حطالبار_ ےے.ے.ےئ۱ئ۱ ٠ کی کاب ا ناد
سوما اجار
ار
حضرت عاا مہ ومو انا مفت یش مزنل برکاکی مصا ى
صررمفتی دارالعلوم فقوت )نشم ء پور بن در( گجرات )
ار
ول
وارالعلو وٹنم ءامام اتررضا روڈء پور ہندد ثرات )
سوا اجار / ۱ ) ٦ یلاب النار
چم یتقو جن ناش روا
ا ماب : سومالجبادگ یکلابالنار
مصیف : حخرتعلامہوموڑ نامفتقی شجرعزنل برای مصپا گی دامت فی ہم
یپ اوارہ
پروف ڈگ ز٢ تعفرتعلا موم وا زاتوب رضاصاحبمصباّقی
ىاشاعت : ١١٢٣ا ۲۰۳ءءپاراؤل
تعرار +ماا
نا : گر رو ظرب مر
0286-2246996 وارالعلوم فو اششمء پر بندر )١(
96087525990 - کت دارااصففیءپریشدر )(
92 در یریک ڈیو راجو رگا ہیر )۳(
9968937294 ریبک ڈ یرہ جام میں رٹ )۴(
سوا ا حجار ) لکلاب الزار
یں لفظ
آچ اتلم کےساتے پعلقو فو ںکی جانب سے بے شارشنغ او را نیگصنت خ قائم
ںان پتتوں کے وفا اورجنچجز کے جوابات کے لیے علماے اسلام وائم“ دین اپنی اتی
کری جڑی صلاعجتوں کے مطالقی میدا نل یس سرکرم ہیں اورقو مکی زنماک ف ماک ر
نیابت نہوٹ کات الا مکا ننقن اداک رر سے ہیں۔
۹ء کے اوائل میں ایک استنختا مخ رو مرا بی حخرت علامہملتیشمدمزل صاحب رکال
دامت پرکاکھم العالیی کے پا ںآ یا ٹس می ںآ ٹھھسوالات تقائم سے گئے تے اور ىہ ایچے
سوالات جن کےذ ریچ اسلام دم نتر یں نے امم سلما نوں کے بنوں ہیں وائریں
پیر اکر ن کی نا مکیش کی اورسوادپتض مکوخف رک رن چا با یکن دو مگرائی دقار نے ان
سوالا تکاالیا و ندال یپحکن جواب دی کان بد نم ہبوں کےکحاعہ میں زلزلہر یا مگیا-
أوفاعت گظلر ای زا وک حا لسوت
و تح کناچا 7 وت
کے تاب میں شش وچ میں تے۔ میں مخن دو مککرائی دقار کے زمرفنک رف ےکا مطال ہک چکا
تھا سو چا کہ ای مامت کوشا کیا جاۓ ۔ بجی نے اسے اپنے رفقاے درس کے
سان یی سکیا اوداا سک اشا عح تک خوا ہش نطا ہرک ۔کتما بکی افادریت کے پی نظ رسب
نے بیک وقت لی کہا او رھپ رتعاو نکر ن ےکا حوصلہدیا۔ یش نے مرو گرا کی بارگاہ
یس ا پنی اوراپٹی جماح تک خوائٹ ل کا اظہارکیا۔جخرت نے بگددمرسو نے کے بعد پدرانہ
انداز می ند ےکا لس عطافر مار ہارب دوک فرمائی۔
ا تھا مخدو گرا ئی دقا رکا سار ہایوں ہمارےسروں پرقائم ودائم تھے ۔آ ین
سورا ا حجار ) ) لکلاب الزار
اور سراپاسپاس ہوں عالم اسلام کے ان نین یم شرسوارو یکا جنہوں نے ا سکاب
رہ تسد لی وتایید شی تفر اراس مزید دب بنایا۔
اور یش ممنون ہہوں استاذگراٹی وقارجظرت علامہ وم ولا نا تو رضا مصبائی صاحب
(ناتب پیل وار الوم فحوٹ انم ) کا جنپوں نے ا لکنا بک بپروف در بن کک اور
ہعارکی ردما کی فرماکی اور مغی شور ے عطافمرماۓے-
دیع ز وت لک دارالعاوم فو ضحم پور بندر حجرات )کے درج“ سادسہ کےطار بی
نظرفقےموسوم زسط الج با یلاب الزا ر کذ ا حمح الفوٹی “سے شاک کہ کےا اضمول
جن ےکوطا انی کے لے ٹچ کرنے جار ہے ہیں.ہولی تال اپ ری ککو دجن دوئی:
را تل غائرانے۔
نے ہار ۓ شف اسا نز کی ےلو کاوشو ںکا ش نیاعلیم وتر بت سے یآ
اف ثول ' کی ارگ یگ اوران کی کاو سے ہم ا ا ہدے۔ لھا
اپنے عبی ٹپل کےصدرتے میں جمارے جھلاسا نز کےعلم ول میں برکمت عطافمائۓے
اورا نکا فیضائن ان کےتلائمرہ بر ببیشہ اری ر تھے
طاابدما
انز لے(
کٹ
دارالعو مفحو )ضحم پور بندرہگجثرات
_ ادگ ال خ ۱۳۳۱ا رہطا ن ا ٣ رب ۳۰۳۰ء
سوماا ار ) ۵ ) لکلاب الزار
'
ہرہت
(ا)شرف اخاب چٹ چریمسسستسھیيپ ہھ
(٣)تتر نیل پجٌوجبدیسسجست ا
(۳) ت دب تل خ وس ھرں من کس مں ماض صح تا
(۴)نمید ئل 657س جم
(۵)ر یتر سس رس اض سس بآ
)٦( سوال نام ننس اح کے حٌدہ ٣
(ے)اجما یٹم سس یس ےھ ےس ۲٢
(۸ )شی جوابات دوب سرع دو سرب۴٢۲
(۹) مہہ نکبدالو با بکون او رکیسا؟ 9999
(+۱)اتہدام وروی روای تکا نل اوراس کے انل میس می ۴۸2
(۱)تضو پا سےنو رای ہو کا وت موس تس ہت ۳۸
(٣)استمداداورو سے کے جواز کے واال ہسوسو ڑا ور
(۱۳)اخمیاداولیا کے صرفات وا ختیارا تکا یان سج یہ ب77
٭ علو ضف کے بارے میں نرہ بش یکابیان (ضمنا) فی وت
(۱۴)عصمت انا کے ہاب می اب سنت کے موق ف اش کی بیان -۔-د۔۔ ۵۰
٭ہ زبس تک مل اوراس پرحبارات ات ٹیپ
۵۹
کٌ ححصصت ےک زار بے ےپ تج -ً وب ہیں دج عیب یت ےا
٢ بن شس و میسو س ت265
٭٭ جوولنیان 0900 .یی
پت امت ک گا پھچوچڑچھ یچچ سو وو
ی صاالو ٭ ۰
(۵ا) جس وںاپےین کی رسال تکی شہادت جزدایمان ے بل نان سر و یہ۸۸۷
۸۱ --- ات ار ہہ یق رکا وجوب اوراحاد یٹ سے ا تذباط اکا مک یممالعت )۱١(
ضر کر ضر ضر ھر۔ ضر
سوا ا مار ) ے کاب النار
شرف انغساب
ا لگمداۓ بےنواکے لی ےآ رن زنک ی کیا سب سے سعادت مندکھڑریی ےکہ
بے ان آ ا وموکی الگ اوراخمیا ےکرام مد بالن بارگا ہکی خدصتگز ارک ی کا
شرف حاصل ہواے اوران کےکشن بردارول ونمانہزادو لکی فہرست میس اس
بے مابکابھی نا مآ گیا جو یقن مہرے لیےساما شش وس رمای رجات ہے۔
نز امیس اس سوا تکو
اع لی کا نات ما نک پردوسراءعال کن ڑکاں نھررسواں بتضور ام بھی
مممصشفی یوقم انیاے ونام الصدا والسلام
اور
ان کے چھملیم ٹین واولیاےکامیان ومقتترایان امت وجنٹٹوابان ش ات
-
راج الات ,کا شف الفخمت ءامام الائر سینا امام پنشحم ابوعدیہ رشی ال تھا ی عنہ
اور
تطب الا قطاب فردالافراد وت الافحواث یوب ھا لی بش ہباز زا مکی بتضور
وت اھ سینا تی عبدالتقاور جیا لی رشی ال تھا ی عنہ
پارگاو ٹیس جی رن ےکی سعادت عاص٥ لکرتاہول -
سوا ا حجار ) ۸ ) یلاب انار
نیل
جا الفتہا ءہ نازشلعه دنہ ماہردرسیات :خلیۂ تاج الشریجہ
حضرت علا ریغت ی شراخ لن قا دربی صاح بقل دامت پرکا ٹم العالید
استاذویفتی دارالعلوسکل یم جممد اشای سی ورک ن شر یکس لف ان یاہ ہبی شریف
ودقاضی ش یلع سن تکی گر رو پی
بسم الله الرحمن الرحیم
الام دش ن رات مل قادیانبہت ووہاہیت کے ہرے انم اور ہرے اشزرات تج
ہج اعم تمسلمہ کے درمیان جن طط رب کے عالات پید ارڈ الے ہیں٤ دو سب پرعیاں
ہے۔ اتد اومسلمان ان ج رام سے متاثر ہوکر بحتقیدگی دبدد ٹی اورالیادوزند ےہ کے عرش
یس بل ہوکر اپ ایما نکو بر بادکر کے ہیں اورخ ل قب دک یگنت بے بہاکوکھوک رتاوت
وش یکو کا طوق بناکرکھوم ر سے ہیں۔
انت ریکوں اور طا وی اذ کی جاخب ےئ د نکی ن سی شکل میں فتنوفساد بر پا
تار چتاے اورا نکی بداخنقاد یلفن ماحو لکوپرالمنلد ہکرتار تا سے کر خداے جرگ
یر رک اکم بے پایاں ےک علا ےق ان کے تام اھ راخ کا علا عحکمر نے کے لیے ددم
تار تج ہیں اورسلرانوں ک ےتلوب واذ پا نکو باعل ععقا ند ونظریات کے جرانھم سے پاک
وصاف رمے کے سے فا نل دوا یی کرد تن ہیں٠ علاے رہانھین کے ان زرسیی
کارناموں سےتا رع کاورق ور معطراورمفک ہار ے۔جزاھم اللّے تعالیٰ عن
خّ الشلئین خی العزا
سوا ا مار ) ۹ ٦ کاب النار
اٹی عال ان یت وت نے اپنے جس ہیوکی سے چک ہلک ج رانیم با لکر
فا ین کر ےا زس کی اورگلتتا ن گر ونظرکی
شمادال یکو بر ہاو کی نذ رکرنا چا لین عمز گرا می مرتبت اض لمحتم مفقی مج مل مین
قادریی برکائی صاحب زیز مز واستاذ مضتی دارالعلو وت انم پور بنلدرہگجرات نے اس
020 2
اختزاعضات دہفوا کا الیا لت اور ندا ن کن جوا بت یکیاکہ اف لنظریات کے
ا کت
عزب :گرا ھی نے ہرسوال کے جواب میں متتحدد مت نف رکب دییہ کے حوالہجات مج
کر کے ال جن کے ایماان وعتقرہ ہکی حفاظتکا پت رین سا مان ف راپ مکرد یا سے اور ملط ا ڈکار
دخیالات کے تار وھ رک ررکود لے ہیں
7 اتی صاحب دارالعلو فو پنشحم پور بندر کے ااکقی وذ می استحداداستاذ اورگکرونظر
یس بالیدگی کے حائل ء ایک صاحبکردار عالم ہیں تیم لم کے سا تصفیف وتالی کا
عحدہ ذوقی رک ہیں۔ پا لکی دید ہکار یو ںکی نقا بکشثائی کے لم ےآ پکا بر اقرام
امت یک وٹین ے۔
اس رسالکومتفٹرعام پر لا نے کے لیے وارالعاومفحوت !تنحم میں ز میم درچت“ سا وس کے
طل کی دی چحی اورکاش رانا کیا اس ے۔ ا کی جدوجھد سے ادار ای
ایک شر کف میم مھا با لوٹ“ کے پلیٹ فارم سے مھ یکا شآپ سب کے لیے
با حعث فرصت وسرور بن درتی ہے ٹیس الع لوا ںکارتیرکی ادا گی پر مارک بادیی نٹ
کرتا ہوں اورمفتی صاحب زیر ہ کے لوصا ہارگا مو بی تھا لی میں دعاگوہوں_
سوما ا ار ) ۰ ) کاب انار
رب تھا لی ا نکی تمام د بی خد ما تکوشرف قبو لیت بن اور اغخلاص وا ہام کے سراتھ
الام وسنیت اورمسلک ای٦ ضر تکی می خدعم تکی سعحادت ار زا فرماۓ ۔آ ین
جار مین فادرینفرلہ
ماد درس وا فا دارا عو علیہ جحمد اشاجی مھت
۹ار الخ ۱١٤۱ھ
سوا ا مار رن کاب النار
تیر تیگنل
ردارمساک اعلی رت مق یک بات :غلرییہ جا نج الش رجہ
رت علا میسو یم احمرقا درک صا حب بل مدظلہالعا ی
ای وص ربرست دارامعلوم افو ارخواجہ تی بر یلوئی دارالتمناء جا مگر
نحمدہ ونصلّی علیٰ رسولە الکریم
حفرت علا مضتی شمرمزل صاح ب قبلہ برکاٹی کا ایک“ سوط و وأ لف کی :از نے دیکھا
جس می سآ وس والات کےیق رن وسشت اود قوال ا کرا مکی رشنی شی جواب دے
وفع کاو کرد راو کی نا ان کے للا ن2ا
فرہاکرآپ نے قن اداکردیاے۔
تھا یکی بارگاہ ٹیش دعا ےکم وصوف کے پرکوروفندے اور درد بی خدبا تکوقول
فرماۓ اورموصوی کک ود ٹی خر ما تکا سلسلہ پراب جارکی رے۔آمیین بجاہ سید
الین ع فضل لص اتلم
و اگو
سیف لیم اجمرقادری
سی بر یلوکی دارالمناء جا مشگ رءگثرات
۷ وم ۲۰۱۹ء بروزمگل
سوا ا حجار ) ۱ ) یلاب انار
تاد ےنیل
مناخ رائل سنت قاع بر بیتءصاحب تصای فکمجرہ
جخرت علامہومولا زا عہدامنتار ہعرائیٰ صاحبقبلہ دامت فمکھم العالید
7 برا دای دارالعلوم فو نشم ھ72 ا
بسم الله الرحمن الرحیم - نحمدہ ونصلّی علیٰ رسولە الکریم
مد یلد !ائمددلد! میرے روحانی فرزنداورمیرے بھا نج میتی حضرت مو ڑا نا شجرعنل برکانی
ن کا چنا میورے سا ےگ را کیا ناب دہ ایک حا پیل اور ذئی استعداد فاضل وٹ یکی
حثیت سے اپ ی٣ی وجاہت سے میرے لیے ات ذکی ارام ہو گے ہی ںکرانئیں میرے
بھاغا ہونے کے باوجود جھےبھی ادوب وات رام سے مفحتی صاحب “کک بی مخاط بک نابڑتا
ہے۔ میں نے ال نکی از فی سو ط لباک کاب النا رکا الا تیحاب مطال کیا ء جناب
میم بے ابی مڈکو نان کان سے لطو تقر پا وتمد لٹ چندکلمات ارقام
تی ےکی دناچ زفقیراور بے بضاعت سے فر ماک کی اذا ابی بے ما گی د بے بضائقی کا
اعترافک/رتے ہو ۓ چند لے ارقا مرن ےکی جرا تکرتا ہوں۔
تاب '' سوطا الچبا ری لاب النار د رمق تآ ھسوالا ت تل سوال نا کا جواب
اصواب ہے جواب لا جواب کے مان کٹ سے پچ کین کل عو سکردو ںک انل
نے ایک الیاسوالل نام ہمت بکردیا ےک فرقہ باطلہ ضالددہاہی تیر یہ دیو بندییہ خی رمقلدی
کےتھام ٹلا نکا ماتصمل مین ہیا اور مجی بکوسوالات کے جوابات ھرقو مر نے میں اورفرقہ
ضالہ کے مقا کہ باطلہ کے ردوابطال میں سی روص لکننک وک نیڈ یء اور واٹتی جنابمختی زل
صاحب نے ا لکالوراتق ھایا سے ھظھراوروسط جوابات کے ہیا ایت فصل اور ول
سوا ا حجار ) ۳ کاب المزار
جواباتمفنق رطال پروجودییش لاے ہی ںک ہج نک یتح ریف و صیف وین وہرع وستائنل
کے لے الما ظا مفقود ہیں _
فانضل مصنف نے ان سکاب میں دلال وشواہدرد برای نکنل مکا جو انبا لگا دیا ہے اس دکموکر
کلک رضا کی جولا بی کی جلو:ہماکی اورشان وشوک تکا احسماس ہوتا سے حضرت موڑا نا مفتی
می صاحب بکانی نے (ا) جن ری (۴) ن کی فوری بشرییت(۳)استمدادازغیر ال ()
وسیلہ(۵) تصرفات اولیا(۹ )نمیا ےکراممکامگمنا ہوں سےمتصوم ہوناڑے )اب لک کا جھتقی ہونا
اور( ۸ )تقل یراہ ک علق ے ج شقن وف تق فرمائی سے ودای مل ومعقول ےک الین
کی سفت وجماعت اسےکسی عال میں ریو سکر سیت خقیر انم یجرنے رکور ہآ تھرعا ون
ون ےہ ای ان ا ات اکنا درک ان اك 200ر
کی نوری بشرییت (۴) مددکی پکاراود(٣)مسلمانو ںکوک فرکو نکہتا سے ما مطال کر نے سے
ود ہآ رع زاون ای بین اخزکیا جاسم ے۔
انل مب حعخرتمفتی مزل صاحب نے ا سکاب میں جو جاہر پارےتحیر ے گی ٤وہ
قائل صدستائش ہیں ۔فقی را سکتا بکی مھ پوت یکرت وت ش قکرتا ہے ۔ موی تعالی ای
عبیب اٹم واکرم ےٹیل حضرت تی صاح بکوا نیم عطافرماۓ اورا سکا بکومقبول
عوام وخ اص ف رما ۔آ یکن
ا ارم
خانقاہ برک حیورضو رکا ادٹی سوا ی
عبرالتار جرالی مصروفوری رکال
ود ند ہگجثرات
مور ۸/ رق ا[ ت ۲۳۱ا ومطالل ٦ر ۲۰۱۹ء روز جم
سوا اجار ) ٍ ) ٦ یلاب النار
بد ینکر
۱ نحمدہ ونصلّی فو عو خوۃ خرن
ر۱غ افحروف کے لیے بی انچاکی خوش تب یکی بات سےکہ رام یعس داشت پہ
بنروستا نکی تن محروف وب ری تحضیات نے زمنظرفق ےکا نظ رن مطالع ہکا اوراس پر
م تد لی خبت فرماکی اورنت رین بھی ارقام فرماٹی جواس کے مندررجا تحت ولقوییت
کے ےیک سندکی شی ت رصتی ہے۔
(ا) متاح النقہا ہجام متقولات وننقو لات ء صاح بلظ رخ قبء وقا ر ایل سنت حظضرت
علامہ ومولا نامضتقی ا رین بھی صا حب بل ہرداصت برکاتعم لق رپ
(۴) سادات شاجبیہ کےکل سرسبدہ میدان خطابت کےکتیم شپسوارء اش رلک اع
جحخرت, اض یکج رات حضرت علامہدمولا نا سی یم با ڑصا حبقبلہ دامت کم
(۳) صاحب تصاخی فکج رہہ محاف ظط ماک ا لی رت ء من ظ رائل سشت ء ارت مو نا
مپراتار حر ی صاح بل مظلہ-
رائم الھروف مرکو ویو ںگلیل انقدرعلاے دی نکا یررل ےون گور ےک اتی
اکن ات وک ا کاو ان ےا کے ےراس وت ا را
اوراں بے ما یکو ا ںکی حشیت داتقی ہیں زیادداپنے حوصلرافزاککمات سے ازا۔
بہروردگار عالم ا نکا سار ائل نت پرتا دم تقائ فرماۓ اور ابل سن تکو ان کے فوش
دبرکات سے مالا مال فرماۓے-
بی ناشکری ہوگی اس مقام پراگر میں اہین درا یمحنزمء فاض لبیل رححضرت علامہ
ومولا نا تو عالم صاحب قبلہ ناب پل دار العلوم وت پصنمء پور بند رکا ذکر شہکرولں ء
سوما ا مار رس کاب النار
موصوف نے اٹ یھی وط رڑسی مصروفیات کے باوج دکتاب پا کا وف رین گکا
فاف تارف رع سافرالسمین اکس قابسا علات
علادہ یہ مس ادارة پا کے درچے سماوسہ کےطل لوگھی ف رامش ل کی سکیا جاسکنا جنہوں نے
اڈ ےکی طباعت واشاعح تکا ڑا ٹھا یا ورای قا کرد شی ا اٹوٹ“ کے ورای
اس ےکتا لی شحل میں منظرعام پر لا ن کا منصصوبہ رنابا اورک میالی کے سا ا سے س رکیا۔ الد
تا لی ان تما طل کو دار بی نکی سعادفول سے مال مال ف رما اورد ین ج۲ نکی مب خد ما تکی
2افت
آخریں ےا پنی بے باصق کاحمل اعتراف ے یجس اللل شا نہ وو الراوراس کے
رسول متبو ل پل کنل وکرم پراخنا کر تے ہوے اس وادی پرنخارٹش راتم نے ق رم رکھا
ہج اس لے اگ ری صاحب مل مکو ا سکاب می ںکہی ںکوئی سم خر ۓ و ضرو رمع
فا یں تایآ ند وایڈریشن ئن ا کیج کردیی جاے۔
محر مل مکی
٣ رج اخ ر۱٣۴ ام مطا نظ ٣٢ رر ۳۰۱۹ء
سوا ا حجار ) ۱ ) لکلاب الزار
بل نام
سوا ا ار ) ے کاب النار
کیافر مات ہیں علماے د گنن ان عقائد کے ممائل می سک جوعقیدذاال حد مث
" جماع تک ہے جانا مطلوب بی ےکس عقیر ےک ناد پکفرلازم
آ گا اور سعتقیر ےکی وناب رگھراد اور بد نرہ بکہلا ۓگا؟
(از یدکا بیاہنا اود ماننا ےکاہن بد الد ہا ب ترک مچرد ہے اوراس کےکا مو ںکوسرا ہنا
جا بے حد بی کے مطابق اس نےقبرو ںکونو ڑا تھا شیع لوگوں کے علاکو کیا ا
عل اکوڑیں_
(۴) ن یکوصرف بش کنا جا ہیےءلو ری ںکہنا جا بیے۔
( ۳ نی کے پاس ما نے سے پٹئہیں ملا ء ما کن سے نرک ہو جا ےگا۔
( )یلزا ے۔
(۵) تح النوی شک یکو لیس سے ]شی روزیءاولا صرف او کے اختیار ٹیش
ہے کی نی یاوک یکواختیارجیں ے۔
(٦)ز یکا یتقیدرہ ےک سور کیآبیت می نھی کےا گے اورہجلے س بگناہ معاف
ہو گے
(ھ) زی کا یکہنا ےکہ لا اللہ الا ال کے والا چلقی ےہ مس صرف شر کنھیس ہونا
عاے۔
یھ
(۸ کی اما یتید جا ئزنڑیں ہے ج بکرسو لکیتھلیرکررے ہیں-
ق آواس نرک لن فا از اکرممتونغ اورمنفکورفر ماتیں_
وع اگو
عا بی شھرامین عا گی آدم
سوا ا حجار / ۸ ) لکلاب الزار
سال معلر
سوما ا مار رن کاب النار
یمم (للہ (ا کس( کیم
الجوا؛ :
(۱) این عبدالو ہا بر یگرراٹ ہے جس پر بقول نبا ےکرا مکنفرلازم ہےء
راٹس این عمبدالد ہا بکواپنا یٹوااوردی ن کا مجدردماننا ےہ دہگج یگمراودبد رہب
ےء پچ رر پیٹ ا نیدی کے اقوال وافعا لکفریہ مع ہوک راس ک ےکا مو ںکو
سراہے اورول سے شس ن جچھےتذ اس پچ یحھنف لا زم ہے۔ وا تھی اعم
(۴) مع یکریھم یھ کون بش رکہنا اورپ کےنور ہو ےکا ایارک امگمرای بد نڑی
ے اور کشر ت احادبیث کے غلاف ہے پچ ر اکر بہا ڑکا رتمو پک تی رون می نکی
یت سے بواورآ پک شائن ارح اع کےکھٹانے کے ارادے سے ہو الہتت ایا اض
کافر وع رق ہ ےک سی نک ادٹی می ین پا با ام ت کی ہے۔ وا تھی عم
(۳) اییا کے وانے پر بقول ف ہا ےکرا مکف لام سے اور اس می ںکوٹی کیک
یں کک یکتقیددددرعاض ری د ہا ول ء دلو بنلد یو کا ے۔والل تمالا 2
(۴) وسیلہجھ ہمارے اور بد مر ہیوں کے درمیان ملف فیہ سے جڑنی الد تا لی کے
مھبوبو ںکوان کے وصمال کے بحدءیوں ہی ا نکی ظا ہریی زندگی میں انتا یکی بارگاہ
ٹس وسیلہ بفاناء ا کا جوا زکھی بکشرت احادبیث کے شمون سے ثابت ہے۔ لیوں ہی
اعیان امت نے اپٹیمکتایوں میس اس کے جوا زی نر فر مکی ہے ا سےمرا مکہنا
گراہی دب مڈئہی ے اور وپاییو ںکا مر یتدے وا ںکا ھکر و ہگمراو و بد نہب
ہے۔ وا تھی تم
سوا اجار / 5 ٦ یلاب النار
() اجکی تی وو کے ےکی خلا ےےچھی دی اواو لا رد ےکی
قدرت شہماے و وگمرادو بد مہب سے پیل راگرااس نے بیکتقید و سورنڈ کی نین
اچ ود تا خ تحت
ابی لوک ایا عقید: رن ہیں۔ داد تھا لی الم
(٦)اگر سور کی مت ذن بک اویل میں مفس رین کے درمیان اشتلا ف ربا
ےگر یٹ شدرداممر ےک ہآ کل دہابیہ نل بل ٹون رسو لک حییت سے الا بات
کے پھرتے ہی ںکہتضوںیاللگ معاذ ال گنا ہگار تھ اورسورة رن کی آیت می ںآپ
کےا گے اورہی ےکنا ہو ںکی معاثی سنادیی 1 4+ 0
مس 1ک رحصممت اخمیا کے اجم گی عنقیر ےکو ارہ ار کرد ہے اور ٹن رسو لک نبیت
سےا مکی با تکٹنا ہے بے نک دود رین اسلام سے خرن ہوگیا۔ وا تھی اعم
(2) شک ےکسا ضرف الال کن تن ما ےکی خسن
ایج لیک دوسراجز ےا کو مان اوراارک رن ےکی ضرور ت ہیں ء ایا کے
والا قطعاً اجماعا کافر سے ۔ج ب کک ال تھا یی اوت سے تح کی
رسال کا شہادت شرد ےج بکک دومن ہو یں علناء اور یشون ق رآن مق یں
تآیات سےص الا خابت سے مہا اجھ ال کا ا لک رککرے دوسرے سے م ون
ہے۔ وا تھای الم
ٌََ ار ہعہبیس س ےکی اما مک یتقلیرکرنا ہاممت کے درمیان اجما گی متكے-
نا نین کے دور سے بی اس پرامم تکا اجماغ چلا آر ہا سے بلہ بیہا ںتک فرمایاگیا
سوا ا مار ) ۲ کاب النار
کرانع کے راہب ار بعد سے جوقول ار ہواس برفن یی دینانا جانز ےء بلہاگر
قا یھی اہول بر فیصلہکر ےن ناف اتل نہہوگا ءلہذ ا سکاالکا زی کر گر
ودینٹئس جوگرا دہ نہب ے جوآ کل مک رم ن یدک ہلا تے ہیں ۔ وا تال الم
ضر کر ضر ضر ھر ضر
سوا ا حجار ) ۳ لکلاب الزار
بل بویا
سوا ا مار ) ۳ کاب النار
شرب نعبدرالو ہا بکون او رکیساچہ
از یکا ہنا ادر ما نا کان عبدالو ہا ب نیدی مجدد ہے اوراس کےکا موں
گوسراہنا چا ہے عد بی کے مطا بی اس نے قبرو ںکوتذ ڑا تھا شیع لوگوں کے عا کو
کیا تھا نی علاکوئیں ۔
اواب ھب نعبدالد با ب نی دانٹی مچدد ےگر بدکتوں اورک دشر ککامچرد ہےء
تی وفار تگریکامچدد ہے جس کے سیا ہکارناموں سے تار کے اورا شیک رے
ا ا 1ا کیا کن لن ا کن
نے ببت پیلنجردینھی اوراس کےقتفو ںکی طرف اس عبیٹ میس اشمار ہف مایاتھا
4
”ققَاة زرل ولغ :زا نعل رن یکاپ
(بخا ری شریف:۵۳:۹ حر بی ٹف :۹۳ہ ے کاب الفتن )
یجن یک یر زلز نے اور من ےاتھیں کے اوروہاں شیطا نیگاگر وہ لگا
اورزاتم شقن ححضرت علامہسبیداجن عابد بک شا ئی رجمنت الشرعلیہ نے اسے او راس
کی جماعح تکوخو ار میں شا رفرمایا-
ناں چددالھنا رکتابالجہادہ باب لہغا میس زس یان خوار ن فرمایا:
”کماوقع فی زماننافی أتباع عبد الوهاب الذین خرجوا من
نجد وتغلبوا علی الحرمین وکانوا ینتحلون مذھب الحنابلة؛
لکنھم اعتقدوا أنھهم ھم المسلمون ون من خالف اعتقادھم
سوا ا ےار ) ۳ کاب انار
مشرکون واستباحوا بذلك قتل أھل السنة وقتل علمائھم حتی
کسر اللّے تعالی شوکتھم وخرب بلادھم وظفر بھم عساکر
المسلمین عام ثلاث وثلاثین ومائتین وألف“ .
(ررا رج شض مضش:۱۳١)
شی خمارگی لے ہوتے میں جیما ہمارے ز مانے میس ردان عبدالد ہاب ے وائح
ہوا چنہوں نے ید سے خرو نکر کے م می نتم تخل بکیااوردہ اپ ےآ پک کے
یی تھے مرا نکا عقید :راک ملمان اس ددی ہیں اورجو ان کے نہب یں وہ
میں نے ا و وک رو کے عاا کا شی رک رنا
با عم رالیاء ببہا لم کک اد تھایٰ نے ا نکی شوکت فو ڑ دک اوران کےشردمران
کےا وک رسممی نکوان برح بھٹی ۱۴۳۳ میس۔
بجی دوہ سیا و دش ےجس نےحضمو لہ کے مزا رم ار ککڑ مض نم 1ک جن سب
سے بذ ایت (معاز اللہ )کہا۔
چنال چک شف الا رتیاب مل ے:
”اعتقادھم (الوهابیة) فی النبی أن ضریحه صنم من الأصنام
ووٹن من الأوثان بل هو الصنم الأکبر والوثن الأعظم ٭.
( شف الا رتیاب فی اتا مہ نکبدال ہاب بل )٢١١:
]تی دہابیو ں کا تضمور کے بارے یل بیحقیدد ےکہا نک روضہ تصرف یہ بت
ہے بللہ سب سے ڑاہتدے۔
سوا ا مار رس کاب النار
ای گرا ہیوں اورمضلالت لک ارز برحال جانا ہےفذ علام سیر ز نی دعلان
قڈس یڑ ہک یکتاب ال ۂ رد ایت“ گی رف رجو ںک بی ءآپ نے ا کا بد
اعمالیو ںکومفصلائ ریف مایا ےه یہاں ا کاب سے چندا قتاسات بی بے جاتے
آ پر مات ہیں کہ
”ٹچ سلران شی ال تھالی عدرنے اس کے پارے می ارشادفرمایاکہہرگردددبابہے
اپنے پےروئوں کےس وا یکو موح دیس جات بشجھ بن عبد الد ہاب نے یہ نیا مہب ٹگالاء
اس کے بھاگی تن سلیمان رصمۃ ال علی جواہ لملم سے تھےءاس پ پرقول ڈنل می سحخقت
انیارفرماتے ایک دن اس ےکہاکراعلام کے سکتتے رگن ہیں ؟ بولا ای رف مایا :ن نے
یکر دئےہ پچھٹا یہک جو ترک پر دک نکرے دہمسلما نکیل ء ریت رے نز دیک اسلا مکا
چٹ رگن ہے۔ اور ایک صاحب نے اس سے پپ مچھا: الد تال رمضسان شریف میں
کتے بنرے ہررا تآز ادف رماتا سے بولا: ایک لاک اورآخریی شب میں اج کبس
فنررسارے مییے مم لآ زادفرماۓ تھے ان صاحب ن کہ اک تیرے پیبردکارنو اس
کےسوویسں جج یےکوٹھی شہ یہ کون سے مسلمان ہیں جنت ہیں ال'د تا ٹی رمضمان یش
آزادفرما ا ہے؟ تیرے نز د یک فو یس فو اورتیرے پچ ردکاربی مسلمان ہیں اس کے
07ھ 0ف 0 0 ۔ بی
پٹ ےتعمل سے ٹفل ؟ بولا:خودمیرے اسا نز ہ اوران کے اسا ھذ چوس بیس
بک سب نشرک تھے ا تع تن ےکہان تی رادم تنتفصل ہوا مل نون ہوا پھرنونےۓ
سوا اجار ) ۳ ٦ یلاب النار
کس سے سیکھا؟ لو اک یھ خع رکی رح الہا ھی وی بہوگی۔ اور ا سکی خیاشوں سے
ایک بر ےک ایک نابھناصقی خو لآ وازمة ڈنل ک اک ہمنارہ ران کے بحرصلا نہ
پڑھا اکرءانہوں نے نما ناو رتضوراق لم رص ة یح ءا نے ان کک کا /
د ےک رش یدک ردادیا نچ رکہاکہرنٹڑ کی چوک رىی اس کےگھرستار بججانے واٹی ات گناہ
گارنیں جقنابینار پر اذان کے بعد پاواز بن دن یمن پہ درد کی والاء اور اہ
پردکارو ںکوکب فقردیکٹے سے کرتاء فقہکی ہم تک یکنا ہیں جلا دیس اوراھیں
اجازت دئ کہ پٹ ابٹی کے موافن ق رن کےسبت کنل یاکمرے بیہا یت ککہ
کییز کین گھٹیا ےگھڈیا آدٹ یبھی.فقذان میس سے ہرس اما یکرتا گر چرق رن
تی مکی ای کہ بی تبھی نہ یادہوٹیء جوگض ناخواندہتھادہ پڑ ھھ ہو سےکپن اکس
کے پڑ نکر سناء ا سک یی ر پیا نکروں ٤ دہ بڑھتا اور سن یگمڑھتا۔ پچ رانیں
تفی رب یک رن کی اجازت نددگی بلراس کےساتھ رھ یع مکیا کیٹ رن کے ج ینعی
تمہاری انی می ںآ میں ء انی پش لکرواو انیس پر مقر مات می لحم دوہ او نیل
کتاپوں ک عم اوراماموں کے ارشادے مقد مکبھو۔ ات ار بعر کے ہت سے اتا کو
دج تا ا او اگ یتقی۔کر جا ااورہت کان بر ےگ ریلاجوان کے مقلر تے
ادارچاروں براہب می لکتا بی ںتطی فک گئء ریس بگمراہ تھ اوردوسرو ںوگ را دکر
گنز ینتا رظ کت ان ہے ان فقہا وکیا ہو الکہ اس کے چار نہب
کرد یہ یق رآن وعد بی مو جود ہیں ۰ پی مت ان لیا پش لک می گے۔
مشرق می ا سکا نہب جد بد ۳اا سےنہو کیا اور رر انی فقٹوں یس سے
سوا ا مار ) ع۲ کاب النار
ہوا۔ ج بکوئی فی خوٹی خواہ جبراد ابیوں کے جب می سآ نا چا ہتاء اس سے پیلک
پڑحواتے پھر کے خوداپنے ادپرگواہی در ےکا ب کک نے کافرتھا اور اپ مال باپ پہ
گوای د ےک کا فرمرے اوراکابراتم لف سے ایک جماعح تکانام نے رسکی کرات
پروی د ےل بیس بکافرتےء پل راگرااس ن ےگوابیاں د ےس جب نے مقبول ورنہ
مل ۔اگرذراا ہکا رکیامرداڈا لے اورصاف سک کہ پچوسو ریس سےسا رک ام تکافر
ہے اول ال کی نر ای ام نعبدالدہاب نکی پل رسارے وہای بھی کن گےء وہ
اہ کے مرا ہب اورملا کے اقو ال یلع نکرتا اور برا وق یھو ٹف ریب ےم ی ہونے
کا ادعارکتاء عالا لکرامام ام بی نیل رشی ال تھی عنرال سے برک دزراد ہیں۔
ادراسی سے تیب تر راس کے نا تب جو ہرجائل ے بدتز جائل ہوتے انی کک کھت
کا اھ کے مواف اہتنا وکرواورا کاو ںکی رف من پچگی کر نہ د یھ کہ ان ٹیش
جن د ال سب بتھ ہے۔ اس کے رائی لاخ جب تے؛اس کےسییے کے مطا انچ
نے اور بظاہرجابلو ںکودعوکا دینے کے لیے نہب امام ج کیا نڈحہال رھت ۔ مہ چال
ڑھالل دوک رمشرقی ومخرب کے قمام خرا ہب کے ماما ےکرام اس کے روپک رپس
ہوے۔ ال کی برک بانقوں سے بیکھی ےکر حضورڈپله کے ملا دشریف پٹ سے اور
اذان کے بعد بیناروں رتضو الگ پر دو دی اورنماز کے بحددعا ماک کون چائءبتایا
اوراشریا واولیا سے وس لکرنے والو ںکوصراحثا کا ف کنا او ریم فقہ سے انکر رتا اور
اسے برع تکہاکرتا ان (ملتنویطا)
بی دہ ت مال طھییب ےئنس ن ےہاک ہاگرد وضن رسول الدب رمقادرہو چا ئو لوا ے
سوا ا حجار ) ي لکلاب الزار
منہدمکردوں_
چنال چرعلا ماج نعل بصرئی” نعل التطاب فی ردضلا لات اہ نکبدالوہاب “ٹل
ا
”منھاأنه صح أنه یقول: لوأقدر علی حجرة الرسو لع
لھدمتھاٴ'۔
طڈانہدا قتوروالی روا تکا نل اوراس کے داانل پچ
زید بے قیدکابیکہناکہائس نے عد بی کے مطاب ققبرو ںکون ڑا .۔۔ بوجو ہ پاش سے
اول:اد کی سعطروں می ںگز راکمہاس نے ایک م وذ نکوصرف اس لی ےکہ اس نے
اذان کے بعد درودکیچاءشمیدکروادیاء پل عد بی کی بنا ہکیا؟ رنڈ کیاکی بچھوکریء
ستمار بجانے والی اس کےنز دیک پآواز بنددرود پاک پڑ ھن وانے سے کب ہے بہ
مس عد بی کی دو سے اس ن ےکہا؟ جاثل سے چائل لوگو ںکوا نک یھ کے مطا ی
قرآن پا کک تی ہکرن کی اس نے اجازت دے رگ شا ء بس حدیٹ سے
ثابت؟ ج بمرعد یت پاک شُل ے:
”من قال فی القرآن برأیه فلیتبواً مقعدہ من النار“۔
(رزی:۱۹۹/۵ء عریثگم: ۲۹۵۱)
نی جوا ٹیگ نکھت راے ےق رآ نکیقی رکرے اسے جا ےک دد جن مکواپنا
کات ا جب
ایطرب دہ یر سو بر تک کےمسلما نو ںکوکا ف کھتنا ا زی ٹک ی لئ کاب
سوطاا ار (م لکلاب النار
0+ ء' وارد ہی ںکہ جو اپن مسلمان بھائ یکوکافر
ےہ دوہ خوداىی سکینے والے پرلوٹ جات ۓگاء دنکیے مطا ما لک ہ مسنداجدہ چ
بناری ء6 مم سفن ای داوداورت رکوہ اکچ شارھن حد بیث اوران ففقہ نے ان
اعاد بی کی تش رر فر مال یگکردہ دبا بی یکو ظا ہ رعد یٹ بین لکرن کا بڑاشوقی ےء اس
لیے دداپنے یٹٹواامی نبرالد ہا بکا شمرکاندالن اعاد بیث کے ظاہر رت لزان اک کیا
ہے؟.. نیزروضرسول کے اتہدا مکا پقینداراد ہک ناءا سے سب سے ہاب تکہناءانیا
واولیا ےنوس لکوکفر دشر کفکہنا ءکتب فقہجلاد ینبم فک الک رکرناء یسب لال
90ک
خانا:دوحد بی گج ان یی اور سک جوا ببھی پاتھوں اتد لے یی سم ش ریف
ٹس ےک حخرت الو ہنا رن ا مدکی سکتے ہی ںکہ جج سےحضرت سیر لسمادات مو لا ے
کات جحفرت کل یمکرم یدوچ نک رم نے فرما کیا تھریں ایم پر نکچوں
جس پررسول ارڈ نے بج ما مورکیااو ریچ تم اک کسی نموم یکونچوڑ نام یکہاس
کووکردوہاو رک بھی او گی قبرکو باقی نرکھن ان پکراے پھوارگروو-
حیث قال: قال لی علي لا أبعثك علیٰ ما بعثني عليه رسول
للهثَْ ان لا تدع تمثالا إِلّا طمستہء ولا قبرا مشرفاإِلّا سویتةهٴ.
( مس شریف :۹۷۷۶۲ عد بی ٹل :۹۹۹)
نے کت ہو ائمہ فقروعد بیٹ فرماتے ہی ںکہ ران ٹمور کے
بارے یل ےک مانة جا لیت یں لو کآ میں میس ایک دوسرے پ مڑا کی بشانے کے
سورا ا حجار ) ک5 لکلاب الزار
8ی ,0 سے اپ رشتدداروں کی تورکواد گی اور
عاشان بناتے تےادرش[ کم سک بیفسادنی تکی وج ےضرورمنوح او نا جا تڑےء
علادہاز سی جب الی اکر ن ےکوکی فا ہیں تھا تذ ضرور اضانعت مال ہوا جو قطما گناہ
ے۔
چنال چرعاا نی ع7 النقاریی یں فر مات ہیں:
المراد من المشرفة المذکورۃ فیه ھی المبنیة التی یطلب بھا
المباهاة“ .(عگرۃالقاری:۳۹/۷ء زہوریۓ: ۳۹)
ین حعد یت میں او گی تیور سے مرادو وق ری ہیں ج نک یی سے ایک دوسرے پہ
ہڑاگی تا تفصورہو_
عا رضتت الا جو ذ یل ے:
”أماحدیث أبی ھیاج فیقتضی هدم المشرفة المعینة التی یطلب
بھا المباھاۃ ٭.(عارضۃ الاجذ ی:٢/٦۱۱ءعر ی ٹہ م:۱۰۵۱)
]می الو بیا اعد یکا تقاضا مہ ےکرالن اص اد ہی قرو ںکومتہد مکرد یا جاۓے
ىیس ا فا وی
مر ماج یش قد سے ے:
هو محمول علی ما کانوا یفعلون من تعلیة القبور بالبناء
الحسن العالی٭ .(م را :ےد اءحد یشک ۹۹۷اء ٌالقد۹/۳٥۱)
]فی ریم ان قجور کے پارے ٹیس سے من پر لوک ز مان جا ہلیت بی خوشذما اور عا لی
سوا ا مار ) ۳ کاب النار
شمان تمارت بلا فا د مل ز یف تک نیت ے بنا گر تے شے۔
اور بح انی الفاظ سے علا م می نے شر سفن ای دادد ٹس علامرائجن جوز یک
تاب تق“ جانے سے1 کرکیاے۔
(شر من ای داود:٦/۲ءاءعر مٹ:۹۵۳٦)
اورعلا مت ھی رحمت الرعلیف مات ہیں:
”ذھب الجبھور الی أن الارتفاع المأمور بازالته هو الارتفاع
الکثیر الذی کانت الجاھلیة تفعلهء فانھا کانت تعلیٰ علیھا وتبنیٰ
فوقھا تفخیما لھا وتعظیما " .اھ .ملتقطا
0 ۳ حر ہٹ:۸۳۲)
کین در یکوتوڑ ن کا عم ارشادہواء ہہ رکا رہب یہ ےکہاسل سے مرادوہ
طول انضش ہے ہس طر زمانہ جابلیت ےل نک آرنے کیو ںک دہ لوک
تقبروں پر بل غانکدہ بلند و پال مار ت نل ا نکی ۳ 9
کر ئا
ای یں نے
”وجه النھي عن البناء والتجصیص فی القبور أن ذلك مباھاۃ
واستعمال زینة الدنیا فی أول منازل الآخرة وتشبه بمن کان
۹)۹۹۹289پٰ)ٔ ْ "۰""ھ
نی قبورکو پندکرنے اوران پر رو ری کر نے ےمم نعت اس وجہ سے ےک دہ
سوا اجار ) 2 ٦ یلاب النار
آئچی نفاخرہآخر تک اویشن منزل میں دنیوی ز بیعت کے بے موٹع استعال خیزان
لوکوں سےتحب ے جوقجرو ںکیاتلیم بر وب عبادتکرتے تھے۔
یں ج بکرعد یت مرکو رکا مطلب ارد نکیاتشر بجا تک ر فی جس وا وکیا
اس عد ی ٹکوسحاب کرام ءتالتین وی جا تین اوراولیا ےکامھشن کے مرارات طیبہ بہ
منلی کنا کی درست ہوگا؟ کیو ںکہان کے ارات نٹ رساٹی کیا صرچشمہ ہیں
اورعوام جب کک نوک اہر ی نیس دصقم ء ان کے ول خشوع ضوع سے اور
صاحب مزار کے ادب سے دوروفغورر تے ہیں ولہذ ااان کے ہرارات ہنائۓ جات
یں ت اک ہلوگ ا نکی بارگاہ ٹس ادب کے ساتق حا ضریی دم :ضتو حع فوع کے مرا تح
ول بیرق رآگن خوا یہی ء ایی من مان مراد یی چانیںء صاحب ہار کےنش
سے مالا مال ہوں ۔علادہ بر میں هنرارات دورحاض یٹیل مسا چدکی ط رب شوکت اساٹ یکا
ذر شی ہیں۔ یں جب خی تتمودوصاغح اور متصد ایک وجرو ہر رکتا ےن قطعاے
جات +وااورعد بیث پا ککا عم ان مز رگا ناد بین کے ہرارات پرصاد نی لآیا-
رق می سے :
”وقال التوربشتی: البناء علی القبر بالحجارۃ ومایجری
مجراھاوآن یضرب علیھا خباء ونحوہ وکلاھما منھي لعدم
الفائدة فیه .ملتقطا. قلت: فیستفاد ملە أنە إذا کانت الحیمة
لفائدة مثل أُن یقعد القراء تحتھا فلا تکون منھیة . انتھی ما قال
القاری ثم قال التوربشتی: لأنه من صنیع أُھل الجاھلیةء وقال
سوما اجار ) اف کاب النار
بعض الشراح من علمائنا: ولإاضاعة المال. وقد أباح السلف البناء
علی قبر المشایخ والعلماء والمشھورین لیزورھم الناس؛
رس کسر ساس وت اف ۷۰۷7/ےت(ا
یی علا من شی فرماتے ہہ ںک یق رپ پچھر ابینٹ وغیرہ سے روضہ نان یاکوائی خی
سا پان وغیرہ لگانا نوع سے اس لی ہراس می سکوگی فا مد ہیں سے۔.(ملائلی نقاری
فرات ہیں )کی سکپتا ہوں اس سےمعلوم ہواکہ جب خی لگا ناکسی خوش ے ہومضلاب
کہا تن کس را ہز کین ہے۔ بل رآ گے علا نو رٹٹنیفر ات
ہیں : یہاش لی بھی ممنوع ےک دور جاہلیت کے افعال سے سے اور بقول بن
تن می تن ال 7 ے۔ الب د! اعلا فگرامم نے مور ومحروف علا
ومشار کےعزارات پرروضہ بنال ےکا اجازت دگیا ہے :اک لوگ الن کے عرارا تکی
زار تک کی اوردہال نکی راحت پائجیں-
بھارالانوارٹیش ے:
”البناء عليه بالحجارۃ وما یجری مجراھا أو یضرب عليه بخباء
ونحوہ وکلە منھي لعدم الفائدۃ. وقد أباح السلف ان یبنیٰ علی
قبور المشائغ والعلماء المشاھیر لیزورھم الناس ویستریحون
بالجلوس فیە. (گٌ ارالاوار٣/۲۰)
ین قب پرارت بنان خواہ چھروں سے بای چیز سے جو چو ںکی عجکہاستعا لکی
جا ایر ف ربمم وب رہ لکنا + سب بلادجیمنوع ہیں ال ت ااسلاف نے نا مور
سو ما ا ےار / ۳ ٦ یلاب النار
علا ومشا کی ور یراس غنش س ےک ہلوگ ا نکی زیارت کے ےآ یں اوروہال یٹ
کرراحت کون پا یں ہمارت بنا ےکی رخصت دی ے۔
مطااب الم مین ہیں سے :
ضشمبا حکردوانرسلف بنارابرقرمشا رح وعلما ےش پورتامردم زیر تکنندواستزاحت
ما رلوس درآآںء وین اگر براۓ ز بین تکننترام است۔ودر من ہرہ منائے
ہا برتیوراصحاب درز ماں شی ںکردداندءظاہرآنس تک ہآ ں مت زآں وفت پاشد و۸
مر منورآںحضرت یت عالی ست“۔
نف فان ن۵ فء باب نات )
جن اسلاف نے مروف عم ومشارح سےعزارات کے انی کنا ما
7 > -ص - 9
لیے ای اکم بی نے تام سے اور مد بین طیبہ یل صعحاب کرام کے عارات پرقیو ںکیقیر
زمانةسلف بی مم ہہوٹی ہے اورخھا ہرم ےکہ برا دقت س بک اجاززت ے ہوا
ے او رتضمو پیک قبرانوربرکھی عالی شا نگنہرے۔
درخقار کے ن نوم الا بصار یل ے:
”لا یجصص ولا یطین ولایرفع عليه بناءء وقیل: لاباس بە وھو
النکتاز“ ۔(درتاروردال ر۳/٣٠)
یی تقر پبر سک کاد کا جاۓے نگارےکا لی پکیا جاۓ شراس پ ارت ٹا
جا ء اور ایک تل می ےکہاس می لکوٹی ضر نکیل اور ہی جع ران رہب مار ے۔
سوا ا مار رس کاب النار
و و
”قول: (لا یرفع عليه بناء) ای یحرم للزینةء ویکرہ للاحکام
بعد الدفنء وقیل: لا یکرہ البناء اذا کان المیت من المشائخ والعلماء
والسادات“ .اھ. ملتقطا (ع الہ مابل)
نی قر ارت اٹھا نا گرز ببنت کے لیے ہو حرام سےاورمی کی ن فان کے بعد
جن اسےکام کے لے ہون کھردہ سے اور ایک قول یہ سےکہ جب میت ما ء علا
وسادات سے ہولے روضہ بنانے می لکوگی ضر یں _
ھا کی می م رای الا بیس ہے:
”لا یجصص ولا یطین ولا یرفع عليه بناء وقیل لا بس بەء هو
المختار.اھ. (حاشٹطا وی : )٦٦٦
ین قبر بر نہ چون کا پلاست رکیاجاۓ کا ر ےکا عضماد ناس پر بلندئمار تی رکی
جاۓ اورہتنخ ن کہ اکہاس ٹیل چچندا لص ع یں اور کی رہب جمارے نز دبک
تارے۔
یں خایت ہو اکراء نعمپدرالد ہا بکااسححاب رسول ارڈ تپ وتا ین وع ا تن کے
ارات “نہد مکرن عد جیث پاک کے مطاب یں سے بلکمہ یکا لاک رت ال کی ہواے
فسالی کے مطابقی ہے کیو ںکراس ےمان پاشل میں انا ےکرام واولیاےعظام
سے ان کے وصالی کے بعد تس لکرنا صر عکفر ورک سے اور ان بزرگوں کے
مرارات معاذ یراس کےگمان یں بت ہیں جیی کی شف الات بیس ا سکی
سوما اجار / 2 ٦ یلاب النار
تضرع کی جس اپنے اس نا پا کعقیر ےکی کیل کے لیے بی اس نے اوراس
کےگمردونے پیم وش مکیااوراسلا مکی بقیادو لکوحنت وتارا کر دیا-
ام نت ےکی تین کال کے لیے ححضرت صدرالا فاضل علیہ الرحم: کے رسال' ا سواط
اذ ا بل یتو ائمع القااب “کی رف م رجح تکر میں ۔ وا رڈ تھا لی اعم
بط حضسو ال س ورای ہونےکاشھوت ہ
پیلاا ا یکوصرف بش رکرنا چا ےو ری کرناجا بے
پ مہ 3
الواب: بی دایوں ؛نبد و ںکی عادت سرت پروں سے ورای کی
فلت وکظمت ورطعت نظ ہرہوءاڑی چزوں ک ےکن او رکینے سے اتا زکیاجائے ء
ان ہرشرک وعرمت کے نتڑے د سے نا او رعوا مکونام ناد حر آڑ نع
تو اپ کی عبت اورمظمت ےےئحر وم رکھاجا ۓ مگ یں معلوم یں تن
کے ولوں میں جولٹض وید ھا ہوا سے 27ھ022 اگیااورظاہ رہوگ یاکہاان کے
عینوں میں رسول الع ات یکظمت اورکتنا وقارے_
ابآ جب اصمل ملک طرف جلتے ہیںء بے نک رسول ادڈپلنگ ری بش رہیں.
کی اب سنت وجماح تکاعقیدہ ےمج یمک تضسورکی مقیقت لور سے بل نو می مور سے
یٹس پرآ پکوہش ری تکالباس پہنایاگیاے اک تو رای تقیق تکولباس بش ریت میں
چ پاش اورصفت نو ری کے ذر یرب سے فیضمان حاصم لک میں اورصفت پشربی کے
٦" و
چنال چرحافظ الد بی بدالرزاقی بین ہام انی مصنف میں حضرت جا بر ب نکبرالنہ
سوا ا ےار ) ع٣ کاب النار
ری ای تھا یتما سے روا یی تکر تے ہیں :
”قلت:یارسوا الله بأبی أأنت وأمی! أخبرنی عن أول شيء
خلة الله تعالیٰ قبل الّشیاء. قال: یا جابر! ان الله تعالیٰ قد خلق
قبل الأشیاء نور نبيك من نوره . (الی آخر الحدیث)
نی حطرت جابرفر مات ہی ںکہ یس نے عت کیا :یا رسول الڈ مگ مہرے ماں
با پتضور رق پان ہوںء مجھے بنا ن٠ی ںکراٛدتھا لی نے تمام چیزوں سے ےکس چیک
پیرافرمایا؟ ذ ضور نے فر ما اکر اے جابر! بے شک الشدتھالی نے تمام چچیزوں سے
پچ اپنے فور سے تیرے سی کاو رکو پیدافرمایا۔
اورمصنف بی کے جوانے سے اس عحد بی ور یکوامام قابٹی نے انل الو ۃ یں ء
را قسطلا ی نے الموا ہب اللد می ری
فی نے مطا لع ممسر ات ٹم ء علامہز رقا لی نے شر ا موا ہب میں اورش علق شا
عبدائن عرتث دبلوکی نے ودرا رر الو می بھی ذک کیا نون
ہیں ج ب تضو انگ نے ابناورہونا اورنورالبھی سے ہونا ظا ہرفرمایا نے کر کتضور
وری بشرہوۓ اوراسی لے ابل سن تتمور"اپیگ کو بش راورنوردوفوں سکیتے ہیں اور
بش ری بھی ای کیپ سدالیشر انل الیٹ رپا پک بش ریت نرشتو ںک ارواح
ےھ
اورسیع تر ری کون سے راوی:
انْ رسول الله لُِ لم یکن یُریٰ لە ظل فی شمس ولا قمر"۔
سوا ا مار ) ت ٦ یلاب النار
یی رسول اون ا سای دکھا کین د با تھادموپ جس نج ند لی بی ۔
اہ نک ا کی وجہ میا نگ۷رتے ہونے فرماتے ہیں:
"بح عساكص4 :102 آن گلا کان لازنم علی ارح وا کان
رف ف2 )لا تن کی الفن آ و اھ از لاطلن تال
بعخھهے: ویشھد لے حدیث قولے تُب فی دعائه: واجعلنی
نورا“ ( فان اکہری:/۸٥)
نی تضور کے خوائس میں سے ےک تحضورکا ساریز م۲ن میں پٹ مات اکیو ںکتضور
ور .لہ اجب تضوردوپ با اندلی یش لے فے آ پکا سار ینظر نآ اورجحش
لوکوں لن کہ اکا کی شاہردوعد بیث جس میں ےک حضمورابنی دعا یع کی
ککراے الڈدا جاور بنارے-
اوراس عد بی ٹکو اما تسا لی نے”'الموااہب اللد می یں ءامام قاضی عیاض نے
”فا“ میس اوراما خفا ہی نے شر شف ای پیم ال بات می بھی میا نکیا ےه بمہ
امام فا گی نے شرب شف یسل پبہا لت ککہدد اہ
”کونە بشرا لا ینافیه کماتوھمء فان فھمت فھو نور علی نور“
(یمم ال پٍض٢۸۲(۳)
نی تضورکا بشرہونا ءآپ کے ور ہونے کے مناٹی میں جیما کہ پچجدلوگو ںکو وجم
گزراء یی ں اگ رف نود وو ری نور ہیں_
9ص 3 0م
سوماا حجار رس لکلاب الزار
(پ٦ سور ما دہ ہآبیت:۱۵) میں ٹور ےجضمو نکی ذا تکومراولیا ہے۔ جک
جلا لین نف رکبیر صادئیءنمازن ببریی وخ رہکو۔
ہیں ائل سنت وجما عم تکا نورص فی کا عقیرہ رق رآن ؛عد بیث سے شابہت ہوا۔ ال
کے بمخلاف وہابیوں اورنچر یں کے پا اپنی ہواے فسائی کی کیل کے لے
ہواۓأس کےسواکوئی وییل یں ۔ وا ول ای اعم
اسم اداورو سلے کے جواز کے داائل ہہ
اکا بی کے پاس ما گے سے بیئوکیس تاہما گے سے نرک ہوجا گا۔
الا ل7م ے۔
اواب (۴۰۳) :بل سنت و جم عع تکا تید و ےک۔الدتھالی نے دنا وآ خرت
کےتھام نز انے اوران ٠ ایال تمو پگ کے دست اک می ںک۷ردمیں لاجم سکوچھ
نیجھملا اور قیام ت کک جو پگ لگاء و دتضمور بی کےصرتے میں اورتضمور بی کے ور
سے لا اور ےگا
چنال چعدیشپاک ٹل ے: ”انما أناقاسم والله یعطيی*.
(بخاری شریف:۲۵۸۱ءعدیثم: اے)
کہ بے کرک میتی رکرتا ہوں اوراننتھ لی دبا ے_
اورضرت ر ہبہ ہ نکعب فرماتے ہی ںکہمی حور کے اس را تک ارتا تھا اد رآپ
کے لیے وضوکا پالی اورضرور یا تکی ا شیا لاتا تھاء ایک با رتضور نے تھ سے فرمایا:
”سل٠ فقلت: أُسألك مرافقتك فی الجنةء قال: أو غیر ذلك؟ قلت:
سوا ا ےار / 2 ٦ یلاب النار
هو ذاكء قال: فأعنی علی نفسك بکثرۃ السجودٴ.
( سک شریف :۳۵۳۱ء عدبیث: 0۵۹)(
نی انکر ہبی ہکیا مانناے؟ میس نے عون سکیاکہمی ستضور سے جننت می ںتضو کی
بھراری مانگا ہوں چنور نے فمر ما اراس کے علادوگھی یٹنا ؟ میس نے عو سکیاہ
جس یپ یآرزو ہے سرکار نے فرما اک ہبچھراپنے اوی کشر تو انل ےو کی کی
نان
اس سے ثایت ہوا عطرت رجہ ن ےج ضمور سے جہنت اوراس ۰ی ھی سب سے
لی منقام جشت النردویں جہاں انمیا ےکرام ہیں گے ا لکاپڑ وس اور ہھمراہی ماگی
اورتضور نے بھی بین فر ما تم خی رخداسے مات کک اوردہچھی اتی بڑکی نز ما ت٠ کک
مرک ہو یئ یں بلف ما یاک و دمقبول ےاورمننکور سے بی ء او رجھی اسنا حا ہو
اک لو۔ یہاں پر ای ککنداورشھی ےک ماما ای سے جانا سے جو ما نک و لہ اال
سرع ضایر کان انی ان يک اون ون ینہ
چناں جحضرت علام ہیی آقا رگ اس عد میٹ ک تح تفر مات ہیں:
”ویؤخذ من إطلاقه عليه السلام الأمر بالسؤال أن الله تعالی
نکتائن اعطااکل تا آراد نین خرائع العورن تع اقتتا
خصائصه عليه السلام أنه پخص من شاء بما شاء ء کجعلە شھادة
خزیمة بن ثابت بشھادتینء وکترخیصه فی النیاحة لأم عطیة فی
آل فلان خاصة. قال النووی: للشارع ان یخص من العموم ما شاء؛
سوا ا مار ) ٦ کاب النار
وبالتضحیة بالعناق لأبی بردة بن نیار وغیرہ. وذکر ابن سبع ان
الله تعالی أأقطعه أرض الجنة یعطی منھا ما شاء لمن یشاء”. ملتقطا
(مرقاج:۱۳/۳٦ءحریٹ:۸۹۷)
یی حضو بقل نے بلاکسی چرکیتصنیص کے جومطلق غر مایا ا اس سے تراخذ
ہوا ےکہا لد تھالی ن ےآ پکوآپ کےصب فا عق کے تما مخمزانوں کے دینے بپہ
رت عطافر مادئی یی ےک تحضر نز یک یگواہ یکودوگواہہوں کے پرابشھہ رانا ءحضرت
ام ععطبہ کے لی ےآ ل فلا پرنو کر ن ےکی رخصتد ینا حطرت ابو بردہ کے ل ری
کے ایک سالیعھرس ےکم ےکی قر بای کی احجازت د ینا دغیرہ۔ اما ووکی نے فرمایاکہ
شار غکواخیار ےک جس ط رع جا ہی عم وا مکی فرمانتیں۔ اواب نک نے
ذک رکیاکیہال'تھالیٰ نے جشت تو رکو چامگی بیس عطا فرمادئی ےکہ اس میں سے جو
جاہیں سے جا ہیں عطافرمادیی-
اسی ط رح انی واولیا تضوصا سی را نیا علی الصلا ٭والسلا مکو ای کی پارگاہ ٹل وسیلہ
ناناء ا نکی سغارل چا ہنا وت مصحیبت الع سے استفائہ وف دک ناء بی اپنی من
حاجات کے لے ا نکی پناہلدناسلفا وخلغا صحا رتا تن ء بجع نا ھتان واخیا رامت بللہ
خودا نیا ےکرا مہم السلا مک ممول در ہا ہے اتا مکہنا ش ریعت پرافتزادبتان
ہے جو ہاو ں کا خا لشعارے-
چان امام طبرالی نے ہش کب ر اور اوسطا میں اور اء نخان اور ام 2س2"
خظرزت الین خغ مان تن روا کیا الا ال ائی:
سوراا حجار ) ۱ ) لکلاب الزار
حظرت سبیرالسادات موا ےکا تا تکی والمد و نظرت فاع کا وصال ہہوگیا جنہوں
نے حضو پا کی تر یت اود پ وش رما نی نذ سرک رخودا نکی قب می تشریف لے
لئ اوردعا گ یک می ری واللدہ فاعل کی مخفرت فرما اور ا نکی قب کو ان پرکشمادوفرماء
میرے اور ھ سے پیل اخیا ےرام کے ا سفن کے وا سٹے ہو نے اپ کال رحمت
سے اپنے ذم دکرم بر لے لیا سے لع کی ر+/خ۳۳ء ید یت : ۲۰۳۲۴" جم اوسم:
/۸ءحریۓ: ۱۸۹)
اس حد بیث پاک ے خابت ہواکخودتضو الگ نے حضرت فالمہ بشت اسر کے
لیے بارگاہالھی میس اپٹی ذا کر بی کو اورسا بی ایا ےکرا مکو وسیلہ بنایا اور ہنی
ایت ہواکہ بعد دصال اللہ کے کیک بندو ںکا وسیلہ لین خودتضورسبیددوعا ماپ کی
سن تک بی ے۔
ورام رط رای شھ یراو رکب میں٣ امام تر ری انی طن میس ٣ اما نسائی سن نسائی اور
مل الیوم واللیا میں ٠اا قابی ول الو چ میں ء حام متدرک میس اوران ما راپٹی
سن میں حطر تمعثان بن شکیف سے رای ء وا لماذنا طبر الٰی:
ای ک فیس حضرت عثان نی رشی اد تالی عنہ کے پا سی ضرورت کے لی ےآ تھا
گرآپ ا لک ططرف نویل فر مات تہ ایک دان اس نے رت عنان بن نیف
سے طانقا تکیا ادرائس با تک شکابی تک نے آپ نے فرمااکہ جا 5ء جاکر وضو رواور
سر میں ؟آکمردورکیحت نماز اد اکر وچ رد عاکرنا:
”اللهھم إنی أُسٌلك وأتوجه إليك بنبینا محمدثِإٌ نبی الرحمةء
سوا ا مار ) ۳ کاب النار
یامحمد! إنی أُتوجه بك إلی ربك جل وعزء فتقضي لی حاجتیء
کن گر جات
نی اے ال میس جچھ سے سوا لکرا ہوں او رت ری طرف جمارے نی ممناپلن گج کے
و سے ےم وجہوتا ہوں جو نی رمعت ہیں ۔ا ےجا( پگ بے کک می ںآپ کے
و ےآپ کے رب عز وی لکی طرف لوج ہکرتا ہوں لو ری طحق ززال
رات
اورپ رت انی عاج تکوذک رکرنااورشام کے وفت مہرے پا سآنا۔ائ نٹ نے ایا
ب کیا پچ رغایفیہ وفت کے پا سآ با اوردروازہ پر دنک دگی نے در با نآیا اود ان سک پاتھ
چک رت ما نکنی کے پا لےگیاءآپ نے اسے اپنے سات نکی پہنٹھایا اور
اس سےا ںکی ضرورت معلو مکی تو اس نے اپنی ضرورت بای سے حضرت عنا گنی
نے فورا راکرد یا بچھرفرما کہ اورجج یکوٹی ضرورت ہ ون جھاارے پا ںآنا پھر وہس
داں سےسید ھےححضرت عنان بن حفیف کے پا ںآ یا اور سک ے کہ اد تا یآ پکو
جزاے تی رعطافرماۓ ج بک کآپ نے خر تعن نشی سے می ری سفاری شہکیا دہ
مب ربی طرفلوجہ نکر تے تے ۔حفرت عثان بن عفیف نے فرمایاکہ جندائٹس نے
تمہارے تلق ان ےکوٹ یکننک وی ںکی ے۔ ہاں ! یش رسول اڈتپیش کی خدمت
ٹیس حا ضرتھاء ایک نابدنا سے اورانہوں نےتضسور سے اتی نابنائی اش ای تک
تضور نے فر مایا :تم صب روہ انہوں نے عو سکیاء یا رسول اللد! جج ےکوگی لا نے اور
نے جانے والانچیں اور اب جھ برخمتگرا لگز رجا ے و موا نے اسے وپی
سوما اجار ) س8 یلاب النار
تیور 22 ال( ظرد وو ضف خوات 5ا5 ٣اا ن کا
فرما اک ہم لئھی دہاںل کو گی ہوۓ ٌے اورزیادہ ین تن
ہارے پا اس عالت می ںآ اگوی می اے نا بنا یی ہیی _
(ھرنی رص ۰۷۷۴ء حریت: ۰۸ھ مکی ر: / ۳۴۱۵ء حد یت :ا۸۲۳ متندرک:
اے٭ے, حر یۓ ۹۰۰۳ مر ااصیا* ای تم: ”/ ۱۹۵۹ء عد یۓ: ۳۹۷۸ ذاش
الو ق: /٦ ے۹٦١ امن ماج: ا/۲۳۱ء حریث: ۹۳۸۵ ت نری: ۵/ ۵۹ء عریے:
۸ن٣ نکبری:۳/ ۱۸۴۸ء یریت :۵۲۷ اٹل الیوم واللیل-:ا/ ے۱ء عد بمث:
۵۵۹)"(
اسی ط رح دااکل الزو اورمصنف امن ای شیہہ یں حضرت ما لک الدار ے روایہت
رق کا ا و کن نت ان
حعارثصمایرسول) تضورکی انور بر حاضر ہو او رع سکیاکمہ یا رسول قد !اتی
امت کے لیے با شکی دھا فر میں وہ بھوکوں مرر سے ہیں نو رسول التپ ان
صاحب کے خواب میں تشریف لا اورفر ما اک جم رکومی راسلا مکہنا اور چان کہ باانل
کی اور ٢ک کر رر ا ات ا کے ےار رہناء اس میں
کوتا بھی ندکرنا_
(داائل الو : عا/ ے۳ ءمصنف ائن ال ی خی :ےا /۴۳ءعر یٹ :۳۲۷۷۵)
ان دونوں اعادىیثٹ ےآ فاب نصف النہارکی طر رشن ہوگیا کر جس طرح
صیل کرا متحضورکی حیات ظا ہرکی می لآ پک بارگاہ یش استفا ادرف یادکرتے تھے
سوطاا جار (م یلاب انار
ای ط رح ضور کے وصال کے بحدجھ یآ پکوعا جت روااورمشئ لکنا جات تاور
گا ای می ںآ پکووسیلہ نات تے۔
اور ام متندرک میں حنخرت طذ بینہابن الہمالنع سے رواب تکرتے ہی ںک۔انہوں
ےو و و کی نے من 0ت ََتعُواِلَيْهِ
لس 1 (پ٦سورة ماّدہءآیت:۳۵) پڑ ھت ہو سنا شش یکراے ایمان دالوا
اڈ سے ڈرواوراا کی طرف وسیلہ حا لکرو۔ و آپ نے وسیل ہکینفی کر تے ہو ے
فرما اکر وسیل ےم ادظرب سےکھرفرمایا:
”لقد علم المحفوظون من أصحاب محمد تل ان ابن أم عبد من
أقربھم إلی الله وسیلة*:
کک ورس :۶۲۳ءجر ہٹ: ۳۲۱۴)
یی نیک رہگ کے سا جوصرداران اممت اورچ نمی ال تھا لی نےقول مل میں
تریف اورضماد ےتفوظا رکھاء ای خوب معلوم ےک حضرتعب اہ بن مسعوداان
ٹیس و سے کےلحاظط سے خدا کے نز دیک اجکی مضرب ہیں۔
امام ابن'الجوزیی فرماتے ہیں:
”المحفوظون یعنی رؤوس القوم الذین حفظھم الله من تحریف
او تخریف فی قول وفعل*.
نوف اكسشکل من مری مس : /۸)
یی ووسرداران ام تچ نہیں اد تعاٹی نے اقوال وافعال میں تر یف اورضمادے
فو رکھا_
اخ ررقت پک تا ون کن نا رکال
بات پر شیا لکر نا ہے اورا سے اعمال صا یر کےسا تع ماخ لک نا غلط ے۔
رر ن کیا بات ےک جب حفرت این مسودرشی لان دعنہ غدا کے انچاکی مقضرب
سیل ہیں اورآ یه ع|ک بمہ ”وابتغوا اليه الوسیلةۃ" سآ پ داشل اورشائل یں
سیدرالا الله دا کے سک مقرب وسیلہ ہوں کے اورا نکا دسیلہ خداکی پارگاہش
کس قد رمتبول ہوگااورآ پک ذات اقرس بددچت اتم دای ا عم وسیلہ میس داخل
ہوگی_
گ جب ہے وہاہبہ پ جھ اعاد یٹ او تھاسیر س صر ف نرک کے انی واولیا سے
و مل کوقرا مم کے ہیں۔
تنبیل کے لے اما مب لکی”نشفاء السقاحاورعلامہ اوسف نع اسمائیل مہا یی
خوارلق ورام این تج رک یکی' الج لم “او علام سیدز بی دعلا نگ یک
”الدررالسیتہ“ (قمرس ال تھا لی اسرارہم )کا مطال کر میں۔ ون تھا لی ال م
ٹڈ انیاواولیا ےن رفات داخحزا را تکا بیان کچ
الفوق میں یکوزٹ ٹیس سے م]شقی روزیی ءا ولا وصرف ال کے اختیار
جس ہ ےکی نی با یکواختیاریٹس ہے۔
اواب : بے گنک امورگوینیہ وا مورتشریصیرس بکاضأنقی اختیار ارب الحزت دی
کےدست قدرت میں ہے جوکوئ کی کے لیے بے ا کیا عطا ےکک کا ذدویھر
عدابر __ ےم ظ گابلار
اخقیار مان و ہکا خر نشرک سے ہممراسی کےسا تسا تح ائل سنت دباع تکابیقی رہ
بھی ےکہ اید اہی نے اہی ےمحبو و لکو ببہت سا رے نصرفات واختیا رات عطا سے
ہیں جن سے سر بت ا کال درف سےکضییم
اخیارات سید الا نمیا کو عطا سیے ہیں ء عد کہ ال لکی ذال تک ریم نے تو رکو
سلطاي دوعا مگردیا اور ز جن وآسما نکی سار یکتھیاں تضور سے وست تصرف کی
کرد اور یشھو نک یآیات واحادیث سے ثابت سے سابقہ جواب میں نضرت
باعل یکا چا فزاسوال اورتضورکا ارشاداوراسٰ کےجت حخرت علام نی ار یکا
رکز ری نز بخاری شر فکاحدیث ”انما آنا اسم بھیگز رجگ __
رب پھواحاد یٹ طورذل مھ ھی جال ہیں۔
اہی او سکم میں حضرت ابو ہ رر سے مروکی ے تو پاپلگہ نے فرمایا:
”آتیت بمفاتیع خزائن الأرض .
(ہخاری :۵۳۶۳ء حد یت : سے ۹ مسسلم :ا راے۳ء حر بمٹ:۵۳۳)
نی بھےز مین کےیتیام زا و ںکیچیاں دےدئیگگیں-۔
وی مکی راورمت بل میس سنج صخرت از نعھرسے روایت ےک حور نے
ےے؟ع
سے
سی
”ارتك مفاتیع کل شيء الا الخس” .
ری :۹ /٣۲۱ء حر بمٹ :۳۱۳ من ہل :۳/ ۱۲۹۷ء ور ہٹ:۱۳ے۵)
یی بے ہرز یں عطا ہو میں سواان پا شی یوب نمس کے
علو مہ کے بارے میں رجہ بن نکابیان
سوا ا ےار / 5۷ ٦ یلاب النار
و ری دو مرا
”ثم اأعلم بھا بعد ذلك“ (جواشی پنھنی عی الیابع ااصرم/+ے)
ینیب ریہ پا بھی عطا ہو گئ ءا ن کا مپھی دیاگیا۔
ایل رح امام جلال الد بین سیوڑی رحمنۃ اش علیفماتے ہیں:
”ذھب بغغھع الی أنە ثلإِ أوتي علم الخس أیضا وعلم وقت
اانفرال نان ا لن یك ر03
اور علا مہ شی کن ب نی ءعلامدائن مجر کی ا ین شر الارشتین پراپے
حواتی مک میفرماتے ہیں:
”اق کنا قا یم آج اللسعاترغاز ا کن کھتنا
عليه الصلاةۃ والسلام حتی ا٘طلعه علی کل ما أبھمە عنه ال أنه أمر
.+ عض َالاعَلَا من آ۵
(ائ ا مین بح حاشیۃ دای قت
دوپوں عپارتو لکا خلاصہ بی ےکبوقن مہب می ےک اللد تھی نے تضمورکووصال
سے پیل ہو ب تس اورروں کا مکھی عطافرماد اج پیل حاصل نر تھے ۔الہتہ ا آ پکو
ین علوم کے چان کان جانب ال قھااس لیے ا فشانفرمایا۔
ور تضور یں ہضور کےخلامو لاہ الم ےصرع بیٹ پاک می ے:
”الأبدال فی أمتی ثلاثونء بھم تقوم الأرض وبھم تمطرون
٠. وتتصرون
سوا ا حجار ری یلاب المزار
یی ابرال می ری امت می میں ہیں ء انیس سے ز بین قائم ہے ء انیس کےسی ب تم پہھ
پاش برسائی ای سے انئیں کےصدقہ مس ہیں مددقی ے۔
اور ایک روایت مل ے:
"بھم ینصرون وبھم یرزقون .
(کنزااال:۱۸۷/۱۳ء حر یٹ:۳۲۵۹۳ اورن ۵۹م۳)
2'روھڑْفھئٗااھتھد اھت
کان
بجحان الد !امو لکاعا نی ےکہان کےنذ سط سے لوگو ںکورزقی متا سے اوران
کےا او موک یک کے اختیا رکا ھا مکردو ید ینان کے اختیا ریش نی !!!
اور گے پٹ ے:
ق رآن فرماتا سے معرت ت0 علیہ السلام کےکلا مکی ناک ےسج نے
لاحب لہ غلاماً ان (پ٦اسورة مممءآ یت:۱۹)
شی میں ھے ایک تق رال کا دوں۔
رت ےک حفرت جج رہل جوتضور کےآسمان پرو زس ہیںء ان کے خداداداغختیا رکا
ببحا لک حفرت می مکوفر زندجششی رسے ہی ںگمران کےکبھ یآ ا ومولا سیراککو مین پل
کا فا یر لا الا
تف رے تر یت !!!جوف صد با رحیف !!!ای دعرم پر-لا جرم امام عارف پاٹ
کل مین عپدانڈنسترىی ری ایند نی عنفر مات ہیں :
جار و6 ٦ یلاب النار
"من لم یر ولایة الرسول عليه فی جمیع الأحوال ویر نفسه فی
ملكه تق لا یذوق حلاوۃ سنته
زاتنا حر یک توق اصطفنی, ۳و"(
یی یش ن یی ھکوا بنا وی اور ای ےآ پکوتضورکی ملک نہ جانے ٠وہ
سنت نو یی علاوت سے اصاا روم ر ےگا
اک رتضور کےا غخیارات ونصرفات کےاہراتے ہو ئے دید یا کی سی کنا ہو س کا رای
رت فیس سرہ کے رسالی ”تمہ اللییب'“ اور“ الاشن وامعلی“ کی طرف رجوں
کم میں۔ وا تھا لی الم
پا مت ان اکے باب میں ائل نت کےموق ف کا کی بیان چ
اکا ز یدک ید ےک سور کیہ یت یش نی کےا گے اور ہدس بکناہ
معاف ہو گۓ_
الاب :ز بدکاودکتقید دائل سنت وراعت کےعقیر مت کےغلاف ے۔ائل
سن تکا عقیہ مت لحصصت میں یہ ےک انا ےک رام مہم الصلا ت والسلا شرک وکفر
زرووا عق کل منتازرت رن ل لے ره تا اکا
موم ہیں او رکپائر ےبھی مطلتقا موم ہیں اون بد ےکنتعمد عفائث ےھ یکل
نبوت اور اعدیو تہ مسوم ہیں۔(بہارش راجت حصاول بگ: ۳۹)
ہارےاما سیب نا امام پنشعم ری الد تا لی عنفماتے ہیں:
”الانبیا علیھے الصلاے والسلام کلھم منڑھون عن الصفائر
سوما اجار رہ کاب النار
والکبائر والکفر والقبائتم'.(فق اک رگ: ب مو حررآپار)
حخرت علا میگ یلا ری رحمہ2 لٹ رعلیراا سک شر یل فرماتے ہیں :
”(منزھون) أی معصومون (عن الصفائر والکبائر) ای من
جمیع المعاصي (والقبائح)وھی اُخص من الکبائرء والمراد بھا
ےر اقل اھا الافتر الست متات الِسَسة ابر
والفرار من الزحف والنمیمة وأکل الربا ومال الیتیم وظلم العباد
وقصد الفساد فی البلاد. ا٭. ملتقطا (شرب فتقراکبرگ:۱۷۹)
نی انا ےکرا مہم الص بے والسلا مکفر سے ای رح خھا مگناہوں سے جا سے
صصیرہ ہوں اکیرہہ بھی تمام ہرے افعال نے ایز زی :ازاطت: خدی:
اک داصکنگورت پرز نا کی بہت جاددہ چہاد سے پھاگنزا نعل خوریی مسودخوریی یم
کا مال مار لیناءلوگوں یلم جم مرو ےہ مین میس فساوڈ انل ان خمام پاوں سےمنزہ
اور وم نب
سنا امام قاضصمی حیائض ریت الیل علی فا یس اور ححضرت علا ری تقاری علی ال رم“
7ز ات ا
رق انسضاق لف آ نظ تاس الاحق می ععتہ )کا
عصمة ساکر الأنبیاء علیھم السلام (عن الجھل باللّه تعالیٰ
وصفاته) وأفعاله ومصنوعاته (أو کونە علی حالة تنافی العلم
بشيء من ذلك کلە جملة) أي إجمالا لا تفصیلاء وھذہ العصمة
تار 69 ٦ یلاب النار
ثابتة لە (بعد النبو۔ة عقلا وإجماعاً وقبلھا سماعا ونقلاء ولا
بشيء) أي ولا علی حالة تنافی العلم بشيء (مما قررناہ) أي النبی
(من مور الشرع وأداہ عن رب عز وجل من الوحي) أي الجلي
والخفي من الکتاب والسنة (قطعا وعقلا وشرعاء وعصمته عن
التکذیب) فی القول مطلقا (وخلف القول) فی الإخبار(منذ نبأہ
الله تعالیٰ) أي من ابتداء ما ظھر نبوته خصوصا (وأرسله) إلی
امته ( قصدا أو غیر قصد) أي لا عن خطاأً (واستحالة ذلك عليه
شرعا) أي سمعا(وإجماعا ونظرا) أي عقلا(وبرھانا) بیانا
ظاھرا (وتنزیهە عنە) عن الکذب (قبل النبوۃ قطعا وتنزیهه عن
الَكَتَاك امَساعيا)تے غبر التقات لَنٌکخالت ثت تا آؤ
عقلا(وعن الصفائر تحقیقا) بحملھا علی خلاف الأولی تدقیقاٴ
ت
٠ھ. ملخصا
(غفا:٣۲ء۳:۱ء شر شفاعلی پا مض یمم ا ریا ض:'/۲۲٣۲۳٣)
نی ا ےم بنا رھ والے !تم بی بوپی وا ہوک اک نو پل او را یے ی
تام انا ےکرا مہم السلام اس سےمتصوم ہی ںکم ہایس الد تال کی ذات وصمات
اراس کے افعال اور ال سک یکا رسا زگ یی مترفت حاصمل نہ ہو یاا سی حالت بتضورکی
سرشت وفطرت وائع ہوی ہوجوان خمام امور کے امالیعلم کے مناٹی ہو اور ریخست
خ 7ت ایت بک پا اک تک رت لئ گت
سوا اجار )۳ کاب النار
ایت ہے لوٹہی ای عالت بھی وی لممی ون کی رو سے ققدعامتصوم ہیں جھ
آپ کے بیا نکرددشرگی ا موراورآپ پ نز لکرددوگی کے مناٹی ہوء عام از ی یکددہ
وی ضنلو ہت ق رآن ہو با خی رض گت کر حد می ہوء ای ط رح جھوٹ سے اورا کی بات
نے ےبھی منزہ ہیں جووائحح نہ ہو چاۓ حر ہو پا ہوا خصوصا خبوت ورسالت کے
دہ اور ىہ چم اجتماع امت کے علاددنشرعا اور عق ای عحال ہیں٠ اون یکرائر سے
پا اع موم ہیں جو دی شرتی او ری سےخابت ہے اورخلا فکیینے والو ںکاقول
اصاأ ال الفات نیل ے اورصفائز ےبھی منزہ ہیں بھی نرہ بفق سے اورجن
وی سےا را صفائرکا ہم ہوتا سے دورد میں خلاف اولی گول ہیں ۔
سینا امام زرتقالی رتمنۃ ال عیفر ماتے ہیں:
”قال السبکی:أجمعہ الأٌمة علی عصمة الأنبیاء فیما یتعلق
بالتبلیغء وغیرہ من الکبائرء وصفائر الخسةء والمداومة علی
الصفائر. وفي الصفائر لا تحط من رتبتھم خلاف والمختار المنع؛
ومن جوزہ: لم یجوزہ بنص ولا دلیل .اھ. ملتقطا أي إنما
تمسکوا بظواھر إن التزموها؛ اأفضت بھم إلی خرق الإجماع وما لا
یقول به مسلم“. ملتقطا (ذرقا ٰ گا واہب:۵/٣۳۱)
یی اما مکی رخمۃ العلیف ماتے ہی ں کرام تکااس پر اجماعغ ےک انا ےگرام
امو رتیلییہ یس خط اکر نے سے کہانر سےء الن صفائر سے من نی کاکر نے وا اگھٹیا اور
بے عزت مھا جاۓ اورمطلتقا صفائ کو ار پارکر نے سےمتصوم ہیں۔ پال ! جوصغامز
مار 6۵ ٦ یلاب النار
خماست پردلاات ترک رتے ہوں ان یس اتلاف ہےء را بی ےکہاخیا ےگرام
سے ای ےگناہو ںکا صدوری یمک ن کٹ اوہ نہوں تن ےکہا یکن ہے ء ان کے پاس
فی یف کین تال اون نے وشن کرت انان
کیا ہے عالا لکہان خواہر کے ات را مرن ےکی صورت میں خر اما اور وہ لازم
1 گاج س کاکوئی مسلان تال ہیں
خلاصہ ہک دہونصم اپنے ظاہر سے مصروف ہیں ء ان سے ان کے ظاہ سجن مراد
مسام رو میں ے:
”آما الحغائر المنفرة کسرقة لقمة أو حبة وتسمی صفائر الحخسة
فھو معصومون عنھا مطلقاٴ .اھ .(مسامرشرں سا وک:۱۹۵)
تی دوصفنانر جو با عث نخرت ہوں جیی لق با دانہ جرالینا نہیں صفا زس کت
میں تو اخمیا کرام ان سے مطلقا مسوم ہیں _
ایر شفائیں ےکلہ
”صغیرة أدت إلی إزالة الحشمة وأسقطت المروؤۃ وأوجبت
الإزراء والخساسةء فھذا ایضضا مما یعصم عنە الأنبیاء إجماعا“
٠ھ. ملخصا (شفا:۲۵/۳۲٥۱)
یی جن صفائر سے وبیت زال ہوجاۓ مردت ہائی ندرے اور ذات وتھار تکا
اث ول ءا یی ےگناہوں بھی اخیا ےکا کا واص٠ نحصست پاک ہے۔
سوما اجار رہ کاب النار
کشف الاسرارل ے:
”لایصح وقوع ماھو معصیة عن الأنبیاء علیھم السلامء فإنھم
یت اع کا کے ات فا0ا مات رھ الضفائزغتظ
اصحابنا “.شف الام ارشرخ اصول مز دوی:۱۹۹/۳)
یی انا ےکرا مہم السلام گنا ہکا صدورنک نمی کیو ںکہر دوفو ق سب عامہ
سی کک کال سن رت لس ےن نان
بھی موم ہیں۔
بای شی ے:
”أماالحرام والمکروہ فلا پوجد فی أفعال الأنبیاء صلی الله
علیھم وسلم لأنھم معصومون عن الکبائر عند عامة المسلمین وعن
الصفائر عند أصحابنا خلافا لبعض الأشعریة “.
(بفاٹی شرج صا گى:/۳۱)
نی نیا ےکرا مہم السلام سے نریھیضحل قرام صادرہوتا سے نکھردہ کیو یک دہ
0 2 0
مسوم ہیں ہا ف یلت انشاع رہ کے۔
اورادپرزرقانی اوراماممجگی کے ہو انے گر چکا یتو لٹ ہی مقار ودرا نع ہے۔
علادداز یی باتلا ف رف اس ٹیل ےک نی خف لکن ہے بای ں؟ اس بارے میں
یو ںکیٹننل کے نزدیک وائع ہہواے اورشنئش کے نز دریک وا یں ہواہےء-
چنال چرعلا مشا ھی رتمتۃ ال علیہ نےمسات الاسحار میں ٹر مایا:
”ھذا الاختلاف انما هو فی جواز الوقوع وعدمہ لا فی الوقوع
نفسه کما نبه عليه اللقانی فی اتحاف المرید .
( مات الا حارشرں افاض الالوارک: )٥٠٢
نی برا ختلافصرف وقو کے امکان وعدم امکان کے بارے میں ےن ہکس خود
وخ وعدم وو کے بارے میس جلی امام لقاٹٰی نے” اتحاف ال ری“ ٹیش اس پہ
صنبیفرماکی۔
اورسیی نا علا می تقاری رحمت اللعلیغ مات ہیں:
والحاصل أن أحدا من أھل السنة لم یجوز ارتکاب المنھي منھم
عن قصد ولکن بطریق السھو والنسیان ویسمی ذلك زلة .
(شرب فقراکہریک:ےءا)
شی خلاصہ یی ےکہابل نت یش ےکی نے انیا ےگراام سے قصدراگنا وکا صرور
چائمزنی کہ رایا ےگ راو رک ہوونسیان اورا ے ”زامتٴ“ کت ہیں_
اورچ یھو لک رصادر ہوء دوسرے سےگمناہب یکیو ںو خاب کا نمیا ےکرام سےگناہ
صادرئ یڑل ہوا ے_
چناں پیمچدد شش سید نااعلی حضرت رس سردفماتے ہیں :
”و قربازی ہرگ زحرام یا محصیت بللہاقسا مض (ہاں ٢ خب.٠
سوا ا مار کے کاب النار
اخقیار عکوتصد لاز جو بلا قد ےش بی سے خارجع ےہ ال کا ترام ومحصیت
ہونا ہرگزمتصو یں ہاں ! اف را ِصوری نک لہلو ریما زھی اطلا قآ نا ےجس کے
یی ای اکس تن 2 رادہکر لن ےو اس کت میں ترام ومحصیت
ہوگا۔ا نمیا ےگرام مطاقمتاصی سے پاک ومنزہ ہیں
(رسالہ: انا ےگرا مگناد سے پاک ہیں مگ: ۵)
بی ےعققیرٗ اب سن تکیخصب لحصمت ایا ےکرام کے پارے میس ×ر گیا سور؟
کی یت س گناہ پرا لا لکنا یم اک یبد ہابیو ںکاعلر بیقر ان ہمارےائل
سنت کے اکا بر انماس کے جوابات ا پنیا پٹ یکنا بوں بی صد ٹیوں پیل ہی عطافرما بے
یں مگردہابیو ں کا وطیرہ ےکہان ےآ مگ ہچ رک رصصرف اس پر اڑے رت ہیں جس
سے انھیا گرا مکی شا نشییم میں فو بین وگستا تی کا پپلوضئل کےء ا نکی بارگا و عمزت
ورفعت می ں کسی طر کو ینف شکئل کے_
سور پالا بیس اما مکی وامام ذ رای کا ارشا گر اکچ نہوں نے انا ےکرام سے
صدورگنادغمکن تر اردیاےء انہوں نے صرف یخوش کےظواہر سے استت لا لکیا
ہے عالا لکہان نوا ہرکااترا کر ن ےکی صصورت میں خرق اجما لاز مآ گا۔
معلوم ہواکہ ای ےنصصوص اپنے اہ رپگول نیس ہیں بلک لا مال اپنے تق ظاہرے
مصروف ہیں
چنال چحضرت علام سید زا صلی قارکی رم لعل یف مات ہیں:
”ممانقل عن الأنبیاء علیھم الصلاة والسلام فمصروف عن
تار (م ٦ یلاب النار
ظاھرہ اِن أمکنء واِلا فمحمول علی ترك الاأولی“۔
(شر ف اکر :ےےا)
یچنی انی کرام ےعلق جومعقول ہے ا سے فی ظاہرسے برا جا ےل چیب رنا
واجب سے ورنہا سے ترک اولی پگو لکر یں گے
نی شر شفا بیس ا نکا و وقو لچھیگز راک جن نوس سے ظا ہر صفائ رکا وم
ہوتا سے دورد فی بیس خلاف او لی گول ہیں
یں جب یلوم ہموگیاکی ایآ ات داجب الال میں تذ اب سطورذ یل میس او
آ یت یر فلا ےائل سن تکی تاو یلا تک کی جاتی ہیں
پآ یت کا تل اوراس پرعبارات ائم ا
سور کی دوس بی ہیآ بیت می النندتھا یف ے: ”ِمَعَیْر لَكَ اللّهُمَا تقد
سن ذزبک وم تر“ سآ یت کے ظا ہریی عیب تضمورکی ذات اق در ںکوخاطب
کرت ہوۓ ورس ت یں ۶۶۶ 0
ا گے اور لے ذنو بکی مخفرت فر ما اور وب“ کامعفی بظاہز گنا کے سے
دے جت رس ھت
ہو جا ۓگ جوصد لوں سے ارد بین میس چل ا آر پاےاوراورا قگمز شنر یس چندعپا تل
ا علق سے وک کی جاچی ہیں ء ولہذ ا اسا ین علت او رفس بن نے ال ںآ بی تک
لف تھا رکی ہیں جو ذ یل میس ذک کی جالی ہیں:
سوا ا مار ری کاب النار
اول: تا غلاف او چا
مس بن اورائم“ دن فرماتے ہی ںکہ یہاں* ذ ندب“ سے مرادخلاف او لی ہیں
یچنی انی ےکرام فیس حضو بالگ کے لے ا نکی عظمت شان کے اکن جو!نضل
1 محر ض کات لت اضر
ان ان ین ان کس نان ین گی کنا رن لزان ایت
کر بی ےجو پگ ےصدو گناہ بر امت رلا لی ساقطاموگیا۔۔۔ اورآبیت شر یفہمش
”خلاف او ی' “کو ذفوب “ھت گناہ ےل کنا یحور کے م رت لیا اور نا جب ت قرب
کےفحاظط سے سے ںڑنی بارگاخداوندیی میں تضورکا جو بلندمتقام سے او رتو رکوجھ زا یت
قرب حاصل ہے اس سکو دبع ہوۓ بی محضو ل اورغخلاف او یچھ یگنا ےکی رکیا
جاناے عالا لک تو رکا یمغضو لئ ل تھی حون لقن کے اض ےکی
یل جا یکو کے ہیں صنات الا برارسینات المقر ین یجن کیو ںکی خییاں
مربین کےیتن مم سکمنا لصو رکی جالی ہیں
وجرا ںکی بی ےک لفظ ذب یس اصل وش کے اطتبار سے تظارت وخ ساس تکا
مفبوم ماخ ذہے ولب اجہاں میمادہپایاجاۓگاو ہا لی نکی رح ارت وذا تکا
مفہوم موجود ہوگا فلا و مکوع بی میں وب کے میں جومیوان کے سب سےہ1خ
می س سی مقام سےکر یب رہق ہے ء ظا ہر ےکاس میں می خماست مو ود ےک
یع الع آ دی ال کو پیندنئی سکم ےکا کیو ںکہ ہروقت متام نخس سے چٹ رن
کی وجہ سے مب یمگندگی سے ھریی رہتقی ہےہ ای طرع ”ابع ری یش لن
سورا ا حجار ) ٰ2 ) کاب المزار
لوگوں کے ککیتے ہیں جومحاشرہ می سکھڈیااور بداصل بے جاتے ہیں ۔خلاصہ مہہ واکہ
نوا راک صن ا یں یں گی کی فی رف وت نات
خضرموجود ہوگا_ فذ اب تضو با کے غلاف اولی ن١ل راب کا اعلاٹی اں
حأیت س ےک ہاگ یا ک ہآپ کے افعال عالیدہ اخلاقی فا ضلہ اور احوال سام یکو د یکن
اوج و ار وی ے ال ہے لہا یہ اطلای بھ بناے مجاز رد رت بناے
-۔
چنال چٹشی رمدارک ش ریف مل ے:
"ذنب الانبیاء ترك الأفضل دون مباشرہة القبیحء وذنوبنا
مباشرۃة القبائح من الصفائر والکبائر .
( مارک یر ہائشی خازن:۵۰۸/۵)
شی ونب !ٹوا سے م اورک الُل ہے تک القاب گناہ اور ذنو پک یہت جب
ہا رکی طر فک جا نف اس سےگناوصفائز وکپائرمرادہوتے ہیں-
فی رابیسحورمیں ے:
”(ماتقدم من ذنبك وماتأخر) أي جمیع مافرط منك من ترك
الأولیء وتسمیته ذنبا بالنظر الی منصبه الجلیل.
(ی رای سحوو: ےاے٠)
نی ما نف من زمیک وما ا خر سے تام خلاف انل امورمراد ہیں جوتضورے
ء0 یھت ہوۓ ان امورکڑ وعب“ سے موسوم
سوا ا مار ) ۱ کاب انار
کیاگیا۔
مال یائس میں ے:
٭سوَي المتقدم بالمتأخر ایماہ الی أنه مثله فی عدم الوقوفء
وانما هو خلاف أولیٰ مما عدّہ بالنسبة اليه ذنباٌ.
(ام ال یاض:۱/۳ء١)
یی تق مکی متا خر کےساتحمساوات اس لے یکئی اکم ماس طرف مشع ہوک
ما خربھی تقد مکی شض لکنا :ٹنیس سے بل صرف غلاف اوی سے جج ےجضورکی طرف
نب کرت ہو ے ”نہ“ ےکس رک یاگیا-
جخرت علا میگ ینا ریی رحمت الیل علیہ ”شر شفا یش فر ماتے ہیں :
”(وھی ذنوب بالإضافة إلی علیٴ منصبھم ومعاص بالنسبة إلی
کمال طاعتھم لا اُنھاکذنوب غیرهم ومعاصیھم: فإنّ الا٘نب مأخوذ
من الشّيء الدّني)أي الحقیر الخسیس (الرْذل) أي المذموم الردي
(فکان ھذہ)أي الاأمور التی تصرفوا فیھا (أدنی أفعالھم وأسوأً ما
یجری من أحوالھم) بالإاضافة إلی اأعلی مراتب أفعالھم 8
(وغیرھم یتلوّث من الکبائر والقبائع والفواحش ماتکون ھذہ
الھنات) أي العثرات والزلات(فی حقّه کالحسنات) بل حسنات إذ
لیس تی الَحَتَيتة سشاڈ یل طافات(کیا قیل خسنات
الأبرار)أيٍ من المؤمنین (سیّثات العقرّبین) من النبیاء
سوا ا ےار / 0۳ ٦ یلاب النار
والمرسلین (أي یرونھا بالإاضافة إلی علیٗ اأحوالھم كالسَیّگات)“
.اھ. ملخصا (ترّشفا:۲۲۱۲/۳٢۲۱)
شی انیا کے ذو ب اوروں کے مل یں ہیں بلس ہایس ایا ےکرام کے منا صب
لی منا مات ر فی ہدکال حا ع کو دنت ہو نے فو کپاگیاکیو کب کے
مصعنی میں خراست ورذال کا موم ماخوذ سے نگو با یا مورجنن پر عائل ہوئے ء ان
کے افعال بالا متبت سےنسا ادٹی در جے پر وائح ہو اورجن احوا لکا ان
فِضا نکیا جات ہے ال فحاظط سے سنات ہیں ۔ اور دوصرے لو کان ء بدکارگی اور
فو اض میں ای ملوت رتے ہی ںکہ مہ زلات اورلغزڑٹیں ان کےجن م۲ن بھنزلہ
نات بلہصنات ہہولی ہی کیو ںکہز لات انی د تق یقت سینا تی بل طاعات
بی ہیں۔ ناں کہا گیا کیو ںکی خیکیاں مقربان بارگاہ جیے اخیا وم رن کےتن
می سگمناہ ہوٹی ہی ںکردہ مقر نوس ان کیو ںکواپنے احوال کے ودنظ گناہ کے مانند
کت ہیں۔
سیرناامام زرنقا لی مم الڈعلی ”شرب مواہجہ بب فر مات ہیں:
(قیل المراد بالذنب ترك الأولیٰ) وغُدّ ذنبالرفعة مقامه ونزاهتةه
فلا یفعلە کمالا یفعل الذنب الحقیقی (کما قیل: حسنات الأبرار
یگات المقربین) لأنه کلما ارتقی درجة عدً ما قبلھا سیئة (وترك
٦ ۶۷۹۶یٰ۰۶۷۷
الفعل) وما بیج لیس بذنب؛ فأأطلق عليه اسمە مجازا“. ملخصا.
(زرقا ی گل ا وا ہب )٦٢۱/٦:
بین یہن ض فس رین ن کہا اکہذب سے خلاف اولی مرادے اور و ںک تو رکا مقام
اضے ام رےکھی انچھاکی رت دبالا ہے ما ااسے نب اتی رک یاگیا تکاس سے
بھی ابے ولس نکوکخو ا ریس ججیا اک حتیق ”نز ب“ مسوم وتفوطط ہیںء چناں کہا
گیا ےک بیو ںکی خیکیاں مق ریوں کے میں گناہ ہی ںکیو کہ دہ جوں جوں
درجات کرت جاتے ہیں پے ساقہ درو ںکوڑ گنام“ شا رکمرتے میں اورغلاف
او ی اصلا گنا یں وجہ بر ےک اولی اور ا کا متقائل دونوں اس بی مشترک ہی ںکہ
نل میا ے اور جوصباح سے و وگنا یں ۔ یں ترک او لی یڑ ”جب“ کا ا طلاقی مز
کیاکھیاے۔
اورسید نا ای حضرت علیر ال حم وا رضوان فر مات ہیں :
”بادشاہ جہارنکیل القدرایک جنگ لکنوارکی جو بات سن لےگاء جو رتا گواراکھرے
گاء ہرگزشہریوں سے ند نہک ےگا ءش ریوں یل بازار یں سے معامل ہآسان ہہوگا
ا سے جخت اور ما صوں یل در پار وں اوردر پار ول شُل وڑراء ہرایک
پھ بااردوسرے سے اد ہے۔ اس لجیے وارد ہوا ”نات الا برارسیجات الھمقر ڑا یٴ“
جوں کے ج تی ککام ہیں مقریوں بجی می گناہ ہیں وہاں”” ترک او لی کوٹھی
گناہ اتی رکاج تاہے عالا لک یترک اوکی ہرک گنا ہیں ““_
(فاوی رضو یر پر:۰/۲۹٠)
”ارح الہ ٣چ عق شا وع برای علیرال رم کے حاشی“ امیریلی مش ے:
سوا ا حجار / ۱ ) لکلاب الزار
ں ری تعالی مغفرت فرمودہ است از ذ بآں حطرت اپ آں اب
0 "0
کھاراازھ جب ما بعد شی شجید یا صاشین دہالاتر از ولی مرح شہید اس تک اگرشبید
فرش دالی مرجبہ خووکل ہکن باز ھجب ول اغتدہ دبالات ازشمید عیب“ صد لق
اس تک اگ راز مقام خودفزو لکند بمرجبۂ شید شبی رآیں دأما رب نبوت میں پیں می بُ نس
نل تعالی اس تک یصو مآ بر یں نزول انا بھ ریب صع لق غھی نذا ند شدتا
بنگرال چرسر“ می
(حاشی امرگ ررارخ: صراولك:۳ءے)
یئن تعالی نے تضو بالگ کے جن ”ذو کی مففرت فرماکی سے بیو؛ ذنوب“
ہی ںکشہدایا صا ین ن دکا! اگ رصد لقن سے صادرہوں فو خکیا ںکہلای سک ہو ںکی
خیپیاں مق ٹین کےقن می سگمناونصورکی جالی ہیں ۔اورولی سے بلندتر متا شی رکا ے
کہ پالفرٹش اگ رشجیراپنے مرج کے مناسبٹمل نکر ےو وی کے مرسے پرفزو لکرتا
سے اور پل رشجیر سے ایی متقام صد بت کا ےک اگ اپنے مرے سے جن لکر ےت
شمہی کے در ہے پروارد ہین مقام وت سب سے بلندو الا اور أضل۱ ىی کر
انا موم ہوتے ہیں لہ اا نکااپنے مقام سے صد لقن کے درس ےکی طرف تل
کنا چھ یمک نہیں شمیدراورصا ین تذورکناررے۔
سید ال حضرت فس سر وف مات ہیں :
”ناسل ےبھی مرادود ے چوا عم للا والسلا مک یظمت شان کےاان
سوا ا ےار (فىِ کاب النار
ان کے لیے اض لققواء ور نا نکامفضو کا ھی ص یقن سے ال از افض ل ئل ے
۱ ض کے تا بلگرال چرس'“۔
(رسالہ ا خھیا ےکرا مگناہ سے پاک یں“ ص:۳٢)
یں جب کے ذنب سے مرادخلاف اولی ےو انس لھا برمخفر تکا مت ریہ واکہ
اتا لی نے اس پاب ت رکف مادیا اوررٹس رح اگے ایا ےکرام سےخلاف
اولی ام مر کے صدور حا ب فر مایا" تضور سے بی معاملہنفرایا لی این ایت نضل
سےا سخلاف ال برخقا بک معاف پر ادیا۔
چنال چےحضرت علامہیلی قارکی مت ال عل یف مات ہیں:
”(ماتقدم من ذنبك وما تأخر) أي ماصدر منە جائزا وکان
ترکە اولیٰ فغفر له بترك عتابه فی مقام خطابه۔
(شرئ شغابر پائض کیم ال یا ض:۰/۳ء١)
جں-- مز ام جوتضور سے صاور ہواحا ما لک ا کا تک انل تھا تو ال قعالی نے
اسے پش دبا بای طورکہمقام خطاب میں خاب شفرمایا۔
ثك (قریں مہ
سینا امام مب ملعلا ںآ ی تک ی کی اٹوی ین فرماتے ہیں ءا نک تین
انیقی کےمطابق ا سآ بی تکر مر ےحضو اتلھک یک گرم وش ری قصورہے, ہے
اس کے وہا کو گناو ہوگشم یک مغفرت ذندب سے ظا ہی مراوئیس بللہ یتضورکی
تھریم وشریف ےکنا رر ےجس طر حکوئ ینس کی ےک زید سے پاتھوں سے دبا سے
سوا ا مار ر" ) ٦ یلاب النار
اس سے قصورز بی اوت اور فیاش یکا بیان سے کہا کے پاتھو ںکی لسبای اور
چوڑائ یکو بیا نکرنا۔
ناں چحفرت ش عق نمدار نج الو ا فرماتے ہیں:
تراست کی دتی رخ و تق تال لکر در امش آیت ”ِمَهُفْرَلَكَ
ال مَا تقدم ین دنب وَمَا لَش لو پاتم اوراکاخال شدارتگ ریگ دجرا
و ںتشریف وکریم مق راست من بے کرد میں جانا سے با شد۔ وکشت سگی:
وبعدازا ںکردرا این پر میم ء ام این عطیہرائی زکرا راد است برای وکفنہ
اس تکرش آبیتتش ریف است باہ عم ونیست در میں جاگنا ہے“
ین اما مکی نے اتی یں فرما کہ لبیل نے ال ںآ یی تکر یہ می ںو رکیا تو
معلوم ہواک اس میس ایک ہی اشقال ے اورکوٹی اما کی ۔ اور وہ سے رسول الد
لک یجشریف اورک رح ء بے اس ک ےکہاس می یکنا وکا وت بداو رآ گے ریچھی
فرما اک ہبچلر یس نے این ععطی۔کودبیکھاکہانہوں نے اسیا پیگمو لکیا شس پہ میس نے
جھو لکیاء چناں چرفر ما اک ہآ ی تکامقصودا عم سےتضورکی عمزت افزالئی سے وڑنس۔
ححفرت چن تق ڈرکو روح بار کو مل سے وا می فرماتے ہیں:
نبافْ ینس تک خواجکا نگ ےتش ریف می دہن دن خواضص از بن رگا خودراء وی
ٹوازٹر ایال راء وی اون دککثیرم۱2 ودرگز نیم از ہ رکنا ےک ہ میں وی ںکردہ
وواڑ وؤست پروء وا لآ لک آں بنرہ 3 گناے ندارد ورادم یی دا رکہ یا
گمناہےازدےصادرتشدہ نٹ وشہبیلء وین ای کلام مفیدتش ریف ونگ ریم است
سوا ا ار 9 کاب النار
عمربندرگان را“ (ورار ج النو 3ء حصہاول بكل:٢۲ے)
شی ا کی نجیر ےکہ بادشادبسااودقات انی نماد خاع لکوشرف دبا ے اور
اس پراپنی نو انش لکرتے ہو ےکنا ےک میس نے تھے ہش دبا اورتیری ای کی قام
خطا نو ںکوورگز رکیا اوھ کسی ط رح کاکوئی مغ وکٹیں ہے حالا لکرس غادم
ای جر ہیں کیا ے اورخودبادشاہگگی جانا ے ےک کل جم مرزد
نس ہوا سے نہ پیل بھی نہ بد یں مگراس ط رح کا مل استحا لکر نے میں ا سکی
عمزت ا فزائی اورا سے شر فک رنامفقصودہوتا ے_
لغ دحضر تچ کے نز دی کبھی بھی تا ول مار ہے۔
جناں چی :شف رات ہیں:
”نصوا بآاں س کہا نکلمہ تشریف وگریم است ب ےآ لک ددم جا ذ نے
پاش .
ئن یی کہ یت ریف اور کے یی ہے بےااس کےکاس می لس گناہ
کا وت ہو_
گے حصمت ےکنا پچ
تح ض شقن فرماتۓ ہی ںک او مففرت یہاں” حصصت ےکنا رہ سے اور سیدنا
امام جلال اللد بین سیددٹی رقمت الل علیہ کے نز دیک بہاجچائی شا ندار جواب سے ۔فصبیل
ا ںکی بے ےک لفظ ” خفر“ کا اصل می سے پچھپانا اور پردہ ڈالزاءاور جو الفاظط اں
ادے سے شف ہوں گے ان می سکیں نہیں بچھ ان ےکاممبو ضرور پایا جا ۓےگا۔
سوما ا حجار )ہ۷ ) یلاب المزار
مال کےطورپرمفکرٴ جس کے یو کے ہیں مین وواہن یٹ بی شےفو تی جک کے
وت پر پا ےک دن کے وار سے سروف ظا ر کو اک ووٹھ بی ین کے مل
سے رچپاد کی ہے۔
چنال یرب ز با نکیئشہوروشحروف لخت' ا میں یش ے:
غفرہ: سترہٴ .(التقا میں ایا ص:۹۵۳)
نیف رکےسجی پچ پانے کے ہیں۔
اورامام راخ بکاب المفردات ٹیل فرماتے ہیں:
”الغفر: الباس مایصونه عن الدنس... وقیل: اغفروا ھذا الأمر
بغفرته أأي استروہ ہما یجب ان یستر ب. و المغفر: بیضة الحدید.
والغفارۃ: خرقة تستر الخمار ان یمەسە دھن الرأأس ورقعة یغشی
بھا محزالوّتر۔ملخصا. (ض رداتراغبگ:٢۷٢)
نی غف رک ےم ای کا پہنناجتل ہیل سےتفوظر تھے ۔کہاجا تا ے”اغفروا
ہذا الامر بغغفر تہ" مجق اس معام لکول زا چا 5ای جن کےذر لیٹس سے پچھپایا
جا کے۔ او مھ کے سجن یہی خود کے ہیں اور نف ر٭ا ک ےسج دوس ربند سے مر
پر لپی ٹکرعورت اپنے دو ٹٹےکوبنل سے ہیاے اوروہ ٹی جوکمان کے شاف میں کٹی
جا جہاں ناخت ہوتاے۔
ہیں ج بک کب لفت سےثایت گی اکہ 'غحفر "کے عفن چچھبانے کے تے ہیں
و مخفرت "کے سع بھی چانے بی کے ہوں کہ بہافن بھی "خفر "کی طرح
سوما ا مار 0 کاب انار
مصدرےء اب پچعپازادوط رح سے ہہوتاے :
اول: بندے او رگناہ کے درمیان بی پردہ ڈال دا جاۓ اورا گناہ سے سرے
سےتفوظارکھا جات ۓےکہگناہ ا کی ذات سے ظا ہرہی نہ بلک پچھیابعی رے۔
دوم :گناہ اورال یا زا کے درمیان پردہ ڈال دیا جات ےک گناو ھکر ےگا سکیا
زاس پر ظا ہر نہک جاۓ بگہ پچھپادکی جائے۔
پیں جب دونوں مان یکو "مخفرت "عام ہا جہاں انا ےکرام کین یس ہی
لف واردے اس سےسعفی اول مراوٗٹش ےک ہودی ا نک یخظمت شان کے ای سے
اور چال اممت کے میں وارد ےو ذظ مففرت “سے سجن دو مراولمیا جا گا
چنال چےعلا مہ مادئشرح بخنادکی یں فر مات ہیں:
”أي حال بینك وبین الذنوب ولا تأًتیھا لن الغفر السترء وھو
إما بین العبد والذنب؛ وإما بین الذنب وعقوبتہ. واللائق
بالأنبیاء الأول وبأسھم الثانی“. (زرقا یگ یا واہب )۲٢۷٦:
تہارے درمیان اورکناہ کے درمیان حائل گیا ءلہز ام سےگزا ہکا صدو رکیل
ہوا سےکیو یک نف رکےمعفی ہیں پردہ ڈالنا۔اور بردہ ڈالنایا قو بنرے او رگمناہ ے
درمیان ہوگا ماگناہ اور ا کی سزا کے درمیان ہہوگاء پہلا مال انھیا ےکرام کے
شابان شائن سے اوردوس ااشحال اممت کے یل منا سب ہے۔
اور 1 ن مق ریس می سکئی مقامات برافٹ عفو,لو راو رمخضرت 'اوخخیف اور رخصت
کے مقام پراستعا لک یا گیا ہے۔ سینا امام ستلڈٹھی حم الد علیہ ا سک مثال د نے ہیں
سوا ا ےار ) یئ ٦ یلاب النار
کہ ”عَلم الله الک کشم تختائون انشسک فتاب عَلیكْٰ وَعَفَا نگ“
(یجنی الد نے جان کت اپنی جانوں پر خیاخ تفکٴرتے تن اس نے تہاری فو بقیول
فرماکی او ہا رےسا تج فوفر مایا )یس ”حا عنم ”متام رخصت میں واردے و
مطلب یہ ہو اک راید تھی نےتہارے لے ا عم می ںتخفیف فرماکی اور روز ےکی
راقوں میں تہارے لیے بیوی سے ہم بستز کی رخصت عطا فرماکی۔ بر سینا امام
چم رکی رتمنۃ اشدعلیہ بیہا کک فر مات ہی ںکی ینس نے بک اک فو ومخقرت م گناہ کے
صدروری سے انی ےەد ما ورا ت۶ 9و آشنااورچائل ے۔
ہیں ج بک فو اور مفقضرت ظ رآآن مقر اورمماورات عرب میل صدو رگزاہ رے
خائ نیس ہیں بلہران کے موائح استعال میس ےتخفیف اور تی بھی ےن آبیت
یں مخفرتت ذنو بکوگناہ کے بعدعراب اور زاکی معائیٰ اورہششنشی ے ز بر ےق
اح کر نکہا کا انصاف سے؟؟؟ تصوصاج بکخاطب ودوذات ہے جس کےگثاہ
ہے نوم ہو نے یراہمت کا جع سے
بذاء ال نقذی پ رآبی تکر بی کا یہ مطلب ہوگا کہ ارد تعالی ہیں ا گے اور یج
زا می گناو ےتفو ظا رھ اوراپچی مت عطاغماۓ۔
اب عبارت ملا ہظم]ر یں :
امام جبلال الد بین سڈ رحمنۃ ال علیہفرماتے ہیں:
آحسن مایجاب بهە عن الایة الکریمة أنه کنی بالمغفرة عن
العصمة أی لیعصمل الله عن الذنب فیما تقدم من عمرك وما تأخر
سوما ا مار ) یئ کاب النار
وقد نص غیر واحد علی أن اللغفرة والعفو والتوبة جاء ت فی
القرآن والسنة فی معرض الإسقاط والترخیص وإن لم یکن ذنب:
ومنه قوله تعالی: ”علم الله أنکم کنتم تختانون أنفسکم فتاب
عليكم وعفا عنکمٴ أي رخص اکم" (ا او یلملفتاوی:/۳۲۲)
]کی آ بی تکر بی کا سب سے مد وجواب بر ےک ہمخفرت سےمصعص تک اکنا ہکیاگیا
سے لی کہا تی ہیں تہاری ای اورجچلی عم می گناہ سےمتصوم رتے. اور
متحعدوصرات نے تر کی ےک مخفرت مفواور یق رن وسنت میس ا لے مظام پہ
واردہوۓ ہیں چا ںی حض تع کوٹ کر رخصت عطافر ماک یکئیءباوجو دی گناہ ہوا
ہو۔ ایبیل سے ہے فرمان الی زع الد اح چنال چرال ںآ یت میں*'خفا ۸ھ
ماب ہی ں نہیں رخصت خطاشرمائی-
امام ران فرمات ہیں:
ال سی الطفعیح الحيتت سناکثاباسئ التعتااشعق
”لیغفر لك الله ما تقدم من ذنبك وما تأخر“ لیعصمل الله فیما تقدم
وو فحر لا ھن اتا کش اھ اط ماق لق کات
الحخسن وقد عد البِلغامن اسالیب البلاغة فی القرآن أنه یکٹی
9 (9ییی۹ )“۰۰ھ
(زرقا یگل ا واہب: )۲٢٢/٣
نیت ستفققین ن کہا مخفرت ییہاںحصمت ےکنا یرےءاس لدیپ ٴلِعْفْرَ
سوما ا مار / غ یلاب النار
لک الله مَا نَم ِن دنبك وَمَا رشح کامعتی بیہواک اہی ںگزشتاورآتنرہ
ذزنرگی می گناہ سےصمت عطافرماے۔امام سیاٹی فرماتے ہی ںکہ برا جاک حول جی
ہے اور بایان ق رآن کے اسلوب بلانغت سے میگ یگنایا ےک مفخفرت بفواو رت ہہ
سےتقیفام تکاکنابیلیاگیا ے۔
اورعاا مہ اعم بن لو بنافر مات ہیں:
قال القشیری: إنما یقول: العفو لا یکون إلا عن ذنب؛ من لم
یعرف کلام العربٴ. (عاشی مسا ِیشرخ سامرہبک: ے۱۹)
ین اما یىی نےفرمایا کین وہگناہ کے بعدجی ہوتا سے ود ینف کےا جولاممعرب
سے سرن شا ے۔
ی (ظنھ46
حضرت سیدرامفسر مین این ع اس دش ال تھا یکماغرماتے ہی کہا ںآ یت مبارکہ
ا گے اور لے ذحب پرمغفر تکا تر ہب بغٹش وقوغ سے من کہا ےجوب ! آپ
پرآپ کے ربکا اتا اریم اورس تر نل ےکہو ین آپ س گنا ہکا صدورہو
یں سک ناک ہم ن ےآ پکومتصو بنا یلین اگ پالذزش ا سکا وو عق لی بھ یک رلیا
جا نے چھ یآ پکار بکرم وریھم اسے معاف فرما کا لزا ال سآ یت سےتضمورکی
ذا تگمرائی سے پلشعح ل گناہ کے وو پراستدرلال ساقط ہوگیا کیو ںک ہآ تکر بی کا
حاصل یہو اک ہاگ بن عحا لآپ سےا گے بالز مانے می ںکنا ہکا صدرو رک عق لا
سوا اجار ) 2 کاب النار
مان بھی لیا جانۓ نو گھی معاف نے عفوومغفرت کا ترعب ش رط رہق ہیں ہنس تسا
کت
ا لکوایک شال ےکی کک ری نے اپے دوست ےہاکہ ”أکرم ضیفك“”قْ
اپنے “ہما نکی عز تکرنافذ اس سے پیم رای ساس وق کوک ہمان مو جود ہے ء نہ
مر ےکرخواینخو اد یکول مہما نآ ےگا ء بل صرف اتا مطلب ےک اگ رایما ہوٹ
پو ںکرنا کیو ںکانشا کا عبیفہ وق پر دا لکل ء ای رمآ بی تکر بی ہک ال تھا ی
آپ کےا گے اور لہ ذو بکی مغفر تفر ما ےا سکاصی ہو اک گر الف اور
برق تل ایباعق اکن ہولڈوہمعاف_
چنال چشنا شریف اورموا ہب ریف میں حظرت امن عباس سےمنقول ے:
"تس الایة آ0 تقر 1ك مت اكَا ات آن لو کان
(غفا:٣رے۵٦ مراہب۲۲۵/۳)
زرتظالی علی المواہب میں ے:
”(قال ابن عباس) فی إزالة الشبھة عن ظاھرہ المقتضی وقوع
ذنب من عليه بغفرانھاء مع أنە لا ذنب لە (أي إنك مغفور لك غیر
مؤاخذ بذنب أن لو کان) فھو علی طریق الفرض تطمینالە؛ فلم
یرد أنه وقع ذنب غفر لە بل لو فرض وقوعہ؛ وقع مغفوراٴ۔
(زرقا ی:۸۷۴٢۲)
نی حضرت ابین ماس رشی اید تھا یکنہمانے اس ششبہ کے ازالے کے لیے جو اس
سوما ا ےار / غ ٦ یلاب النار
آیت کے ظاہرپرواردہوتا 2 .0ب 0و , سس
ہے عالا لک یتور ےگنا ہکا صد ور قطما مال ہے :فر ما اک ہآپ کلت ہخاۓ ہیںء
گناہ رآپ سےمواغذ ون ہوگااگر الف گنا ہکا صدورہوءفو یہ یل حنزل ے
جس ےحضو رسکی ن بشف ینقصود ے مل ہن ااب براعترا وار دنہ ہوگاکیتضورے
گناو صادر ہوا ج[ سکی مفقرت فر مال یگئی بل مطلب بی ہوا کہاگ گنا کارفوغ فرش
کمرلیاجا تو اتی اسے معاففر ما چگا-
مم الر ماس میں ے:
”فھو أمر جاء علی طریق الفرض تطمینالە کال فلا یقوم بھا
حجة لتجویز الذنوب علیھمٴ :ا۵.( نیم الریاض:۹/۴ھا)
یچنی رام رن لی واردر ےجو اھک سکیان فرمانے کے لیے ؛لہ ا لآبیت
کےذر پچراخمیا ےکرام سےصدو گنا ہکوج مک رانے پرججت قائم نہ وگی۔
مرار نج الب ۃشریف میں ے:
”نام نع با سگفتدان رکم راوغفران ذنوب است پرنق ردق وفرف لآں با رکا نٹ
وو ظا (ورارن الو ٠:ص اول ك۸۹۰)
یی حضرت این عحپاس رشی اللد تال یکنا فرماتے ہی سک ہآ بی تکا ہظا گنا ہو ںکی
مفقرت شش بزش وتوع ے اور پفرنش او رت یجس امکان 7 کےطور بر سے
و تن کل یر
سوا ا مار رہ2 کاب انار
حم لے سبوونسیان ہچ
لح ائ یکر ماٹل اما یش ری اوراماسىلی تقارکیا کے نز دریک ران یہ ےک ہا نآییت
ذنب سے مرادوەافعال ہیں چوتضور ےک واصادر ہو ئے اور ظا ہر ےک ہو گناہ
نراس پرم اخ ہ۔ اورق رآن مقر کے مھاورے میں محصایت اور ذخب عودآ ا رہاب
گناہ کےسا تھ اک ہیں ۔
نااں ال تال فرا:اے:
2.
سے ھ ےلق
خی آد مک (پ١٦اءہور٤ٗطہآییت:۱١۱)
یآ دم نے اپنے ر بکی محصی تکیا۔
ج بکسخودی ارشادف رما تا ے:
”سی وَلم تَجِذ لهُ عَرُماً پ٦ اصور٤ٗطہآیت:۵١)
نی و مبھو لگمیاء ہم نے ا کا قصد نہ یایا۔
ثابت 6 ایق رآلن شریف کے محاورے میں سپوونسیان ب بھی محصیت مڑنی ذن بکا
اطلاقی ہوا ےجس صورۂ مشابہ تکی باب ہک ہاگ رکوکی دوم ران ابے ارادے اور
ارت کل رک کا کان ینتا کے تن
افعال بر ذ بک اطلاقی ہواےء یددہ افعال ہیں جن “ہوا صادر ہوۓ اوراا نکو
” ذحب اس بای رکہامگیاکہلگمر دوس اکوئی انی افعا لکا قصدا ارقا بک ےن ضرور
اس کےقن مل ووافعالذبہول گے اورضرورو ہگنا ہکا رہوگا_
چنال چہ اہب اورشفاییل ے:
سوا ا ار (ے ) ٦ یلاب النار
قیل: المراد ماکان عن سهو وغفلة وتأویل..اختارہ
القشیری“۔ ( ۸ اہب:۲۲۵/۳ٴ شفا:۳رے۵٥)
نی ایک قول ىہ ےک مراددہ افعال ہیں جوسبو فلت یا او یی کے سبب وا
ہو ء اس تا وی لکوامامتت کی نے اخختیا رف مایا۔
رت ملائی نا ری فر ماتے ہیں :
”(ماکان عن سھو وغفلة وتأویل) وقع فیه زلەّ وھذا احسن ما
قیل فی ھذہ السأَلة“ .( شر خغابر امت کیم اکر باض:۳م۵ءا)
یی مرادوہافعال ہیں جو سہو فلت یا تاو یل کے سب مور رت آپ سے وائح
ہائے اور اس بارے میل سب سےجودروثول ے۔
سید ایی ضر تفر ماتے ہیں :
نف لکہ بل قصدصادر ہوہ ہرگ زترام پا محصیت بلگہراقسام مس سے پھوئیں ہہ سلاء
ملیف افعال اریہ میش ہوثی ہے اون اخقیاریکوقصد لاز من بج بااتھدے,
مم می سے خارجع سے ا کا ترام ومحصیت ہونا ہرگ تو یں _ ہاں ا ہنظ رتقا ہہ
صوری نک لطورمیا زی اطلا ق1 ے مس ردان ں تح نک اگوی قد
وارادہکر ےو اس کے میں ترام ومحصیت ہوا لصا
(رسالہ: انا ےرا گناہ سے پاک ہیں بگ: )٣۵
انل ندب پ رآ بی تک یکا مع بی ہوک ہآپ سے جو افعال چیہ اور بعد میں 6ہو
ونسیان پانحفلت کےسبب وا ہو ے ہہ م نے انس پ رپ سے اس طرح عفوود رگ ر
سوا ا حجار 2 لکلاب الزار
فرما یکلام تکک شفر ما یء تتلاف اوروں کےک ام چ ہو وففل تکی بج ےان
تھی مواغز ولو نہ ہوکا ملا مت ضرور ہوک یگ رآ پکیا دہ شمان ے 7 ےآ پک
طلاممت تھی کفوفر مایا
چناں امام رقا نی فرمات ہیں:
”لعل المراد بغفران الثلاثة مع ان احاد الأمة لا یؤاخذ بھاء عدم
الات الو کل سی ات راہ ناف ھی نات
بذلك ۔ ماخصا.(زرقا ی گیا واہب: ()۸٦
یجن یتضور سےان تنوں اساب پر وعد) مخفر تفر مایاگیا حالا لک اف راداممت سے
بھی ان اسباب پر مخز ہ نہہوگاءشایدمراد ہی ہو ححضور سے سبووقفل کی وج ے
لام تھی زہہوگی ۔اس کے برخلاف در افرادپر ملا صتفرمائی جات ۓگیا۔
سے امت کےگنا٥ یہ
ايكفاءكث اك اہ سے وکہآیت یل ن تیگ“ سے مرادس کا دو عالم
تنگ کی امت کےگمناہ ہیں اور بی موقف سید سار اعلی رت قرس سرد نے
اخنیارف مایا۔ اور ذشب کی غببت باے اضئ کی طر فک نے کے س رکا ری طرف
اس لیک یک یکضبت کے لے اد ی تل قکانی ہےء خلا ای کن کس یکرائے کے
مان یلد تا سے پا لیلد رعار بی تی مکان می بودو با شکرتا ےقو اس سے محلنے کے
لیے نے وا ان کی اک میس فلاں ک ےگ کیا تھا حالا ںکہد ہگھردرمقیقت مکان
- - + ,+/ ص0
سوا ا ےار (۸ء ) ٦ یلاب النار
مرکا نکوکرا یدارا مستحیر ےےل :قائم ہےء اس لیے مکا نکی نسبدت ا نکی طر فک
گئی ورای یں عرف میں جکشرت استعال ہوثی ہیں ۔اسی رح امت یکوھ یوب اور
ای زیت اط روز جطوز یق ہے اورایے بھی تضور کےآپاواچرادوچرات
وامبات ج ھی ہیں اوب تک س بحضور سے نحص وی ضسدت اورعلاقہ رکتے ہی ںکہ
امت کے ون تضوران سب کے لے رون گے دنیابیش اممتیے ںکوشن چھزوں
نے ای ہوتا "یھ ْ ھ2 ہیں وابذ اامتوں کے ذ بب کی
نہب تتضورکی طر فک کرد یگئی۔
چنال چےشفااورموا ہب مُل ے:
”قیل المراد بذلك أمته“ ۔(شفا:٣رے۵١ مواہب:۵/۳٣۲)
فی ایک قول بر ےلہاس سے مرا وتضورکی اعمت ے۔
مال ماس میں ے:
”فإاضافة الذنب لە ثلل لأدنیٰ ملا بسة لأنه یسوء ہ ما یسوء ھم
وھو الشفیع لھم .اھ. (نم اکر ض:۵/۳۴ء١)
ین اس تفر بر زم بکی نہد تحضو الگ ہکی طرف اون یکل کی وج س ےک کئی سے
9 2ھ اتی ہہوتا ےء اس سے تضوربھی ٹر ہوتے ہیں
نز ا نکی شفاع تتضور بنقصو رویرورے_
برارج الو یں ے:
جھاعحت برآںرفتۃ اندوخ ول رفتۃ انلم ارزنوب ام تاس ت'“ اھ
سوما ا مار رہ کاب انار
(مرار ج الف 3ص اول ػگ:۸۹)
یش ای کگرد ہکا موقف بر ےک بمراداسقی کےگناہ یں اور ہبہ تعد ہن رہب ے۔
اورسییرنا ای حضرت جتضورکی طرف لفظ زجب“ کیاخضببت کے بارے می ںتش رح
کرت ہو ئۓ وم ط راف ہیں:
”نہرادٹی ال ب_لم جانا ےک اضافت کے ےا دی علافست ششن ہے بللہبےعام
لور پرفا ری ءارددہ ہندی سب بافوں یش را ہے مکا نویج سط رح اس کے ما کیک
کی رف ضس تک میں کے لوٹ یکراریدارکی طرفء پوں پی جو عار یت نک رٹنس ریا
ہے اس کے پااس جو سن ےآ ےگا بھی کی اکم فلانے کےکھ گے ےہ بلک بچائش
یک وا لے ہہ نیت لکوناپ در ہے ہول ء ایک دوسرے سے و جک ےگا مھا راۓ
ج جیب ا؟ پہال ضلک تاجار:نعار مت اوراضافت ۸ 2ٴ“_
(ف]ا وی رضو ۰۱/٢۹: ءمط+وے پر پر)
لہ ااس تق بآ یتکامشہوم او رمرادکیاہوگا ..._۔ ریگھی سای حضرت بیکی
00 -0" پا تے جن
مز س از ا اف من ا ازاون
کےگناہ انی سینا عبد الد وس تنا آ من رنشی اتال یکنا سے منج نع کم جن
تا مآ پا ےکرام وا مات طبات پا تشاے انمیا ےگ رامش لآ دم وشدث وو مل
واس اتیل الصدا ت والسلام اور ”ما تاخرر“تمہارےپچچجلےگڑنی قیام تک کتہارے
ااکل بیت واممت روم _لٴ عا ص٥ لآبی تک بمی وا ہم نے تہارے لے ین
سوا ا حجار رم لکلاب الزار
فمرماکی کہ الد تھا ی تہارے سبب نے شی دےتہارے علاثہ میٹ انلوں
چاو ں کاگیام“۔ (ف دی رضوب: ۰۱/۲۹م) واررتھا یا م
۰ اا۵ 7
سو پیل کی رساا تکی شہادت جزوا یمان سے
ایا ز یدک ہیکرنا ےک ل ررش کے وا ششتی ہے صرف شر ک نیس ہوا
عاے۔
یپ میں
لچواب: جس طر من ہونے کے لی شک سے دورد ہنا ضروریی ہے ای
رع بجی ضردری ےک ای عقا نت دخیفہ پراعنقاد نہر کے جوا ےکفرتک جاچارے
کہ جنت میں صرف من دائل ہوگا خواہ ادلدکی رحمت سے ابتقراء بی با بعد مس اپ
اہو ںکی سزا ہکن کے بد بہرحالل جنت بی صرف مین داشل ہہوگا اورایمان
نام ےضروریات دی نکی تد بت کا من بہونے کے تما ضرور یات دجن پہ
ایمان لا نا ضمردرکی ہے اگراان میں ےکی ای ککا بھی اکا رکرے کاخ ہوجا ےگا
خواواورسسا رک بات لکو مان ۓکادنو یکر ے خلا می ب یک شان میس ادف یس یگمتتا خی
کمرےےءٹورا کافر ہوجا ت گا اکر چ دوسری قسام ضروریی پان ںکوتبیمکھرے اکر چہ
زندگی جلرشٹرک زہکرے او راگ معاذ ادا عالت پر ال لکا نماض ہوگیا نے بییشہ کے
یی ےنم میس چلامگیا بل ہہ ناک لا لہا لا اش رسکنے والا ںی ہے مصصرف شر ک میں ہونا
پا !مہ نھب بصرف داب یکا ےکہ ودک دٹیا کے لوگو ںکومشرک سے ہیں نو ا نکا
ایا ن نظ ری ںآ جا ے اورخود ہنرار پاگتناخیاں سے چان او رکتے جا کہم عد ہیںء
سوا ا مار ) ۸ کاب النار
رک ین۔
بملہااس وق تنا لآ اجب ای نکبدالد باب ا ٛ تھی کر ماع تکوچھو کپ ری
دنا کے لوگو ںکوکافراور شر ککہتا تھاء جب اساعیل دبلوبی نے ہو ری د میا کے لوگ ںکو
مشھرک مناڈالاکڑ سو مق دا کے نر مانے کے مطا بی ہوا
ال تھالی ان دابیوں کے تب بج عطاف رما ے۔
و ضرع ےک کن 0 ارآ ا 1ت وو
ذلاک من بَعَ “ل( می الا ہیں بخ اکا سکاکوکیش ری کتبرااجاۓ اور
اکس سے نے جو بٹھ سے نے چا سے معاف فر ماد بتا سے ) یں نشرک سے مطلاکفرمراد
سے اور یکتب عمقا نمی سککھا ہوا ہے۔ وارڈ تھی اعم
ام“ ار ہک تق رکاوجوب اوراحادییث سے ا ت مہا اکا مکی مرالعت ہہ
می اما مکیقلید اننس ہے ج بکرسو لکیتھلیدکرر ہے ہیں۔
اواب : اتمراربع میں ےک یک یتفلیرحضو ینگ ب یک یتفل یر ےکیو ںکمہ ان امہ
عظام نے جو مسائل پعمکک با ۓےکاب وسنت بی سے ماخوذ او رتبا ہیں ءر ہیا
برادراست احادبیثطیبہ سے مرا لکااغ کرنا نذا کا درواز وصد ول پیل بی بند ہو
کا ےکیو ںکیق رآن وسنت سےاجتباداحکام واغز مسائل کے لیے جن علوم وفنو نکی
زان ان 7ن نٹ شی و
صدبی ججرىی کے ب فی عام ہوئی۔
چناں چشادولی الڈمحرث دبل وی فرماتے ہیں:
سوماا ار ) ۸ ) لکلاب الزار
”بعد المائتین ظھر فیھم التمذھب للمجتھدین بأعیانھم وقل من
کان لا یعتمد علی مذھب مجتھد بعینه وکان ھذا هو الواجب فی
ذلك الزمان“۔ (الا ضصافگ:۳۰۰۷۹)
تسچ انح و فا کت کے جے لی
لین کے نہب پراخقادضہ رسکھت ہہوں اورائس ز مانے ٹیل مکی واج ب تھا۔
بی شا صاح بن ماتے ہیں :
”بالجملةء التمذھب للمجتھدین سر أَلھعه الله تعالیٰ العلماء
وجمعھم عليه من حیث یشعرون أُولا پشعرون“. (الاآصاف:گ:٢٣)
- صل کلام پک تھی خی ایک ایاراز سے جوائ لہ تھالی نے علا کے ولوں میں القا
فرمایااورگگںشورییا ااشمحوری طور برا پر جم فرمادیا-
اور بعد کے دو ری تھی ائس ار بیشن امام ششمم ابوعتی: امام ما نک ء امام ش انی اور
امام اجر بی مل زیشی اولہ تھال تنم کے نراہب میں تحص ہوگئی بللہ بہائل سنت و
ناحف کی ات دنا راز کی
ناں چعلامسیدا ح٥ تطا وک عاشی: درتا رش فرماتے ہیں:
”هذہ الطائفة الناجیة قد اجتمعت الیوم فی مذاھب أربعةء وھم
الحنفیون والمالکیون والشافعیون والحنبلیون رحەھم الله تعالیٰ.
ومن کان خارجاعن هذہ الأربعة فی ھذا الزمان فھو من اُھل
البدعة والنار“۔ ( کاب ال باً:۵۳۳٥)
سوما ا ےار )۸۳ کاب انار
نی نا بج یگروواس ودربیس نراہب ا رع شش اخنافےء مالکیہشوانح اورحنابلہ ٹل
متحصرہہو چچکاے اورآ رج جوان جاروں سے نار ہے دہ ہیی او نھی ے۔
ا لیے یبر مقلد بین جواتمہار ہعیش ےس یک زی کرت ہیںہ ودوسو ج ٹیش
کہکیا ہیں اورا نکا غرکاتگہال ے؟
اورقاضی شیاءاللہ پای قی ففمی رط ہریی یف ماتے ہیں:
”فان أھل السنة قد افترق بعد القرون الثلاثة أو الأربعة علی
اربعة مذاھب ولم یبق مذھب فی فروع المسائل سوی ھذہ
الأاربعةء فقد انعقد الإجماع المرکب علی بطلان قول یخالف کلھمٴ
و ظری را تر لات بعضنا بعضاًا ٣ّ بے۹٦ء۸٥)
یی ال سنت و جماعح ت تس رک با گی دی کے بعد ار نذاہب می لم ہو گے
اورفروئی ا”کام ومسائل ٹیل ان راہب ار بعہ کے علادہکاکی مہب شدد پاءٰ٘ سے
اس اھ پر اجماع مرکب ہواک ایا قول جوان چاروں انم کے برخلاف ہووہ پل
ے۔
اورسیدنا ما راز کاب احصول میں فرماتے ہیں:
”ان الأأمة اذا اختلف فی مسألة علی أقوال: کان اجماعھم علی ان
باعداھا باطل“:
یرف مات عون
”المراد من الأمةء الأئمة الأریعةٴ. اھ.
سوا ا حجار )ہم لکلاب الزار
کرات کے ج بی تی چتدخطلف اقوال ہو تال پراجمائع جک
ان کےسوادمراقٰال پافل ی٠ اورامت سے مرادائم ار یع ؤں-
اورسیدنا علا مز بن ال بن اب نم جم الل عیفر ات شون
”ممالا ینفذ القضاہ به ما إذا قضی بشيء مخالف للإجماعء وما
خالف الأئمة الأربعة مخالف للإجماع وإن کان فیه خلاف
لغیرھم؛ فقد صرح فی التحریر أن الإجماع انعقد علی عدم العمل
بمذھب مخالف للاأربعة لانضباط مذاھبھم وانتشارھا وکٹرۃ
اتباعهمٴ . (اشباووظاٌ:۲۹۹/۱)٣۳۰)
نی قاضی اگ رای قول پر فیصلددے جواجماع سےخخالف ےو ائ کا ٹصدنائزند
ہوگا اور جوقول تار بعہ کے اقو ال سے ہہ ٹک سے و وڈھی خلاف اما کہا ئے
گاخواہ اس یں دوسرو کا اختلاف و ہکیو کہ امام این ااہمام نے ” حر ہیں
صراحت فرمائی ےک اتاد نے جدائسی رہب کے ناتق مکل ہونے پراماع
مضحقہ ہو کا ےکا نکا مہب منضط ہہ ہ رجہ عام ہو کا سے نینزان کے مقلمد بین
کید نائش کشر ت کی ہوئے ہیں۔
معلوم ہواک ہآ بی رچا روکیں اوروہ بھی اک٠ ارلدی کیظیرواجب وضروری
ےء او لکی ون یہی ے جوالچھ یگ ری یکیق ران وسنت سے براہ راست از احکام
کل و وکعۓس امک
چی وج ےک امام مفیان من یہ جوتا تح نا تین ؛فقہاۓ جم بین او رام لہ“ انم
سوما ا مار (ەہ) کاب النار
محدشین سے ہی ںک۔امام شافٹی اورامام ار بنیشمل کے استاذ اورامام باریی ایام لم
کے داداا تاذ میں ہف مات ہیں :
”الحدیث مضلة الا للفتھا۔' (الرل:۷۱٢٢)
]شی جن بین کےعلادہاوروں کے لے احادیث سے اکا ماخ رک گرا یکا با عث
ے۔
او رشن الا سلام 2ک یاانصارگ فرماتے ہیں:
"ایاکم ان تبادروا الی الانکار علی قول مجتھد أو تخطةة الا بعد
احاطتک بآدلة الشریعة کلھا ومعرفتكم بجمیع لغات العرب التی
احتوت علیھا الشریعة ومعرفتکم بمعانیھا وطرقھاٴ .
شی خبردارانسی بد ےکی قول پرا ار با اس خطا کی طرفضبدت جدکر ناج بتک
کش ریجت مطہر ہی تام دیلوں پر احاط نہک رلوہ ج بتک تھام لفات عر بکو جن پہ
شرلہت تل سے پان دا جب کک الن کے معابی اوران کے رات مہ جال لو_
رآ کے رمایا:
وج لكم بذلك“۔ (میزان الشرریت الگبری:۱ہ۹٥)
تی پھلا مکہال او رکہال براعاط-
نا گے ا کہا ںآ رج ایماچام او رنادیروزگا رخ موجور ےگر ری تیر جن ہیں جج
مر بیقہ سے عحدبیت پڑھناچھ یہو ںآلی ےہ دہ ان ار عہ پراعتزائ کرنے اور براہ
راست اعادیث سے ممائ لکوڑکا لے جے ہیں
سوا ا ےار ) ۸1 ) ٦ یلاب النار
ملیمشہورے: ”مداورصو ری دال'“ .
لاف رو خگیافرماتے ہیں:
”من لم یکن لە قدرة: وجب عليه اتباع من أرشدہ الی ما کُلْفَ
یه معن ھو من أھل النظر والاجتھاد والعدالةء وسقط عن العاجز
تکلیفه بالبحث والنظر لعجزہ لقوله تعالیٰ: ”لا یکلف الله نفسا الا
وسعھا ولقوله عز وجل: ”فسٹلوا أھل الذکر ان کنتم لا تعلمون*ّ
وھی الأصل فی اعتماد التقلید کما أشار اليه المحقق ابن الھمام ٭۔
(القول المر پریگ:۳۸)
یجس میں اجتاددا شا کی قد رت یں اس پرصاحانظرداجتا لی لام
ہے جو بت ون کی راہہوں ٹیس اکا کی رہنمال کم می اور عا ھی سے بوجرااس کے
جز کے بت ون ری نیف اٹھال یگئی ہےہ چناں چہارشادالی ےک ای جا نکو
می یں بتاتا ےگا کی با ططگلراورف مان الپی ےکیعلم والوں سے پچ واگرتم
یں جات ۔اورامام امن الہمامم نے ف رما کہ با ب لیبس یآ یت اصل ہے۔
اور اجناد کے را ریا جو سطور پالا یس تن الاسلام زگ یا انصارکی کے ہوا لے سے
اما مرکور ہو ۓء ا سک فی لکائل کرس یکو د کمن ہو سینا اع رت قرس سرہ
کےرسالہ مہا رک الففضل الم وئی“ کا مطال دکرے۔
آخ میں اں بج تکوامام شعرالی کےا س نول مق مک رتا نہوں جوانہوں نے مہزان
میں فرمایا:
سوا ا ےار (عہ کاب انار
”به صرح امام الحرمین وابن السمعانی والغزالی والکیّاهراسی
وغیرھم وقالوا لتلامذتھم: یجب علیکم التقلید بمذھب امامکم ولا
عذر لکم عند الله تعالیٰ فی العدول عنهٴ.
(میزان الشریت اگکبری:۵1,۵۳۱)
یی اہ کی( تقل رخ یکی ) تر کی ہےامام ال ینہ این سمعا نی امام خزالی اور
کیاہاسی ویر ہم ائہنے اوراپنے شاگردوں سے ف رما کیم رواب ہے اص اپنے
امام کے نج بک پا بندر جنا۔گمران کے رہب سےعدو لکیا نو مرا ک ےتور ہارے
ل ےک وکی عفر رنہ ہہوگا۔
20ھ دوم می تار بد ب یکیآقلرضروری ےک اورک یی س تو ا ںکوشادوٹی
ار صاحب کےا یک ا قباس سے روش نکرتا ہوں مفر مات ہیں :
”اعلم أن فی الأخذ بھذہ المذاھب الأربعة مصلحة عظیمة وفی
الإاعراض عنھاکلھا مفسدة کبیرةء ونحن نبین ذلك بوجوہ:
اأحدھا أن الأأمة اجتمعت علی أن یعتمدوا علی السلف فی معرفة
الشریعةء فالتابعون اعتمدوافی ذلك علی الصحابةء وتبع
التابغین اعتمدواعلی التابغین: وفکذافی کل طبقة اعتمد العلماء
علی من قبلھمء والعقل یدل علی حسن ذك لن الشریعة لا تعرف
إلا بالنقل والاستنباطء والنقل لا یستقیم إلا بآن تأخذ کل طبقة
عمن قبلھابالاتصالء ولا بد فی الاستنباط أُن تعرف مذاهھب
سو ما ا ار (ہ) ٦ یلاب النار
المتقدمین لئلا یخرج عن أقوالھم فیخرق الإجماع ویبنی علیھا
ویستعین فی ذلك کل بمن سبقه لأن جمیع الصناعات کالصرف
والنحو والطب والشعر والحدادة والنجارۃ والصیاغة لم تتیسر
لأحد إلا بملازمة أھلھاء وغیر ذلك نادر بعید لم یقع وإن کان
جائزا فی العقل. وإذا تعین الإعتماد علی أقاویل السلف فلا بد من
ان تکون أقوالھم التی یعتمد علیھا مرویة بالإسناد الصحیح أو
مدونة فی کتب مشھورة وأن تکون مخدومة بأن یبین الراجع من
محتملاتھا ویخصص عموھھا فی بعض المواضع ویقید مطلقھا فی
بعض المواضع ویجمع المختلف منھا ویبین علل أحکامھا وإلا لم
یصع الاعتماد علیھا. ولیس مذھب فی ھذہ الأزمنة المتآخرة بھذہ
الصفة إِلا هذہ المذاھب ال٤ٗربعة“ . (عقراٴر )٣:/
یی جان لوک ان فراہب ارک یتقلیر میں نی رمصسلوت ہے اورالع سکیا رو
گمردالی یش با خمارہ ہے :ہکم اس لک و بیا نکر تے ہیں۔اول ہیےکہاممت ش اتکی
صعرفت یس اسلا فکو مت علیقرار دیۓ برتضن ے چتاں چہنامنین نے ان
پاارے میں صحابہ پراورشع تا لن نے تا نین پراعخمادکیاء ای رب ہر بے کے علمانے
اپنے سےاگلوں پراحختادکیااورا سط ری کی عدگی پتف لچ شاہر ےکیو ںکاسام
نل اتذہاطط کے معلومڑیں ہو سک اورنل درست نہ ہوگی تا وہ ہرطیقہ
الوں سےصلسل کے ساتھ زوایت شرکر نے اوراستذباط یں نیشن کے برا ہب پہ
سوما ا مار (م) کاب النار
آ گا رکھناکمران کے اقوال سے خروح اوراجما کا خرقی لا زم نآ ء ران کے
غرہب پہ ہنارکھنا اوراس کے لیے اپنے سے اگلو ںکاسہارالیناضرودریی سے کیوں 721
وہر جے ہیں می صرف نحوء طب شا عرکی ءآ نگرکیءحجارتہ رگاکی سب کے
سب الع کے ای لکااروں اور پضر رک والو ںکی صحبت اورخدمت میں رتئے بی سے
ملس ہہوتے ہیں ان سکا غلاف شاذ ونا دراور بہت بمید ے جوا بکک وا نیش ہواء
ارچ جخقائکن ہے۔اور ج بک لف کےاقوال براختاد ٹ شدہام رہ و ضروری
ےکہان کے مت راقوال سنج سے مرو ہہوں ءکنب من دراولہمیں منقول ہوں ء ان
کےتتطات میں سے را کوم جو سے متا زکیا جاۓ ؛لھ مقامات برکحوما تک
یں کے قافن یی وی دی جاےء ایام کے اسباب کل مان
سے جا میں ورشراعا دواظتباردرست شہہوگاء اور بعد کے دور یل مزز مرا ہب ار لع کے
کوئی نہب ان صفا تک جا نیس ہے۔ وا رڈ تھا لی الم
ل٥ی ےس سے ٢ےککے-ے -ے ۱رک ک-کے-ے۔ے۔_مج_
محمد مزمل البرکاتی المصباحی
خادم الافتاء بدار العلوم الغفوث الأعظمء پور بندرء گجرات
۳رجمادی الأولیٰ ١٤٤٠ھ
۰ء جنوری ۲۰۱۹ء
تار کے ٦ یلاب النار
فہرست فارخی ن حا میت واملء
درچھ سا دب دارالعلومفحو اش ء پور بندر( (اگجرات)
(. فغونگػین۔ ردیو۔ زول)
)۲( شح قاع رضا مرادآیاد (ویں)
(٭.- ت نگل نان (ول)
(م) ش اک ررضا کھپالیا (اگجرات)
(ھ) عرفا نئھود ضرع (خی)
(۹)ے معالضصٴفی لیت (وں)
ھ). این ۶زںل _.۔ (زین)
)۸( شعلببط چجالاہ (گہرت)
(۹) ھحھساصل ضا را پور (ول)
() ممسرنضا کو (وی)
)٥۱( - ئمتیںنا نزیاد (اگجرات)
(۳) سان ربھاسششی (گجرات)
+٭+
(۳) سہھنمششق بی (بہار)