > ےہئو
٣ھ سےا ۔مییوی
ساس حم
سد
83
ددون پھ رکا کا مالدہ را تک کپ ئیافذ سا ےکھرے ہیں گککھڑیال نے بادہ وفعہ شن
شن اکر اس کا استقیا لکیا۔ وہ ابنے بی روم میں واشل ہوا۔ بعتری کے بی اس نے انا سم
یلپ یو ںگرادیا ح تکوئی تمکاپاراھزدور منزل پہ پ کر سر سے بھار یکٹھڑی زین پر پئیتک
یاے۔ ۱
ان مین تحت نع کی یڑ بد انان این کا ا اقت زدک زی فان
اس ےکھر ےکی لائٹ بھائی اور بت دراز ہویا۔ اس نے اٹی آگھوں پر اپنے دوٹوں اھ
رکہ دمے اور اخصا بکو سکون دی ےک یکوشت شلکرے لگا۔ مھ ڑی دم بعد وہ نین دکی آ وش
مس بیع ہکا تھا۔ رات کے پیل پہردہ خواب دیما کم وہ مرکا ے۔اس کے والمدرین مین
بھائی اور ےج ا سکی رای یڑا ذالے چخ د ہکا رک رسے ہیں۔ دہ ا نکی دلمدز
آوازیں سح را سے لین جواب میں دے سکتا۔ اس کا من ہکپٹڑے سے زور سے باندھ دیا
ما( ےک ہیں منہ میڑھا نہ ہو جاۓے اور ا سکی دوٹوں ٹا یں جننوں کے ری ری
ےئ وق اتی وآ جاتیون کو اتییی۔٠ انی ک ےک کے کی لوان
سے اس کے عزی:و امظار بکو ا سلکی مو ت کی اطلاع دی جا دجی ہے۔ وہ ىہ بھی زا تک
اس کے بھائی شعرمیس رن وانے عزی: واتقار بکوا سک مو تکی ش ران جا رت ہیں وہ
دنا کہ من کی عورتی ںگعرمیں اھ ہونا شوغ ہ گنی ہیں۔ اچچانک وذ مسر کے لاڈ تیر
سے آواز ستت ےک ۔کوکی منادیی اغلا نکر رمات:
رات ایک رد کی لان نجیر ری الضل ین نذا ای سے
اتا لک ریا ہے۔ اس کاجنازہ نیک ار بت اس ک گر سے اٹھایا جات ےگا۔ تام
رات سے اب لکی جاتی ےک وو جنازہ ہیں شمرلت فرراکر پاب دا رین حاصل
آ ات
وو یہ طوفناک اعاانع س یکر جنقنا چاہتا سے لان قو کو مکی سلب ہو ہی تے۔ دو اھ
کر پواکنا چابتا سے لیکن اخضا عم ماۓ سے بفاو تکر کے ہیں۔ پچھراس نے سناکہ ا سکا تا
اپنے ے سےکمہ دبا تک فمال او رکفن ہین وا لے در زی یکا اتا مکرو۔ برا س کا باسوں
ان نا سے کہ ربا تھا۲ ّح کل کے مواوی صا جب سے تو بوجھ لوک ۔کف نک وکا تا
گر گا۔ پچھراس کے ماموں نے اس کے کا سے جو چک ہکیا ترک بند وت :وکیا ہے اس کے
84
پچات ےکماکہ ق رکا بندواست فو میس گج ہیک آیا قھااور اپنے سام ب یکعد کی شرو عکرادہی
ی۔ ٴ
اسے پت چلما ےک باہردریاں بج ھگئی ہیں۔ گلے دار درلوں پر یھنا روغ ہو گئے
ہیں۔ اند رون شمرسے آنے وانے عزی: وا قارب بھی پ چنا شمروع ہو گے ہیں اس نے سن اکم
ان سے ا سک یھن کا ٹون آیا سے اور اس نے ماکید اکا ےکہ میں ٹور ا آری ہوں۔
میرے آنے سے پل ھیہرے بھال یکا جنازہ نہ اٹھایا جاۓ۔
ا اتک اس کےکانوں میس ایک خوفاک آواز ہو تی ے:
می کو مل کے لے تا کرد او رتس لکاسمارا امن نے ٣ ؟''۔ بے فسا لکی آواز
تھی۔ مال کے علم بر چند نوجدان ا سکی چا پائی اٹھاکرگھرکے من کے ای ککونے میں رک
دیتے ہیں اور بر دے کے لیے اردگرد چادریں مان وی ہیں۔ سب سے لے اس کا بھائی اس
ک یکلاگی سے ا سکی محبوب ”راڈ شگھڑکی انار ا سے جو اس نے اپنے ایک دوست سے دو تی ۱
سے منلوائی تھی پچھراس کے اتھوں سے سون ےکی اگلو شھی انار ی اتی سے جو ا سکی ساس
نے اسے ا سکی می کے دن پہناگی تھی۔ ا سکی جاسہ جلاشی لی جاتی ہے اور ا سکی جیب
ے ہزاروں روے اور کائٰزات نانے جات ہیں۔ وہ تصرت سے اس ڈرام ہکا لٹ دا
ے اج ساس نے رح ہی اردان سپ ککرائی خی او رکیل دوسنتوں کے سا چھ الھ را ارٹ
سینٹرمی وہ ڈرامہ وہنا تھا ا سکی فیض انار دی جاتی ہے۔ ا سکی خوبصورت ' ری
رن کک پنٹ جو اس نے تر ہی پٹی شھی اس کے حم سے جداکردبی جاتی ہے۔ اب !
کے مم > فقط الیک جازگید رہ جا ا ہے۔ وہ سال سے چک ہکھنا چابتا ےتک خدار ای
جانگید نہ ا انی پالصنل نا ہو جائؤںگا؛ نین ا سکی ان یدگ لے رٹ بد
تھی۔ مال کے بے رع اھ بوت ہیں اور اس کاواحد خن وش جانگید بھی 7١ جا ے۔
اس تک دزن ککو اٹ اکر نمانے وانے بے پ لٹا دی جانا ہے۔ پچ انی اور ال کی آواز لی
ہے۔ ا اتک معرے بای کا ایک ڈو جا اس کے شمم گر ہے۔ دہکاننا ارتا ے لیکن کائپ
یں سک پھر دھڑا زاس پ پان کے ڈوک ےکر نے گت ہیں۔ پر فال اپنے مخت ہاتھوں
سے اس کے پر صان لے کا ہے۔ اسے الناسید اکر سے یکی پہلولنا ا سے اور
مھ یی پھلو۔ ملانے کے بعد ا ےکن پنیا جا ا ہے۔ اس کے شختوں میں رروکی ٹھوٹس
ری جاکی سے ' خط رکاھٹ رکا ہو ما ہے ۔کفن بر مقک بو رتکھیردیا جانا سے او را سے اٹھاکرجنازے
85
دای چارہالی پ لٹادیا جا ما سے اور چا ریا یکو اٹھاک رگ رکے کن یں رکھ دیا جا سے۔ جگڑوں
مرو زن اس کا چتر: دیھے کے لیے ا سکی طرف کت ہیں۔ جپیٹوں کا ایک طوخان اتا ہے '
آنسوؤ ں کا ایک سیلاب مہ جا ہے۔ ا کی ببوئی اور ہیں اس کے اوہ کر جائی ہیں۔ اس
کے والرین اور چے رو روک نڑھال ہو جات ہیں۔ اچانک مد سے پھرایک اعلان ہو ا ہے
فرات! افضل مین کا جنازہ تار سے ' جو احباب جنازے می شمائل ہونا
چا ہوں رہ عرتوم کےگھرفو رآ تر جائہیں ا
جار باییچ نوجوان جناز ےکی چارا یکو اٹھانے کے لج آکے بوست ہیں ۔گھع کی
عورتمیں ہزاتم ہوگی ہیں لین و مکرہ شماد تکی ایک زوردار دا اکر جناڑ ےکی چا رپائی اٹھا
نے ہیں۔ اوھ ہنازہاٹتا ہے اھ چو ںکی خوف ناک آبد ھی ے ماحول کھ رھ را افتا ہے۔ وہ
ب١ سب ہت دک اور مین را تھا۔ نب جنازہکھرسے گلا اس نے دیکاکیہ ا لک خی سوڑدکی
گاڑی جو اس نے پیل مین بی خمیدبی تی باہرگگی م سکھڑری ہے۔ بازار سے نب ا سکاجنازہ
گزر رپا تھا تو ا سے مل کی دو دکانیں نظ رآ ردی ھی ججماں دہ مین می ں مگ رسے ا پل لکو دک ربا
سور سعلف لیے کے لیے آ اک ا توا۔ رات میں اے وہ ھیل کا میدان بھی نظ رآیا ہمہاں وہ
کین میں دوستوں کے سام ھ کی ڈیڈا اور فٹ با لکھیا اکر تھا۔ راہ میں اسے اپنا سکول نظ مآیا
جماں ہرمال پاش ہو نے پر اس کے والمد صاحب ا سکو پچھولوں کے پار پہنایامرتے تھے سر
کر ےکرتے جناڑد ہنا زگاہ یس گ کیا۔ بہ ہنا زگاہ اس نے بی بھی یدلہ دکھی ھی 'میکن
ہرلعہ جنازدعصی او رکا ہو تھا اور وہ نماز جنازہ ہے کے لیے 7پ تھا لیکن آرج جنازہ ا س کا
اپنا تھا اور دو سرے جنازہ بے کے لیے آئے گے۔ ہنازہ زین یر رک ھکر لوگ وضو کے لیے
یئ جو شی لوگ دابیں آئے فضا میں ای کک ر جرد ر آوازگوگی:
ام بھاگی نماز جنازہکی نیت ھن لیس ''۔ یہ نماز جنازہ بڑہاے وا نے مولویی صاحب
کی آوازتی۔
انموں ت ےکیا:
''چار گب رماز جنازہ فر ضکفابیہ'ش۲اء داسے اوہ تاٹی کے 'درددواسل بھی اکرم صلی
اللہ علیہ و سعلم کے ' وا واسے اس عاضرمیت کے منہ طرف قبلہ شریف کے 'چیچے اس امام
ک''۔ اس کے بعد امام صاحب نے نماز جناز :کا طریقہ تایا۔ اس نے سوچپاکیاان لوگو کو نماز
جناز اور ا سکی عیت شی آتی۔ لیگن جلد ہی اس کے تضیرنے جواب د اک چھ بھی تو يہ
ہے چوؤذ"تم_ےل0- .7271.7
سب بپتھ نہ آ ا تھا۔ نو بھی نولوکوں کے جنازے الیےے بی بڑھاک را تھا۔ اس ججواب سے ا کی
توب سی ہ وگئی۔
ماز ہنازہ شظرو) ہونے سے فحل جب ملیں تار ہو چچھی عھی ںا اتک اس کے خیدہ
کھروالمد صاحب جح کے ساے آے اور انموں ن ےکماکہ اکر عیرے ھرتوم یی ن کسی کا
تقر دینا ہو نود انا قرضش جھ سے نے سکتا ہے۔ اس نے دی اک ادعراس کے والر صاحب
نے مہ اعلا نکیا اوھ ا سکادوست ضفی فخاں نس سے اس نے چس جار رو بے لے تے اور
گئی وفع رم طل بکرے رود سے آ کل > ٹرخادبتا تھا ۔عفوں سے پا الا اور اوری ! اواز
سے کر سمارے کو مخاط بک کے کے ا میں نے افضل نین سپ پا ہزار رورے
لین تے مین میں اس کادوست ہو ے کے نات ا سے معا فک را ہول'' --
خی ہماں کا ىہ اعلان اس پر دو سری موت طار یک کیا اور دہ سوچتا ردگیاکہ خی
انحلب رثا موت کے ساتھھ بھی بی نراقی سے شنس چوکتی۔ نماز ہنازو ھی جاپی ے اورچنازہ
سے تبرستان روانہ ہو جا ما ہے۔ خر کے کنارے چارائی رکہ دی جاتی ہے۔ لوگ رے
ڑت کو دک کر اللہ اڈ کی دای بلن دکھ رج ہیں۔ ہنازوکی چارہائ یکی ایک سائی کو کھولا
یا۔ اک باہمت وتوان آ حر ےا ری ای مز وا کراے
درمیان سے اٹھایا۔ وو وتوانوں نے اس کے سر اور پاؤں پلڑے۔ کل شمارت کا اک
زوردارورد ہوا اور وو لوکوں کے پاڑووں کے سمارت زین سے ڑم زین جا۔ دک تھا۔ ہر
ا سے اپنے چیٹ میں لٹا لیا تھا۔ اس کا منہ قبلہ ر غگ یاکھیا۔ پچھراس نے اپنے کے کے ایک
درگ : سوہ چا گرم دین کے نام سے کا راکر با تھا کی۲ اواز ی:
راو تگم سے ' ام کے ساتے بوھھ رت ہیں۔ جلدی سے یں دکھو اور سی
ژالو''۔ے
یہ آوازی یراس کے عم ہیں ایک زلزلہ چگیا۔ ا س کا ائل دنیاکے ساتھ یہ خی
مصافہ تھا۔ قم رر سلیں رک دىی ھی بداو لق کل ش تاروت
یس ہولناک اندھیرا جچاگیا۔ دہ زین کے اہ روا نے انسانو ںکو دہ فو زہ سکتا ھی الیک
سوراخغ سے اے ا نکی آوازیی سنائی رے رہی گھیں۔ اس وقت | سس ک ول مخت
حصرت پدا ہوئ یکاش ان آوازوں میں اس کے بیو بی بیو ںکی آواز بھی ہوئی۔ فہ رک و مٹی بت
معمل ڈھاٹپ دیاگیاادر اس کے ساتھ ھی با ہرس آنے وا ی آوازیں نا موش ہ ودکئھیں۔
87
میں اس قد ان را چا یاکہ اس برک دیواریی بھی وکعائی نہ دبتی یں اسے
ا سکھٹا ٹوپ سے ڈ ات نے اررگرداوراوی پ یچ ساپ اور کچھ و نظ رآرے تچ اوراے
برں محسوس ہو رپا تھواکہ یت ان میں ےکوی ایی اس س انا ہیلا تک ٣ آڑاۓگااوراے
بل اکر خاکہ سیاہ بنارے گا۔ اچاتک ایک ٹوفیاک آواز آ کی جج اور ٹر سے اھکر با ہرپچجینک
0چت ھھ تو"
سے باہرپچھینک دا ے۔ سار ے شروں وا نے وف کے ہایس کو رک ناف اہی نکی
شوج یپ پےسمبیسہو آ
لا جاۓ گا۔ سب سریٹ نشرک میدا نکی طرف اس صرعت د تڑی سے بھاگت ہی ںک
کھوڑیی دم شی وہ تشرکے میدر ان بی موجود ہو تے ہیں۔ ْ
میدران تشرییش ا نگنت انمان تع ہیں۔ لوگ سخ تکھبرااہثٹ میں یں اور راو ڑوں
کی صورت میں اد ازھر براگک رت ہیں۔ ورع کل مازت ہے انال کموں سے بی
پھل ردی تے۔ زبانیں سوک ھک رکاننا ہ گنی ہیں۔ شمدت پباس سے ہونث اور زبانئیں پھٹ ہچگی
ہیں۔ بھوک کا ہہ عالم ہ کہ انسا نکمٹیوں مت انا وش تکھا پچ با انسالی رش ہے
دھاگ ےکی طرح ٹوٹ کے ہیں کوک ی کسی کا سار اور بر سالن رعال شییں۔ ماں باپ اولا دکو
دک کر بھاکتے ہیں اور اوماد مال پا پکو ون تک کر ےی لہ انگ
نے۔ ہرانیان ففسی ففسی بکار رہا ہے۔ زمین اس قد رم کہ اس پ پاؤں نہیں گگتے۔ ہر
انان ای گمناہوں کے مطابق کیٹ میس ڈدباہواتے۔
یو و و ےمجرت
دواس تیزبی سے بھاک رات تی بکریوں کا ٣ ۶۶ 9ت
حسوس ہو با ےک ہب گروہ مرن دی طرف جا رماے۔ وہ ا سیصگروہ کے ایک فردکو
رد کک پ تا کہ تق لو گکدھ جارہے ہو ؟اے ایا جانا ےک یہاں سے چھھ فا پر
شاف شرجناب محر رسول اللہ صلی ارفہ علیہ و مکادرہار لگا ہے اوز سز ضا ماناک
شذاعت رسول عاص لکرنے جارے ہیں۔ اسے ایا جانا ےہ شافع حش رصلی اولہ علیہ وم
ج۶ ںکوٹر بر تشریف فرایں اور نے پا سے ابو ںکو جا مک چمربھرکر لا رہے میں اوہ و
ا کا ات 7۶ا تی کے ود تما بت سے لوگ رواڑہ
شفاعت حاص لکر کے اور جا مکو شر ل کر سو لت جا وہ انا رس وہ
شماراں و فرماں یں 'ان کے چچرے ستاروں سے زیادہ ہیاک ہیں اور ان کے قلوب اشمیدنان
کی دوات ہے ال مال ہیں۔ جن کی ہماریں ان کے لیے مم براہ ہیں۔ رضموان جنتہ ان کے
اتقبا ل کا خنظرہے۔ یہ فرصت کش منظر دک کر خم سے ژوبا ہوا ا سکاول خوشی سے ا مل را
اور وہ شفاعت رسو لکاءوا: نہ اور جا مکوٹر حاص لکرنے کے لیے دو ٹرئے اکا لن اے ہیں
وس ہوا و خر ا ےن ا ای ےن و گنی نے
یں ھٹک دی ہیں۔ اسے ہیں موس ہواکہ ا سکا تی راا سکی راہ می دعالیہ پا ڑب نکر
کھڑا ہیا ے ۔ ا س کا تغی ایک شعلہ بیاں مقر ری طرح بے ملکان ہو لے لگا۔ ا سکا تیب کے
را ۱
اے بے وفاو بے مردت انسان اکس منہ سے شافع محش صلی اللہ علیہ و سلم
کے با جارا ہے۔ تراان ےکا تلق ؟ تیراان سےکیاواسطلہ؟ تی را ان سےکیا
رشند؟ شجھے ان کیا محبت؟ ُے ان س ےکیا چامہت؟ ت ری زندگی یں جب ل
توان تھا“ مزا ایا نے شافع مٹ صلی الہ علی وع مکی تم وت پہ ڈاکہ
زالاححت لو ےک ایا
مزا قادیانی اور اس کے بد محاش ساتعیوں نے سا قمکوٹ صلی ادلہ علیہ و سلم
کی شان می ہرز س رات یکی ا ےک کیہ
رو رکا نات کے قلب اط رر ان حوے زا کات آن یرش مزا
قاداٰی نے ریف د تد لکیا۔-- نو ن کیاکیا؟
مرز قادیالی نے اپپیبجواسیا تکواعاریث رسول ات لو نکیا
رذ ادیالی نے اپنے ریما یو ںکو اہ رسو لکما۔-۔۔ ٹوٹ ےک کیا
رذ ادیائی نے اپ چیاوں امو ںکواصواب بد ریا-----ق کیایا؟
پارے بھی کے پیا رے الو جھڑو عم ومگالیاں د یکئِں---- فو ٹ ےکی اکیا؟
محبوٹ دا کی لاڈ ببئی اتد ال ہر'ٔ کے مقاللہ بیس ھرزا قادیالیکی بجی یکو
سید ؟ السا کماگیا---۔ نے ےکی اکیا؟
سید الک تیات صلی ال علیہ وس مکی ازواع مطبرات کے مقالمہ مس عرز
تقادیا یکی بیو یکو ''ام اکر و نین 'اکماگیا---- فو ٹ ےک یاکیا:
سن انساعیت صلی اللہ علیہ 7ۃ یت رض
عرذا قادیالی کے منوس شمر”قاریان ' کو مہ ویربینہکماگیا-.--۔ فو ن ےک اکیا؟
تیرے سا اسلام ٹا رہاہہ-۔ ق رن فا را۔-۔۔ رسولرعمت کے
ای مد ہوک قادیالی نے رے اور فو ووا ت کیننے میں مصت ر]--۔-۔- گیرے
کاوں بھی جوں تک نہ وینگھی--۔۔ ات پڑے عاوٹوں نے تیرے دی بھی
رٹ نہ گائی-۔۔۔۔ اہ بوے سمانوں ن کھج سر نز ہگیا---۔- اپ تا
ارول" ےکی نع یم إ؟--۔۔ را رسول' سے گان ؟۔--۔۔
وہ نش رکے میران میس اپنے خی رکے سان لاجوا بکھڑا ہے۔--۔ خی ر کے
سوالوں ےا ےگھا تل یکر کے رک ویا ے۔۔۔۔ برا سکو ایک زوردار دھکامار ماس اور
کت سے پل اب جن مکو۔-۔۔ جراں کے لیے لہ تیرے منتظظرہیں۔۔۔۔ ہماں کے مپچھو اور
ساپ تیرے امنظار میس انی ڈتک لیے بیراری سے لوٹ رے ہیں۔---۔یےہ ہولناک منظر
گر ایس کے ملہ سے ذ ہوتےبکر ےکی طرح ایک درد نک یی ے.-۔۔ نم کی
ہولنای سے وو خواب سے بیدرار ہو جا ے۔-۔۔ وہ ہبی ر حکائنب رپ تھا۔ ا سکا سم نے
سے شرابور تھا--۔۔ جھوڑے ا اسان بحال ہو زاس نے سناکہ مل ہکی مد سے مہ کی
اذا نکی آوا زآردی گی۔
رت بلا لع کا انی یکمہ رراتھا:
ا فھدان:حمدرسول اللہ
افضھدا ن:حمدرسولاللہ
وہ کی ںبھو لکر ولان وا ر ار ارررے رین گنا ے۔ اچ اتک ا سکی انفرسا نے
ےکیلنڈری ہڑتی سے نس جلی توف سے لھا تھا۔
یہ جہاں نر سے کیا مو و لم تیرے ہیں
5
00
ص9 ھعمکر““>-+ج-:-: 0 0 ۳۵ 00۳0 ۳ 0)۳ ١ ۱ ۱ ۳ ۱ ۱
ءٴ٘ى.. ۳۱.۳
<+ َ۳30ل_۔ 5 ٢ا را ۳"
کہ جس ٰ
ت 2329 1
۱
ک7
۹۰+ +
7
۳7٦
۳
0 ْ
۳
(٥۳ ۱
1 ۱ ۱ 0۸
۳ ۷
2
93
نکر راس حرج بت خوش تھا ا سکی خوشییوں کا سصیدر بیگراں تھا۔ تح اے
تمہ خرکی جاب سے طلازمت کا لیٹر ما تھا۔ ہشیت سیف رکارک (اہور میں اس کی
تمیناتی ہو گی شھی۔ اب اسے فور ی طور پر اپنا آپائی شمرلدحیانہ چھو ڈکرلاہور چانا تھا۔
وہ سرت بھی منیاں با ہوا ایئے ساجے لے جائے والا ردوری سمامان اکٹھاکر رہا
تھا۔ اگل دن بزربہ ٹین ا سکی لامور رواگی شھی۔ دہ ماں پاپ کا سب سے بڑا یہ تھا
اور ان کی آمگھوں کا را تھا۔ ماں نے بھگی آتگھوں کے ساہھ ابی دعائؤ ںکی بچھائؤں
میں اے روائگیا۔ وہ اہور ہنا و پرعا اۓے وف گیا اور ا ی ھی رور ٹگی۔
آفس بپرنٹیڈٹ نے اسے ای دنع سے کام تو غعکرنے کا عم دیا اور اس نےکر بے
بی ھکر اپنے وفتزی کام کا افظا نکر دیا۔ لاہور میں گر داس کاکوگی بھی جال والا یہ
تھا۔ اس لیے اسے لہ چند دن ہوشل می ںگزارنے ڑے۔ پھر اسے مع کی رف
سےکوارڑر درے دیاگیا۔ اس کے کوارٹ کی اگلی لائن میں اس کا سیرنینڈنٹ بھی ربتا تھا
جو وفتزییں پپرنٹیڈٹ ہونے کے ساتھھ اھ ایک زبردوست مادیای ملغ بھی تھا۔
ایک دن تادیای سرنٹیڈنٹ نے ابی بیو یک ودکھاکہ ہمارے دفتر میں ایک ہندد
لڑکا بھرکی ہوا ے' جو ما ےکی ید تک خوبصورت اور اخ خالی وتہہ ے۔ لاہور شر
یش نا یا آیا ہے؛ یہاں ا سک یکسی سے جان بپچان شی ۔ککسی اہیش ےگ رکا ڈرو معلوم
ہو ہ ےکیوں نہ اس پر محن کر کے اسے تادیانی بنا لیا جائے۔ پلے اسے اپنے اخاتی
کے ئینے میں اب رکر انا روید ہکیا جائۓ پچھراس کے ذہی کو تقادیاغی تک نما دی
جائۓ اور آہستہ آہست اس کے داغ پر قاویامیت کی عرالی قائ م کر دی جائے۔
سپریٹیڈٹ کی دی کو اپنے غاون دکی تچوی: نو بہت پند آئی جن اس نے اس میں
تھوڑی می نز مکرتے ہو ۓکماکہ ہیں پت ہے انی ریہ جوان ہوچگی ے اور
جھہ اس کے رش ےکی ھت کر ہے ۰کیوں نہ اسے ذام محبت یں پن اکر سول مر کر
پیل جائے۔ بپتھ زمر بعد اولاد کے جنال میں بچن س کر خود تی قادیالی ہو جائۓ گا۔
پرنٹیڈنٹ جو انی بیوںی سے زیادہہ کر اورانی تھا اس نے غحصہ می ابی بیو لکی جا ت کو
94
ردکرتے ہوم جک ماکہ ہم اپنی بی کی شاو کسی ہنرو سے می ںکر سیت تم بے گر رہو"
یس اسے بمت جلد قادیانی بنا لوں گا اور ایک تیر سے دو شکار ہو جائیں گے۔
گی مج سریٹیڈٹ نے ایک سوبی بھی عم کے تحت گر دا سکو اپنے
پا بلایا او رکھا: ْ
”نا خم انا ون چھوڑکر ردلیں میں آے ہو۔ میں ماں باپ اور
بن بھائیوں کی باد ستاتی ہہوگی لین میں پریٹان ہون ےکی ضردرت نہیں"
جم تمارے ماں پاپ ہیں ہمارے پچ تمارے بسن بھائی ہیں جب بھی
تماراول اداس ہو؟ بے دعک جمارے ہاں مہ ہو“ جمار اگ تماراکھ ہے
اور تم ہمارے یی ھب ہو اور پاں۔۔۔۔۔ تج ام کاکھانا میس ہمارے
ماج رکھانا ہہ وگا۔ ضرور آ نا یں امنظا رکروں گا"
گر راس ظ0 اور ال نے وکوت تو ل کر ی۔ شرا م کو وہ سرنٹرڈاٹف کے
گر چکا تھا۔ سرنٹرانٹ نے ایک بر ملف رعوت کا اوتما مکیا تھا کھرانے کے بعد
سرننناٹ نے ہر داس سے ای وی اور کوں کا تارف ایا اور گی بی ا ات
میس گہیں میں بت بے ملنی ہوگئی۔ دحوت سے فارغ ہونے کے بعد مجر دا جب
گھر پنیا نو وو سرنٹیڈٹ اور اس کے ايل غانہ سے بمت متاثر تھا۔ اسے پرودٹیس ہیں
اہ ےگعری عبت می تھی اسے خریب الوطنی می ماں باپ کا پبار ملا تھا اور اسے اپ
گھری نک موس ہوئی تی۔
بپریٹیڈنٹ دعو تکی میڑھی کے ذرىیجے شر داس کے دل میں ات چگا تھا اور
اس کے ول میں ١اۓ اعئ)و کا ٹھ. نیا کا تھا۔ پھر سرنٹریڈزٹ گاہے گاہے اسے جا
او رکھانے بلانا رہا۔ ایگ رن سیرنڈیزنٹ نے ای وی ےکہا“ ”اب شگر راس کائی
ید تک مارے اخلاق کے ػمینے میں ات چا سے اور وہ یں اپنا صن اور ظم زار
متا ہے' نذا ا بکیوں نہ اس پر مادیائی لن کا مل شر کیا جاۓ؟''
ہاں ہاں ”کون لہ ضائع سیے بغیر ہیں اسے تادیانی بنانے کا کام شرو کر دہ
چاے'۔ سیرنٹیڈ ٹف کی وی نے تظرارِ ابرار سن ھیا۔ رو ون بعد سرننریڈٹ پل
۰- ناو و لۓ ہاں چاۓ ہ رخ کان چائے٤ 2 و کو و دور شرور
95
ہوا۔ شفکار بر گکعات لگاۓ معل ہکرنے والے گ۰ رھ کی طرح ٹیٹھے ہوئۓے سیرنیٹیڈٹف نے
اس ےکا:
اہ بھولی بھالی دنا بڑٹی وہہ سے سکع موعود اور امام میدری کا انار
کر رہی ہے دنیا الو ںکو اتا بھی پید شی ںکہ امام دی اور سک موگود وو
شصیات میں بلہ ایک بی شخیت ہے اور اس محنزم شخلصیت کا نام مرزا
لام اج ادیائی ہے ج ادیان میس تشریف لا اور اپنا فرییشہ اواکر کے
قادیان بی میں انتقا ل کر گے اور ا نکی قب ربھی تادیان ں ے''۔
چھرسریٹنڈٹ نے ھرزا مقادیا یی معریف و نوصمی فکرتے ہوت کا
”عرزا ظام اھ تادیانی صاحب اللہ کے مات برگزیدہ می تے۔ اس
دنا میس ان کے پاتھوں لاکھوں مچجزات ررنما ہوئے۔ لاکھوں بھلگے ہوئے
انمالو ںکو ان کے ذرىیجے ۔دای کی روشنی ذعبیب ہوگی۔ وہ اللہ کے ا
حوب ھی ھک الد باک نے ا نکی ذات میس ایک لاک چو ہیں ہزار ایاء
کرام کی صفات ش عکر رکھی ھیں۔ انموں نے وہ دہ مرکے صرکیے ج سی
نی سے نہ ہوکے۔ با گر واس! ہیں بھی سالی ارر طقاثیت سے مجبت
کرلی جا سے اور کائنات کے اس میم ہج اور قش" برست انمان سے محہت
لی چا ہے اور اس سے ایک طاقذر تعلق پید اکر لینا چا ے' --
نر راس ص کرام راک سریٹرڑہ مکی باجیں ملا رہا۔ جس سے سیرنٹریژنٹ یہ
اٹ تا رپاکہ ا سک ہائیس شگر داس کے ول میں ات ری ہیں اور اس کے چ رےکی
مراہٹ اس جا ت کی تحمدی قکر ردی ہے۔ پپرنٹیڈنٹ خوشی سے پھو لک کہا و رہ
تھا۔ وہ بت خوش تھاکہ ا سک یگغگھ کے ابتداکی تیر مین اپنے بدف پر گے ہیں۔ خر
داس کے جانے کے بعد اس نے اپنی بیو یکو خو شی د یکہ کر داس نے بمت خوہی
یھی ممیری بائقیں سی ہیں ادر میربی ہایس اس کے چرے پر صسگرااہٹ کے پول کا تی
ری ہیں اس عخنقریب ھکار اہ ٹفنس میں مقر ہوگا۔
ٹر راس ج بگم مر شیا تر سارے د نکی تحکاوٹ کی وجہ سے وہ جات بی
چارپالئی پر لی ٹ گیا اور سوج کی ھی وادیوں میں سیاحت کے لے نأ لگیا۔ اس کے
96
کالوں کے بردوں پر سریٹرڈاٹ کے لے زور زور سے گرا رے تے۔ لرعیان ہکا بای
ہوے کی وچہ ے وہ مڑا ادا یکو جات تھاکہ وہ وت کا بھونا بدی تھا۔ کیونلہ
برعیانر سے ملمان علاء نے سب سے پل ھرزا مقادیائی رکف رکا فتوئی جار یکیا تھا
اں نے ات پاپ داوا کی زانوں سے وہ لیم واستائیں بھی سی میں جو علاۓے
لرعیانہ نے جھوٹی مو تکی مکل می رت مکی تھیں۔ اس یه اس کے ول یس میا
اس جھوٹے بی کے غلاف ایک غفرت می۔
جار اج روڑ بعد سرنننزٹ نے پا ر ہشکر وا سکو جا پر بلایا ٹکٹ او رکیک
چھٹری سے فزاض عکی۔ چائۓ کے بعد اس شکاری نے اپی ”نمو کے پھندے اپنے
ار کے گے میں ڈایے رو عر دہے۔ هرذا قادیانی کے مججزا تک یکمانیاں سنائھیں۔
اس کے اغلاق وکردار کے تصے سنائے۔ ا کی شرات و صدائت کا جزکر کیک ال
کے زہد و تقو کی مشالیں ریں۔ ا سکی شی ن گوئیاں یا نکیں۔ سرنٹنڈنٹ بے خیان
ول را تھا اور شنگرواس اس کے پر ےہ کے جواب میں پپگی گی مکراہٹ دے رہ
ف7۔ ال ںی مصکراجٹ س یٹوٹ کو حوصلہ اور انان عطاکر رجی می اور وہ خوش
سے نما ہو را تھاکہ شکار جال میں آ کا ہے ۔ گھب کر سپرنٹنڈٹ نے اپلی بیو یکو
سار ی رووار عثالی اور تایا لہ شگر واس میری پربات کے آخر میں صعراتا سے اور اس
کی مصنکرایٹ ا کی اندرد یکیفی تک ماد ہوٹی ہے اور می اپنے تہ کی ید پر
کہ سک ہو ںکہ لڑکا پھیٹریصد تادیانی ہو چا ہے اس تھوڑے دفو ںکی بات ہ ےکہ
وہ قارانی بھی ہو جاۓ گا اور رضیہ کا رشتہ بھی ہو جاۓ گا۔
ایک اہرشاطری طرح تقما ایک بقع کے بعد سریشیڈاٹ نے شر وا س کو
رجا > بایا۔ گر مگرم چائ ےکی پنکیوں کے ددران انی تکی چنکیاں بھی جچتی
رہیں۔ و بنوں کے ساتہ ساتقہ اسے تقادیانی تلیمات کے اوککٹ بھی کلا ]ا رہا۔ خر
اس جی ج یکر کے متا را اور کرای پھر “نس سے سپریٹیزنٹ کے دل مم
۱ خوشی سے شہنانیسں جن ریں۔ رات زیادہ ہونے پر اس نے شگر وا سکو بڑے ناک
سے رخحصت کیا اور جاتے ہوۓ اسے ایک لفافہ میں تادیائی تقلیمات پر بی پفلٹ
اور چن دکنائیں دی او رکماکہ بٹا اشہیں خوب غور سے بپڑھنا۔ اب جفتہ بھرکے بعد تم
97
سے دوبارہ طاقات ہوگی اور آئندہ کی نشست میں بی بگھ کر بای ہو ںگی۔ اس لم رر
کو پڑ ھکر اگر تھممارے ول میں لوک و شہمات پیا ہوں و انی ں کسی کائز بر نو کر
ینا باکہ ان نات رر تخل ی نو ہو کے
گر داس کے لے جالے کے بعد سپرنٹیڈنٹ نے ابی بیو یکو ماری صورت
عال سے آگا کیا او رکھا:
یز رعمیار ےر آپ صرف دم باقی ہے اور تم دیجناکہ میں کس اہرانہ
انراز سے ہہ دم جھ یگزار دوں گا۔ میں نے پر طرف سے اس کا محاصر دک ر لیا سے اور
دلائل کے یو ں کی یأغار سے ا س کی سوچو ںکو محبو سک رمیا ہے۔ اس کا ول می ری
ایک عھی می اور دارغ میری دو سری عھی میں ہے اس کے سرپ میرے اسابا تکی
مار ی"تنٹھڑیی اور پاؤں میں مر اضر کی بھارئی زنھیریں ہیںٴ اس لے اب میں چاہتا
ہو ںکہ اسے ھرڑا تادیانٰ کا کہ بڑھاکر تاویائی بنا لیا جائۓ اور ج ھکاس آرحع سے دو یاہ
ٹل ہم نے نشرو عکیا تھا اپی مر کو پچ در تیر عراد بھی پاری ہو"۔
بیو بی نے اون دکی بانؤں سے انفا کیا او رکماکہ تہ طائجات ؟خری ہو اور
اس ما نات میں گر داس ہندو صعف سے صئ لک تادیائی صف مم ںکھڑا ہو
خر وم وع گیا اور شر واس جا نے کے لیے سپرنٹیڈزٹ کےگھرمیں
موتور تھا چاۓ کی عفل کے پی دنگ و کی فل تی۔ سریٹیزٹ نے گر وا سکو
خاط ب کرت ہوٹ ےکما:
”ٹا رای زندی چر روزہ ے اور آخر ت کی زندق دائی۔ میں
11 حیبات مصتعار کے چو و نگڑا رکر اللہ کے ورپار یں حاضصرہوتا ے اور
زی نک جواب ریا ہے۔ این کے ایال کاکولی وجوو شیں۔ عقیرہ
سج نہیں ز بے سے با عمل بھ یکوئی ح حیثیت نہیں رکھتا۔ بٹاا اکر ایمان
ہوگا ز کش تکی ہماریں تم رہ ہو گی اور اکر ائران خی ہوگا نے جن رکی
شطہ زن آگ اسے بڑ پکرنے کے لے جتاب ہوگی۔ بٹا! تماری آخرت
سنوارنے کے لیے میں قرع میں دعوت دا ہو ںککہ تم الشد کے ٹی اور
رسول مزا غلام اج مادیانی پر ایمان لے ؟و اور ا نکی ثبوت کا اترا رکر لو
98
کیوگہ مرا صاحب پر ایمان لانا سب میں پر ایمان لالے کے مرارف
ہے۔ عرزا صاہ ب کی تحلیمات پر ایمان لانا قرآن و عدی کی نحلمات پ
ایھان انا ے اور مزا صاہ ب کی نعلمات کا اترا رکرا اسلام کا اتا رکرا
یہ مرے پیارے با ری کاکول بر میں معلوم نہیں سے
سانسوں کی ڈور لب ٹوٹ جاۓے اس لیے ٠ری ور پر ہرز صاہب کی
وت پر ایھان لے آو اور ان کے بی ہولے کا اقرا رکر لو"
یرٹ کے اس فیصل ہکن سوال پر شر راس سب معمول پھ رصع رایا اور
ال خاموش رہا۔
میے ےا ہو کیوں نمیں؟" سریٹریزٹ نے بتھا۔ خر راس پھر
امو رہا۔ ْ
بے اکیا مہربی بات ںکی میں مبجھ نہیں آگی؟'' بپرنٹنیڈنٹ نے کپ چھا۔
الیل اور ہرطرح سے متجھ آل"۔ فگر راس نے جواپ دیا۔
”و پر مرزا صاحب پر ایمان لے آو''۔
'عرزا صاحب پر ایمان فو شمیں لا سلتا اور بھی بھی میں لا سل ال
ہیں دو شینے تم ےنگ ک ریا رہا کیا میری پانو ںکو تممارے زین نے ق٠ول
میں ای
"ال میں" ۱
3 پھر مر یگ کے ووران تم مسلس لکیوں بن رہ تے؟' سیرنٹیڈٹ نے
غص سے ہا۔
می تیج اس بات پ> آکتی شیک ہم نے تج کک ہے ب یکو نہیں مانا اور
م چھونے کو موا رے ہو“۔ تر راس نے بنتے ہوۓ تواپ دیا۔
و سے سا ہے مس ا ات جا
ڈیا ےد الات ا : 02000
تع
1ک کس لیے و _ پر رو ارہ
ساسا و ےم کے سے نے سے ولاو سے کے ای
٦ .سد إ کہ ھا نہیں رج لاس ف کا عتھ سا۹ ست ٹچ جنکہا سے
سے چیوسے کے سویع سن ےج دئ۔ ٍ -
ٍ جو
سے جا و وی سک
جر اس یی تج
سا سس صی -
7 اہی
کا ہے تک لا
سے را
چللاسسئت و ریہ ہیں ہت
سو ریت سے
101
وودوون اور دو راقوں کے بعد والپیں لوٹا ے۔ ا سکا جم ممعلن سے چو ر ہے۔ اس کے
اعضاءءاس سے سکون طل بک رسے ہیں ا سکی آمگھیں اس سے نیف رکا سوا لک ربی ہؤں۔
ا سک ھی ہد جوانوجیہچرواو رن ھپ لی ہو یکا شرف بک کر مرشد او کو
رزمی کلام ہڑ جن کا چارتاے
و غانق ے برے پاماء دے
میں نے نے گنا سے ز وق خرالی
دو نم ان کی ٹور ے گرا و دنا
ہر ظط سے مومن کی ی ان ئی آن
مقار میں کروار میں اللہ کی ببان
باری ر فاری و شطلدی و وت
چار خاصر ہوں ث با سے ملان
ص سے ہگر الہ میں ٹنرک ہو وہ عنم
درہاؤں کے دل جس سے یل جائمیں وہ طوفان
وہ ایک پیا ڑکی چھوٹی س یکو میں کر ٹیش کیا ے۔ جہمال دہ ٹیٹھا سے 'اس سے دوفٹ
کے پاصلے پر پھرکی نوک سے ۸۸ ک ہندس۔ لکھا ہوا ے۔ وہ آتے ہی ات پاجھ سے ۸۸ک
ہنرسہ ماک 8۳ کا ہنرسہ لکیہ دنا ہے اس کا مطلب سےکہ ا س مشیر یکو ریلا ذاٹرنے لہ
۸ ہندو جم واصصل سے تے “اب ازہ شکا رکرنے کے بعد ا نکی تدار ۹۳ ہ وگئی ہے۔ وہ
02
بد روٹیں منٹ سستانے کے بعد پہاڑکیکھوہ سے پاہ رکا ماکہ ا روگردکا جائزو لے کے۔ باہر
مٹمیراپنے فطرتی صن کا جادد جگا رہ تھا۔ اس کے قریب ہی ایک شفاف پا یکی ندب یگشناتی
وی انی مز لکی جائب روا دواں نی سارادن روشمن و لکی ہزم سو اکر سور یک مرخ
گولے کا روپ دہا رک مخر بک یگوو میں سونے کے بے جا را تھا۔ تج دات اتی سو رن
وص آواز یں پھیٹرکرو کو ہاڑی تج اکاوں سے ابی جاب ہا رس تے۔ مع سورے
رن یی لا میں لکل ہو پر درے ٹولیو ںکی صورت میں والیں ات نے امسیانوںکی طرف
لوٹ رہے تھے۔ آسما نکی وسعنوں می ںکھیی ںکہیں سفید توارہبادل 7 رر تھے۔
مفر بک نما زکاوت ہو ان گی رخخان نے قرب پماڑی ند ی سے وض وکیااور زین پر ایک
عو یىی چادر اکر اپنے رب کے ددبار ہیں عاض ہ وکیا۔ نماز سے فرانفت کے بعد شی رخمان
نے اپنے پاتھ دواکے لیے پیا دی اور اپنے مالک سے رازو :یا زی کنک و مرنے لگا۔ دا کے
بعد اس نے اپنے پاتھ چرس پر مئیرے بی ےک اسے دور س ےکوگی شنخس انی جانب دوڑ ا
ہوا آیا۔ اس آ نوس کر شی خان بی کی رح وکنا ہ گیا او انی کل کو کی نالی ا کی
رف سید یکھی۔ کن ترجب آنے پر اسے دس ھکر شی رخان کےمبوں ىر مسکراہٹ کی لی
اور ای ۓآ کے بد مرا کا استقتبا لکیاادر اس زور سے نے سے لگالیا۔ آے و الا اہ س کا
مد سای تھا جو اس کے یی ایک اہم ام لی لک آیا تھا "نے وانے مباہد نے ا سے پتایا
کہ نیس ابی ھی نب ری تک بھارتی فوجیو ںکی مدد کے لیے امرات یکمانڈوز شیج لئے
مس اورووڈل کیل کے کنارے ایک پاوس وٹ میں تم یں۔ 1 سی سب نون
ارے کاپ ورام ین جا تے۔ تم را ت یارہ بے فاں مقامے 7 جع مان مان رید ت کے
ند یک رات ا ڑھالی کے مل کاب کرام تے۔ بفامبر غامد ےکر چا“ لیا۔
عشا کی نماز یڑ سے کے بعد شی رخان کھوڑی دم کے لی س وکیا وہ لیک بارہ کے برائے
ب
ہو ٹھدکا پر کل کا تھا۔ وہاں یر لہ سے نی ہوئے مواید ا سکااتظا رکر رت تے۔ سب
ماد ایک دو مرے سے ہگ ہو ے ایک دو سر ےکی خیریت درف کی' بھی قامدہ مین کک
آذاز ہوا۔ سار نے پر وگر ا مکو شی شکل دب یگکئی ۔کایڈر نے سب اعد یکو عم دیاکہ وووو
نل صلوق ماج تہ ا اکریں۔ سب نے صلوۃ عات اواگی۔ اس کے بع رکھائیڈ ر تے اک واولہ
ائھیاور چمادیرور تقر ےکی انس نے میاہدین یش ایک نیاہوش اور جذبہ ید اٴ ردیا۔اس کے
103
رانڈر نے اپی ” مکی کامیالی کے لیہ ایک رقت اگمیز دا ماگ ینس سے میا ہی نکی
میں وی کگیھیں۔ سوا دو ہے سمات اہین ہہ صشقل ہہ قافلہ ڈل تشم لکی طرف روائہ
ہوگیا۔ ڈول نیل کک نے کے یی ممامدین نے ایک امتمائی اط راستہ اخضیا رکیا۔ دو پھوتک
پوت ککر رم رکھ رج تھے ان کے راس کی سب سے بوکی مکل ایک چاموٹی اور عا رضی ٠
فی چوکی صی' ہماں تہ ہندد فی تحینات تھے۔ ماہرین نے دور ست چ ود یکو و یکا و اکمیں
کی فوی ننظرنہ "یا۔ آ خر شیر غا نکی بمادری ادر بجی ہمار تکودیت ہو ےکمانیڈر نے اس
کی ڈنو اک یک وہ ے یے جاۓ اور ہوک یکا جائزو ل ےک آئے۔
شی رصضشت شر ہماں ے بصد پوشی اس ٹچجی کو قبو لکیا او رکا شنکو فکند ھھ بر لٹکا ئۓے
نکی پپلرکی سے ات مد فکی رف روانہ ہ وکیا۔ وہب و تک پچ وت کر قد م اٹھا سا بڑھتا چلا جا
را تھا۔ جب جوکی تقیبا دو سو فٹ کے فاملےہ یر رہکنی ذو ہکرمیوں کے مل رچچکتا ہوا چوک یکی
طرف پڑھنا شروع ہوا۔ ہوکی کے قریب چاکردہد پا تک وہاں ایک جلب دوشن نجس
کی روش میں اسے تقین ہندو فوگی صاف نظ رآ رے تے۔ تیوں ک ہاتھوں میں شرا کی
و یں خی اور وو جام سے جام ممرات ہو ٹائمٹ شراب پیا رے تے۔ شی نان جند
تدم مزید کے بدہا اور اس نے دیک ناک جنوں ہندو تی ہ ری رح شراب میں بد مست ہو تھے
یں اور انمیں اپنے آ پ کا ہوش سی ہندوفوتیوں کے پاس بس ت کی شرا بکی خالی ہو یں
چھری وی 72 یں جو یم بکی رونھی مس جک جن فکراپنے دجو کا انلمارخررجی تھیں۔ ای
زیادنعدارمیں شالی و موں سے شیرخھاں نے | برازم 0ا۴ہ ا۱" ین مندولو ی راب تب مش
سے چو رہ وکراند رکھرے میں سے ہوں - ہجو میں مرا سںقا ری ما ال و الک نی باأغار
ان سارے ہندو فوجیو ںکو واصصل جمٹ مکروت کان اھ رکی اطاءعت نے اس ای اھر نے
سے روک دیا۔ ٰ
ووانجماتی ااط سے واپپیں پان او رکھانڈ رکوسماری صورت عال سے انا وکیا ۔کمانزر ےل
س بک بلایا اور فوگی ہ کی جے سے گل یکی صرعت سے حل کر نے کاپ دکمرام منایا۔ میا ہین
اضیاط کادامن تھا سے بت یٹ ہد یکی طرف بوھھ اور جوکی کے قریب ب کرانموں بے
رینکنا شمرور حر دیا ۔نانزر اس کا نام شالت تیامدی کی قیاد تک رہا تھا۔ چوکی کے پامہل
تریب کی جک رکمانڈر خاللد ے ہندو فو تیوں او رگروو نوا عحکاچاتز+لیا راس تے مامچھ کے کے اشمارہ
104
ے تل کا کل ریا ایی طوفالی و کی طرح بہرے ہوۓ ان گے اور آا فا۶
انیس دوچ لیا۔ تن عاہورن نےکھرے میں پڑے شراب کے نٹ مس د عت فوجیو ںکو قبو
کرلیا اور پچمران سب کے ہنہ اور آ عکموں پر پچیاں باندھ دب یمگکیں اور ان کے ہے الٹی طرف
باندھ دلےہ گے اور رش غمان نے بے آواز پل سے ان مردودو ںکو جنم واص لکردیا۔
اب شی رغخان کا سور ۹۹ہ چکا تھا۔ مباہرین نے فویوں سے عاصصل و اس قریب بی ایک
کفوظط مقام پر پچھپادیا اہ آپ بیشن سے والپجی پر اسے وہاں سے حاص لک رکھیں_
اب یا ہدی ن کا رخ اپنے اصل پرف ڈول بی لکی طرف تھا۔دہڈل تی کے قرجب بج
گے اور عقا پکی کھوں سے الس بوٹ کا چائزہ لیے کے اور پچ رگ کی بچرتی سے پا اَل
ہو فک وگھیرے میں لے لیا حکمانڈر خالدنے اپ یگ رجدار آواز یں پاوس بوٹ میں یی ہوئے
کمایڈو زکو جتصیار چینگ ےکا گم دا من انمدر س ےکوئی جوا آوازد آگی۔ اس رات یکھانڑو ڑکو
گر فا رکرنے کے لیے جو شی شی رخان پوس بوٹ میس داخل ہونے لگا نے ایک اس ران یکایڑد
نے اس پ کا شحکو فکاذائ رکھول دیا ۔ہگولیاں اس کے بی مکو تچھل یمکرتی ہوئی گل لکئیِں اوروہ
خون میں ماگیا مان شی را نکی فور جوالی فائزنک سے اس رات یکھانڈد بھی وہیں ڈعیر
ہوگیا--- اور پچ رسپ میا دی نکی جوا ى ارک سے ناموش فضا نوقال 7 ے مو6
اھی۔ اس ات کھانیڈو زکی جانب سے فائرنگ بن ہگئی اور وہ پاوس پوٹ کے ای ککونے میس
دہ کفکر ٹیٹھ لئے فضائیس پگ رکمانڈر خمال دک یگرجدار آوازگوگھی اوراس ئے اس رام یکمایڈو ڑکو
دا رکیاکہ اکر تم نے خودکو ہمارے جوالے ن ہکان ہم ابھی دستی بھوں سے پوس لوٹ کے
پچ ا ڈادیں گے۔ بے اعلان ینکر سرائی یکمانڈوز نے خودکو مجاہرین کے جوا لن ےکردیا۔
اسرائیلیو ںکیکل قنداو مھ یجن میں سے ایک شی رخان کے اتھوں لاک ہو پا
کھا۔ با رین نے انعمالی شجیلت سے ا نکھایڈوز کے پا ال پاندھھ اور ان کے نہ اور
گھوں پر پا یں ہاندھ دیں اور اٹمی پاگتے ہوئے اپے ایک خخی مقام پر لے آ آاۓے۔ رو
ساتھیوں نے اہیے پاتھوں میں ز زشھی شر خا نکو اٹھایا ہوا تھا 'جو شمدید شی تھاں خطیہ مقامپ
کے ہی مجاہرین نے ا سام یکمایڈوز سے ب وچ کچھ کا سلسلہ شور کر دیا - میا دن اس جات پر
خت جیرت میس تےکہ ان کے ققیدری اس رئیا ںکی ططر حکگورے چنا نمی بلل ہکندی اور
سافوئے رفک کے ہیں۔ ان کے خوش اور چرے عرے بھی اسرائیلیوں میے میں اس
105
کے علاوەوہ ۶ بھی میں بول سک تھے صرف اگل ری میس بات چچیت رت تھے۔ میا ری نکی
انث ڈپٹ پر انموں نے چا اکہ دو پنپالی اور اردد ہی روالی سے ہو لئے ہیں۔ مجابرین نے ان
ےکماکہ تم اس رای معلوم نی ہوتے۔.-س پچھرہما رے می رنے مس میں ا مم یکیو ںکھاب
کے تشندر کے بعد انسوں نے اککشما فکیاکہ دہ قادیانی ہیں اور ان کا تلق پاکتتان سے
ہے۔ دہ اسرائگی فوع میش باتقاعدہ بھرقی ہیں اور انسوں ن ےےگو یلا یچک اسرائیل سے ہی
عاص لکی ہے۔ انموں ے تا اک اس وقت اسر انی فوع یس ایک جار تقادیائی بھرکی ہیں۔
انمسوں نے مھابدی یکو یاد دلاتے ہو ےکماکہ ھٹو دور میں قوبی ا سی مس ہہ ہنگامہ خ زآواز
ای ھی اور مولانا ظفراج انصاربی نے قوبی امب یکو ایا تھاکہ ام را نیل میس چھ سو ادیایٰ
وی بھی ہیں۔ مولانا نے اس سللہ یس فوبی ا لی کے مہا نکو دمتماورءبی مو ت بھی
دکھماۓ تھے۔ انموں نے مھاہدی نکو با کہ بھار تک مدد کے لی کئی اور میاذوں بھی قادیالی
جا دی اور ٹوگی غدمات پ مامور ہیں۔ پاکستان اور آزارشمیریس ای عمید وں پر جو تقادیای ٹیش
ہیں' ہمارے ان کے ساتھہ مسلسل رالے ہیں انسوں نے چایاکہ ملا ا سا ئل یکماوڈو زی
ججائۓ اشیں صرف اسی لیے بھی ایا کہ دہ شحل سے ہندوستالی معلوم ہوتے ہیں او رکوگی
نس ہہیں نر ےکی شناشت سے ا مرائیلی نی ںکہ کلتا۔ اہین نے اسس رام یکمانڈوز سے
مزید معلوبات حا لکرنے کے لے انمیں این ہی کوٹ ھکججوادیا۔
ون میں مایا ہوا شی ر مان ابی زندگی کے ؟ نی ساس لے رہ نتھانہ اس کے خو نکی
پا روگردکی فماکو معطرکر ردی تھی اس کے چرے پر ایک جیب انکپن اور مرا ہٹ
تی اتتاخون بے کے پاوجودا سکی ؟گھوں میس نو نک رسے تھے دہ انتمائی خوش اہ
ودای لم عم لکر چا ہے۔ رات اٹی مسافت ش مکر پچھی تھی۔ موزن نے مگ کی ازان ۔
دبی۔-۔ جب موؤژن نے الد اکر -۔۔ ارد اک --۔کی گار دبی--۔ و اہین الد کا نام می نکر
شی رخمان کے چچرے بر اک مع را ہٹ پچی لگئی اور اس لطیف مم راجہٹ کے ساجھھ ہی ا سکی
لیف روح ٹف عنضربی سے پر وا زکرکے سوئے جنت روانہ ہ ھگئی۔-۔ وو ججزتں۔--
ال جو ریں اس کے اتظار یش بے قرار ہوئی جا ری تھیں-۔--
جماں جن تک ہماریں اس کے لیے مظم براہ تجھیں۔--
ہما ںکوٹر و تنیم بتی ہیں۔۔۔-
106
جماں ملک و عن رس لبری:ہوامیں تی ہیں۔-۔
جہاں جضتوں کے لیے شھتوں رگا سے بھائے جاتے ہں۔--
ہاں ہرخوائشل لب آنے سے پل پوری ہ جائی ے---
جاں خمیرو ںکا امتتبا للیاجا ا ے۔--- ٰ
کپ 25 کن ںپ شہروں کے لو سے
لے ہیں کہ جنت ہیں پچاہاں ئیں ہو
پا ڑک یکھوہ میس شیر مان کے متقدس ہاتھوں سے ۹۳ کا ہن رس لھا ہوا موجود تھا۔۔--
یکن شی رخان قسات زی کاف جم رسی دکر کے ای تفر یعس لکر ڑکا تھا۔ کان یکوکی دہاں جا
کر ۹۳ کے عد دکوم اکر *٭الکیھ دے جاک پھا کو بھی پن ہل جا ۓےکہ اا کی دع رتی کبیا انی
ری عم سک راےے۔ ٰ
109
کاوں سے فس کلاس میں لی ا ےکرنے کے بعد اکب مان ایم۔ ا ےکرنے کے لے
اہور فی وگیا۔ اسے چناب بونیدرسی میں داخلہ لگا اور اس نے بونیدرسٹی ول میں
تی رئش افقیا رکری۔ د مع د ری یوندر سی کے سمانے ماحول میس جلد ی ا سکی طیعت
رما نی اور دہ اماک کے ساتھ انی پڑھائی یں مصروف ہوکیا۔ اناق ی جات کہ ہوٹل
بش اس کے سا وا ےکھرے میں | ایک تقادیالی نوتوان رتا تھا۔ اس چالاک اور شار
قادیالی وتوان نے ابر خا نکو اپے جال میں پچنسانے کا منصوبہ بنایا اور ایک لی شیرہ
پردکرام کے حت اس نے اکہرغاں س ےگرکی دو سک پی اکر اور اس کے ول می انے ار
گا جم نا ی۔ اب اس تادیالی نوجوان نے اہر ما ںکودمیرے دھیرے تادیاغی تکی تل کر
شرف مردی۔ پلراسے تادیا لی لچ ڑھانا شور عکیا۔ دہ اس ےکئی رلعہ لاہور کے قارای عکز
یش ل ےک گیا جماں ا سک پر ملف دعوت لکی جایں اور اسے تما کف ے ٹوادا عایا۔
قادیای نوجوان ا ےکئی دفعہ ربوہ بھی لے رگیاجماں اسے بڑے بڑے تادیائیوں سے ملا گیا
لف شعبہ جات کادور؛کرایاگیااور شی مقر کی سی کر اگ یگئی۔
وت اٹنے ھرک پہوں کے سا اپ ضز لکی جانب روال دوال رہا۔ یل و نما رکی
گردش جادی ری اور اکب خان کے ول د داغ ہہ قادالی لی مکی ار ہوتی رہیں۔ ایک
سای انداز سے ا لک برین داشگ ہوتی رہی۔ جب اس ار جرادی تن کو ایک سال بیت
گیا اہر فان تقدیالی خر ہب تو لک ہکا تھا لیکن اس کے والدی نکو خمرنہ ہول یکہ ان کے
ماج کنا بڑا سانہ ہو چکا ہے۔ انی ںکیا معلوم تھاکہ ان کابیاجھلاہور تلم کے زار سے بالا
ال وٹ کیا تھا زور ایھان سے بھی محروم ہکا ہے۔ انموں نے اپنے جنس لت پگ رکر
روشنوں کے شم ریم ھا دو ار جرارکے اید ت ےکن و میں می ںگر کا ہے۔ اس دوران اکر ان
گھ تاج رہا لن اس نے اس رک ھن ک کسی کے کاٹوں میس نہ ہانے دی۔
دومال بعد جب دو ایم۔ اےکاامعفمان دینے کے بعد یو در کی سے فاررغ ہوک رگعرداہں
لوٹا و اپنے دیگر سامان کے سا قادایللہچراد رکمابوں کے بنڈل بھی لے آیا۔ ایک دن اس
کے والدکی جب تادیانی لیر نشھریڑی ق وہ ج ں۱ ھے۔انموں نے سار تقادیا یکمابوںپ
110
سرسری نظ رڈالی فدہ قیران دب ینان تے کہ ان کے نے کے پاس مہ مل فکتائی ںکمار سے آ
گگھیں۔ ابھی دداسی پر انی یس خرق تےکہ باہرسے ابر خا نبھی آکیا۔
عم یہکتتای ںک سک ہیں؟'' اپ نے بجی ہے ىہ تچھا۔
مکی یں۔۔
یکتتاہ ںکماں ے لاے ہو؟''
”لاہوررے'“'
کر ا کے جا
میں ا نکامطال کر ہوں''۔
ْ ماری ان ےکیا ہی ؟''
می ان سے نر؛سی دکری ےے؟''
کیاغم تقادیالی ہو گے ہو؟'' پاپ نے قیرت سے پہ تھا۔
نی مان اشن اذا نر ہب تقو کرچنکا ہوں''اکبرخمان نے دو ٹوک تواپ دیاد
وڑھاآپ گے ٹیا جیے اس کے و ے بھاری خھوڑاوے ااراہو۔
نے س نکی جم انگ وکا شور ح نکر سا راگ راکڑھا ہوگیا۔ اکب رخجا ںکا باپ زور زور سے چچلا را
کیا ْ
میر ےگھرسے ابی دٹی و جاؤ می کی مرت کا وجوداپ ےگ ری برداشت خی فک
می
اکب خان کے پھائیوں نے اپ کے جا تکو مھنراکیااور با پک و مچھااکہ ا ےگھع سے
ہا لے سے معالمہ مز کک جاۓ گا۔ دہ مزید لیا ہو جاۓ گا اور دبا ٰی بھی خوش ہوںل ےک
اھ ہو ام دا نے پچھو !ہم علیا ۓےکرا مک پا یفاک یک نی فا یکرائین جات اشن کے
شک و شمات دو کرس کے اور انشاء اللہ اسے ارتراو کے نغمارستااع سے ڈکا لک دوبارہ
اسلام کے گلستان میں لایس گے۔ پاپ نے اس عد تک بیو لک بات ے انا قکیا۔ لف
ید عما ۓےکرا مکو ایا اور اکبر غماں سے ا نکی ملا اتی ںکرائیگگیں۔ سوال وجوا پک
طویل نت وٹی رؤں۔ رو قادیامیتر علاۓےکرام کےکاٹ دار ولانتل سے ااکہر ا کٹ
کٹ اور تگھر شگھر جا ا۔ جنپ اواب ہو جا مان ہر پار ےک ےکر ابا اصع مچھٹرا لاہ اہ کا
11٦1
واب میں اپنے مر سے پچ ھکردوں گا۔ بکت دماح کی لشست میں علا ۓےکرام نے اات
شحم ہوے ارر رر قادیاعیت بر منگڑوں رلا تل دے۔ رز قادیا یکی حخصیت کے بر خۓے
اڑائے۔ اصکی قادیال کب سے حالہ جات پٹ کے لیکن ہیل اور وا کے جواب میں
وہ صرف یکنا 'لمیس اپنے ھرلی سے 8چ ھکر ا سکاجواب دو ںگا"'۔
وں حسوس ہو ماکہ اس کاز:ین ہن دکردیاگیاے اور دہ تقادیاٴبیت کے علاوہ پلجھ بھی تّول
کر ےکو تیر شھیں۔ ا سکی ضد ہٹ دعھری اور نیش نہ ماثوں کو کچ ھکراس کے والمر نے
بث و منا ظگرو بن ھکر دے اور اسے جوتے ما رک مکھرسے ثکال دیا 'جائداد سے ماق یکر ویا اور
مارے رشتہ داروں نے اس هر کا پائیکا ٹکردیا۔
اکبر ما ںگھرسے الا اور سیدھا اپنے ایور سی کے دوست کے پاش ربوہ بنا اس نے
اسے سے سے لگایا۔ اکر خاں نے اسے سادری آپ بتقی سلالئی۔ اس کے دوست نے مھنڑری
آ ہیں پھ رھ کر ا سکی سار یکمانی سکی۔ ا سکی سار یکمای ضنےہ کے بعد اس کے ووست نے
راک یہ تممارا امتمان تھا اور تم اس اسان میس کامیاب دکامران رے۔ یی طرف سے
نہیں بت بمت مارک ہو۔ تم نے لٹ ی بھی میں پرواش ت کی وہ صرف راو جن کے
لیے تھھیں۔ تم نے بسن بچھائی والایی' مز او قار ب “گار اررروللت قرہا نکر کے ہی ایت
رد یاکنہ ایمان کے سام مہ سسادرکی بجی پا ہیں۔
مکار قادیالیکی مکاران گنو نے شکمتہ اکر ماں کے یم میں مضبوعی پیداکمردئی۔ اس
کے فو شایری اور توصل اڈرا ھلوں نے اسے ایک خی طافت عطا/ر دی۔ قادیا لی وجوان نے
اس کے لے فوری ور پر روہ ٹیش دوکھروں وا لے ایک مکان کا ہن وبستکر دیا اور سلیلہ
روزگار کے لیے ایک پر اتدیٹ سکول میں طازمت ولوا ی۔ اس ع مکوبو راکرنے کے بعد
اس کے پاؤں میس تادیاشی تکی بھاربی زگ ڈالے کے لے ربوہ میں انیک قاویائی ٹیمس اس
کی معن یکر د یگئی ادر دو لے بعد شمادبی کاپ وگرام سے ہوگیا۔ والدین کےگھرسے نکلنہ کے
بعد اکب مان اب اپ اگھربسانے پر بڑا خوش تھا۔ شمادبی کے اخراجات پر ےکرنے کے لیے
قادیائی نوجوان نے اسے سکول سے ایک سا لک ای واٹس حواوولواری-
انی شادبی سے ایک ممین پل اکہر ان شماد یکی خریداری کے لے اہو ر آیا۔ لاہور
مال روڈ یر ال نے ہجو ئے اور پیرے نفریدنے ےس فحخداری کے إعر وہمال روڈ جا رہاتھاے
112
جب دہکتابو ںکی مور وکان نوز من زکے قریب ےگ راف اپنے مطالعالی ذو کی وجہ سے
وہاں فگھررکیا۔ اس ےگھڑی پر دقت دیکھا و ابھی روہ جاے والی ٹرین میں د ون بات تھے وہ
روز منری راخل ہوگیا اور زوق و شوق ے مل فکتابو ںکو دی لگا۔ اچاتک ا سکی نظر
یرت ال کی ایک محرو فکتاب ون انائیت؟'' بر بای ٤نس کے مصنف مور اوریب
اور غرٹی کالر جناب یئم صعدرلتی ہیں۔ اس ن ےکا بکوجتہ جتہ دیکھا کاب کے مضمائین
اے بے پند آئے۔ اس کاب تی اور راوہ روان, ہوگیا۔ ربوہ گے ہی اس نے
را تک وکا بکا مطالعہ شرو حکزدیا۔ پل ہل بکھو لج بی تضور اکرم صلی ارڈ علیہ وسلم کے
حصن و ہمال کا کس ا سکی نظکروں کے سام آیا۔ دہ آ ا دوہماں صلی اوقہ علیہ و سلم کے
مال ہماں! ڈروز کے ملق مرج زیل سطور ڑھ رپاتھا۔
میں نے جوشھی تضورکو ریکتا تو فور] بجھ لیاکہ آ پ کا رہ ایک بچھو نے
دب یکا رو ٠ں ہو سک" (عپ ران بین سلام)
”میں ا بی ےکوساجھ لن ےکر حاضرہوا نل وگوں نے دکھااکنہ مہ ہیں ید اکے
رسول ہرک حی می ےکما'وا تی با کے می ہیں"(ابور لہ تھی)
مین رہو “میں نے اس ہنس کا رہ دیکھا تھا جو چودہو میں رات کے چان
1 طرح روشن تھا۔ دہ بھی تھممارے سا پر مھا ہگ یکرنے والا نس نہیں
ہوسکتا۔ اگر ایما ھی (اوخ فکی رکم ) ادا ہکرے نو میں اپ پاس سے اداگردوں
گی'۔. (انیک مز غانژن)
گنک نے السا خو یرہ تنس اور نید یکھ....., جھم نے اس کے من سے رد شس
سی نک ویکھی ہے''۔(ابو قرصان ہک والددادر مالہ)
حضور“ سے زیارہ خوبر وکس یکو نیس دیکھا۔ اما کا گکویا غاب چک رہ
ہے''۔(ابوہري٤)
”!گر خم ضو کو ریت یع کل سورح طلوع پ وکیا ہے''۔ (ررج بت
معرز) ۱
یی والا یی انظرمیں مرعوب ہو جا" (حضرت علی)
وہکورے تمڑے والا 2و کے رروے زم کے واسلے سے ابر رمتکی
113
وعامیں ای جاتی ہیں''۔(ابوطااب)
لیس ایک مرتہہ چاندنی رات میس تضو رکودکچھ رپ تھا آپ'اس وقت مرخ
جو ڑا زیب تن سے ہوۓ تے۔ میں بھی چان دکو وکسا تھا اور بھی آ پکو۔ پالا شر
می اس فنیلے پر پجیاکہ مور اکرم/ چاند ےکمیں زیادہ ین ہیں''۔ (ضرت
جا مر بن ترد)
نشی میں حضو رک ایا پکتگرا پان کا ککوا ہے۔اسی پک ککو دس ہکرہم
پکی خوش یکوپچپان جات تھے ''۔ (کعب بن الف) ْ
چرے پ چان دک سی چک شی "۔(مندبن ال الہ)
وہ و ب' خر | کے رخ انو کی میا پاشییوں اور ٹور افروزیو ںکوبو نکر جوم اتھا۔ اچانک
اس کادھیان مرزا تادیا یکی طرف چلایا۔ وہ سو نے لگاکہ میرا ھرزا قادیالٰیبھ یکنا ین د
یل ہوگا۔ تقادیانی ہونے کے پاوجوداس نے ہر کک ھرزا تقادیا کی تقوب نہ ریکھی تھی۔
اس کے ول می شوق کا ایک طرفان اھاکہ بے اپنے مرزا صاح بک مو کی ابی زیارت
کم چا ہے الہ میس ان کے ٹور افروز چرے سے ابی آگھو ںکو لٹ اکرسکوں۔ اس نے
کمابوں یں سے مھ رکھا تھاکہ ٹھی ایے وفقت می ںکانات کے سمارے انسائوں سے ٹوبصعورت
ہو9 ہے۔ اس کے شوقی نے ایک زبروست اڑا یپی ادر وہ بھاکم بھاگ اپنے دای دوست
ےک رہ کیا اور اس سے بڑی محبت سے ھرزا قاویالٰیکی تفصوم کی در خواس تکی۔ اس کا
دوست اند ریا اور ایک بڑےکائم میس ھرزا تقاویا یکی نموم نےکر یلم باہ رآتے بی اس
نے اکر خان سے کو جاک کیا مار وضو ے؟کوتلہ بے وضو ھرڑا صاد بکی لو مکو ہاج
ہیس لان چا ہے۔
اکر خمان بجھٹ سائے والی تقادیالی عاد ت گاہ ٹس چلاگیا اوروہاں سے وض وک رکے اگیا_
ا نے ا روست ے مزا قادا یکی توم بی اور لیے لیے ڈگ بھ رب ہوا د کے ول کے
اھ ال ےگھع کی رف روانہ ہوگیا ۔گھر کے تک سوررحج غردب ہو کا تھا۔ وہ گھریں داغخحل
ہوا اورداشحل ہو بی اس نے باہ رکا وروا ز بن دکرلیا اک کوک اسے ڈسطرب نکر کے اوروہ
پورے اماک کے ساہھ تقوب یکی زیار تر تے۔ وہ اہ ےکھرے میں آیا او رر ےکی -
سساادکی لا نیس جلا ریں۔ کاٹ اتھوں او رکا نے ول کے ساسخھھ اس نے کا سے ھرذا ادیانی
114
کی موب بالی. آگکھوں کے سائے مقصموم آتے ہی اس پر ایک کہ ساطاربی ہوگیا۔ اس نے
پلیں کے یھو ںکو نمو میں گاڑدیا۔ ووقصوس میں یہ ںک کیا نی وو سور میں سے
کر رت ضا ضر کت کے کا کک ون 22
یی ےکوئی سائتنس دان خو رین لگاۓ اپنے جزپاتی عھ لکو دسج ربا ہو۔ وہ ند رو منٹ سراکمت
کھڑاتھصو کی وادی می ںکھومتا رہ
اس نے دیکھاکہ ھرزا ادا یکی آسمیں چچھوئی بڑبی ہیں جن می ںکوئی روشنی نہیں ہکوئی
جازٗیت شیھیں۔ گہوتراسا سرسے بن سکا عیب پچھپانے کے لہ مسر پلڑی لیوں باندھ رکھی سے
یی چھڑی نہیں ''ان و" ہے۔ پا یکی طرع لت ہوۓے لے ٹل کان ہیں۔ 7ہیں اتی چو
ہی ںکہ سفیرىی اور سای کااتیاز مشئل ہے۔ بے ھب ماتھاکسی پ ٹھوباری علات ےکا منظ پیش
را ہے۔ ابد کے پال یں طائب ہیں جیے ”پال جھ کا مرییض ہو ۔ہگر دن پھر ےکی رح
اندر دگی ہوگی۔ میرک روڈ یکی طرح پچھونے ہو بڑے بڑے ہونٹں۔ بپھو لے ہوۓ سنہ
یی ےکم سجن والی ہوا میں سانس نے را ہو۔ پپیے ہو گال اور دا ڑھج یکڑی کے جال کا
داد منظر پش یکر ری 7 پکرے پا نہ رب رررے ان رح نر فیاء نہ وجاہتںہ
طاحت'دز شرافتعز صراقت'د رعنائی نہ زیالئی نہ جازیت نہ آرمیت'ن وقارن افقّا رازہ
کت تا انف ا ما کے مز ےکز دنا ا ا کیا زا اف
7 را--۔- ڑہتا را--.۔ اور پچلرایک لیے سکوت کے بعد وم زور سے گار اٹھا:
دای راب شل می نب یک میں ہو علق
مد اگ ی کم امس اس ے زیادہ خوابصورت ہوں''۔
'خد کی ششعم اس نے اس دنیایس جراروں انسان اس سے بت خوبصورت د یل ''۔
'ایۓ ا ا7ا رہناٴمیس ا سکی شخصیت اور اس کے نہب پر لعت جھتتا ہوں اور
صدرقیدل سے لو ۔کر کے ووپارو علقہ وش اسلام ہوا ہوں''۔۔
اکبر مان نے اسی رات جلد ی جلدبی اپنا رد ری سامان بیگ میس ڈالا اور کے سے روہ
سے بھاگ الا اور چٹیوٹ گی کر اپنے گائوں جانے والی لا کی یس سوار ہوگیا۔ نب لارگی نے
سے اس کے گااؤو ںکی با ہروا ی سک پ ا را رات کے دوپع جے تھے۔ اک مان دہاں ے :
پرل اپنے گا ںکو روانہ ہوگیا۔ دہ گاو ںکی طرف جانے والی رک ےکنا ر ےکنارے تل / ہ
115
تھا۔ خوشی سے اس کے پائؤں ا ئل اگل جات تے۔ گان ںکی طرف سے آنے وا لی ھن ری
ہوااس کے حم سے لپٹ لپٹ جاتی ھی۔ جب ہوا زور سے پچ تو فضا میں بٹیاں ہچ
میں گگویا ہوا میٹیاں اکر ا سکا خی مقد مر دی تھی بی ہو اجب درشموں سےگمزرکی تو
رح کرتے چوں سے ایک جیب مو تی پا ہوتی اور اسے ہوں مسوس ہو ہی پنے اس
کے لیے استقپالی جالیاں جا ر ہے ہیں۔ اس نے خسرکے پا یکی طرف دیکھاجھ بچاندئی رات بش
فک رہ تھا اود بج یببھی اس ےکوگی ابرائ ھکر اسے دوبارہ مسلمان ہونے بر سلائی ہی
کرتی۔ اس نے آسعیل نکی طرف منہ اٹھاکر دیکھا فو جررغ نیلو فی نے اس کے سے ستاروں
کے جانا ںکا بنا مکر رکھا تھا۔ ماب ابی چاندٹی اس کے فی موں میں لوٹا رہ تھا۔ اسے ہوں
محسوس ہو رپ تھا ہے وہ جن تک ی کسی روش پر مھ رک ےکنارے سیبرکر رما ہے دد ا یکیف و مق
کے خالم مس چلا ما ربا تھاکہ دہ ای ےکھت گکیا۔ درواڑے پر کے بی اس نے دنک دی۔
تواب شں اں کے والر صاح بک آُوا زی
ں۷۳
میں اکب رخان''_
تمارے لیے ا سیگھرکے دروازے پیش کے لیے بنلد ہو کے ہیں اور م میرے لیے مر
گے ہو''اس کے والد صادب نے حصہ میں تواپ دیا۔
س4 یع کپ کے سے دوبارہ زندہ ہوگیا ہوں۔ شس تاویانیت سے باب ہہ وک
مسلمان ہوچکا ہوں''۔
گھڑال ے رروازہکھڑا اور پپ نے این لففت جک رکو انی پانسوں میس لے لیا۔ دوثوں ۱
جاب سے ید ںکی صرا انی اور دنو نکی ون سے آنسدوں کے پنے مہ لگ
پچیوں اور سکیو ںکی صدا سے سارک رجاگ اٹھا اور سمارے ابل نخان ہہ عظیہم وشن بی ےت
بی دار فی کے عالم میں اکبر ان سے لیپٹ گئے۔ خوشمی کے آنسوؤوں سے ہر چنک اتھا۔
ال خانہ نے الف کا شک راداکرنے کے لیے این ص ررے میں درک دثے۔
چھرس بگھروالوں نے اہ خما ںکوکرسی يہ نٹھایا اور نود اس کے ا ردگردبیٹھ سے اور اس
سے اس ایھانی انقلا بکی روداد پا نے گے۔ اکب خماں نے اشمی پا یل سار یکمانی سنائی
ار بر جیب سے مرذا قادیال یکی تقوب ثوا لکر دکھائی۔ سب جوشش و غحضب سے لوب پر
0/16
تھوک گے جوتے مارنے گے۔ اکبرخان نے فور تھمومر ان سے لے ٹیکب وہ مج گاوں
والو ںکو بھی نموم دکھانا تھی اکب خماں نے سمارے ابل خانہکو مخاط بکرتے ہو ل ےکھا:
”ھرزا قدیانی کے بجھو نا ہہون ےکی سب سے بدئی دئیل ا سکی کل ہے کا تقادیاٹی
عخل سے ا سکی مل دیاھیں تو وو منٹ میں فیصلہ ہو جا ے''۔
گاوں میں زبروست نشن منایاگیا اکر ما لکو پاروں سے ا دکر لو رے گال کا
راؤر گا ا گیا۔ جمنگڑوں رس پک یگئیں۔ ورے گاوں میں ٹوش سے ژبررہست ہوالی
فائرنگ ہو ردی شی اور ہرگول تقادیانیت کے لا ٹھ کے بر اڑا رہی تھی
ْ.- 9
کر یکی لا بیس انس طرح پل ربا ہا جیت ابن جو لہ ساحت کے شوق میں پاکستان
شاید ب یکولئی عحگمہ ایا ہوٴجماں اس نے موکری کے لے درخواست نہ دی ہو۔ اس نے
لوکری کے لیے چو در خواستیں دی تھی ں “گر ان درخواستو ںکو اکٹ کیا عا])اور ا نکا وژنگیا
جا ان در خواستو ںکا جھوگی وژن اس کے ابیے وژن سے زیادہ ہوا لوکری یکی حلائش میس اس
کے جوتے اور وبارغح دونو ںعحسن یے تے اور ا سکی سوب پٹ تی عیب ججماں وک یکا اشتمار
7 دہ لوکری کے یچچ یوں بھاکتا ییے بی چو ہے کے یچچ بھاکتی ہے مان ہیشہ نکر یکا چا
اسے بل در ےکربھاگ جا لوکر یکی نیلم بر ی تک جئنے کے لیے اس کے پاس رشوت اور
۔فارش کے طلمماتی جرارغ نہیں تھے دہ ٹوگر یکی درخواست دیے کے بعد فوکری کااتظار
یہ ںکر جی ےکوئی مشرقی شاعران معحبوب کا اتظا رکا ہے۔ پوکری کے اخور اوٹۓچ ہونے
کے پاوجودوہ لو یکی طرح اعھوروں حر بھپٹتا را لکن جار پارکی ناکابی کے پاوجوداس نے بھی
بھی اظھورو ںک وکھٹا ن ہکیا۔
ایک دن اس نے اخپاز میں اش مار مڑھاکہ واپڈا میس اشن فکی آسامیاں خالی إں۔
اس نے بجحصث درخواست کی اور درخواست دنین کے لیے چل بڑا۔ رات میں اسے اس
کا بے کلف دوست مقبول ملا “جو اس کا کلاس فی بھی تھا ادر ایک بینک تا علاڈم تھا اس
نے اس سے پا چھاکہ 'عمنی رت نکماں جا ر ہے ہو؟''اس نے جواب دیاکہ 'فوکرکی کے نی
واپڈا یش درغراست دسیے جا رہ ہوں"۔ اس کے دوست مقبول نے بھی ا ہار میس وہ اتمار
بڑھا تھا۔ اس نے اس ےکم اہ ''درشواست ری کے بعد ام کو مییرے پا سگھ آنا۔ بیںل
نے تم سے ایک افائی روری با تکرفی ہے" و شا مکو ول ک ےک رت مقول نے
اس ےکماکہ 'تکہیں میری طرف سے چٹٹگی مبارک ہوک کی لوکری مل بھی ہے'۔
' یس ؟'' می رن نے حیرت سے لو مچما۔
یہ ممیں ت میں شی چاو ںگا"'۔ مقبول نے رازداراشہ اندازی ںگھا۔
متبول نے پچ پیم کے انداز میں زور ےک ماکہ " گر میں فوکری نہ می تو می راگ مبان
اور تھمارا اھ ہوگا"۔ اس کے سا تی مقبول اپینے ڈراشنگ روم سے اٹ او رگھرکے اندر
چلاگیا۔ وائہں آیا ق اس کے اتھ میس مٹھا یکی پیٹ تھی اس نے می رنمین ےک اہ
''میری طرف سے ابھی منہ ٹیٹ اکر لو" منی رین اس سے رت سے پوپچقتا ر کیا ان
020
مقبول نے نہ بایا۔ وہ صرف کت رہاکہ ”اک بہت بڑا راز سے اور یں گممیسں ابھی میں چا
کا اں جس دن تمارا شی ہوگا ار سے ایک دن کل شا مک تم میرےپاس شرو ہآیا۔
یں خممیں مماری جات پالتصمیل با دو ںگا"۔ اس کے بعد مقبول نے ا سے زیر دس ماق یکھڑا
ٰ دی۔ مھا یکیلزت اور خوشبو اس کے ول میں ات ا کر اے پتا ردی عھ یک ”تہماری نکی
گی ہوہھی۔ اب ت مگھوڑے کرسوچاو'' بت
اس پا تکو تھوڑے ہی ون بے جھےکہ اسے اد کے لیے کال آگئی اور وہ انرول کی
مار کا ایوں اخظا رکرنے لگا جیے ماں سکول سے لیٹ ہوے ہے کاا ظا رک تی ہے۔ نمدا دا
کے وودن آیا'ج سکی ٹوا سکا نو تھا۔ و شا مکواپے دوست مقبول ک ےگھراس زی
سے ایاج ے رہ 16 ۰ ہو۔ اس نے مقبول ک ےگ رک یھن ہھائی۔ مقبول مک را ا ہوا اہ رآیا
ادراسے سینے سے گالیا۔ اسے ڈر انگ روم می بٹھایاک مقبول نے اس س تکما: ٰ ٰ
میرے پیارے دوست! میر گنگ اس نا موی سے سفو “ننس طرح رات
کاسناٹا ستمارو ںک یکتھا ہکو سنا ہے اور مر یکنتطگ کا ایک ایک ججملہ اپینے زین میں
فو اکرتے جاؤ ۔ کل ہجراں میس انردید کے لیے جانا ہے دہاں کا ڈائرییٹ جس
نے آ دی پھر یکرنے ہیں دہ قاویانی ہے۔ ا کا رنک سیابی مال اور چرے کے
نتوش اس اس رح کے ہیں۔ جب تم انردا سک ےکھرے میں داشل ہونا ےسب
سے پل میہری بتائی وی نشائیوں کے مطالقن اس ڈائر یی کو پان ہنا ۔کھرے میں
رامل ہوتے بی ایک خوبصورت مم راہٹ اس ڈائریکٹرکی طرف تھیگنا مہ وہ
تنماری جاب موجہ ہوگے۔ تادیائیوں کی ایک مخصوص ن_ائی ا نکی ایک
مخصوص اگوی ہوقی سے جس بر ' الیس اول بکاف عبرو' تھا ہوا ہے۔ تم دہ
او تھی اھ جس پچ حکرجانا۔ جب سوال وجوا بکاساسلہ شروم ہو نے نے سوالوں
کے جواب آتے ہوں' ری جانا لیان ابٹی اگ و شی ڈائرینٹر کے سام کر کے
اگ وھ يک وکھماتے رہنا۔ انٹرولد کے بعد جب وہاں سے اٹھو کے نے پچ رایک لطیف
بی مس رابہٹ ڈائریٹری طرف چیکنا۔۔۔۔ اس تماری نوکر یک ''۔
یکن مار متقبول می ےا 1 شض مال ے لاؤں ۷" ضر مین نے لو مھا۔
و پیارے ب کا م بھی می سک۷ رآیا ہوں''۔ تل اکرش سے دو کر
121
کورکھائے ہہوٹ ۓےکما۔ ۱
می رتشن بت خوش ہوا اور وم تو ل کا زبروسنت شکریہ اواکرتے ہو ۓگ کی رل
پل دا۔
جات بی دہ آی ےکھرے میں دال ہوا اندر سے دروازہ بن ھکر کے ینہ کے سائۓ
کا ہوگیا اور اپے عم لکی ریہ لکرنے _گا۔ اس نے سب سے لے آ تفہ می رھت ہے
ایک مرا ہٹ یلگ گویا ڈائرینٹ ینہ میں ھا ہے۔ پچھردہ تمور میں ڈائ یر کے سان
بیٹھا سوال وجواب کے ساس انگ وش یکھمان کی مع فک رما ربا بھی دو انٹرداد وا ل ےکھرے میس
ال ہول ےکی ربی رس لک رب ٠ببھ یک رنے سے اہ نل ہکی بھی ممسک ران ےکی او ربھی اع ونشھی
مان ےکی اور پچ ر مار ےکا مرنے کے بعد وکیا ٹس پیا (٦
آخ دا مداک/ر کے مع ہوگی۔اس نے خواصور کیڑے پ نے اور انرواد کے لیے روانہ
ہوکیا۔ دفٹزیی گی مکراس نے دبیکھتاکہ وہاں کدنگڑوں امیروا رو ںکا اڈ رسام تھا۔ امیروا ررں
کات بڑا جح دس کرد ایوس ہ وکیا ان اع وش یکو سک رمک را ڑا ۔انٹردیو شروم ہوا ودای
پارکی کالوں اننظا رکرنے لگا جے ڈاکڑےکھرے سے پاہرلائن میں گے می ابی با کیک
انا رکرتے ہں۔-۔-
جب ا سک باری کی فو اس کا نام پکاراگیا--۔ دہ پچھرتی سےکھرے میں داخل ہمڑگیا۔
کھے میں راشل ہوتے بی سید ھی ا سک مظرڈائ یی بڑہی' صے اس نے مقبو لک بتاکی
ہوئی نشانیو ںکی یدرو سے ہی بی نظررٹیس پان لیا۔ ڈائریکٹرکے ساسھ انید یل یس دو سرے
بھی اضران ٹپیشھے تھے اس نے جاتے بی ڈائ ری کی طرف ایک خوبصورت سی مرا ہٹ
جیگی۔ ضوال و جوا ب کا ساسلہ شرو ہوا۔ جواب دسینے سے فل اس نے اپنا اھ ڈائرینٹر
کے مین سساسنے رکھا اور با مج ھ کی انی ڈائریٹر کے مین ساس رت ہوئۓ اع وش یک وع رانا
شردر عکر دیا۔ ڈائیکیٹربار ہار تر تھی نیاہہوں سے اگوھ یکو دک رپا قماک انٹرود بل بیس شمائل
افران یس سے ڈائرییٹرنے اس سے سب سے سان سوال لو شگ۔ چپ وہ سوال وبواپ
گی لشست ے پارغ ہو چکا نو با ہ رجات ہوئے اس نے ڈائزیکٹکی طرف دھتے ہوئے گی سی
مرا ہثٹ دی۔ جوا ڈائریٹرکی طرف سے بھی مس راہہ ٹکاتاولہ ہوا تو اندر نے می بیٹادل
پگار را خھاکہ ”پیل میاں می رتشن ا تراکام ہکا ہوا" وو از عد خوش تھاکہ دو ابی عم ٹس
کامیاب را ہے اور اس نے خی رمع ول یکا رکردگ یکامظا ہر ہکیاہے۔
12
وہ روڑاد ہگ کے وروا زے کہ فکرڑا سے کا و اننظا رک ییے نو ں مل یکا انار
کیاکر تھا۔ ایک سپ ڈاکیا آیا ادر خط پچتک کے چلاگیا لان دو اس وقت خواب تکوش
کے مزے نے رہاتھا۔ جب دہ نیند سے بیدرار ہوا نواس نے درکھاکہ ڈاسیے کے آ نے کاوقنت
گزر کا ہے لین بچلربھی اس نے سو چاہ چو با ہرد ہی لیے ہیں۔ جوتی دہ با ہرنننے لگا و با ہر
والے وروازے کے یہ ا سکو ایک لقافہ ڑا نک رآیا۔ دہ لئ کی پلرتی سے لفائے پر بھنا۔
جب اغاڈ ہکھولا فو وی سے ا سکادل دک دہ ککامیوڑگ بھانے لگا اور ا سکی ؟ مو ںکی
پچلیاں یک ڈائ سکرنے گگیں.۔۔ وہ اسٹنٹ بھرتی ہو چک تھا۔ اے لقن نہیں آ را تھا
اس لیے دہپارپاریٹ کوٹ رہاھا۔
می رین وی سے دوستوں اور گے داروں میں مٹھائی تی مکر رپا تماں مل دا ربھی
ران ےک ي راد کیسے جوۓ شی رنلے آیا؟ مٹھائی با کے بعد دہ چھام اگ ایے دوست
مبول کےکھ کیا اور جاتے بی اس کے ےکا ارب نکیا۔ دولوں نے کامیال یہی بھرکے تنج
اے۔ اگ دن می رنیان اپی ڈلوئی پر حاضرتھا۔ ا سک یکرسی میزا سکااننظا رکررجی شی
اور پھر تھوڑی در بعد وہ اتنْظا رک یگھڑلو ں کا اش نکر ےک ری رر جلہ افروز تھا جس ون دہ
لوکری پر عاض ہوا مہ سمالکاپطا مین تھا اور مین کی لی ار من ھی ادر اس کاوفتر می پا
دن تھا۔ دو ان انا قات پر بڑا ران اور خوش تھا۔ جلد بی دہ دض رکے ماحول میس رخ ہ ںگیا۔
ف سک اور مزاحیہ طویعت ہو نکی دجہ سے چند وٹوں می وفنزییس اس کے س"ظگڑول روست
نے تے۔ ٰ
مین کے بعد جھ کی ار آئی تو ود بہت مسرت تھاکہ قرع اسے اہ نی ہے۔ مقیما
ارد اس نے اہ وصو لکی اور ٹوٹو ںکو انی رع گن کے اس تفائطت سے شلوا رک
انررواٹی جیب میں رک لیا بی ےکوئی مصور اتۓ شمہارو ںکی تا کر یا کی ےن
کر کے ایک بھایا دی تھاکہ کورہ پا ڈائریٹ رکا چیڑاسی اس کے پاس آیا اور ا ےکماکہ آ پکو
صادب پاد/ررے ژیں۔ اس نے اپنا پا ورس تکیا' پالوں ہیں کیک اکیا اور ڈائریلڑ ے
کھرے کی طرف پچل ہا۔ اندر داشخل ہہوتے بی اس نے ڈائیکیٹ کی طرف م راک دیکھا۔
جواب میں ڈائریکی بھی خوب ممکرایا۔ ڈائریٹراٹی بیٹ سے اٹھا اور اس سے مصا فی ہکرتے
ہوۓ ینہ سے امیا اور بچھرا ےکرسی پر بین کا اشمار ہکیا۔ دہ جحص فک ریپ براجمان ہوگکیا۔
لوک ری یکی مارک ہو" ڈائ یبر نے مع راتے ہو ۓکما۔
123
اسب ہہ آ پکی برولت ہو اے۔ می رین نے جواب دیا۔
۰ی خوا مارک ہو"
آپ بی تھام مبارک پادوں کے تن ہیں"'۔
”رف ںرل فا
گیا ال اسب بت امک لول ہں''_
پچ ڈئ یکین ےکما: ٰ
”نس نے آ پ کا تارف اس دفتر ہیں لقونات ای جماعت کے لوگوں سے
کراا تھا لان معروفیا تکی وجہ سے ن کردا سکا۔ ہم جتماعت کے ام لوگ مین
یس ایک د نکی دوست کےگھراکیھے ہوتے ہیں اور ایگ ز بردوست مین گکرتے
ہیں ٠نس میں دش زکی صورت عال بر تضعیبلی و رکیا ما( ہے۔ ک پکوبھی حور
میگ میں رد جلائجیں گے شابد آ پکو معلوم ہ کہ اس وفتزیس ازم اپی
مامح ت کا مر دای خوا ہکا ایک حصہ شف کر کے بطور چندہ براۓ جماععت نشی
رتا سے اور میں دوسماری رگم امھ یکر کے روہ جج دیتا ہوں۔ خلیفہ صاحب میری
کارکردگی سے بست خوش ہیں اور میرے پاس ان کے تھرلئی شطوطے مو وو ہیں'''۔
پچھرڈا نیک یڑنے صرات ہوۓ مضہ رین ےکا
لا آ پ بھی نضرت کیم عودکی جتماعت کے لے ابا چندودجکے''۔
کون ے حطضرت کیم وعور مر نع نے لو تھا۔
کئی حرت کیم عود مرزاغلام ام قادبالی صاحب'۔ ڈائر یکرت ےکھا۔
”ہم اس بجھوٹےے بی پر لعن تکییت ہیں''۔
نکی اکا آپ نے !''_
وت کان رآ
نکیا آپ ہوش میں ؤں؟''
نی ہال یش ہو میس ہوں اور ایما نکی رین عالت مل ہول''_
کیا آپ قادیالی نمی ہں؟"
'مں تار ُوں رلعنت تاہرں'"_
ئم نے میرے ساتھ رع واکیا ےن
124
تم نے اللہ رسو لقن ارت اسلامیہ کے ساتھ دھواکیا ےا
میں ابی یتما راہنروست/)ہوں''۔ ۱
للتم راہن دوس تکیاکروگے۔ اب تھممارا بنروبست می سکرو ںگا''۔
جوش میں آ یا ہوا مض رنسجین | 1 ارح دا ر آواز میں کن لگا
میں ای ارارے ہیں تماری سازشو ںکو طشت از پا مکرول گا---
تہمارے چچرو ںکو بے نقا بکروں گا--۔ تممارے بوشیدہ جراع مکو ننگاککروں
گا۔۔ اس ادارے میں پچ یلاۓ ہوئۓ تہمارے جال کے ایک ایک دھا م کو
تزڑ رو ںگا۔۔۔ یہ ملک جارا ہے۔۔۔ اسے جمارے اعلاف نے آگ و ٹون کا_
سندر عو رکر کے حاص لکیا تھا۔-۔ ا سکی فضاؤں میں جمارے شمیدروں کے
خو نکی نوشو ری بی ہے۔-۔- می ملک ہمارے آتقا جناب مع لی صلی الہ علیہ
وآلہ وملم کے نام پ بنا ھا اس ملک کے ۹م وارث ہیں---اس کے ممارے
وسائل جمارے لیے ہں۔-۔ خخمعکت اسلامیہ کے نار ہؤ--۔ تم انکریزوں کے
وٹ ہو۔-- حم ام ریہ کے جاس وس ہو--۔ تم بھارت کے کارنرے ہو۔۔۔ تم
اسرائیل کے ایجٹ ہو-۔- م رطاہ کی براوار ہوسہ- مم نے ا ککھناؤنی
سمازشی کے تحت اس می بک یکلیدبی آسمامیوں برق کیا اس کے بعد اپنی قوم
کے رزنل افرا کو خلف ارا روں شیں ببھرتے رے اور پر اکتتان بر عکوص تکرنے
کے خواب رھت رہے-۔۔ میں اس دفتمیں تقماری آمگھوں می کنا او ردل میں
انگاروین کے رہو ںگا''۔ ْ
پھر ض رتشن غصہ میں ا ولا ہوا ہے اج تاغ زشن ب مار +داگرے سے باہ نل
گیا--۔ اور ڈاریلژرہوں مو ںکر را تھاکہ سے جوتے تواغ ڑاغ اس کے سب پٹ رے
ہں۔۔۔!ا!
127
مر پاری ماں! میری سوبیں ججھے میرے اض کی طرف مین لے جا ری ہیں
اور میرے زین می موجود یاش کی وڈ ھکیسٹ نے چلنا شرو عکر دا ہے۔ بیس کچھ رہ
ہو ںکہ میس ایک پچھوٹا سا بیہ ہوں ج ھگھرکے من او رکھیروں میں را ر تی ںکرما بھاگتا
رر ہے۔ بھاگئے بھواگے جب بھی جج ٹھوک یق سے تو ہیں کر جات ہوں اور میرے
رو نے گی آوام سے آپ کے نے میں اک تم سا گنا ہے اور آپ با ذکی سی پ٦رتی سے
جھ پر بھپلقی ہیں اور بجھہ اٹھاکر ےہ سے گا لی ہیں اور ججھے اتا بی بھ رکر پیا رکرػی
ہی ں کہ میرے رضاروں پر آپ کے ہونوں کے نثاءات بت ہو جائے ہیں اور میں
آ پک یگور میں ا" کن ا وت نک ان کن بپ حی بکی تا شی ںکر
کے یھ کا ری ہھں۔ سیپ می ںکھا رہا ہوں' جن سی آپ کے پ رے ری
ہے۔ میں اح ہک رہا ہو ںکہ آپ تھے جا ری ہیں' خوبصور تکپڑے پنا رىی یں'
پلوں میں مھ یکر ری ہیں“ رے پر موڈد لگا ردی ہیں اور پھر محبت سے دس ھکر
فرط جذبات سے نے سے ٹا ری ہیں۔ جب میں ہولے کے تقایل ہوا نو آپ نے
سب سے پملے ےکلہ طیبہ سکھاا ا اود پچ رمحم اللہ یا دکرائی۔ جب میں اپی نکی زان
سے آ پکوککمہ طیبہ بط ھکر سنا آپ خ وی سے پھوئے نہ ستجیں۔ جب میں صکول
جالے کے تال ہوا ڈ آپ نے جھھے اننے علاتے کے مین کول میں داش لکرایا۔
جب میں گلہ میں بت ڈالے سو ل کو روانہ ہونا نے آپ جھ پر درو شریف کا وم
کرجیں۔ میں مسکول چلا جات میرے بی رگھریٹس آپ کا تی نہ گتا۔ اکر ہیں بھی سکول
سے لیٹ ہو جاما نے آ پ کی یں مرے رت می ںگڑی ہوشیں اور جوشی میں ٹپ
کے سائمے ؟ و آ پکی ہ گگھوں میں خوشی سے ارے بھلھدا۔ ذ گگتے۔ آپ جھے بھی
11 آگھوں سے اومل نہ ہونے دتتیں۔ گی لے میں کھیلے کے لے بھی نہ جانے
دیں۔ میں جب بھی ار ہو جانا ق آپ شدید پریٹان ہو جائیں شک رکا سارا لام مکپٹ
ہو جانا آپ میرے سرانے سادری ماری رات جائنٍں اور آیات قرآلی پڑھ پڑ ھکر
رز کرمی
والرں گر ! تب ممبری عھروی سال ہوئی و اپاجان راغ مفارقت رے گئ۔
4اری ٹشگوار زندگی 4 لایس ٹوٹ ڑیں۔ رشئنۓ راروں نے ؟کھیں ھی رلیں؛ اۓے
18
بیانے ہوم لیکن آپ نے یج بھی بھی شیھی کا ااس نہ ہونے دیا۔ آپ حاب
گرم ہی یکر میرے سرب چھاتی رہیں۔ آپ نے سے ما ںسکی متا کے ساتھ ساتھ باپ
شفقت بھی عثای تکی۔ جج خوب اد ےککہ ابا بی کی وفات کے وقت جارا کل
الما رہائی کان اور واللد صا ب کی چھوڑی ہوگی تھوڑی سی رٹم شی جب رت
راروں ے آپ ےک ماک آپ یھ سعول سے اٹھا لیس او کی کام پر ڈال و"
کیہ آپ کے اس جھے تلیم ددونے کے لے رقم نہ می لن آپ کا جریکی حوصلہ
رش راروں کے سان لاخ چان ی گیا اور آپ نے رشت وارو ںکو دو ٹوگ
جواب می ںکھا تھا 'کہیں لوگوں کے مگھروں میں عحعت مشق تکر لو کی لین اپنے کو
زور میرے ضو رآ اسۃ کروں یگ ْ ۱
بی آپ کے عزم تم کے باعث تھاکہ میں میٹرگ' ایف- اے اور ٹی- اے
میں فرسٹ ڈوشژن حاص٥ لی کر را۔ جب بھی مرا رزاٹ آ آپ کے چنرے پ ایک
ان کی مراٹ ہوقی اور اس عظیم من راہٹ سے میرے اندر ایک نا حوصلہ اور
واولہ پرا ہو ما۔
ام محڑمہا اقیازی حیثیت سے لی ا ےکرلے کے بعد جب چے ای پیا ےکرنے
کے لے امریمہ جانا بڑاقو ہے وقت آپ کے لیے پڑے اسان کا دقت تھا۔ میس آپ کا
کاو بنا جو آ پکی مھو کی تاگی تھا ج سکو دسکھے اف رآپ ایک دن ن گار
تحیں؛ دہ ایک بی برت کے لیے آپ سے ہزاروں ٥ل وور چا را تھا۔ آپ کے آننی
زم کو لا کہ آپ نے اہی معبت پر میری تع مکو غیت دی۔ آپ نے اپے
زاورات او رگ کی فلتی اشیام ب کر میرے واغلہ اور سفر وو کے انزاجات کا
یروٹس تکیا۔ ْ ۱
ار شطیق! یرون ملک میری تلیم کا ہثرویست ہونے کے بعد ہے مستلہ در یں تھا
کہ میرے لے جانے کے بعد آپ پالکستان می سکس کے پا رہی گی ۔عسی رش دار
سے اس رونا آ پ کی غیور طیجت کوکوارہ نہ تھا اور میرے ساخہ امرکمہ چچھ جانا
ہارے جس میں زہ تھا۔ جم دووں اسی متلہ کے عل میں سرگرداں تےککہ آپ نے ہی
تی: پیٹ ی کی تق کہ مرا ووست مسحود ام جو ہی جماعت سے لی اے کک میا
ری
کلاس ٹیو اور ری بار تھا اس کا اور اس کے مگھصردالوں کا بڑٹی و سے ہار ےگحم
آنا جانا تھا۔ وہ ہمارے ساتھ والی گی مہ ںکرائے کے مکان مج رے تھے آپ نے
کھا تھاکہ ہمارے پاس تی نکھرنے ہیں اور ایک بدا ئن ہے۔ میں ای اس بد ےگھم
کک یاکروں کیف تم ساٹ دالے دوکھرے اور مشتکہ من اپنے دوس تک وکرائے >
رے دو کونے والے ای کفکھرے میں' میں رہائیش رک لو ں گی مسحوو اجکی ماں
میکی بین بی ہوگی ہے اور اس کے پچ جھے تیری طح ہیںس ان کے یہاں رنے سے
گھریی ردق ھی رہےگی اور تماری چدائی کاٹ بھی پگ رہے گ۔ ان سے ج ور
مکان لے گاٴ اس سے ھبر یگزد بسرہوتی رہ ےکی اور تم مہرے اراجات سے بے گر
ہوکر تعلیعم حاص لہ کر سو گے ۔ میں نے آ پکی تی :کو فورا مان لیا تھا اور اىی
وت بھاکم اگ مسحوو کے گھ گیا تھا اور اس کے سان ہہ تچجوی: رکھی تھی اس نے
بے فور اندر بلا لیا تھا اور میری موجودگی می اپ ی والدہ اور واللد کے سائے آ پکی
تچویز دکھی تھی۔ دہ سب آ پک جات سے تفق تے اور بت زیادہ خوش تے۔ مور
امہ اور ال کے گھروالے مبری اریہ رواگی سے فحل جمارے ں تل ہومئے تھے
اور آ پکی طبیعت ان میں کھل م لگٹی شی اور میں اس صورت عال ے بت خوش
تھا
چلردہ وفت آگیا جب آپ تھے ام مہ جالے کے کے ایئورٹ پر پچھوڑنے آئی
یں اور انقائی حوصلہ ادر ضط کے باوتود آ پ کی آمگھوں سے آنموؤں کی مج مر
ری تی اور آپ نے بجھے انی دعاؤ ںکی پچھاؤں مس ام ریہ ردان ہکیا تھا۔ ۱
ائی جان ! یں امربلہ ق کر اپی بڑھائی یس معروف ہوگیا لن ایک فنظہ بی
آ پکو نہ با سکا۔ ہروقت آپ کا رضشندہ رخشدہ رہ میری آگھوں کے سان ےمھومتا
رہتا۔ یں پرچدرہ ون بعد آ پکو ا لگ رتا اور جوا آپ کے حط بھی آتے رتے
ادر بھم ایک دو سرے کے عالات سے پاخمرہوتے رجے۔ آ پکی طرف سے ھ٠ بیش
آ پککی خوشی اور خیبیت کی اطلاع مت تقربا اڑھائی سال آ پک اور میری ظط و
کنایت جاری رہی۔ امریہہ سے ایم پی ا ےکرنے کے بعد جب میں نے آ پکو ابی
کامیا یی ویر سا ہوۓے خط ما نو آپ کا یں ہارک پاروں اور رعاوؤل ے
130 ٰ
بھرا جوالی خط ملا؛ ضے پڑ ھکر میں خوشی سے آبدیدہ ہوگیا۔ پھر بیس نے آ پکو انی
پاکنتان وائچی کا خط لکھا اور جااکہ می فلاں تار کو پاکستان لی رہا ہوں ق آپ نے
بے جرام امجزاکی مسرت اگیز خط کا تھا کہ بٹا! میں تممارے استتبال کے لے
ایژپورٹ پر موجود ہوں گی غیگن کل جب میں پاکستان آیا ف میدٹی میں آپ کی
علاش میں یں لیکن یہ وہ کی بھی آپ کا وجود نظ رنہ آیاں میس نے دیع اہ
میرا دوست مسود اتمہ ایزورٹ پر ای ککونے مم ںکھڑا ہے اور وہ چجھہ لیے کے لی
آیا ہوا ہے۔ میں مصسعود سے پڑے جاک سے ما اور اس سے فور آ پکی بات پا یچھا
کہ آپ تٹری فکیوں نہیں لایں؟ لیکن دہ اوھ ادع مکی بائتیں چھیٹ کر مجھے انی باتیں
یس ا رہا۔ پھرجب میں نے زور و ےکر آپ کے متحلق ب ھا و اس نے جیھنۂ تایا
کہ وہ اس سوال کا جوا بگھ رج اکر دے گا۔ اس کا ىہ جواب س یکر مرا ور وجور گرا
اٹھا اور میں پچٹی پچٹی آگگھوں سے اسے ویکتا رہگیا۔ میں مجح ھگیاکہ خیریت نمیں۔
تگھر نا اس کے سار ے گھردالے یہ لے کے لے ہگھرکے درواڑے کے با پر
کھڑے تھے لین ای جان! دہاں آپ کا پپرو نیس تھا میں ٹن کے بعد میں نے
فور ان سے ٹچ اکہ می ابی جا نکہاں ہیں؟ فو انیوں نے جچھے ہہ جاک میرے پا5ں
لے سے زین نال د یکہ آ پکو فوت ہو بھ ما ہ.زر گے ہیں آ پکی مو کی
رم یکر میے ہم پر رعشہ طاری ہوگیا۔ یش یہو ں کی رح بلک بل کر روئنے لگا۔
میرا ئی چامتا تھاکہ میں ائیم بی ا ےکی اس گر یکو آگ لگا دوں جس نے جج می ری
اں کا چرو نہ دینے دیا۔ مسود اھ اور اس کے گھردالے بے تسلیاں دی رہے لن
میرے مجروج و لکو تسین نکراں لتق تھی میں نے مسحود کےےگھردلوں سے پاچ اکن
خم نے تھے میری والد: کے فوت ہونے کی اطلا عکیوں نہ دی جس کا جواب صرف
خاموشی تھا میں نے رو ہویۓ مسحوو امھ ےک اکہ تھے میہربیی ابی جا نکی فی ری
نے چلو۔ اس پر وہ سار ےگھردالے پر نماموش ہوئے۔ میں نے ان سے غحصہ سے
ام "چا ؤکہاں 57 ے می ماں؟'' نو “حور لے توابپ دیاکہ وہ ”رو:" می دفی
می اں کا ریوو سےککیا تلق ؟' میں نے ھا۔ -
11
”ودای خوائشل کے مطابق وہاں دفن ہوئی ہیں'' مسحور نے جواب ریا
بی رج
''س ا نکی مرضی'۔
”ریہ یش و قافیائی رن ہوتے ہیں" میں ت ےکیا۔
'”اموں نے بھی قاویائی نر ہب قیو یکر لیا تھا حور نے جوا ]یا۔'
''ا یا بھی میں ہو سک میں نے اکا رک رکھا۔
اہ یھ پلا وت" مسحود نے مبھہ آپ کے تادیالی ہونے پہ آپ کا بجعت فارم
دکھاتے ہوئ ےکھا اود ہراس نے ریوہ یش دفن ہول ےکی آ پکی وصیت بھی دکھائی۔
ملس مود دکی سے میری ماں ماویالی ہوئی" جس نے غصہ یس کاچتے ہوئے
اری فان سے" مود نے فاشمانہ انداز میں ہگھوں میں مصکراتے ہوئۓے
بواپ را- ٰ 7
تلکیا تم تادیائی ہو؟' میں نے غخضبناک ہوکر پ چھا۔
ہا ہم تادیالی ہیں" صسحود نے سی نما نکر جواب دیا۔ ٰ
عم نے میرے ماھ زندگی کے پچددہ ما لمگزارے لگن تم نے کر تک ججے یا
کسی دوس کو نہیں چچایاکہ تم قاورالی ہو" ٰ
كپر جا ریں 3 خم میں مل یل کر کیسے رہیں؟ میں اپے جال میں کے
پچنسامیں؟ اور ای مموں میں کامیا ب کیسے ہوں؟ مسعود نے میرے زننوں پر فک _
رک ہو ۓےکھا۔ ریب نخھ الہ مصعور اور تھے یل اتھا لی و مال یہ اس کا ُھوٹا
بھالی گور بے پچ زکر با ہر ل ےگیا۔ حور ان شں سے ہپ ھگھرا اور صاف طبعت کا مالک
ہے اور ان دفوں اس کے اپ ھگھردالوں ےکی ملہ پر دید اخلانات ہیں۔
اں تی ! گھورلے ھے جایا۔ ٰ
'فمارے اممبمہ لہ چانے کے بد اس کے گمروالوں نے تما ی والدہ کی
وب غدم تکی۔ انمیں .بھی عیحد کھانا نہ پچانے وا ین وقت پہ انیس چا رپاکی پہ
کھانا پنیا جاا۔ می بی تمماری دالدہ کے کپڑے دہوتیں' صرمیں تل ڈا یکر
132
اف ہرشیں' را ت کو روزانہ سولے سے یل پاوں باتنں۔ ا کی دم تکر
کے مار ےگمررالویں نے نماری وال دہ کو ا اخلاقی کے یش میں اار لیا اور چھر
آہست آہستہ انی تاویانی تکی تن شرو کر دی۔ ان پڑھ ہونے کے نا وہ کھت
تھی کہ ہادیانی بھی ملمانوں کا ایک عطبقہ ہیں۔ جس طرح خطلف مساک کے نہیں
میں اخلافات ہیں ای ہی اختلافات دوسرے مالک اور قادیانوں کے مان ہیں۔
پچ رای ىہ جتایاگیاکہ تمارا نا میم بھی تادیانی ہو چا ہے اور ہمار ےگمروالوں نے
تمماری والرہکو تمیارا خط دکھایا جس میں تم نے ککما خھاکہ م اویائی ہو گے ہو اور تم
نے اپکی دالد ہک وکھا تھاکہ تقادیائی خی سب سے بہزملمان ہیں۔ اس خط میں تم نے
ابپی دال کو کی دکی تع کہ دو تھی فورا خادیای ہو جائئیں ٦
می پیادری ماں! عھود نے ھے جایا۔
جب اعرکمہ سے تمارا ظط آنا ت2 ہار ےگھردالے تماری والد ہکو ابی مرضی ک۷ا
فرضی خط نا ری اور ت٠ ہیں تمماری والدہکی خبیت کا غط کھھ وین خیمیں تماری
والد: کے پش بھی خطوطد لے دہ جع لی تے۔ ایک سا لکی خنغ کے بعد تمماری والدہ
دای ہوگکیں۔ ان کے خاویائی ہونے پر ہمار ےگھردالوں نے اممیں پھر تضممارا جھی
غط نایا نس میں تم لے اپنی ما ںکو ادوانی ہونے پہ باروں مبارک پادیں دئ میں
ارر اے ابر کا بت پڑا اننام کلم ۵٤ے بڑ ھکر تماری والرں ازعر غش ہوئی
تھیں۔ پھر تمماری والد: اکٹ قادیانی تقرییات جس آنے جانے گیں۔ دہ کی مرتبہ راوہ
بھی گی اور پچمراضسوں نے بااعدہ بعت بھ یکرکی اور ببعت فارم پر الگوٹھا لگا دیا۔ پلر
مار ےگھروالوں نے رر ری سے آ پ کی رالوہ سے امام یز بر اگوھ آگواکر
آپ کا مکان اہ نام ش ف٠ لکروا لیا۔ پھ ماہ فل جپ تماری والدہ کا اتقال ہوا 2
مار ےگمروالوں نے انمالی راز راری سے رات کے وقت لاشی راوە لے چا کر عام
ترستان می دش ن کر دی"
اہاں جان! گور نے جھے ریوہ میں ترستان کا ایر ری ایا اور آ پکی خ رکی نثالی
جائی۔ بش ای وشت وہاں سے بس میں سوارہوا اور ریوہ تن گیا ادر اب میں آ پکی
رپ آپ کے قرموں م ںکھڑا ہوں۔ میں آ پکی ق رکو غخمناک اور نمناک آگھوں
133
سے دگھ رہ ہوں۔
اں گی! یی آپ کا بنا سلیم آیا ہوں جس کے رو ل ےکی آواز پر آپ وو ڑکر آیا
کرت میں آج دہ سم آ پک قجرپ ہکھڑا رد رہا ہے۔۔۔۔ ماں جیا جع سلی مکو
جج پکرالے کے لے قمرے باہ رآ جائے-۔۔ ورنہ مہم آپ سے روٹھ جاۓ گا۔
بلس گیا تھے میرے ػنو ب جج بے سارا دشچ۔۔ مں رو روکر
بڈڑھال ہوگیا ہوں۔
اں گیا نگ جابے-۔۔۔۔ آپ کے سات ھکیا جق؟ آپ کے سا کیا لم ہوا۔
اں گی! ہم لٹ گے ہم بریاد ہوگیئے۔
اں گی! شخم خبیت کے ڈاکوؤں نے آپ سے آپ کا ایمان نچجین لیا۔ قادیال
سانپوں نے آ پکو و سک آپ کا جرارغ ایمان گ لکر ویا۔۔-۔-
ائے ماں گی! آپ کافرہ اور عر ہوگگیں ٰ
آپ نے ھرز ےکوی مان لیا۔
ائے ماں گیا آپ سدا جنی ہوگ۰یں ۱
اے اب آ پکو بھی بھی جنم سے دربائی نہیں لن ےگی.-۔
اے آ پکیا تورددڈرغ کاگڑھا ینگ یی
اے آپ ۲ ۰ر کچھوؤوں اور سائوں کا معن ی نکی
ماں گی! اکر می اپنے سمارے انس آ پکی ق رہ بہا دوں---۔ فو بھی آ پکی
ج رمھنڑی میں ہوس یق
اگر میں عم سے کو ں کہ وہ اپنے مارے ہوگی آپ کی تر پر چڑا
رے۔۔۔۔ لو بھی آ پکی قرکی آل نہ بجھ کے گی
ار پارلوں سے درخواست گرو ل٣ رہ اکۓ دای یں سی بوئی ساری
موسلادھاد بارش٠یں آ پک تجیرپ برما یں-----۔ بھی آپ کے مہوت دی تچ میں
فرق میں پڑےگا۔-۔- ۱ ۱
گر یں دریائؤںن سے الا کو ںکہ دنا کے ممارے ددیا “منعدر می ممرت ےکی
بجائے آ پکی جر میں ری و بھی آ پک ان رپ ہکوئی ان میں
134
ہوگا
اگر میں جنات سے الت کرو ںکہ وہ ہک محمد شال ی کی سماری برف لا آ پک خر
> پاڑثاریں بھی برف کا یہ پاڑ آ پکی قرش زرہ گھ ر حژگ ن پرا
مر کے گا ٰ
کیوکلہ بر ٹآگ اللہ تھا کی ثاکی ہوی سے اور اسے اللہ کے سوا کوگی میں بھا
کا اور کافرو ںکو انث دببھی بھی اگ سے رہاتی نہیں دی مے۔
اں بیأ یں آپ کا جرم ہوں---۔۔۔ اس جہمان میں بھی-۔---۔۔ اجے جہاں
یس بھی----۔۔ آپ کے ساتھ جو چھ بھی ہوا میرکی دجہ سے ہوا۔---۔۔ میری
دو ػ٣ کی وچ ے ہوا
اں بی ہہ معاشرو آپ کا مجرم سے بجو تاریایوں سے نفرت میں
کنا ہج ہادیاخوںکی خفیہ عرگکرمیوں ب ہکڑی نظرنمیں رتا ج
ای معلوم ہو جانے بر بھی ایال یکوسلم معاشرے سے باج رنمیں مال.-..ہ
ماں تی ىہ حزعت آ پکی جرم ہے۔۔---۔۔ جو اس لک میں عریووں اور
ز ٹن ںکو تمہ میں لے نت
اں جیا وہ علاء آپ کے عجرم مہیں-۔۔۔۔ جو میر یر بی ھکر مسلمانوں کو
قادیاننوں کے عقامد و ہوزام سے آگا و نمی ںکرتے جو قاویاعیت کے کف کو نا
می ںکرتے۔-۔۔۔ جو آنتین کے ان سائپو ںکی ساڑشوں اور ریشہ ووائیو ں کو طشت
از ہام شی ںکرتے---۔ جو ملمالوں کے ایمانوں پہ پہرو نہیں ودیئتے-۔---
ماں بی کاٹ کوکی میری ایم بی اس ےکی ری لے نے اور آ پکو جم کے
شعلوں ے کیا نے۔--۔۔-۔
شی اکوئی بجھ سے میری ت لیم نے نے اور آ پکو دوخ ے ہہلی ولا رے۔
کاش اکوئی مفت مس بے انا لام بنا لے اور آ پکو کچھوئوں اور سانپوں سے کیا
لمسب
شی اکوتی بجھ سے میری بھرور جوا یکی زندگی لے نے اور آ پکو عذاب قمر
سے با نے۔..-..۔۔ لیان ایا میں ہو سکت۔۔۔۔۔۔ ای اکبھی منمیں ہو سک